... loading ...
اگر تیل کی قیمتیں بہت جلد نہیں بڑھیں تو روس کی ہنگامی نقد رقم تیزی سے خرچ ہوجائے گی جو 2018ء تک قومی بجٹ کو برقرار رکھنے کے لیے استعمال کرنی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق روس اپنے زر مبادلہ کے ذخائر بڑی خطرناک شرح کے ساتھ بہت تیزی سے خرچ کرتا جا رہا ہے کیونکہ اس کی معیشت میں سب سے زیادہ حصہ لینے والا تیل کا شعبہ عالمی مارکیٹ میں گھٹتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے مسائل کا شکار ہے۔
رواں ہفتے روس کی وزارت خزانہ نے انکشاف کیا کہ ملک کے قومی بجٹ میں خسارے کو پورا کرنے کے لیے جو فنڈ ڈیزائن کیا گیا ہے وہ 23 ارب پاؤنڈز تک پہنچ گيا ہے جبکہ 2014ء میں وہ 67 ارب پاؤنڈز تھا۔
ایک پرانی رپورٹ کے مطابق روس کو حساب برابر رکھنے کے لیے بھی تیل کی 20 ڈالرز فی بیرل فروخت کی ضرورت ہے۔ گو کہ اب اس رپورٹ میں نہیں بتایا گیا کہ روس کتنی قیمت پر تیل بیچنا چاہتا ہے لیکن گزشتہ دو سالوں میں تیل کی قیمت میں ہونے والی تبدیلیاں ظاہر کرتی ہیں کہ چاہے 50 ڈالرز فی بیرل تیل فروخت ہو، روس پھر بھی مالی نقصان سے دوچار ہوگا۔
جون 2014ء میں 100 ڈالرز فی بیرل سے تیل کی قیمتیں گرتے گرتے اب 46 ڈالرز تک آ گئی ہیں۔ رواں سال ایسا بھی ہوا کہ یہ قیمتیں 20 ڈالرز کے قریب پہنچ گئی تھیں۔ اب ایسا نظر تو آتا ہے کہ تیل کی قیمتیں آہستہ آہستہ بحال ہو رہی ہیں لیکن حقیقت یہ نہیں ہے۔ اسے اب بھی 50 ڈالرز فی بیرل کا ہندسہ عبور کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
تیل کی قیمتیں مارکیٹ میں حد سے زیادہ رسد کی وجہ سے ڈرامائی طور پر گری ہیں۔
روس اور سعودی عرب کرۂ ارض پر تیل پیدا کرنے والے دو اہم ممالک ہیں۔ سعودی عرب تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کا اہم رہنما ہے جبکہ روس اور امریکا اوپیک سے باہر دو اہم ترین تیل پیدا کرنے والے ملک ہیں۔ ان دو ممالک کی تیل پالیسی مارکیٹوں پر خاصی اثر انداز ہوتی ہے۔
اپریل کے اوپیک اجلاس میں پیداوار کو منجمد کرنے کی بات کی گئی تھی لیکن سعودی عرب نے اس وقت تک ایسا کرنے سے انکار کردیا جب تک کہ ایران اپنی پیداوار نہ روکے۔ جس کی وجہ سے یہ معاملہ لٹک گیا ہے۔
اب دونوں ممالک یعنی روس اور سعودی عرب مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ تیل کی صنعت کے لیے حل نکال سکیں۔
دنیا میں سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والے دو ممالک سعودی عرب اور روس نے کہا ہے کہ وہ تیل کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے "مل جل کر کام" کریں گے لیکن پیداوار روکنے کے لیے آگے بڑھنے میں ناکام رہے۔ دونوں ممالک نے تعمیری مذاکرات کی اہمیت اور تیل پیدا کرنےوالے دونوں بڑے ممالک کے درم...
اس بات میں اب کسی شک کی گنجائش نہیں رہی کہ آپریشن ضرب عضب کی صورت میں پاک فوج اور دیگر ملکی سلامتی کے ضامن اداروں نے جس انداز میں وطن عزیز سے عسکری دہشت گردی کے ساتھ ساتھ معاشی دہشت گردی کے گند کو صاف کرنے کا عزم کررکھا ہے اسے پاکستان میں بلا کسی تفریق کے عوامی سطح پر بہت سراہا ج...
تیل کی قیمت اب کم ہوتے ہوئے 30 ڈالرز فی بیرل سے بھی نیچے چلی گئی ہیں۔ کیوں؟ اب تک تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی کا کوئی امکان نہیں ہے اور اس لیے مارکیٹ میں حد سے زیادہ تیل موجود ہونے کی وجہ سے قیمتوں میں اضافے کی کوئی کرن نہیں دکھائی د...
تیل کی دنیا سے وابستہ ممالک اور ادارے نئے سال میں ان دعاؤں کے ساتھ داخل ہوئے ہیں کہ تیل کی قیمتیں بدترین دور سے نکل آئیں گی، حالات دوبارہ "معمول" پر آ جائیں گے اور یوں گزشتہ نصف صدی سے قائم تیل-مرکزی دنیا بحال ہو جائے گی۔ لیکن تمام تر شوہد یہی بتا رہے ہیں کہ 2016ء میں بھی تیل کی ...
سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ رواں سال بجٹ خسارہ 367 بلین ریال یعنی 98 بلین ڈالرز تک جا پہنچا ہے، اور اب سعودی عوام پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ حکومت نے معمولی نہیں بلکہ پورے 50 فیصد اضافہ کیا ہے اور یہ منگل سے ہی لاگو ہو چکا ہے۔ اس زبردست اضافے کی وجہ سے سعودی...
تیل کی قیمتوں میں بہت کمی واقع ہوئی ہے، یہ اپنے عروج پر پہنچنے کے بعد اب آدھی سے بھی کم رہ گئی ہیں، لیکن سعودی عرب کے لیے حالات اتنے خراب نہیں ہیں جتنے بڑھا چڑھا کر پیش کیے جا رہے ہیں۔ درحقیقت، مملکت سعودی عرب کے "خاتمے" کی باتیں ابھی بہت قبل از وقت ہیں۔ 1980ء اور 1990ء کی دہائی ...