... loading ...
میں سڑک کے چوک پر لگی لال بتی پر رکنا چاہتا ہوں لیکن میرے پیچھے والے شاید بہت جلدی میں ہوتے ہیں، ہارن بجا بجا کر آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں پھر گاڑی ریورس کرکے دائیں بائیں سے نکلنے والی گاڑیوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اُن میں سے کچھ بظاہر معزز نظر آنے والےبھی جاتے ہوئے زور سے چلاتے یا منہ ہی منہ میں بڑبراتے ہوئے نکلتے ہیں جیسے میں نے ان کا راستا جان بوجھ کر روکا ہو۔ میں چوک میں کھڑے ٹریفک پولیس کے اہلکار کی جانب دیکھتا ہوں جونظریں چُرا کراپنا منہ دوسری طرف پھیرلیتا ہے۔ اتنے میں اشارہ کھلا جاتا ہے میں گاڑی آگے بڑھانے کی کوشش کرتا ہوں لیکن بہت سارے موٹرسائیکل سوار رکشے والے اور دیگر جلد باز ڈرائیوراشارے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے میراگزرنےکاحق چھین لیتے ہیں اور میں افراتفری کے اس عالم میں بچ بچا کر گاڑی نکالتا ہوں اور خدا کا شکر ادا کرتاہوں۔ کراچی کی سڑکوں پر مجھے تقریبا روز ہی اس قسم کی صورتحا ل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہو سکتا ہے آ پ کو بھی وطن عزیز کے دیگر شہروں کی سڑکوں پر اسی قسم کے حالات سے گزرنا پڑتا ہو۔
کہتے ہیں کسی ملک کے تہذیب و اخلاق کا اندازالگانا ہوتو اس کی سڑکوں پر چلتا ٹریفک دیکھ لو۔ اس اصول کو کراچی میں خصوصا اور پاکستان میں عموما لاگو کرکے دیکھا جائے تو لگتا ہے کوئی بھی شخص کسی بھی قانون پر عمل کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتا۔۔ اس میں عوام کا بھی کیا قصورجب انہیں ایسی سڑکیں ملیں گی جن پر گاڑی چلانا کوئی آسان کام نہیں۔ قانون پسند ملکوں میں سڑکیں صاف ستھری اور ہموار ہوتی ہیں، اور ان پر ٹریفک بھی قانون کے مطابق چلتا ہے۔ لیکن ہمارے یہاں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہو ا ہے۔ کراچی کی بات کریں تو اکثر سڑکوں پر لین نہیں ہیں، نہ زیبرا کراسنگ ہیں، نہ اسٹاپ لائن ہےاور نہ ہی ڈرائیور کی رہنمائی کے لئے سائن لگے ہیں۔ اہم سڑکیں جگہ جگہ سے ٹوٹی ہوئی ہیں، یا ترقیاتی کاموں کے لئے کھود نے کے بعد ایسے ہی چھوڑ دی گئی ہیں۔ کراچی کی سب سے اہم سڑک شاہراہ فیصل کا حال بھی کچھ کم پتلا نہیں۔ چالیس، پچاس سال پہلے جب یہ سڑک بنی تھی تو تین لین کی تھی جو آج بھی تین لین کی ہےجبکہ اس سڑک پر ٹریفک میں چالیس گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ ہماری سڑکوں پرفلائی اوور یو ٹرن اور انڈرپاس وغیرہ بھی شاید کسی پلاننگ کے بغیر بنا دیئے گئے ہیں، جو ٹریفک کی روانی میں بہتری کے بجائے ٹریفک کے مسائل بڑھانے کا سبب بن جاتےہیں۔ ستم پر ستم یہ ہےکہ پبلک ٹرانسپورٹ کے نہ ہونے سے کراچی میں موٹرسائیکلوں اور رکشوں کا طوفان آگیا ہے۔ میرے خیال میں پورے ملک میں جتنے رکشے ہوں گے کم از کم اس کے آدھے ضرور کراچی میں چل رہے ہوں گے۔ کچھ موٹرسائیکل والے بھائی بائک اس طرح چلاتے ہیں گویاموت کے کنویں میں کرتب دکھا رہے ہوں، رکشہ ڈرائیور بھی خود کو فارمولا ون ریسنگ کا کھلاڑی سمجھ کر رکشہ چلاتے ہیں۔ کون کب آپ کو دائیں سے بائیں سے اوورٹیک کردے کچھ پتہ نہیں کون کب اچانک بریک لگا دے خدا ہی بہتر جانتا ہے۔
