... loading ...
سقوط ڈھاکا ہوا۔ کشمیری درد و غم میں ڈوب گئے۔ ذولفقار علی بھٹو کو سولی پر چڑھایا گیا تو کشمیری ضیاء الحق اورپاکستانی عدالتوں کے خلاف سڑکوں پرنکل آئے۔ پاکستان نے ورلڈ کپ میں کامیابی حاصل کی تو کشمیر یوں نے کئی روز تک جشن منایا۔ جنرل ضیاء الحق ہوائی حادثے میں شہید ہوئے تو کشمیر یوں نے اس کا بھی ماتم منایا۔ پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تو کشمیریوں نے کئی روز تک جانوں کی پرواہ کیے بغیرگلیوں اور کوچوں میں رقص کیا، مٹھائیاں بانٹیں۔ اسکے برعکس بھارت کے ساتھ نفرت کا اظہار بار بار کیا۔ 15اگست ہو یا 26جنوری، الیکشن ہو یاسلیکشن، کشمیری بھارت کو نفرت کی علامت سمجھتے رہے۔ 1947سے اب تک لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والی قوم نہ کبھی بھارتی عزائم کے سامنے جھکی اور نہ بکی۔ جس جس نے جھکنے یا بکنے کی کوشش کی، کشمیریوں نے اسے مسترد کیا۔ پاکستان کے ساتھ اس والہانہ محبت کا انتقام بھارت کشمیریوں سے لے رہا ہے۔ کشمیر کا چپہ چپہ اس بات کا گواہ ہے۔ شام کے سائے ہوں یا صبح کا اجالا، کشمیر میں اس کا فرق کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ شام کو بھی آہ و بکا کی صدائیں اور صبح کو بھی کربل کے مناظر۔ وہ خطۂ ارض جسے شاعروں اور شہنشاہوں نے جنت سے تشبیہ دی ہے اپنے مکینوں کیلئے وہی سرزمین جہنم بنی ہوئی ہے۔۔ اسکی بنیادی اور واضح وجہ یہی ہے کہ اس قوم نے ہمیشہ بھارتی تسلط کے خلاف جدوجہد جاری رکھی اور مملکت پاکستان کو اپنی امیدوں کا مرکز سمجھا۔ بھارتی طاقت و قوت کو انہوں نے اپنے نہتے وجود سے روند ڈالا۔ سر کٹوانا قبول کیا لیکن سر جھکانا قبول نہیں کیا۔ قائد اعظم نے جب کشمیر سے محبت کا والہانہ اظہار کیا تو کشمیریوں نے اسے دل و جان سے چاہا۔ بھٹو نے جب بھارت کے ساتھ ہزار سال تک جنگ لڑنے کا عزم ظاہر کیا تو کشمیری اس کی ہر ادا پر قربان ہونے کیلئے تیار ہوئے۔ ضیاء الحق نے کشمیر کے معاملے میں جب واضح اور دوٹوک موقف اختیار کیا تو کشمیری اس کی حادثاتی موت پر بھی بے انتہا رنجیدہ ہوئے اوراسے شہید کشمیر قرار دیا۔
جواں سال حزب قائد برہان مظفروانی 8؍ جو لائی کو شہادت سے سرفراز ہوئے۔ لاکھوں لوگوں نے انہیں وداع کیا۔ جموں و کشمیر کے چپے چپے میں لوگ گھروں سے با ہر نکل آئے۔ آزادی اور پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے پوری وادی گونج اٹھی۔ بھارتی فورسز شاید آزادی کا نعرہ برداشت کرلیتیں، لیکن پاکستان زندہ باد کا نعرہ ان سے برداشت نہ ہوسکا۔ گولیاں چلیں، پیلٹ گن فائرنگ ہوتی رہی، ٹیر گیس شیلنگ، ماردھاڑ کا سلسلہ شروع ہوا۔ اور وہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ 71افراد جن میں بچے اور جوان شامل ہیں، شہادت سے سرفراز ہوئے۔ تین سو سے زائد بچوں اور بچیوں کی بینائی ضائع ہوئی۔ بھارتی مظالم اور بر بریت پر اور تو اور خود بھارت نواز رہنما بھی چیخ پڑے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے رہنما اور معاون سیکرٹری جنرل شیخ مصطفیٰ کمال بھارتی فورسز اور ریاستی کٹھ پتلی انتظا میہ کی اس بر بریت اور چنگیزیت کے بارے میں پرنم آنکھوں سے ان الفاظ کا سہارا لے کر31جولائی 2016کو شیر کشمیر بھون جموں میں پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ “کشمیری نوجوانوں کو آنکھوں کی بینائی سے محروم کرنا، اپاہج بنانا اور نسل کشی کرنا سابق وزیر داخلہ، سا بق وزیر اعلیٰ اورپی ڈی پی سرپرست مرحوم مفتی محمد سعید کا مشن تھا اور مرحوم کی بیٹی محبوبہ مفتی بحیثیت وزیر اعلیٰ اپنے والد کے مشن کو پورا کرنے میں تندہی سے کام میں لگی ہوئی ہے، موصوفہ اُن فورسز اہلکاروں کی پشت پناہی اور حوصلہ افزائی کرنے میں مصروف ہے جو کشمیریوں کو تہ تیغ کررہے ہیں۔ 