... loading ...
یہ طے کرنا مشکل ہے کہ زیادہ قصور وار کون ہے سول حکمران یا فوجی آمر ۔ جمہوریت عوام کی حکمرانی پر مبنی نظام کا نام ہے اور مارشل لاء ایک آمر کی اپنے چند حواریوں کے ہمراہ زبردستی قائم کی گئی نیم بادشاہت کا ۔ پاکستان جمہوریتوں اور آمریتوں کے تجربات سے بار بار گزر ا ہے مگر یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جمہوری ادوار میں بھی عسکری اشرافیہ بہت طاقتور رہی ہے ۔ آج بھی صورتحال یہی ہے افغان پالیسی ہو یا دہشت گردی کے خلاف جنگ ، وزیرستان آپریشن ہو یا بلوچستان، سی پیک ہو یا کراچی آپریشن ،صاف معلوم ہو تاہے صوبائی اور وفاقی سول حکومتیں عسکری قیادت کے آگے ادب سے دوزانو بیٹھی ہیں ۔ اگر اختیار رہے تو بس اتنا ہی کہ بیوروکریسی کی ٹرانسفر پوسٹنگ کریں، اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے بنائیں ، غیر ملکی دورے کریں اور جلسے جلوس کرتے رہیں۔سوال یہ ہے کہ سول حکومتیں اپنے اہم اختیارات آخرکیوں ’’سرینڈر‘‘ کر دیتی ہیں؟ اس کا سیدھا سا جواب ہے اپنی بد اعمالیوں کی وجہ سے ۔ نواز شریف نے چند سال قبل اے آر وائی نیوز کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں بڑے کڑوے لہجے میں کہا تھا کسی آرمی چیف کو ’’سپُرپرائم منسٹر‘‘ نہیں بن بیٹھنا چاہئے اور آج دیکھ لیجئے، حکومت کے کئی اہم شعبوں میں وہ اپنا اختیار تیاگ کربیٹھے ہیں ، فوج کو مداخلت سے روکیں بھی تو کیسے؟ خود انکی توجہ اپنے کاروبار کی طرف ہے اور گردن گردن کرپشن کے الزامات میں وہ دھنسے پڑے ہیں جبکہ فوجی قیادت کا کردار مالی معاملات میں بے داغ ہے۔ سو بس آرمی چیف کو اہم معاملات میں مداخلت سے روکنے سے وہ قاصر ہیں ، اگر ان کے پاس قائد اعظم جیسی قابلیت اور کردار ہوتا توکیا مجال تھی کسی آرمی چیف کی کہ حکومت کے کاموں میں مداخلت کرتا ۔ تو پھر یوں کہنا بے جا نہیں کہ ہر خرابی کی اصل ذمہ دار خود سیاسی حکومتیں ہیں ۔
ایم کیو ایم کے معاملات مکمل طور پر عسکری قیادت کے سپرد ہیں ،وزیر اعظم کراچی آئے مگر ایم کیو ایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ تک نہ آئے اس پر خالد مقبول صدیقی نے جل بھُن کر کہا ’’شاید انہیں اجازت نہیں ملی‘‘۔
الطاف حسین ایک شاطرسیاستدان ہیں انہیں فوجی ہتھکنڈوں سے نمٹنا آتا ہے اسی لئے وہ ہر آپریشن کا ڈٹ کر سامنا کرتے رہے اور ان کی مقبولیت میں کبھی کوئی کمی نہ آئی ، ایک بار پھر شہر بھر سے الطاف حسین کی تصاویر والے پوسٹرز پھاڑ دئیے گئے ہیں ۔ مکا چوک کا نام بدلاجارہا ہے ۔ پے در پے ایم کیو ایم کے دفاتر پر بلڈوزرز چڑھائے جا رہے ہیں ، پاکستان زندہ باد ریلیاں نکلوائی جا رہی ہیں ، حب الوطنی کے اظہار کی مہم جاری ہے جو زندہ باد نہ کہے وہ سمجھ لو ’’مردہ باد‘‘ کہنے والوں کا ساتھی ہے ، شاید اسی لئے رکن قومی اسمبلی آصف حسنین دھر لئے گئے ۔ کیسی عجیب بات ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف 22اگست کو کراچی پریس کلب کے احاطے میں قائم بھوک ہڑتالی کیمپ میں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے اشتعال انگیزتقریر کرنے اور جلاؤ گھیراؤ پر اکسانے کے الزام میں آرٹلری میدان تھانے میں ایس ایچ او عبدالغفار کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ۔