... loading ...
انسان کو سماجی حیوان کہا گیا ہے، انسان دوسرے انسانوں کے ساتھ رہنا پسند کرتاہے اسی لئے سماجی رابطے بناتا ہے۔ کچھ رشتے اور تعلق ہماری مرضی سےنہیں بنتے ہمیں بنے بنائے ملتے ہیں اور انہیں نبھانا سماجی ضرورت ہوتاہے جیسے ہم اپنے لئے بہن بھائی نہیں چن سکتے۔لیکن اس رشتے کو نبھانا بڑی سماجی ذمہ داری ہے۔ دوست ہم چن سکتے ہیں لیکن ہوتا یہ ہے کہ دوست بھی ہمیں حالات اور سماج کے تعلق سے ملتے ہیں یعنی اس چناؤ میں بھی ہم مکمل خودمختار نہیں ہوتے۔۔
چلیں یہ تو طے ہوگیا کہ ہم زندگی میں مختلف لوگوں سے تعلق بناتے نبھاتے اورتوڑتے ہیں،کچھ تعلقات دعا سلام سے آگے نہیں بڑھتے اور کچھ دوستی اور اس سے بھی بڑھ کر محبت یا احترام میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ویسے ایسا کیوں ہوتا ہے کہ ایک ہی کلاس میں پڑھنے والے بچوں کے دوست مختلف ہوتے ہیں۔ دوستوں کے گروپ میں بھی سب سے ایک جیسا تعلق نہیں ہوتا۔ایسا بھی ہوتاہے جو دل کے بہت پا س ہوتا ہے گزرتے وقت کی دھول میں اس کا چہرہ بھی یاد نہیں رہتا۔اور کسی کو پہلی بار دیکھنے پر ہی لگتا ہے جیسے جنم جنم کا ناتا ہے۔۔
بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہم کسی سے تعلق رکھنا چاہتے ہیں لیکن بات نہیں بنتی اور کبھی ہم کسی سے دوستی نہیں کرنا چاہتے لیکن گاڑھی چھننے لگتی ہے۔۔
چلیں دیکھتے ہیں تعلق ہے کیا۔تعلق ایک تکون ہےجس کے تین زاویے ہیں۔پہلے زاویئے کا نام ہے رابطہ، دوسرے کا نام ہے انسیت اور تیسرے کو کہتے ہیں اتفاق۔آپ کہیں گے ان سب کا تعلق سے کیا واسطہ ہے اور اگر ہے بھی تو آپس میں کیا واسطہ ہے۔چلیں تعلق کی اس تکون کا تجزیہ کرتے ہیں۔ سب سے پہلے تو یہ بات سمجھنے کی ہے کہ رابطہ کیا ہے۔ رابطہ ہے کسی کو یاد کرتے رہنا، ملنے جانا،فون کرنا، خط لکھنا۔ انسیت ہے کسی کو پسند کرنا،اس کے بارے میں اچھی رائے رکھنااوراتفاق ہے کسی کے خیال یا سوچ سے متفق ہونا۔آپ کو کرکٹ پسند ہے مجھے بھی پسند ہے،مجھے بریانی پسند ہے آپ کو بھی بریانی پسند ہے، چلیں ہمارے درمیان اتفاق موجود ہے۔ہم فون پر ایک دوسرے کی خیریت لیتے ہیں ایس ایم ایس بھی کرتے ہیں کبھی ملاقات بھی ہو جاتی ہے یعنی رابطہ قائم ہے اور ہم میں انسیت بھی موجود ہے یعنی ہمارے تعلقات بہت اچھے ہیں۔کسی سے تعلق کے لئے اس تکون کے تینوں زاویوں کا ہونا ضروری ہے۔ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ تکون کے ان تینوں زاویوں میں کوئی ایک کم ہوتا ہے تو باقی دو بھی کم ہوجاتے ہیں۔ایک بڑھتا ہے تو باقی دو بھی بڑھ جاتے ہیں۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ کسی سے اچھا تعلق تبھی رکھا جا سکتا ہے جب رابطہ موجود ہو انسیت ہو اور اتفاق بھی ہو۔انسیت کم ہوگی تو رابطہ بھی کم ہوجائے گا۔رابطہ کم ہوگا تو اتفاق بھی کم ہوگا۔اسی طرح رابطہ بڑھے گا تو اتفاق اور انسیت بھی بڑھیں گے۔لو جی تعلق کا فارمولہ آپ کو مل گیا اور یہ بھی معلوم ہو گیا کہ تعلق بڑھتا کیسے ہے اور کم یا ختم کیسےہوتا ہے۔تو اب کوشش کر کے اپنے پیاروں سے رابطے میں رہنے کی کوشش کریں ورنہ یہ سوچ کہ وہ تو یاد نہیں کرتا ہم کیوں یاد کریں ہمیں تنہا کردےگی۔۔
آپ نے لاہور دیکھ لیا، مبارک ہو! آپ پیدا ہوگئے۔ ویسے معلوم نہیں یہ کہاوت کس منچلے نے اور کب ایجاد کی تھی کیونکہ اب سے کوئی تین چار دہائیوں پہلے تک لاہور میں ایسی کوئی خاص بات نہیں تھی جس کی وجہ سے اس شہر کو دیکھنے کے بعد بندے کو اپنے پیدا ہونے کا احساس ہوجائے۔ شائد معاملہ یہ رہا ہ...
کہتے ہیں زندگی زندہ دلی کا نام ہے، کبھی کہا جاتا ہے ہنسی علاج غم ہے لیکن یہ کوئی نہیں بتاتا کہ زندہ دلی ہے کیا اور خوشی کیا ہوتی ہے اور اس کو ناپنے کا کیا پیمانہ ہے۔ اگر ہنسی کو علاج غم مان لیا جائے تو کیا صرف قہقہے لگانے سے غم دور ہو جائے گااور درد سے نجات مل جائے گی ؟خالی خولی ...
سرحد پر سینہ تان کر کھڑی ہے۔ لالہ جی کے لیے اس سچائی کا سامنا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ اس لیے وہ نظریں ملانے کے بجائے زبان چلانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ صورتحال کا درست ادراک نہ رکھنا لالہ جی سمیت بھارتیوں کی عادت ہے اور کسی بھی قسم کے حالات میں احمقانہ حرکتیں اوٹ پٹانگ مشورے اور واہیات...
ڈاکٹر واٹسن یہاں آؤ، مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے۔۔ یہ ہیں وہ الفاظ جودنیا بھر میں سب سے پہلے برقی تار کے ذریعے ایک جگہ بولے اور دوسری جگہ سنے گئے۔ الیگزینڈر گراہم بیل نے وائرلیس پر اپنے تجربات کے دوران اپنے اسسٹنٹ ڈاکٹر واٹسن کو پکارا اور دوسرے کمرے سے ڈاکٹر واٹسن خوشی میں جھومتے...
آپ نے شادی کر لی مبارک ہو۔ آپ کو دنیا کی سب سے اچھی بیوی مل گئی بہت بہت مبارک ہو۔آپ خود کو خوش قسمت تصور کر رہے ہیں بہت اچھی بات ہے لیکن اس سے بھی اچھی بات یہ ہے کہ آپ کی بیوی بھی بالکل اسی طرح محسوس کرے جیسا آپ محسوس کررہے ہیں، وہ بھی خود کو اتنا ہی خوش قسمت سمجھے جتنا آپ سمجھ ر...
کہا جاتا ہے کہ سیاست خدمت کا دوسرا نام ہے، لیکن یہ نہیں بتایا جاتا کہ کس کی خدمت کرنی ہے۔ ہمارے یہاں تو خود اپنی اور اپنے خاندان کی خدمت کرنے کو سیاست کہا جاتاہے۔ یہ بھی کہا جاتاہے کہ جمہوریت جمہور پر جمہور کے ذریعے حکومت کرنے کو کہتے ہیں، ملک پاکستان میں عام شہریوں کو بچہ جمہورا...
کہانی ہے ایک پہاڑی گاؤں کی جہاں لوگ خوشی خوشی رہتے ہیں، پہاڑوں کی وادی میں بسے اس خوبصورت گاؤں میں سبزہ وافر اور پانی کی فراوانی ہے، پھل سبزیا ں بھی بڑی مقدار میں موجود ہیں، گایوں بھینسوں اور بھیڑ بکریوں کی بھی کمی نہیں۔اس گاؤں میں ایک گھر پی کے کا ہے، اپنے گھر کوترتیب سے چلان...
انٹرنیٹ ،کمپیوٹر، موبائل فونز ،بلیک بیریز ، جی پی آر ایس ، اور ٹیکنالوجی کے اور کئی شاہکار آج ہم جن کے بغیر شایدخود کو ادھورا محسوس کرتے ہیں ۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ان تمام آلات نے انسان کو مواصلات کی نئی جہتوں سے روشناس کرایا ،اورمعلومات کی باآسانی فراہمی کو نئے مفہوم سے آشنا کی...
ٹیلی فون کے موجد گراہم بیل کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ وہ جو چیز ایجاد کر رہا ہے وہ موبائل فون بن کر اکیسویں صدی میں کیا کیا گل کھلائے گی۔ موبائل کی بہاریں چار سو پھیلی ملیں گی۔ جس کس و ناکس کو دیکھ لیں ہاتھ میں موبائل فون ضرورہوگا۔ یہ ضرور ہے کہ موبائل فون نے زندگی میں کسی ...
زندگی نام ہے جینے کا، یعنی زندہ رہنے کا اور زندہ رہنے کے لئے کھانا پڑتا ہے۔ ہم جینے کے لئے کھاتے ہیں لیکن کچھ لوگ کھانے کے لئے بھی جیتے ہیں۔ زبان کا چٹخارہ بڑی چیز ہے، پیٹ بھر جاتا ہے لیکن نیت ہے کہ بھرنے کا نام نہیں لیتی۔ ہمارے تقریبا ہر شہر میں ایسے مقامات موجود ہیں جہاں چٹوروں...
میں سڑک کے چوک پر لگی لال بتی پر رکنا چاہتا ہوں لیکن میرے پیچھے والے شاید بہت جلدی میں ہوتے ہیں، ہارن بجا بجا کر آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں پھر گاڑی ریورس کرکے دائیں بائیں سے نکلنے والی گاڑیوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اُن میں سے کچھ بظاہر معزز نظر آنے والےبھی جاتے ہوئے زور سے چلاتے...
سطح زمین پر حیات کی ابتداء پانی میں ہوئی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کوئی دو ارب سال پہلے حیات کےپودے کی کونپل پانی ہی میں پھوٹی تھی۔ امینو ایسڈ سے شروع ہونے والی یک خلوی زندگی نے نے اربوں سال کے ارتقائی عمل میں ڈائینوسار جیسے دیوقامت جاندار بھی پیدا کیے اور امیبا جیسے خوردبین سے دیک...