53روز میں 71نوجوانوں کو ابدی نیند سلادیا گیا اور 10ہزار سے زائد عام شہریوں کو بری طرح زخمی کردیا گیا ہے جبکہ 2ہزار سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔ گمنام اور بے نام قبرستان آج بھی مفتی اور جگموہن کی ساجھے داری میں ہوئی چنگیزیت اور تاتاریت بیان کرتے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہاکہ 1990میں پیلٹ گن کی تخلیق ہوئی ہوتی تو مفتی اور جگموہن مل کر پوری کشمیری قوم کو آنکھوں سے محروم کرنے میں کوئی بھی دقیقہ فروگزاشت نہ کرتے”۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک نہتی قوم بھارت کے غرور و تکبر کو پچھلے 69برسوں سے بالعموم اور 8جولائی2016 سے بالخصوص خاک میں ملا رہی ہے۔ لیکن ایک نیوکلیئرپاور جس کے پاس دنیا کی بہترین فوج موجود ہے، جو جدید ترین اسلحہ سے لیس ہے، اس مملکت کے حکمران کہاں ہیں؟ ان کا سفارتی محاذکیا کچھ کررہا ہے؟کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان مدظلہ کہاں تشریف فرما ہیں ؟22رکنی پارلیمانی کمیٹی کے ممبران کا کام کیا ہوگا، جبکہ ان میں سے اکثر مسئلہ کشمیر سے ہی نا واقف ہیں۔ سول سوسائٹی کہنا، اس لفظ کے ساتھ زیادتی ہوگی، موم بتی مافیا کو چپ کیوں لگی ہے ؟ بھارتی ظلم و تشدد کو روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات کیوں نہیں اٹھائے جارہے ؟کشمیری گلے شکوے کررہے ہیں، سوالات پوچھ رہے ہیں۔ یہ ان کا حق ہے۔ کیا آپ جواب دینا پسند فرمائیں گے ؟جواب دینا ہوگا اور ضرور دینا ہوگا۔ ۔ ۔ ہاں ایک بات واضح رہے 1971کے سرینڈر نے ایک بات سمجھائی تھی کہ سرینڈر مسئلے کا حل نہیں۔ ہر سرینڈرپھر ہزار وں سرینڈروں کیلئے راہیں کھولتا ہے۔ اور بقول علامہ اقبالؒ ناخوب کو خوب اور خوب کو کو ناخوب کہنے کی عادت ڈالتا ہے۔ اور یہ خوف اور سرینڈر پر مبنی پالیسی شرم و حیا اور غیرت نام کی اصطلاحات کو کوئی وزن دینے نہیں دیتی، لیکن ایک وقت ضرور آتا ہے، ایسی پالیسیوں پر عمل پیرا ہونے والے، پھر پچھتا تے ہیں۔ لیکن ان کے پچھتا نے کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ ایسے لوگ اور حکمران تاریخ کے کوڑے دان میں گر کر نشان عبرت بنتے ہیں۔ خود بھی ہم ایسی کئی مثا لوں کے چشم دید گواہ ہیں۔ اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ اور وقت پر صحیح فیصلے کرنے کی تو فیق عطا فرمائے۔
بھارت نہایت پُرکاری سے مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی کو مسلم ممالک کی اخلاقی حمایت سے محروم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ اس ضمن میں بھارت نے عرب ممالک کو خاص ہدف بنا رکھا ہے۔ پاکستان کے ابتر سیاسی نظام اور خارجہ محاذ پر مسلسل ناکامیوں نے اب مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے عالم اسللام کے متفقہ م...
برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوج کا خیال تھا کہ وہ انتہائی مطلوب حریت پسند رہنماکی موت کا جشن منا ئیں گے، مٹھا ئیاں با نٹیں گے اور نئی کشمیری نسل کو یہ پیغام دیں گے کہ بھارت ایک مہان ملک ہے اور اس کے قبضے کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو وہ ختم کرنا جا نتے ہیں۔ لیکن انہیں کشمیر...
اڑی حملے کے بعد نریندر مودی سرکار اور اس کے زیر اثر میڈیا نے پاکستان کیخلاف ایک ایسی جارحا نہ روش اختیار کی، جس سے بھارتی عوام میں جنگی جنوں کی کیفیت طاری ہوگئی اور انہیں یوں لگا کہ دم بھر میں پاکستان پر حملہ ہوگا اور چند دنوں میں اکھنڈ بھارت کا آر ایس ایس کا پرانا خواب پورا ہوگا...
معروف کشمیری دانشور و صحافی پریم نا تھ بزاز نے 1947ء میں ہی یہ پیش گوئی کی تھی کہ اگر مسئلہ کشمیر، کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل نہ ہوسکا، تو ایک وقت یہ مسئلہ نہ صرف اس خطے کا بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے خرمنِ امن کو خا کستر کردے گا۔ 1947ء سے تحریک آزادی جاری ہے اور تا ایں دم ی...
پاکستان اور چین کی ہمالیہ سے بلند ہوتی ہوئی دوستی کی جڑیں نہ صرف تاریخ میں موجود اورتجربات میں پیوست ہیں بلکہ مستقبل کے امکانا ت میں بھی پنہاں ہیں،کئی ایک ملکوں کے سینوں پر مونگ دلتی چلی آرہی ہے ۔وہ جن کا خیال ہے کہ دونوں پڑوسی ملکوں اور روایتی دوستوں کے درمیان گہرے ہوتے ہوئے تع...
تاریخ گواہ ہے کہ 2002 ء میں گجرات میں سنگھ پریوار کے سادھو نریندر مودی (جو اس وقت وہاں وزیر اعلیٰ تھے) کی ہدایات کے عین مطابق کئی ہزار مسلمان مرد عورتوں اور بچوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ عورتوں کی عزت کو داغدار کرنے کے علاوہ حاملہ عورتوں کے پیٹ چاک کر دیے گئے تھے۔ ہزاروں رہائشی مکا...
میرا خیال ہے کہ سال 1990ء ابھی تک لوگ بھولے نہیں ہوں گے جب پوری کشمیری قوم سڑکوں پر نکل آئی تھی، بھارت کے خلاف کھلم کھلا نفرت کا اظہار ہر طرف ہورہا تھااوربھارت کا سارا انٹلیجنس کا نظام تتر بتر ہوچکا تھا۔ بھارتی پالیسی ساز اس صورتحال کو دیکھ کر دم بخود تھے۔ انہیں اس بات پر حیرانی ...
مقبوضہ کشمیر میں اتوار کو مسلسل44ویں روز بھی ہڑتال ، دن ورات کرفیو اور بندشوں کا سلسلہ سختی کے ساتھ جاری رہنے کے باعث معمول کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔جبکہ شمال وجنوب میں فورسز کے ہاتھوں شبانہ چھاپوں، توڑ پھوڑ ، مارپیٹ اور گرفتاریوں کے بیچ احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جار ی ر...
[caption id="attachment_38309" align="aligncenter" width="621"] وزیر خزانہ حسیب درابو[/caption] 22جون 2016ء کوجموں و کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ جی نے علماءِ کرام اور خطباء حضرات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہو ئے کہا کہ یہ لوگ ماحولیات کے بگاڑ،سماجی بدعات اور سنگین مسائل کے خلاف ا...
۲مئی۲۰۱۶کو میری تحریر)وہ ورق تھا دل کی کتاب کا!!!(کے عنوان سے پاکستان کی معروف ویب سائٹ (http://wujood.com/) میں شائع ہوئی۔اس کا ابتدائی پیراگراف ان جملوں پر مشتمل تھا۔ ’’تحریک آزادی کشمیر کے عظیم رہنما اور مقبول بٹ شہید کے دست راست امان اﷲ خان طویل علالت کے بعد ۲۶اپریل کو ہ...
آل پارٹیز حریت کا نفر نس (گیلانی)نے حکومتِ ہند کے آبادکار پنڈتوں کے لیے کمپوزٹ ٹاؤن شپ قائم کرنے کے منصوبے پر بضد رہنے کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ کشمیریوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے اور پنڈتوں کو سماج سے الگ تھلگ کرنے کی کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دی جائے گی او...
دہلی میں پاکستانی سفارت خانے کے ڈپٹی ہائی کمشنر سید حیدر شاہ اور سفارت خانے کے فرسٹ سیکریٹری نے جموں و کشمیرلبریشن فرنٹ کے علیل چیئرمین محمد یاسین ملک سے فورٹس ہسپتال دہلی میں ملاقات کی ہے۔ہائی کمشنر نے اس موقع پر محمدیاسین ملک کو پاکستانی وزیر اعظم محمد نواز شریف کا خط بھی پہنچا...