اس میں مزید ’’150دیگر‘‘بھی شریک ملزم نامزدہوئے ، اس مقدمے میں ایم کیو ایم کے رہنما شاہد پاشا، کنور نوید اور قمر منصورسمیت 38افراد کو حراست میں لیا گیا اور اسی مقدمے میں فاروق ستار ، عامر خان ، نسرین جلیل، خواجہ اظہار الحسن اور دیگر آزاد گھوم رہے ہیں۔ پریس کانفرنسز کر رہے ہیں، انٹرویوز دے رہے ہیں ،کیا یہ انصاف ہے ؟ ایسے سلوک کو عرفِ عام میں ’’سلیکٹوجسٹس‘‘ کہا جاتا ہے یعنی جو لوگ ریاستی اداروں کی ہاں میں ہاں ملا رہے ہیں، خواہ جھوٹے منہ ہی سہی وہ ’’گڈ مہاجر ‘‘ ہیں اور پہلو تہی کرنے کی کوشش کریں وہ ’’بیڈ مہاجر ‘‘۔
گزشتہ تین روز سے ایم کیو ایم کا جو بھی کارکن پکڑا جاتا ہے اس کا تعلق اعلامیے میں ایم کیو ایم لندن کے عسکری ونگ سے بتایا جاتا ہے گویا اب یہ دو جماعتیں ہو گئیں۔ ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم لندن۔ ایم کیو ایم پاکستان پر امن ہے اور ایم کیو ایم لندن مسلح و متحارب۔ اگر ایسا ہی ہے تو ’’مائنس الطاف فارمولا‘‘ تو اپنی موت آپ ہی مر گیا کیونکہ دو چار یا دس جتنی بھی ایم کیو ایم ہوں ووٹ بینک اسی ایم کیو ایم کا ہے جس کے سربراہ الطاف حسین خود ہوں۔الطاف حسین کی ایم کیو ایم کے کارکن پر گرفت کیسی ہے اس کا اندازہ امریکا میں الطاف حسین کے خطاب کے دوارن بابر غوری کے ردّعمل سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے ، خطاب کے دوران ایک کارکن نے بابر غوری کو آڑے ہاتھوں لیا ، اس نے کہا ’’بھائی بابر غوری نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا ہے ’’اس کارکن کو فوراً دوسرے کارکن نے ٹوکا کہ ’’جب بھائی نے ایک بات کہہ دی تو بابر غوری کون ہوتا ہے اس کے خلاف بات کرنے والا اسکی اوقات کیا ہے ’’، بابر غوری جِز بِز ہو گئے۔ صفائی پیش کرنے کی کوشش کی لیکن کارکن بپھر گئے جس پر بابر غوری نے فوراً معافی مانگ لینے میں ہی عافیت جانی۔ ایم کیو ایم میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو الطاف حسین کو اپنا روحانی باپ سمجھتے ہیں ، اسی بھوک ہڑتالی کیمپ میں ایک کارکن نے انہیں آج کے دور کا حسین قرار دیا (نعوذ بااﷲ)۔
الطاف حسین فوجی اسٹیبلشمنٹ کی ناکامی کا ایک جیتا جاگتا ثبوت ہیں ۔ انہیں خودفوجی اسٹیبلشمنٹ نے پالا پوسا اورپھر ان کے پاؤں فوجی جوتوں سے بڑے ہوگئے۔ جی ایچ کیو میں نیشنل کیڈٹ سروس کی گرداٹی فائلوں میں ایک فائل خود الطاف حسین کی ہے،17سالہ کیڈٹ نمبر2642671نے 1970میں ایف ایس سی کرنے کے بعد حیدرآباد میں ایک سالہ فوجی تربیت لی اور پھرعارضی سپاہی کے طور پر بلوچ رجمنٹ میں شامل ہو کر مشرقی پاکستان چلا گیا جہاں سے مشرقی پاکستان کی علیحدگی سے کچھ ماہ قبل وہ واپس کراچی آیا ، اسی کیڈٹ الطاف حسین ولد نذیر حسین نے 1971میں سقوطِ ڈھاکا کے بعد فوج میں کمیشن حاصل کرنے کیلئے باقاعدہ آئی ایس ایس بی کا ٹیسٹ دیا جس میں وہ کامیاب ہوا مگر اسے انٹرویومیں فیل کر دیا گیا ،کیڈٹ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ اسے اس لئے فیل کیا گیا کیونکہ وہ مہاجر تھا اور یہ بات خود اسے اس کے انسٹرکٹر نے بتائی تھی ۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ تو 1953میں پاکستان میں ہی پیدا ہو ا ہے مگر اس کی دال نہ گلی۔ بعد ازاں اس نے بی فارمیسی کیلئے جامعہ کراچی میں داخلہ لے لیا اور سیون ڈے ہسپتال میں جز وقتی ملازمت بھی شروع کردی ۔ تقریباً سب ہی جانتے ہیں کہ 1979میں الطاف حسین 14اگست کے موقع پر پاکستانی پرچم جلانے کے جرم میں گرفتار ہوئے اور انہیں9ماہ قید کی سزا ہوئی ۔ انہیں پانچ کوڑے بھی لگائے جانے تھے مگر بعد ازاں کوڑوں کی سزا معاف کر دی گئی۔ اُنہوں نے 2اکتوبر 1979سے 28اپریل1980تک کے اےّام کراچی سینٹرل جیل میں گزارے ۔ لوگ یہ نہیں جانتے کہ پاکستانی پرچم جلانے کی اس مذموم حرکت کا پس منظر کیا تھا ۔ بریگیڈ تھانے میں درج اس مقدمے کے تفتیشی افسر کو ملزم الطاف حسین نے بتایا تھا کہ وہ مشرقی پاکستان میں گزشتہ کئی سالوں سے محصور بہاریوں کی باعزت وطن واپسی کیلئے پر امن احتجاج کرنا چاہتا تھا مگر اسے اشتعال آگیااوراس نے وہاں موجود پاکستان کا جھنڈا جلا ڈالا ۔ اسی الطاف حسین کی طلبہ تنظیم کو جامعہ کراچی میں 1980میں ہونے والے جامعہ اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے انتخابات میں واضح کامیابی حاصل ہوئی۔ ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی وراثت کو ہمیشہ کیلئے دفن کردینے کے خواہشمند جنرل ضیاء الحق کی نظر انتخاب ان پر آٹہری، انہیں لگا کہ اس طالب ِ علم رہنما کے نعروں میں دم ہے ۔ یہ سندھ کے شہری علاقوں میں دائیں بازو کی جماعت پیپلز پارٹی کا بہترین متبادل ثابت ہوگا۔سو ریاستی اداروں نے ان کی ہدایت پر الطاف حسین کو گود لے لیا ۔ بالکل ایسے ہی جیسے آج مصطفی کمال کو لے رکھا ہے بجا طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایم کیو ایم کی ولدیت کے خانے میں جنرل ضیاء الحق کا نام لکھا ہے ۔
الطاف حسین کی پولیٹکل تھیوری ہمیشہ سے الگ ہی رہی ۔ وہ اس فلسفے کے قائل رہے کہ مہاجروں کو جتنے جوتے پڑیں گے اتنا ہی وہ میرے پیچھے آئیں گے ۔ انہوں نے اُردو بولنے والوں کو خوشنما نعرے دیئے مگر انہیں باری باری دیگر قومیتوں سے لڑواتے گئے۔ وہ کہتے تھے کہ مہاجروں کو پانچویں قومیت تسلیم کیا جائے ۔ کراچی میں اسلحہ کلچر بھی انہوں نے متعارف کرایا اور یہ سب ریاستی اداروں کی کسی نہ کسی طرح سرپرستی کے ذریعے ہو تا رہا ۔ آج الطاف حسین پاکستان کو مردہ باد کہنے تک آپہنچے ہیں ۔ عسکری قیادت برہم ہے، بجا ہے مگر مسئلہ الطاف حسین نہیں وہ حالات ہیں جن میں الطاف حسین اب تک اپنا چورن بیچتے آئے ہیں ۔ دو سال میں متحدہ کے 66کارکنان ماورائے عدالت قتل ہو چکے ہیں ۔ 130لاپتہ ہیں ، 1500سے زیادہ جیلوں میں ہیں جنکے مقدمات کو عدالتوں میں چلنے بھی نہیں دیا جا رہا تاکہ وہ جیل میں ہی سڑتے رہیں ، جو پی ایس پی میں جانے کو تیار ہو جائے اسے رہائی مل جاتی ہے ۔ گزشتہ تین روز کے دوران میں شہر بھر میں ایم کیو ایم کے 150کے قریب دفاتر سیل کئے جا چکے ہیں ۔ نائن زیرو کے اطراف کی گلیوں میں گھروں پرنامعلوم افراد کی جانب سے لگائے گئے پاکستان زندہ باد کے پوسٹرز پر احتجاج کرتی خواتین کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے وہ دہائیاں دے رہی ہیں کہ ہمارے گھروں پر پاکستان زندہ باد کے پوسٹرز زبردستی لگائے جا رہے ہیں، یہ تو ہمیں وطن کے خلاف اُکسانے والی بات ہے ، کیا ہمیں معاشرے سے کاٹ کر الگ کیا جا رہا ہے ، ہم پاکستانی ہیں مگر اس زبردستی کا کیا مطلب ہے ؟
اگر فوجی دماغ شہری معاملات کو حسن و خوبی کے ساتھ چلانے کے اہل ہوتے تو دنیا کے ترقی یافتہ ترین ممالک نے آمریتوں کے سائے میں ترقی کی ہوتی اور آج وہاں جرنیلوں کو صدراور وزرائے اعظم کے عہدوں پر متمکّن رکھا گیا ہوتا مگر ایسا نہیں ہے ۔ دنیا بھر میں فوجی ذہانت کو جنگی حکمت عملی اور دفاعی منصوبہ بندی تک محدود رکھا جاتا ہے کچھ ممالک میں فوجی افرادی قوت کو زمانہ ٔ امن میں آفات کے موقع پر بھی کام میں لایاجاتا ہے مگر پاکستان میں فوج کا کردار نہایت وسیع ہے ۔ سیاسی معاملات میں فوج کو لیڈنگ پوزیشن دینے کے نقصانات بہت زیادہ ہیں عسکری قیادت کی وطن پرستی اپنی جگہ مگر عسکری اشرافیہ سے سیاسی معاملات میں دانشمندانہ فیصلوں کی توقع عبث ہے۔فوج کو صرف ڈنڈے کا استعمال آتا ہے جبکہ ضرورت سیاسی اقدامات کی ہے ۔حب الوطنی ڈنڈے کے زور پر پیدا نہیں کی جا سکتی بلکہ معاشرے کو انصاف کے تقاضوں کے مطابق یکساں سلوک کے اُصول پر استوار کرنا ہو گا۔ امریکی پولٹیکل سائنٹسٹ ہاورڈ زِن(Haward Zinn) نے کہا تھا ۔
”If Patriotism were defined not as blind obedience to Government nor as submissive worship of flags and anthems but rather as loyality to the principals of justice then Patriotism would require us to disobey our Governments when they violate these principals.”
یعنی اگر حب الوطنی کو حکومتوں کی اندھی تابعداری یا قومی پرچموں اور ترانوں کی پرستش کے طورپر بیان نہ کیا جاتا بلکہ اسے انصاف کے اصولوں سے وفاداری سے منسوب کیا جاتا تو یہ جذبہ تقاضا کرتا کہ ہم اپنی ہی حکومتوں کی نافرمانی پر کمر بستہ ہو جائیں جب بھی وہ انصاف کے اصولوں کو پامال کریں ۔
الطاف حسین کو رہنے دیجیے وہ تو ’’قائدِ تخریب‘‘ہیں لیکن یہ یاد رکھیں کہ سیاسی مسائل کا حل ڈنڈا ہر گز نہیں بلکہ ڈنڈے کا بے دریغ استعمال خود الطاف حسین کے مفاد میں ہے اور ڈنڈا جتنی زیادہ بے دردی سے چلایا جائے گا ،الطاف حسین کے مردہ باد کے نعروں میں اُتنی ہی آوازیں مزید شامل ہو تی جائیں گی۔
ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ ن لیگ اورپیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کیا آج ہم پچھتا رہے ہیں، ہم حکومت چھوڑ دیں یہ کہنا بہت آسان ہے جو بھی وعدے ہم سے کیے گئے پورے نہیں ہوئے۔ ایک انٹرویو میں وسیم اختر نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ جو مسائل آ رہے ہیں اس کی وجوہات ب...
