... loading ...
ترک آئین میں فوج کو ملکی سلامتی کا محافظ قرار دینے کے باعث ملک میں فوجی بغاوتوں کے محرکات جنم لیتے رہے۔ ترک فوج نے مختلف مواقع پر بغاوت کر کے جمہوریت کو تہس نہس کیا۔ گزشتہ دس برسوں میں ترکی کی اردوان حکومت کی معاشی کامیابیوں کے باعث مسلح افواج کا کردار رفتہ رفتہ پس منظر میں چلا گیا۔ مگر مسلح افواج کو ترکی میں روایتی طور پرایک مضبوط سیاسی قوت اور اتاترک کی جمہوریہ کے محافظ کے طور پر پیش کیا جاتا رہا۔ اس تناظر میں فوج نے اپنے تئیں خود کانصب العین جمہوریت، سیکولرازم اور اتاترک کی اصلاحات کی حفاظت بنا لیا۔مسلح افواج نے اس چھتری تلے تین مرتبہ حکومتوں کے تختے اُلٹے۔ ترکی تاریخ میں 1960، 1980 اور 1997 میں ہونے والی فوجی بغاوتیں انتہائی اہم سمجھی جاتی ہیں۔ فوج نے 1960 میں وزیراعظم عدنان میندریس کی اصلاحات کے خلاف بغاوت کی۔ جنہوں نے اسلام کے خلاف ملک میں موجودبیجا پابندیوں کو ہٹایا اور سیکولرازم کی ایک الگ تشریح کرنے کی کوشش کی۔ فوج نے وزیراعظم عدنان میندریس کا نہ صرف تختہ اُلٹ دیا بلکہ اُنہیں تختہ دار پر بھی لے گئی۔ ترکی میں 1970 کا عشرہ بدترین سیاسی بحرانوں کا باعث بنا رہا،جس میں مخلوط حکومتیں امن وامان قائم رکھنے میں مکمل ناکام رہیں۔ چنانچہ ستمبر 1980 میں فوج نے آگے بڑھ کر ایک مرتبہ پھر اقتدار سنبھال لیا۔ اور ہزاروں لوگوں کو گرفتار کرے جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ بعدازاں اُن میں سے کئی افراد کو سزائے موت بھی دے دی گئی۔
ترکی نے 1982 میں نیے آئین کا چہرہ دیکھا۔ اور فوجی سربراہ کی جگہ طورغوت اوزال نے 1989 میں صدارت کا منصب سنبھال لیا۔ اُنہوں نے ترک معیشت کو جدید خطوط پر استوار کیااور عالمی برادری میں ترکی کے لیے ایک نیامقام پیدا کیا۔ مگر زندگی نے اُن سے وفا نہیں کی اوروہ 1993 میں وفات پاگئے۔ تب وزیراعظم سلیمان ڈیمرل مئی 1993 میں صدر منتخب ہوگئے۔ جون 1993 میں سابق وزیرمعیشت تانسو چیلر سلیمان ڈیمرل کی جگہ راہ حق پارٹی کی صدر منتخب ہو گئیں اور ساتھ ہی ترکی کی تاریخ کی پہلی وزیراعظم بن گئیں۔یہاں تک کہ اسلام پسند رفاہ پارٹی 1995 کے انتخابات میں پہلی بار انتخابی قوت بن کر اُبھری اور اسلامی نقطہ نظر رکھنے والے نجم الدین اربکان ترکی کے وزیراعظم بن گئے۔ مگر رفاہ پارٹی کے اسلام پسند نظریات کے خلاف قومی سلامتی کونسل نے مزاحمت شروع کی۔ یہاں تک کہ نجم الدین اربکان کو جون 1997 میں اربکان کو استعفیٰ دینا پڑا۔ اور اُنہیں عمر بھر سیاست میں حصہ لینے پر پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔ جس کا فائدہ بلند ایجوت کی بائیں بازو کی جماعت کو ہوا اور اُنہوں نے پہلے مادر وطن پارٹی اور بعدازاں راہ حق پارٹی کےساتھ اتحادی حکومت بنائی۔
18 اپریل 1999 کو ہونے والے قومی اور بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں جمہوری بائیں پارٹی، مادر وطن پارٹی اور دیولت باہ چلی کی قوم پرست ایکشن پارٹی کے اتحاد نے حکومت بنائی جس میں بلند ایجوت بدستور وزیراعظم رہے۔ جبکہ ترکی کی آئینی عدالت (سپریم کورٹ) کے سابق سربراہ احمد نجدت سیزر کو 5 مئی 2000کو ترکی کا صدر منتخب کر لیا گیا۔ اُنہوں نے 16 مئی کو اپنے عہدے کا حلف اُٹھایا۔ بلند ایجوت کی خرابی صحت کے باوجود اُنہوں نے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا جس پر مئی 2002 میں وزیراعظم کی اپنی جمہوری بائیں پارٹی کے 60 ارکان اسمبلی، نائب وزیراعظم اور وزیر خزانہ سمیت کئی وزراء نے بھی استعفے دے دیے۔ان استعفوں کے ساتھ ساتھ حزب اختلاف کی دونوں جماعتوں اور حکومتی اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں کی طرف سے دباؤ کے نتیجے میں ترک پارلیمان کو مقررہ وقت سے 18 ماہ قبل 3 نومبر 2002ء کو نئے انتخابات کرانے کا فیصلہ کرنا پڑا۔
بالاخر رفاہ پارٹی کے بعد اُن سے نکلنے والے ایک دھڑے عدالت وترقی پارٹی نمایاں ہو کر سامنے آیا۔ اور اس نے 2002 اور 2007 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور اب تک یہ جماعت ایک حکمران جماعت کے طور پر زبردست معاشی کامیابیوں کے باعث زبردست عوامی پزیرائی حاصل کر چکی ہے۔
واضح رہے کہ فوجی بغاوتوں میں 1980 کی بغاوت ترکی میں سب سے خطرناک ثابت ہوئی تھی۔ 12 ستمبر1980 کی کے فوجی انقلاب کے بعد ساڑھے چھ لاکھ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور تقریباً پچاس افراد کو فوراً پھانسی دے دی گئی تھی۔ مذکورہ بغاوت کے بعدجو آئین تشکیل دیا گیا تھا، اُس میں فوجی بغاوت کے ذمہ داروں کو ہر قسم کی تعزیری کارروائی سے تحفظ دے دیا گیا تھا۔ مگر اسلام پسند اے کے پی جماعت کی تحریک پر ایک ریفرنڈم سے عوامی حمایت لے کر فوجی بغاوت کے ذمہ داروں کو حاصل عدالتی تحفظ ختم کردیا گیا۔ اور فوجی بغاوت کے دو قائدین جنرل چیف آف جنرل اسٹاف کنعان ایورین اور ترک فضائیہ کے سربراہ تحسین شاہین کے خلاف مقدمات چلائے گئے۔ اپریل 2010 میں جب یہ مقدمات چلائے گئے تو اُن کی عمریں اسی برس سے زائد تھیں۔ انہیں سزائیں دے کر اپیلوں میں معافی دے دی گئی تھیں۔
ترکی کے اس تاریخی پس منظر میں اب ایک فوجی ٹولے نے مقبول اور منتخب صدر رجب طیب اردوان کے خلاف ایک ناکام فوجی بغاوت کی ہے۔ اس بغاوت کے بعد ایک مرتبہ پھر ترکی میں فوجی شب خون کے پائے جانے والے جذبات عریاں ہو کر سامنے آئے ہیں۔ اگر چہ رجب طیب اردوان کی مقبولیت نے اس فوجی بغاوت کی ناکامی میں زبردست کردار اداکیا ہے، مگر یہ بات بآسانی سمجھی جاسکتی ہے کہ فوج کے اندر بغاوت کے جذبات کو تحریک دینے کی گنجائش موجود رہتی ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...