سڑک پررانگ سائڈ گاڑی چلانا بھی اہل کراچی کی خاص ادا بن چکی ہے۔ کیا جاہل کیا پڑھےلکھے جاہل سب سڑک پر رانگ سائڈ گاڑی چلانا اپنا حق سمجھتے ہیں، چاہے اس سے درست سمت سے آنے والا ٹریفک جام ہی کیوں نہ ہوجائے۔ کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے لیکن ان لوگوں کے لئے کچھ بھی نہیں ہوتا۔ اسکول وین کے ڈرائیور خاص طور پر سڑک پررانگ سائڈ گاڑی چلا کر معصوم بچوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالتے ہیں۔ یو ٹرن میں رانگ سائڈ سے داخل ہونا بھی کراچی میں عام ہوگیا ہے، لوگ اپنا تھوڑا ساوقت اور ذرا سا پیٹرول بچانے کے لئے دوسروں کے راستے کا حق مار لیتے ہیں۔ قصور ہمارے حکمرانوں کا بھی ہے انہوں نے سڑکوں کو اس طرح بنوایا ہی نہیں اور قانون کو اتنا مضبوط کیا ہی نہیں کہ لوگ سڑک پر قانون کے مطابق چلیں۔۔
سڑکوں کو باپ کی جاگیر سمجھ کر اس پر دُکان سجا لینا، اپنی دُکان کے آگے آدھی سڑک گھیر کرسامان رکھ دینا، فٹ پاتھ پر کاروبار کرنایہ سب بھی ہمارے یہاں عام ہے۔ اب اس سے بھلے ہی ٹریفک جام ہو، اس سے ان خودغرضوں کو کوئی لینا دینا نہیں۔ اب ایک نیا چلن شروع ہوگیا ہے سڑک پر کنارے سے کافی جگہ چھوڑ کرپھلوں اور دیگر سامان کے ٹھیلے لگا لیے گئے ہیں کچھ لوگ تو باقاعدہ پھلو ں کی گدھا گاڑیاںسڑک پر کھڑی کرکے کاروبار شروع کردیتے ہیں۔ ان کے گراہک گاڑیاں ٹھیلوں کے سامنے کھڑی کرتے ہیں نتیجے میں تین لین کی سڑک پر گاڑیاں گزرنے کے لئے چھ فٹ کی جگہ ہی بچتی ہے۔ سڑک کے حق پر یہ ڈاکا پولیس اور انتظامیہ کی ملی بھگت سے ڈالا جا رہا ہے۔ خوار عام عوام ہو رہے ہیں۔
بڑے بڑے شاپنگ سینٹر بھی کراچی میں کھل گئے ہیں، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ سب بڑے بڑے شاپنگ سینٹر مین روڈز پر قائم کئے گئے ہیں۔ کروڑوں روپے سے بنے ان شاپنگ سینٹروں کی انتظامیہ نے آنے والی سیکڑوں گاڑیوں کے لئے کسی قسم کی پارکنگ کا انتظام نہیں کیا۔ یعنی گاڑیاں سڑک پر ہی پارک کی جا رہی ہیں یا سروس روڈ کو گھیر کر پارکنگ بنا دی گئی ہے۔ اب چاہے سڑک گھنٹوں بلاک رہے شاپنگ سینٹر چلنا چاہیئے۔ یہاں علاقہ پولیس کا بھی بس نہیں چلتا کیونکہ یہ بہت اوپر کی بات ہے کسی اوپر والی سرکار یا ادارے کی ملی بھگت کے بغیر نہ تو اس طرح کے شاپنگ سینٹر سڑکوں پر قائم ہو سکتے ہیں اور نہ بغیر پارکنگ کے ان شاپنگ سینٹروں کو بننے کی اجازت ہی مل سکتی ہے۔
کراچی کی سڑکوں پرلوگوں اور راستے کا حق دیدہ دلیری کے ساتھ مارا جارہا ہے۔ نہ حکومت کو پروا ہے نہ انتظامیہ کو کوئی فکر ہے اور قانو ن تو ویسے بھی اندھا ہوتا ہے۔ رہ گئے عوام تو وہ تو خود اپنے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ نہ اپنے حق کیلئے بولتے ہیں نہ سڑک کے حق کیلئے آواز اٹھاتے ہیں۔
کمشنر کراچی نے دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا۔ کمشنر کراچی کی جانب سے زندہ مرغی کی قیمت 260 روپے کلو اور گوشت کی قیمت 400 روپے فی کلو مقرر کر دی گئی۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد کمشنر کراچی نے متعلقہ افسران کو نرخ نامے پر فو ری عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ک...
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے حلقے این اے 237 ملیر سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شکست دینے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کر دیا۔ ضمنی انتخاب کے نتائج کو سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کی...
کراچی سمیت مختلف شہروں میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن رہا ۔ نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے کی وجہ سے ملک کے مختلف علاقوں میں بجلی بند ہو گئی، نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے سے 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی، کراچی میں کینپ نیو کلیئر پلانٹ کی بجلی بھی سسٹم سے نکل گئی ، بجلی بحال کرنے ک...
کراچی کے علاقے ملیر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق رینجرز اہلکار ملیر میں چیکنگ کر رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا جو رکنے کی بجائے فرار ہوگئے۔ ایس ایس پی نے کہا کہ موٹر س...
کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ریکارڈ اضافے کے حوالے سے سی پی ایل سی نے اعداد و شمار کر دیئے۔ سی پی ایل سی رپورٹ کے مطابق رواں سال 8 ماہ کے دوران 58 ہزار وارداتیں رپورٹ ہوئیں اور 8100 سے زائد شہریوں کو اسلحہ کے زور پر لوٹ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ستمبر میں 12 شہری دوران ڈک...
بلدیہ عظمی کراچی کا متنازع میونسپل یوٹیلیٹی سروسز ٹیکس کے الیکٹرک کے بلوں میں شامل کرنے کا ردعمل آنا شروع ہوگیا، شہریوں نے کچرا کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں ڈالنا شروع کر دیا، کے الیکٹرک کے شکایتی مرکز 118 پر کچرا نا اٹھانے کی شکایت درج کروانا شروع کر دی، کے الیکٹرک کے عملے کو کام می...
کراچی کے علاقے سعود آباد سے جعلی ادویات بنانے والی فیکٹری پکڑی گئی۔ پولیس نے لاکھوں روپے مالیت کی جعلی ادویات برآمد کرلیں۔ پولیس کے مطابق سعود آباد میں فیکٹری پر چھاپہ کارروائی کی گئی، اس دوران چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا، غیر قانونی طور پر فیکٹری میں جعلی ادویات بنائی جا رہی تھ...
اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے شاہین فورس کے قیام اور گشت کے باوجود شہر میں لوٹ مار کی وارداتوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا۔ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، نیو کراچی صنعتی ایریا میں موٹر سائیکل سوار ڈاکو فیکٹری ملازم سے 10 لاکھ روپے نقد لوٹ ک...
کراچی میں شدید گرمی کے باعث لوڈ شیڈنگ نے عوام کا بُرا حال کردیا۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں درجہ حرارت میں اضافے کے بعد کے الیکٹرک نے بھی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا۔ نارتھ ناظم آباد بلاک ڈبلیو، کورنگی، لیاقت آباد، گلبہار، ابوالحسن اصفہانی روڈ ، پاک کالونی، پی ای سی ایچ ایس،...
بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری سے ایم کیو ایم رہنماؤں سے گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بلدیہ عظمی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بلاول ہاؤس ...
شہر میں پانی کے شدید بحران، ٹینکرمافیا اور واٹر بورڈ کی ملی بھگت اور کراچی کے لیے 650 ملین گیلن کے K-4 منصوبے میں کٹوتی، سرکاری سرپرستی میں کے الیکٹرک کی ظلم وزیادتی، شدید لوڈشیڈنگ اورنرخوں میں اضافہ، کراچی کے نوجوانوں کی سرکاری ملازمتوں میں حق تلفی اور جعلی مردم شماری کے خلاف کر...
کراچی، حیدرآباد اور میرپور خاص ڈویژنز میں میٹرک کے امتحانات کا آغاز ہوگیا، جس کے ساتھ ہی نقل مافیا کا سرطان بھی پھیلنے لگا۔ کراچی میں کمپیوٹر اسٹڈیز اور نوابشاہ بورڈ کے اردواور سندھی زبان کے پرچے آؤٹ ہو گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کراچی میں میٹرک بورڈ کے تحت ہونے والے امتحانات کے د...