وجود

... loading ...

وجود

فوج اور سول حکمران

منگل 16 اگست 2016 فوج اور سول حکمران

chaudhry-nisar

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بالآخر پاکستان پیپلزپارٹی کے عقابوں کو مجبو رکر ہی دیا کہ وہ اپنے نشیمن چھوڑ کر میدان میں آجائیں اور مسلم لیگ (ن) کو للکاریں۔ چوہدری نثار علی خان نے انکشاف کیا ہے کہ ماڈل ایان علی اور ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے عوض پی پی پی کی اعلیٰ قیادت نے صلح کی پیشکش کی تھی۔ اس مفاہمت کا غالباً سب سے بڑا مقصد یہ تھا کہ پیپلزپارٹی کو عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کی ’حکومت ہٹاؤ‘ تحریک کا حصہ بننے سے روکا جائے۔ چوہدری نثار علی خان بظاہر اس مقصد میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ انہوں نے یہ انکشاف بھی کردیا ہے کہ بیرون ملک آمدورفت کے لئے بلاول بھٹو اور ایان علی کے ہوائی سفر کے پیسے ایک ہی اکاؤنٹ سے جاتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا ہے کہ ماڈل ایان علی کا آصف علی زرداری سے کیا تعلق ہے؟ انہوں نے سید خورشید شاہ کے حوالے سے منفی انداز اختیار کرتے ہوئے یہ بھی کہہ دیا کہ انہوں نے یہ بات کبھی نہیں کہی کہ سکھر کامیٹر ریڈر اس مقام تک کیسے پہنچ گیا۔ چوہدری نثار کی دریدہ دہنی کے جواب میں پی پی رہنماؤں سید خورشید شاہ اور مولا بخش چانڈیو نے اپنی زبانیں دراز کردیں اور چوہدری نثار کی نسل تک جا پہنچے۔

بھارت مقبوضہ کشمیر کا بدلہ کراچی اور بلوچستان میں لے رہا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بہت کھل کر یہ بات کہہ دی ہے کہ کشمیر پر کسی قسم کی مصالحت نہیں ہوسکتی اور پاکستان کو اب بلوچستان اور آزاد کشمیر میں زیادتیوں پر جواب دینا ہوگا۔

اس سے قبل بلوچستان کے ایم این اے محمود اچکزئی ‘ مولانا فضل الرحمان اور مولانا شیرانی نے سکیورٹی اداروں کے بارے میں جو زبان استعمال کی تھی، اس پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو بھی کہنا پڑا کہ غیر مناسب بیانات سے نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن متاثر ہورہا ہے اور قومی مقاصد کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ ہمارے سیاستدان باہمی طور پر یا اداروں سے دست و گریباں ہیں اور دنیا بہتر سے بہترین مستقبل کی طرف تیزی سے گامزن ہے۔ ہم نے اپنا 69 واں یوم آزادی شکوک و شبہات ‘ لعن طعن‘ دہشت گردی‘ کرپشن‘ غربت جہالت اور بے روزگاری کے سائے تلے گزارا ہے اور ہمارے چاروں طرف کچرے کے پہاڑ کھڑے ہیں ۔دنیاکا مشہور مستقبل داں تھامس فرے کہتا ہے کہ آئندہ 20 برسوں میں دنیا اتنی تیزی سے بدل جائے گی کہ ماضی میں اس کی مثال نہیں ملے گی۔ 2030 تک اشیاء کی ترسیل کے لئے اڑنے والے ڈرون استعمال ہونے لگیں گے۔ امریکی عوام بغیر ڈرائیور کاریں استعمال کریں گے۔ تھری ڈی پرنٹر استعمال ہوں گے اور خوشی و مسرت کے لئے ایسی چیزیں استعمال کریں گے جو اس سے قبل ایجاد نہیں ہوئیں ۔ دنیا بھر میں دو ارب روایتی ملازمتیں ختم ہوجائیں گی اور صنعتوں میں جدید سسٹم کام کرے گا۔ دنیا کی 500 بڑی کمپنیوں میں سے آدھی ختم ہوکر اُن کی جگہ دوسرا نظام آجائے گا۔ نصف روایتی تعلیم کے کالج ختم ہوجائیں گے۔ بھارت آبادی میں چین سے آگے بڑھ کر دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن جائے گا۔ بیشتر لوگ ادویہ کی بجائے جسمانی درستگی کے لئے مخصوص ڈیوائس استعمال کریں گے۔ خلائی کالونیاں‘ ذاتی پرائیویسی اور اڑنے والی کاروں کے چرچے عام ہوں گے۔ تھامس فرے نے 20 سال بعد کا جونقشہ دنیا کو دکھایا ہے۔ ہمیں اس کی کوئی پروا نہیں ہے۔ ہم بدستور ایک دوسرے کو مٹانے اور غلط فہمیوں کے پہاڑ کھڑے کرنے میں مصروف رہیں گے اور 2030ء میں بھی یہ بحث کررہے ہوں گے کہ رینجرز کو صرف کراچی میں اختیارات دیئے جائیں یا اس کا دائرہ پورے سندھ میں وسیع کیا جائے۔

