... loading ...
سیکولرزم ایک سیاسی نظام کے طور پر دنیا میں عملاً قائم ہے، اور ایک فکر کے طور پر علوم اور ذہن میں جاری ہے۔ یہ ایک کامیاب ترین نظام اور موثر ترین فکر ہے۔ اب سیکولرزم دنیا کا معمول بھی ہے اور عرف بھی۔ عام طور پر یہ سمجھا اور کہا جاتا ہے کہ یہ مذہب کے خلاف ہے۔ ہمارے خیال میں یہ بات درست نہیں، کیونکہ یہ مذہب کو اتنی اہمیت بھی نہیں دیتا کہ اسے اپنے ”خلاف“ قرار دے کر اس کی اہمیت کا اعتراف کرے۔ طاقت اور علم میں سیکولرزم کا غلبہ اتنا مکمل ہے کہ اہل مذہب کے لیے کھڑے ہونے کی جگہ اور بولنے کے لیے کوئی زبان بھی باقی نہیں رہی۔ اہل مذہب ایمانی قوت سے اس کا انکار تو یقیناً کرتے ہیں، لیکن بھولپن میں اپنے ”انکار“ کو ”رد“ سمجھ لیتے ہیں۔ انکار کے لیے سمجھ اور علم ضروری نہیں ہوتا، رد کے لیے سمجھ اور علم تو ضروری ہیں بھلے تھوڑے ہی کیوں نہ ہوں، اور اب تو ان کا بھی کال پڑا۔
سیکولرزم اپنا تفصیلی تعارف بھی کراتا ہے لیکن وہ بھی عموماً اہل مذہب کی سمجھ میں نہیں آتا، اس لیے سیکولرزم اپنا موقف بہت سادہ کر کے، ایک مقولہ بنا کے سامنے لاتا ہے تاکہ اہل مذہب سمیت سب کی سمجھ میں آ جائے۔ سیکولرزم کا موقف ہے کہ مذہب نجی معاملہ ہے۔ اس کا بہت ہی سادہ مطلب ہے کہ مذہب کا قانون سے اور علم سے کوئی تعلق نہیں ہے، نہ ہو سکتا ہے۔ اور سادہ کریں تو یہ کہ مذہب کا انسان کے عمل سے اور ذہن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سیکولرزم کہتا ہے کہ آدمی مذہب کو تعویذ بنا کر گلے میں ڈال لے چاہے گھٹنے سے باندھ لے، اس کی مرضی۔ اس کے آگے کچھ نہیں، بس یہی تعویذ ہی تعویذ ہے۔ سیکولرزم میں خدا کو ماننے کی جو ”پوری آزادی“ ہے وہ اسی طرح کی ہے۔ خدا کو مان لینے کا مطلب اگر اس کا بندہ بننا بھی ہے تو یہ ممکن نہیں کیونکہ سیکولرزم اپنے نظام اور فکر سے اس کی کوئی گنجائش رہنے ہی نہیں دیتا۔
تسلیم کہ خدا کو مان لینا ایک شعوری چیز ہے، اور سیکولر نظام اس کی مکمل آزادی دیتا ہے، لیکن اس کا بندہ بننے کے لیے جو عمل درکار ہے وہ تو ذہن ہی ذہن میں نہیں ہو سکتا۔ عمل معاشرے اور تاریخ میں واقع ہوتا ہے۔ معاشرہ اور تاریخ سیچو ایشن کے نہ ختم ہونے والے اور ہر وقت بدلتے رہنے والے مجموعے کا نام ہے۔ فکر کا تعلق اگر ذہن کو کنٹرول کرنا ہے تو نظام کا مطلب سیچوایشن کو کنٹرول کرنا نہیں ہے، اسے پیدا کرنا ہے۔ سیکولر نظام معاشرے اور تاریخ میں ہر سیچوایشن اپنی مرضی، مفاد اور ترجیحات کے مطابق پیدا کرتا ہے اور پھر اسے تبدیلی کو ایک سلسلہ بنا دیتا ہے۔ سیکولر نظام کے پاس سیچوایشن پیدا کرنے کا ذریعہ قانون اور کلچر ہے۔ وہ انسان کے بندہ بننے پر پابندی قانونی معانی میں نہیں لگاتا، وہ معاشرتی اور تاریخی سیچوایشن“ کو انسان کی تقدیر بنا دیتا ہے اور انسان اس ”سخت پابندی“ سے ادھر ادھر نکلنے کی اتنی ہی گنجائش رکھتا ہے جتنی ریل کی پٹڑی پر چلنے والی ٹرین۔ سیکولر نظام اپنے کلچر اور معاش سے جو معاشرتی اور تاریخی صورت حال پیدا کرتا ہے، عام آدمی اس دباؤ کو برداشت نہیں کر سکتا۔ آدمی سیکولر نظام کی پیدا کردہ سیچوایشن کے سانچے میں ڈھالا جا رہا ہو تو اسے جدید تعلیم کے بنائے ہوئے اپنے ذہن کے طاق نسیاں میں پڑے احکام الٰہی یاد نہیں رہتے۔ آنجناب کے قول زریں سے ناچیز کو جو سمجھ آئی وہ مختصراً عرض کر دی۔
اندھیرے جو دل کو ظلمت خانہ بنا دیں وہ رات کو آتے ہیں اور جو ذہن کو تاریک کر دیں وہ دن کو پھیلتے ہیں۔ اندھیرے جو احوال بن جائیں وہ رات میں اترتے ہیں، اور ظلمت جو فکر بن جائے وہ دن کو بڑھتی ہے۔ آج دنیائے آفاق خود اپنے ایندھن سے اور انسانی کاوش سے روشن ہے۔ یہ دنیا انسان کا گھر تو ہے...
اگر اس قول زریں میں ”ذہانت“ کا مفہوم طے ہو جائے تو اشکال ختم ہو جاتا ہے۔ یہ اشکال ذہانت کے حوالے سے ”علم“ اور ”جہل“ کی ہم منصبی سے پیدا ہوتا ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ ذہانت کا مفہوم کیا ہے یا درست تر معنی میں اس کی تعریف کیا ہے؟ علم کی عمارت دراصل تعریفات کی اینٹوں سے کھڑی ہوتی ہے۔ ای...
دیکھو تو ہم کیا بن گئے ہیں! دریا کی مخالفت پر کمربستہ بلبلہ، مٹی سے بغاوت پر آمادہ ذرہ اور تاریخ کو للکارنے والا ایک ضدی لمحہ اس سے احمق بلبلہ، اس سے نادان ذرہ، اس سے بے وفا لمحہ قابل تصور نہیں ہو سکتا۔ یہ اس مسخ شدہ، کارٹون نما بلبلے، ذرے اور لمحے کی کہانی ہے جو نہ خود سے وا...
"شاعری کا ذوق نہ ہو تو آدمی 'مولوی' تو بن سکتا ہے، عالم نہیں!" جمال کے آتش پیرہن جلوے آب معانی میں بسنے پر راضی ہو جائیں تو شاعری پیدا ہوتی ہے، اور اس ”آبدار پانی“ کا جرعہ نصیب ہونا ذوق ہے۔ ہمارے ہاں شاعری پر جھگڑا نہیں، اور وہ جو عظیم المرتبت یونانی استاد شاگرد کا جھگڑا ہے، ا...
"بعض لوگ اچھا آدمی بننے سے بچنے کے لیے مذہبی ہو جاتے ہیں" بعض اوقات اصل بات اس قدر اہم ہوتی ہے کہ اسے براہ راست کہنے سے مقصد حاصل نہیں ہوتا۔ اس قول زریں کی تہہ داری ہمارے عصری حالات پر تبصرہ بھی ہے، اور اصل بات تک پہنچنے کے لیے مہمیز بھی ہے۔ اول تو اس قول میں ”بعض“ کا لفظ نہایت ...
ایمان کو علم بنا دینا بے ایمانی ہے، اور علم کو ایمان بنا لینا، لاعلمی! اس قول زریں میں احمد جاوید صاحب نے علم پر مذہبی موقف کو سادہ انداز میں بیان کیا ہے۔ سب سے پہلے اس قول کی تہہ میں کارفرما موقف کو دیکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ گزارش ہے کہ علم کی ایسی تعریف کہیں میسر نہیں ہے، یعن...
احمد جاوید تنہ نا ھا یا ھو تنہ نا ھا یا ھو گم ستاروں کی لڑی ہے رات ویران پڑی ہے آگ جب دن کو دکھائی راکھ سورج سے جھڑی ہے غیب ہے دل سے زیادہ دید آنکھوں سے بڑی ہے گر نہ جائے کہیں آواز خامشی ساتھ کھڑی ہے لفظ گونگوں نے بنایا آنکھ اندھوں نے گھڑی ہے رائی کا دانہ یہ دنیا کو...
اونچی لہر بڑھا دیتی ہے دریا کی گہرائی تیرے غیب نے دل کو بخشی روز افزوں بینائی سات سمندر بانٹ نہ پائے موتی کی تنہائی ناپ چکا ہے سارا صحرا میری آبلہ پائی مالک میں ہوں تیرا چاکر مولا! میں مولائی دل ہے میرا گیلا پتھر جمی ...