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما کامران خان ٹیسوری سندھ کے اچانک گورنر تعینات کر دیے گئے۔ گورنر سندھ کے طور پرعمران اسماعیل کے استعفے کے بعد سے یہ منصب خالی تھا۔ ایم کیو ایم نے تحریک انصاف کی حکومت سے اپنی حمایت واپس لینے کے بعد مرکز میں پی ڈی جماعتوں کو حمایت دینے کے ...
یہ تصویر غور سے دیکھیں! یہ عمران فاروق کی بیوہ ہے، جس کا مرحوم شوہر ایک با صلاحیت فرد تھا۔ مگر اُس کی "صالحیت" کے بغیر "صلاحیت" کیا قیامتیں لاتی رہیں، یہ سمجھنا ہو تو اس شخص کی زندگی کا مطالعہ کریں۔ عمران فاروق ایم کیوایم کے بانی ارکان اور رہنماؤں میں سے ایک تھا۔ اُس نے ایم کیوای...
متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ عمران نے پارٹی سے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ نے ان کے شوہر کو بھلا دیا ہے۔ متحدہ کے شریک بانی ڈاکٹر عمران فاروق کی 12ویں برسی پر شمائلہ عمران نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یا رب میرے لیے ایسا دروازہ کھول دے جس کی و...
ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی میں کامران ٹیسوری کی ڈپٹی کنوینئر کی حیثیت سے بحالی پر کئی ارکان ناراض ہوگئے، سینئر رہنما ڈاکٹر شہاب امام نے پارٹی کو خیرباد کہہ دیا۔ ڈاکٹر شہاب امام نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو میرا تحریری استعفیٰ جلد بھیج دیا جائیگا۔ انہوں نے...
انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) قیادت کی اشتعال انگیز تقاریر اور میڈیا ہاؤسز پر حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔ مقدمے کے چشم دید گواہ انسپکٹر ہاشم بلو نے ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار اور دیگر کے خلاف گواہی دے دی۔ رینجرز کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر رانا خالد حسین ...
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کی کراچی میں احتجاجی ریلی کے دوران شیلنگ سے زخمی ہونے والے رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین کو پولیس نے گرفتا ر کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی قانون کے خلاف وزیر اعلی ہاس کے باہر دھرنا دیا جس کے بعد پولیس کی جانب سے ریل...
پاکستان میں سب سے زیادہ منظم جماعت سمجھے جانے والی ایم کیوایم ان دنوں انتشار کا شکار ہے۔ جس میں ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے رہنما ایک دوسرے کو ہر گزرتے دن اپنی اپنی تنبیہ جاری کرتے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات میں ایم کیوایم لندن کے برطانیہ میں مقیم رہنماؤں نے متحدہ قومی موومنٹ پاکس...
لندن میں مقیم ایم کیو ایم کے رہنما ندیم نصرت کو بانی تحریک نے جو ٹاسک سونپا ہے وہ اس میں کس قدر کامیاب رہیں گے اور کئی دھڑوں میں تقسیم ایم کیو ایم کا مستقبل کیا ہے ؟ سیاسی مبصرین و تجزیہ کاروں کے ایک بڑے گروہ کی رائے یہ ہے کہ ندیم نصرت اپنے ٹاسک کو اس وقت تک پورا نہیں کرسکیں گے ج...
اسپین میں ایک کہاوت ہے ‘ کسی کو دو مشورے کبھی نہیں دینے چاہئیں ایک شادی کرنے کا اور دوسرا جنگ پر جانے کا۔ یہ محاورہ غالباً دوسری جنگ عظیم کے بعد ایجاد ہوااس کا پس ِ منظر یہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم میں یورپ میں مردوں کی تعداد نہایت کم ہو گئی تھی اور عورتیں آبادی کا بڑا حصہ بن گئی تھی...
بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور ک...
ایم کیوایم کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفے اب حکومت گرانے اور بچانے کے لیے استعمال کیے جانے کے انکشاف پر حکومت کی جانب سے دو اہم وزرا کو ذمے داری دے دی گئی وفاقی دارالحکومت کے باخبرذرائع کا کہناہے کہ عجیب بات ہے کہ چوہدری نثاراور اسحاق ڈار ایم کیوایم پاکستان کی حمایت میں آن کھڑے ...