حالیہ سانحہ کوئٹہ میں مجرموں کے پیروں کے نشانات بھارت تک جاتے ہیں۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس سانحہ میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کو ملوث قرار دیا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کا بدلہ کراچی اور بلوچستان میں لے رہا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بہت کھل کر یہ بات کہہ دی ہے کہ کشمیر پر کسی قسم کی مصالحت نہیں ہوسکتی اور پاکستان کو اب بلوچستان اور آزاد کشمیر میں زیادتیوں پر جواب دینا ہوگا۔ آزاد کشمیر بھی بھارت کا حصہ ہے۔ بلوچستان کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنے ہی شہریوں پر بمباری بھول جاتا ہے۔ یہ باتیں انہوں نے دہلی میں منعقدہ مسئلہ کشمیر پر کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ہیں۔ یہ وہی باتیں ہیں جو بھارتی سیاستدان اور قیادت گزشتہ 70 برس سے کرتی آرہی ہے۔ 1947ء میں دونوں ملکوں کی تشکیل کے وقت جو باتیں جواہر لعل نہرو اور سردار ولبھ بھائی پٹیل کیا کرتے تھے۔ وہی زبان اب وزیراعظم مودی بول رہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل بھارتی جاسوس اور ’را‘ کا افسر کل بھوشن یا دیو بلوچستان سے گرفتار ہوا اور پاکستانی تفتیش کاروں کے روبرو اس کے اعترافات منظر عام پر آئے تو یہ بات پوشیدہ نہیں رہی تھی کہ بھارت اب پاکستان میں کھلی مداخلت پر اتر آیا ہے۔ دہشت گردی کی وارداتوں اور بم دھماکوں میں اس کا کھلا ہاتھ ہے اور کوئٹہ میں گزشتہ دنوں ہونے والے خودکش حملے میں بھی وہی ملوث ہے جس میں 73 معصوم شہری ‘ جن میں اکثریت وکلاء کی تھی‘ شہید ہوئے اور 100 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ بھارت کو سب سے زیادہ تکلیف پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے سے ہے۔ بھارت پہلے دن سے اس منصوبے کو ختم کرانے پر تلا ہوا ہے۔ اس نے حال ہی میں شمال جنوب اقتصادی راہدری کا منصوبہ پیش کیا ہے جس میں بھارت ‘ ایران‘ افغانستان اور آذربائیجان کو شامل کیا گیا ہے۔ اس راہداری کے ذریعے چین اور وسطی ایشیا کو عالمی منڈیوں تک رسائی کے لئے مختصر روٹ فراہم کیا جائے گا۔ اس متبادل روٹ کے ذریعے کوشش کی جائے گی کہ چین سی پیک اقتصادی راہداری کا منصوبہ ترک کردے۔ اس مقصد کے لئے پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری کو فروغ دے کر یہ پیغام دیا جائے گا کہ پاکستانی اشیاء کی ترسیل اور سرمایہ کاری کے لئے محفوظ ملک نہیں ہے معروف امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے نواز حکومت کی کامیابیوں کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف کی حکمرانی میں افراط زر کم ہوکر 3.3 فیصد کی سطح پر آگیا ہے۔ اسٹاک ایکس چینج کا انڈیکس بلندیوں پر ہے۔ آئی ایم ایف سے نجات کی گھڑی قریب آگئی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر بلند ترین سطح پر پہنچ کر 33 ارب ڈالر تک جا پہنچے ہیں۔ ان کامیابیوں کی ایک بڑی وجہ امن وامان کی بہتر ہوتی ہوئی صورتحال ہے جس کے لئے پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف دن رات کوشاں ہیں۔ گویا موجودہ امید افزا صورتحال ’دوشریفوں‘ کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔

اس صورت حال کو بگاڑنے اور دنیا کو غلط تاثر دینے کے لئے کبھی کوئٹہ کے خودکش حملے جیسے دہشت گردی کے واقعات کرائے جاتے ہیں۔ کبھی کراچی کی بوہری برادری پر حملوں کے خطرے کی گھنٹی بجائی جاتی ہے تاکہ یہ کاروباری برادری کراچی میں سرمایہ کاری کی بجائے کسی اور علاقے کا رخ کرلے۔ کبھی بڑی شخصیات کے بچوں کو اغواء کرکے خبریں بنائی جاتی ہیں اور سنسنی پھیلائی جاتی ہے۔ کبھی سیلاب کے دنوں میں پاکستانی دریاؤں میں پانی چھوڑ کر فصلوں اور گھروں کو ڈبویا جاتا ہے۔ سانحہ کوئٹہ کے بعد اگر دونوں ’شریف‘ الگ الگ جہاز پر کوئٹہ پہنچیں تو اسے بھی شکوک و شبہات کے لفافے میں ملفوف کرنے کی سازش کی جاتی ہے حالانکہ ماضی کے بعض حادثات کے باعث اصولی طور پر یہ طے شدہ امر ہے کہ ملک کی اعلیٰ ترین قیادت اور جرنیل الگ الگ سفر کریں گے۔ لیکن اس احتیاطی اقدام کو بھی منفی معنی پہنائے جاتے ہیں۔ دشمنوں کے ارادے بھانپنے کے بعد بھی اگر ہمارا یہی رویہ رہا تو ہمیں یقین کرلینا چاہیے کہ تباہی و بربادی ہم سے زیادہ دور نہیں ہے۔

تمام سیاسی جماعتیں عام انتخابات کے لئے تو فوج کی نگرانی کا مطالبہ کرتی ہیں لیکن انتخابات کے بعد لوٹ مار کی روک تھام کے لئے فوج کا کردار قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ فوج کے علاوہ کس میں ہمت ہے جو سینیٹ اور اسمبلیوں میں بیٹھے جاگیرداروں اور وڈیروں پر ہاتھ ڈال سکے۔ قومی امور کی انجام دہی میں سول ملٹری اشتراک عمل کا راستہ اختیار کیا جائے یوں بھی موجودہ منتخب حکومتوں کے صرف 22 ماہ باقی رہ گئے ہیں۔ اس مدت کے دوران سب مل کر قومی تعمیر و ترقی کے ایجنڈے پر کام کریں تو بھارت کے دانٹ کھٹے کرنے میں دیر نہیں لگے گی ۔ کمانڈر سدرن کمانڈ (بلوچستان) لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ غیر رسمی جنگ جاری کررکھی ہے۔ اس جنگ میں پاکستان کی یقینی جیت باہمی اتحاد و اتفاق کے ذریعے ہی ممکن ہے۔


متعلقہ خبریں


چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن، ڈاکٹر عاصم کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر وجود - جمعه 18 فروری 2022

سندھ یونائٹیڈ پارٹی نے ڈاکٹر عاصم حسین کو سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور سرچ کمیٹی کا مجوزہ سربراہ بنانے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔ سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے سینئرنائب صدرروشن برڑو کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ ڈاکٹر عاصم پہلے بھی دو مرتبہ چیئر...

چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن، ڈاکٹر عاصم  کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر

اپوزیشن کا حکومت کو قانون سازی کے معاملے پر ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ وجود - بدھ 10 نومبر 2021

وفاقی حکومت کو اپوزیشن نے قانون سازی کے معاملے پر ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دے ی۔حزب اختلاف کی جماعتوں پر مشتمل قانونی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں شاہد خاقان عباسی، یوسف رضا گیلانی، شاہدہ اختر علی، شیری رحمان، مریم اورنگزیب، سید خورشید شاہ، شازیہ مری،...

اپوزیشن کا حکومت کو قانون سازی کے معاملے پر ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ

جنگ سے پہلے بھارتی شکست مختار عاقل - پیر 03 اکتوبر 2016

منصوبہ خطرناک تھا‘ پاکستان کو برباد کرنے کیلئے اچانک افتاد ڈالنے کا پروگرام تھا‘ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن سے قبل کراچی‘ سندھ اور بلوچستان میں بغاوت اور عوامی ابھار کو بھونچال بنانے کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ مقبوضہ کشمیر میں اس کی سفاکی اور چیرہ دستیاں دفن ہوجائیں اور ...

جنگ سے پہلے بھارتی شکست

وفادار اور غدار! مختار عاقل - پیر 26 ستمبر 2016

بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور ک...

وفادار اور غدار!

ڈاکٹر فاروق ستار کا امتحان مختار عاقل - پیر 19 ستمبر 2016

کراچی میں ’’آپریشن کلین اپ‘‘ کے ذریعے شہر قائد کو رگڑ رگڑ کر دھویا جارہا ہے۔ پاکستان کے اس سب سے بڑے شہر اور اقتصادی حب کا چہرہ نکھارا جارہا ہے۔ عروس البلاد کہلانے والے اس شہر کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنایا جارہا ہے۔ یہ سب کچھ قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے۔ پاکستان کے عظیم اور ق...

ڈاکٹر فاروق ستار کا امتحان

کیا ایم کیوایم قائم رہے گی! مختار عاقل - پیر 12 ستمبر 2016

کیا متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے واقعی کراچی چھن گیا ہے‘ ایم کیوایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیوایم کے نئے سربراہ کی حیثیت سے قبول کرلیاگیا ہے۔ کراچی کے ضلع ملیر میں سندھ اسمبلی کی نشست پر منعقد ہونے والے ضمنی الیکشن میں ایم کیوایم کی نشست پر پیپلزپارٹی ک...

کیا ایم کیوایم قائم رہے گی!

کوٹہ سسٹم کی بازگشت مختار عاقل - پیر 05 ستمبر 2016

قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر اورقائد حزب اختلاف سیدخورشیدشاہ کہتے ہیں کہ ایم کیوایم کو قائم رہنا چاہئے تواس کا یہ مقصدہرگز نہیں ہوتا کہ انہیں سندھ کی دوسری سب سے بڑی پارلیمانی پارٹی متحدہ قومی موومنٹ سے کوئی عشق یا وہ اسے جمہوریت کیلئے ضروری سمجھتے ہیں۔ اگ...

کوٹہ سسٹم کی بازگشت

سندھ میں نئی سیاسی صف بندی مختار عاقل - منگل 23 اگست 2016

پاکستان میں اقتدار کی کشمکش فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ ایک وسیع حلقہ اس بات کا حامی ہے کہ فوج آگے بڑھ کر کرپشن اور بدانتظامی کے سارے ستون گرادے اور پاکستان کو بدعنوانیوں سے پاک کردے۔ دوسرا حلقہ اس کے برعکس موجودہ سسٹم برقرار رکھنے کے درپے ہے اورمملکت کے انتظام وانصرام میں ...

سندھ میں نئی سیاسی صف بندی

بلاول اور ایان علی کے ٹکٹ ایک ہی اکاونٹ سے خریدے جاتے ہیں، چودھری نثار کا پیپلزپارٹی پر کاری وار! وجود - هفته 13 اگست 2016

چودھری نثار نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نون کے درمیان موجود ایک خاموش معاہدے کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ اُنہوں نے پیپلز پارٹی کے بعض رہنماؤں کی جانب سے اُن پر کیے جانے والے حملوں کا جواب دیتے ہوئے پیپلزپارٹی کو اُن کے نازک حصوں سے چھیڑتے ہوئے ک...

بلاول اور ایان علی کے ٹکٹ ایک ہی اکاونٹ سے خریدے جاتے ہیں، چودھری نثار کا پیپلزپارٹی پر کاری وار!

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی اپنے ہی اتحادی محمود خان اچکزئی پر شدید تنقید وجود - جمعرات 11 اگست 2016

یہ ایک غیر معمولی بات تھی کہ قومی اسمبلی میں وزیراعظم نوازشریف کے خطاب کے باوجود وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار کا خطاب قومی افق پر چھایا رہا۔جس کی وجہ یہ تھی کہ وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار نے صرف ایک روز قبل اپنی ہی جماعت کے اتحادی محمود خان اچکزئی کے قومی اسمبلی سے خطاب کا جواب زی...

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی اپنے ہی اتحادی محمود خان اچکزئی پر شدید تنقید

چودھری نثار پھر ناراض! آخر وفاقی وزیرداخلہ کے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟ وجود - منگل 09 اگست 2016

وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار مسلم لیگ نون کی حکومت میں مستقل ایک مسئلہ اور موضوع تنازع بنے رہتے ہیں۔ ملک میں کوئی بھی المنا ک واقعہ پیش آجائے، وہ منظر سے غائب ہوتے ہیں۔ اور اچانک خبر آتی ہے کہ وہ وزیراعظم نوازشریف سے یا وزیرا عظم نوازشریف اُن سے ناراض ہیں۔ اُن کا روٹھنا اور اُنہیں...

چودھری نثار پھر ناراض! آخر وفاقی وزیرداخلہ کے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟

جب کراچی وفاقی علاقہ تھا! مختار عاقل - پیر 08 اگست 2016

سندھ کا وزیراعلیٰ بننے سے سید مرادعلی شاہ کی ’’مراد‘‘ تو پوری ہوگئی لیکن صوبے کے عوام بدستور اپنے آدرش کی تلاش میں ہیں ۔رشوت اور بدعنوانیوں سے پاک ’’اچھی حکمرانی‘‘ تو جیسے خواب بن کر رہ گئی ہے۔ اوپر سے رینجرز کی تعیناتی کا تنازع‘ جو حل ہونے میں نہیں آرہا ہے‘ وزیراعلیٰ کے آبائی عل...

جب کراچی وفاقی علاقہ تھا!

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر