وجود

... loading ...

وجود

بندر سے انسان بننے کا نظریہ غلط، سائنس دانوں کی تحقیق

هفته 10 ستمبر 2016 بندر سے انسان بننے کا نظریہ غلط، سائنس دانوں کی تحقیق

evolution

چارلس ڈارون کے نظریہ ارتقا کے منظر عام پر آنے کے بعد سے دنیا بھر میں یہ تصور عام کیا گیا کہ انسان دراصل بندروں سے تبدیل ہوتے ہوئے اپنی موجودہ شکل میں آیا۔ ‘انسان کی اٹھان’ نامی تصویر تو خاصی مشہور ہو چکی ہے جس میں اس کی مرحلہ وار انسان بننے کی راہ دکھائی گئی لیکن 37 لاکھ پرانے ایک انسانی ڈھانچے پر جاری تحقیق اس پورے نظریے کو باطل ثابت کر رہی ہے بلکہ الٹا ہی چکر بتا رہی ہے۔

ویلز کے شہر سوانسی میں برٹش سائنس فیسٹیول سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر روبن کرومپٹن نے کہا کہ انسان، بندروں اور چمپینزیوں سب نے ایک مشترکہ مورث اعلیٰ سے ارتقا پایا، جو دو پیروں پر سیدھا گھومتا تھا اور درختوں پر رہتا تھا۔

یعنی دراصل یہ بندر تھے کہ جنہوں نے خود کو تبدیل کیا اور ہاتھوں اور پیروں دونوں سے چوپایوں کی طرح چلے جبکہ انسان اپنے جد امجد کی طرح دو پیروں پر ہی چلتا رہا۔

تحقیق کہتی ہے کہ سیدھا کھڑا ہو کر چلنا درختوں سے اترنے اور کھلے میدانوں میں نکلنے کے بعد نہیں سیکھا بلکہ وہ اس سے کئی ملین سال پہلے ہی ایسا کرتا رہا ہے۔

پروفیسر کرومپٹن نے کہا کہ ‘انسان کی اٹھان’ تصویر عام ہوئی لیکن درحقیقت وہ غلط ہے۔ جدید انسان بالکل اپنے جد امجد جیسا ہی ہے جو جنگلوں میں رہتا تھا اور اب بھی واپس جا سکتا ہے اگر اسے دوبارہ سکھا دیا جائے کہ وہاں کیسے جینا ہے۔ “ہم وہ جانور نہیں ہیں جنہوں نے جنگل کو چھوڑ دیا۔ ہم اب بھی درختوں سے ویسا ہی تعلق رکھتے ہیں۔”

قدیم انسان کا یہ ڈھانچہ 1990ء کی دہائی میں جنوبی افریقہ سے ملا تھا، جسے ‘لٹل فٹ’ کا نام دیا گیا تھا۔ اس کا سائز ایک جدید مغربی عورت جتنا ہی تھا۔ یعنی یہ بھی ایک عورت ہی ہے۔ یہ ڈھانچہ بہترین اور مکمل ترین حالت میں ہے۔ اس کا ایک بازو اور دونوں ٹانگیں موجودہیں جن پر تحقیق کے بعد یہ نتائج سامنے آئے ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کمپیوٹر ماڈلز کے ذریعے یہ نتائج نکالیں اور کسی اندازے یا تکے سے کام نہیں چلایا۔


متعلقہ خبریں


عظیم شخصیات کے آخری الفاظ وجود - اتوار 24 جنوری 2016

جب دنیا آپ کے سامنے بکھر رہی ہو، تمام عمر جس موت کو جھٹلایا وہ سب سے بڑی حقیقت بن کر سامنے کھڑی ہو، تو انسان کے منہ سے جو الفاظ نکلتے ہیں وہ اس کی پوری زندگی کا لب لباب ہو سکتے ہیں۔ ایک زندگی جسے ہمیشہ 'طویل' سمجھا گیا، جب مختصر ہو کر ایک ساعت میں سمٹ آئے تو ماضی پر ایک اچٹتی ہوئ...

عظیم شخصیات کے آخری الفاظ

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر