وجود

... loading ...

وجود

ایم کیوایم کا نیا سفر

پیر 29 اگست 2016 ایم کیوایم کا نیا سفر

mqm-activists

پاکستان قومی اتحاد (پی این اے) کے نوستارے آج بھی نئی شکل میں برقرار ہیں۔ ان میں سے ایک ستارے کے ستارے ان دنوں گردش میں ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کے زیرکنٹرول شہروں کراچی اور حیدرآباد سے ایم کیوایم کے دفاتر کا صفایا اور قائدتحریک کی تصاویر کا سڑکوں اور گذرگاہوں سے ہٹایاجانا تاریخ کا ایسا انہونا واقعہ ہے جس کی نظیر نہیں ملتی۔ جو شہر لندن سے آنے والی قائد تحریک کی کال پر لمحوں میں بند ہوجاتے تھے وہاں اس پارٹی کے دفاتر کا انہدام اور تصاویر کاصفایا انتہائی حیرت انگیز ہے۔ یہ کارروائی 22اگست کی شام متحدہ قائد کے متنازعہ خطاب اور نعروں کے بعد بالخصوص دو میڈیا ہاؤسز پر حملوں کے نتیجے میں شروع ہوئی اورتاحال جاری ہے۔ جس شخصیت نے سندھ کے دو سب سے بڑی شہروں میں اوتار کی حیثیت حاصل کرلی تھی اور جس کے کروڑوں پرستار تھے اس کی پارٹی کے ساتھ ایسا برا سلوک ہونا تعجب خیز ہے۔

ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو کا سیل ہونا‘ عزیزآباد کے تاریخی مکا چوک کا نام تبدیل ہوکر شہید ملت لیاقت علی خان کے نام سے منسوب ہونا اور ایم کیوایم کی قیادت سینئررہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے ہاتھ میں چلے جانا ایسے چشم کشا عوامل ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایم کیوایم کے بانی کی کہانی واقعی ختم ہوگئی ہے پاکستان کے خلاف گفتگو اور نعروں کے نتیجے میں پورے ملک میں جو شدید ردعمل پیدا ہوا تھا‘ اسے ٹھنڈا کرنے کی کوشش ہے۔24اگست کو ایم کیوایم کے نامزد میئرکراچی وسیم اختر اور ڈپٹی میئر ارشدوہرہ بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے۔ میئر وسیم اختر کی میڈیا سے گفتگو کے دوران ڈپٹی میئر ارشدوہرہ کوموبائل پرکال موصول ہوئی‘ میئر سے ان کی سرگوشی اور انہیں کال سنانا‘ یہ واضح پیغام تھا کہ ان کا کنٹرول کہیں اور ہے۔ اس کال کے پیچھے ایم کیوایم کے بانی بھی ہوسکتے ہیں اور ڈاکٹر فاروق ستار بھی‘ تاہم یہ طے شدہ بات ہے کہ ایم کیوایم اپنی تنظیم اور ڈسپلن کو بچانے میں کامیاب رہی ہے۔

اس سے قبل 1992ء میں بھی ایک آپریشن ہوا تھا جس میں مہاجر قومی موومنٹ حقیقی کو جگہ دی گئی تھی۔ اس وقت ایم کیوایم کی پوری تنظیم زیرزمین یا بیرونی ملک چلی گئی تھی جن میں خود قائد تحریک بھی شامل تھے۔ اس مرتبہ صورتحال یکسر مختلف ہے۔ اس کا بنیادی سبب اسٹیبلشمنٹ کے مزاج کی تبدیلی ہے۔1992ء میں جنرل آصف نواز پاک فوج کے سربراہ اور وزیراعظم نوازشریف تھے۔ جنرل آصف نواز کراچی میں کورکمانڈر رہ چکے تھے۔ اس دوران کچھ ذاتی تلخ تجربات نے ایم کیوایم کے بارے میں ان کی رائے یکسر مخالفانہ کردی تھی۔ جنرل مرزا اسلم بیگ آرمی چیف تھے جن کا مبینہ درپردہ تعاون ایم کیوایم کو حاصل تھا لیکن ان کی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد جب جنرل آصف نواز پاک فوج کے سربراہ بنے تو انہوں نے ایم کیوایم کی سرکوبی کا فیصلہ کرلیا۔ بریگیڈیئر آصف ہارون کو آپریشن کا کمانڈر بناکر کراچی بھیجاگیا جنہوں نے شہر سے الطاف حسین کی تصاویر ہٹوانے اور دفاتر مسمار کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس بار ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر آپریشن کی نگرانی کررہے ہیں۔ ایم کیوایم کے بانی نے اپنی حالیہ متنازعہ تقاریرمیں نہ صرف ڈی جی رینجرز کوبرا بھلا کہا اور دھمکیاں دیں بلکہ فوج اور پاکستان کے بارے میں بھی نازیبا الفاظ استعمال کئے لیکن اس بار اسٹیبلشمنٹ کا منصوبہ ’’مائنس الطاف حسین‘‘ ہے۔ پہلے دن ڈاکٹر فاروق ستار اورخواجہ اظہارالحسن کوحراست میں لے کر دوسرے دن ہی رہا کردیاگیا۔ اسی طرح ایم این اے آصف حسنین سمیت دیگر کئی ارکان رہا کردیئے گئے۔ ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں پوری ایم کیوایم اور اس کا مینڈیٹ موجود ہے۔

قبل ازیں ایم کیوایم کے بطن سے جنم لینے والی پاک سرزمین پارٹی کو صورتحال سے بہت زیادہ سیاسی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ نہ ہی ورکرز نے ایم کیوایم چھوڑ کر اس کی طرف رجوع کیا ہے۔ وہی ایم کیوایم‘ جس کے بانی کی تقاریر سے صورتحال خراب ہوئی تھی‘ اپنی پوری طاقت کے ساتھ موجود ہے۔ کراچی اور حیدرآباد کی بلدیاتی حکمرانی اس کے پاس ہے۔

مضمون کے آغاز میں جن ستاروں کا ذکر کیاگیاتھا‘ ان میں سے پانچ میں وزیراعظم نوازشریف‘ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری‘ الطاف حسین مولانا فضل الرحمن اور اسفندیارخان ہیں۔ ان پانچوں کا فیصلہ ہے کہ فوج کو اقتدار کے سنگھاسن سے دور رکھنا ہے۔ ایم کیوایم کے بانی کی متنازعہ باتوں سے ماحول ایسا مکدر ہوا کہ پانامالیکس بھول کر سب قائدتحریک کے پیچھے پڑگئے۔ زرداری دور کی کرپشن اور اس کے بعد تین سال تک سندھ میں ہونے والی لوٹ مار کسی کو یاد نہ رہی۔ شیخ رشید جیسے سیاستدان بڑے وثوق سے کہہ رہے تھے کہ اگست اور ستمبر بڑے اہم اور گرم ہوں گے‘ کئی ایک نے تو آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے قدم آگے بڑھانے کی اپیل بھی کردی تھی لیکن متحدہ قائد کی باتوں سے ساری توجہ ان کی سمت مرکوز ہوگئی اور دیگر اہم مسائل اور معاملات پس منظر میں چلے گئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویزرشید نے22اگست کی شام4بجے کراچی کے پنجاب ہاؤس میں ڈاکٹر فاروق ستار سے اہم ملاقات کی تھی جس کے بعد وہ کراچی پریس کلب پر ایم کیوایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ پہنچے تو انہوں نے لندن سے بانی ایم کیوایم کی ویڈیو کال سنی جس میں انہیں سیکڑوں افراد کے سامنے تنقید کا نشانہ بنایاگیا تھا اورطنزیہ پارٹی سنبھالنے کی دعوت بھی دی گئی تھی جو بعد ازاں انہوں نے سنبھال لی۔

2002ء میں پاکستان پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن بینظیربھٹو پر کئی مقدمات قائم تھے۔ اس موقع پر عام انتخابات کا گجر بج گیا۔ شہید بینظیربھٹونے پارٹی کے سینئر رہنما مخدوم امین فہیم کے نام سے پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین رجسٹرڈ کرائی جس نے انتخابات میں حصہ لیا‘ یہی کام ایم کیوایم میں ڈاکٹر فاروق ستار نے انجام دیاہے۔ ایم کیوایم2013ء کے انتخابات سے ان کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ انہوں نے ایم کیوایم کے بانی سے اظہار لاتعلقی ایسے انداز میں کیا ہے کہ اب پارٹی لندن کی ہدایات پر نہیں چلے گی اور سارے فیصلے پاکستان میں ہی کرے گی۔ ایم کیوایم کے بانی نے ان دنوں جو سخت لائن اختیار کی ہے‘ کئی سیاسی جماعتیں اسے اختیار کرتی رہی ہیں۔ فوج اور اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں اس سے زیادہ سخت زبان استعمال کرچکی ہیں‘ گزشتہ دنوں بلوچستان کے سیاستدان محمودخان اچکزئی نے قومی اسمبلی میں پاکستان کے بارے میں جو سخت لب ولہجہ اختیار کیا تھا وہ کسی بھی طرح سے حب الوطنی نہیں ہے۔ 1970ء اور1980کی دہائی میں پیپلزپارٹی کی تنظیم الذوالفقار نے بم دھماکے اور دہشت گردی کرائی‘ جہاز اغواء کیاگیا‘ اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف اور سعدرفیق نے فوج کے بارے میں جو زبان استعمال کی‘ ضیاء الحق مرحوم کے دور میں ہی غلام مصطفےٰ کھر نے از خود جلاوطنی کے دوران کہا تھا کہ وہ بھارت کے ٹینکوں پر بیٹھ کر پاکستان آئیں گے۔ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے6نومبر2004ء کو نئی دہلی میں بھارتی اخبار ’’ہندوستان ٹائمز‘‘ کے زیراہتمام بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا ’’قومی دھارے کی لبرل اور ترقی پسند سیاسی جماعتیں بشمول ایم کیوایم اس بات کی اہل ہیں کہ وہ پاکستان کو جمہوری اور ترقی پسند ملک میں تبدیل کرسکیں تاکہ نہ صر ف داخلی امن قائم ہو بلکہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ بھی پرامن تعلقات رہیں۔ یہ سیاسی پارٹیاں آزاد عدلیہ اور آزادی صحافت قائم کرسکتی ہیں اور فرسودہ جاگیردارانہ نظام سے پاک ایسے معاشرے کا قیام عمل میں لاسکتی ہیں جہاں رواداری‘ سب کو مساوی حقوق اور یکساں مواقع میسر ہوں‘‘۔ میری دانست میں یہی پاکستان کی ریاست کو مضبوط‘مستحکم اور خوشحال بنانے کا ایجنڈا ہے۔ حقوق کی پامالی اور ناانصافیوں نے پاکستان کے قیام کی تحریک میں پرجوش حصہ لینے والی بنگالی قوم کو ملک سے برگشتہ کردیا تھا۔ پاکستان سے محبت کرنے والوں کیلئے یہ ایک سبق آموز واقعہ اور لمحہ فکریہ ہے۔


متعلقہ خبریں


ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کر کے پچھتا رہے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ ن لیگ اورپیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کیا آج ہم پچھتا رہے ہیں، ہم حکومت چھوڑ دیں یہ کہنا بہت آسان ہے جو بھی وعدے ہم سے کیے گئے پورے نہیں ہوئے۔ ایک انٹرویو میں وسیم اختر نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ جو مسائل آ رہے ہیں اس کی وجوہات ب...

ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کر کے پچھتا رہے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان

نسرین جلیل منہ دیکھتی رہ گئی، کامران ٹیسوری گورنر سندھ تعینات وجود - اتوار 09 اکتوبر 2022

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما کامران خان ٹیسوری سندھ  کے اچانک  گورنر تعینات کر دیے گئے۔ گورنر سندھ  کے طور پرعمران اسماعیل کے استعفے کے بعد سے یہ منصب خالی تھا۔ ایم کیو ایم نے تحریک انصاف کی حکومت سے اپنی حمایت واپس لینے کے بعد مرکز میں پی ڈی جماعتوں کو حمایت دینے کے ...

نسرین جلیل منہ دیکھتی رہ گئی، کامران ٹیسوری گورنر سندھ تعینات

دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو وجود - پیر 19 ستمبر 2022

یہ تصویر غور سے دیکھیں! یہ عمران فاروق کی بیوہ ہے، جس کا مرحوم شوہر ایک با صلاحیت فرد تھا۔ مگر اُس کی "صالحیت" کے بغیر "صلاحیت" کیا قیامتیں لاتی رہیں، یہ سمجھنا ہو تو اس شخص کی زندگی کا مطالعہ کریں۔ عمران فاروق ایم کیوایم کے بانی ارکان اور رہنماؤں میں سے ایک تھا۔ اُس نے ایم کیوای...

دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو

متحدہ نے ڈاکٹر عمران فاروق کو بھلا دیا، شمائلہ عمران کا شکوہ وجود - اتوار 18 ستمبر 2022

متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ عمران نے پارٹی سے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ نے ان کے شوہر کو بھلا دیا ہے۔ متحدہ کے شریک بانی ڈاکٹر عمران فاروق کی 12ویں برسی پر شمائلہ عمران نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یا رب میرے لیے ایسا دروازہ کھول دے جس کی و...

متحدہ نے ڈاکٹر عمران فاروق کو بھلا دیا، شمائلہ عمران کا شکوہ

کامران ٹیسوری ڈپٹی کنوینئر بحال، ایم کیو ایم کے سینئر ارکان ناراض وجود - هفته 10 ستمبر 2022

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی میں کامران ٹیسوری کی ڈپٹی کنوینئر کی حیثیت سے بحالی پر کئی ارکان ناراض ہوگئے، سینئر رہنما ڈاکٹر شہاب امام نے پارٹی کو خیرباد کہہ دیا۔ ڈاکٹر شہاب امام نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو میرا تحریری استعفیٰ جلد بھیج دیا جائیگا۔ انہوں نے...

کامران ٹیسوری ڈپٹی کنوینئر بحال، ایم کیو ایم کے سینئر ارکان ناراض

الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری وجود - بدھ 16 فروری 2022

بانی متحدہ الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری ہوگئے۔ برطانوی عدالت میں بانی متحدہ پر دہشت گردی پر اکسانے کا جرم ثابت نہ ہوسکا۔ نجی ٹی وی کے مطابق بانی متحدہ کو دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے حوالے سے دو الزامات کا سامنا تھا، دونوں الزامات 22 اگست 2016 کو کی جانے والی ...

الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری

برطانیہ، بانی ایم کیوایم کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کیس کی سماعت مکمل وجود - اتوار 13 فروری 2022

کنگ اپون تھیم کراؤن کورٹ میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرنے سے متعلق اشتعال انگیز تقاریر کیس میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے خلاف دلائل مکمل کر لیے گئے، عدالت فیصلہ کرے گی کہ الطاف حسین کو سزا سنائی جائے گی یا الزامات سے بری کردیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بانی ایم کیو ایم...

برطانیہ، بانی ایم کیوایم کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کیس کی سماعت مکمل

اشتعال انگیز تقاریر، میڈیا ہاوسز حملہ کیس: چشم دید گواہ کی فاروق ستار کے خلاف گواہی وجود - اتوار 13 فروری 2022

انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) قیادت کی اشتعال انگیز تقاریر اور میڈیا ہاؤسز پر حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔ مقدمے کے چشم دید گواہ انسپکٹر ہاشم بلو نے ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار اور دیگر کے خلاف گواہی دے دی۔ رینجرز کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر رانا خالد حسین ...

اشتعال انگیز تقاریر، میڈیا ہاوسز حملہ کیس: چشم دید گواہ کی فاروق ستار کے خلاف گواہی

ایم کیو ایم کی احتجاجی ریلی پر پولیس پِل پڑی وجود - جمعرات 27 جنوری 2022

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کی کراچی میں احتجاجی ریلی کے دوران شیلنگ سے زخمی ہونے والے رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین کو پولیس نے گرفتا ر کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی قانون کے خلاف وزیر اعلی ہاس کے باہر دھرنا دیا جس کے بعد پولیس کی جانب سے ریل...

ایم کیو ایم کی احتجاجی ریلی پر پولیس پِل پڑی

ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے تنازع میں خطرناک نتائج کی پیش بینی کی جانے لگی! باسط علی - پیر 03 اکتوبر 2016

پاکستان میں سب سے زیادہ منظم جماعت سمجھے جانے والی ایم کیوایم ان دنوں انتشار کا شکار ہے۔ جس میں ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے رہنما ایک دوسرے کو ہر گزرتے دن اپنی اپنی تنبیہ جاری کرتے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات میں ایم کیوایم لندن کے برطانیہ میں مقیم رہنماؤں نے متحدہ قومی موومنٹ پاکس...

ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے تنازع میں خطرناک نتائج کی پیش بینی کی جانے لگی!

نئی ایم کیو ایم بنانے کی کوشش، ’’مہاجر مینڈیٹ‘‘ کی کھینچا تانی‘ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟ نعیم طاہر - بدھ 28 ستمبر 2016

لندن میں مقیم ایم کیو ایم کے رہنما ندیم نصرت کو بانی تحریک نے جو ٹاسک سونپا ہے وہ اس میں کس قدر کامیاب رہیں گے اور کئی دھڑوں میں تقسیم ایم کیو ایم کا مستقبل کیا ہے ؟ سیاسی مبصرین و تجزیہ کاروں کے ایک بڑے گروہ کی رائے یہ ہے کہ ندیم نصرت اپنے ٹاسک کو اس وقت تک پورا نہیں کرسکیں گے ج...

نئی ایم کیو ایم بنانے کی کوشش، ’’مہاجر مینڈیٹ‘‘ کی کھینچا تانی‘ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

وفادار اور غدار! مختار عاقل - پیر 26 ستمبر 2016

بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور ک...

وفادار اور غدار!

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر