... loading ...
رون پال امریکا کے معروف مصنف، طبیعیات دان اور سابق سیاست دان ہیں۔ آپ 1976ء سے 2013ء تک تین مرتبہ پر امریکی ایوان نمائندگان کے رکن رہے ہیں۔ 2008ء اور 2012ء میں آپ نے ری پبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں بھی شامل رہے۔ آپ نے حال ہی میں “امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ کم از کم چار سال کے لیے مزید طویل ہوگئی” کے عنوان سے ایک تحریر لکھی ہے جس کا ترجمہ و تلخیص قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ مزید طوالت اختیار کرگئی ہے کیونکہ نیٹو نے 2016ء وارسا اجلاس میں اس امر پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ سال 2020ء تک افغان افواج کو سرمایہ فراہم کیا جائے گا۔ اس سرمائے کے ساتھ “جہیز” میں امریکا اور نیٹو کے دستے بھی ہوں گے، ہزاروں ٹھیکیدار، تربیت کار اور بہت کچھ ہوگا۔
صدر براک اوباما نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ امریکا کو افغانستان میں منصوبے سے 3 ہزار زیادہ دستے لازمی رکھنا ہوں گے۔ اس کی وجہ سادہ سی ہے: مشن ناکام ہو چکا ہے اور واشنگٹن اس ناکامی کا اعتراف کرنے کا دم نہیں رکھتا لیکن اوباما نے کچھ یوں کہا کہ: یہ ہمارے قومی سلامتی مفاد میں ہے، خاص طور پر گزشتہ سالوں میں لگائے گئے خون، پسینے اور خزانے کے بعد کہ ہم افغانستان میں اپنے شراکت داروں کو کامیابی کا پورا موقع دیں۔ ”
اندازہ لگا لیں کہ واشنگٹن کی کتنی معقول منطق رکھتا ہے۔ جہاں حکومت یہ دلیل پیش کرے کہ کسی منصوبے پر اخراجات اس لیے نہیں روکے جا سکتے کیونکہ ہم پہلے ہی بہت کچھ خرچ کر چکے ہیں، وہ بھی بغیر کچھ حاصل کیے؟ کیا 15 سال تک “خون” اور “پسینہ” یعنی خزانہ دونوں لگا کر کامیابی حاصل نہ کرنے سے ہی واضح نہیں ہو رہا کہ اس کے امکانات نہیں ہیں؟
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے اجلاس میں اعلان کیا کہ: نیٹو رکن ممالک کے اضافی اربوں ڈالرز کے عطیات کی بدولت انجمن اس 5 ارب ڈالرز سالانہ کے وعدے کے قریب آ چکی ہے جو اس نے اففان حکومت سے کیا ہے۔” اس 5 ارب میں سے زیادہ تر حصہ کون ادا کر رہا ہے؟ آپ جانتے ہیں؟ جی ہاں! امریکا۔ ساڑھے 3 ارب ڈالرز کی خطیر رقم ایک ایسے ملک کو جو ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق دنیا کا تیسرا بدعنوان ترین ملک ہے۔ اس کے مقابلے میں خود امریکا میں بے روزگاری، تنخواہوں میں اضافے نہ ہونے اور افراط زر کی وجہ سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔
اگر یہ کہا جائے کہ افغانستان کے حوالے سے امریکا کی معقول ترین پالیسی یہ ہونی چاہیے کہ سب سے پہلے وہ اپنے دستوں کو واپس بلائے تو لوگ کہتے ہیں کہ طالبان قابض ہو جائیں گے۔ یہ تو پہلے ہی ہوچکا ہے، طالبان کہاں نہیں ہیں۔ گزشتہ 15 سالوں میں طالبان اس وقت مضبوط ترین مقام پر ہیں۔ 2001ء میں امریکی جارحیت کے بعد سے اب تک ان کے پاس کبھی اتنا علاقہ نہیں رہا، جتنا اب ہے۔ ڈیڑھ دہائی تک جدوجہد، ڈھائی ہزار فوجی مروانے اور ایک ٹریلین ڈالرز سے زیادہ خرچ کرنے کے بعد امریکا اب بھی افغانستان کو “مثالی جمہوریت” نہیں بنا سکا۔ یہ ناکام پالیسی ہے، یہ لاحاصل جنگ ہے، یہ ناکام منصوبہ ہے۔
امریکا کے قدامت پسند کہتے ہیں کہ عراق، لیبیا اور دیگر ممالک اس لیے تباہ ہوئے کیونکہ امریکا مداخلت کرنے کے بعد زیادہ عرصے تک وہاں مقیم نہیں رہا۔ یہ دلیل بھی غلط ہے۔ وہ ناکام ہوئے کیونکہ اس حرکت کا نتیجہ ناکامی ہی کی صورت میں نکلنا تھا۔ آپ کسی ملک پر حملہ کرکے، اس کی حکومت گراکر اور صفر سے نیا نظام کھڑا کرنے کی کوشش کریں گے تو نتیجہ یہی نکلے گا۔ یہ احمق کا خواب ہو سکتا ہے اور بدقسمتی سے واشنگٹن نے پوری امریکی عوام کو احمق بنا دیا ہے۔ یہی وقت ہے اس کھیل کو ختم کیا جائے اور دوسروں کے معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی کو امریکا کی خارجہ پالیسی کی بنیاد بنایا جائے۔
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...
ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...
عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...
جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...
اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...
عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں پھر نیچے آئی ہیںمگر اس کا فائدہ عوام کو نہیں دیںگے کراچی، قلات، خضدار، کوئٹہ اور چمن کا سنگل روڈ ، وفاق خود بنائے گا، وزیراعظم وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمت میں اتار چڑھاؤ جاری ہے اور اس کے نتیجے میں آ...
علیمہ خانم ایک بار پھر احتجاجاً گاڑی سے نکل کر گورکھ پور نا ناکے پر فٹ پاتھ پر بیٹھ گئیں آخر کیا وجہ ہے کہ ایک ماہ سے ہمیں ملاقات نہیں کرنے دی گئی ، علیمہ خانم کا استفسار عمران خان سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل جانے والے آئی تینوں بہنوں کو ایک بار پھر گورکھ پور ناکے ...
معاہدوں کے نفاذ، جائیداد کے حقوق کے تحفظ، بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکن معاملات پر تحفظات پاکستان میں موجود آئی ایم ایف مشن نے جائزہ مکمل کرلیا ،رپورٹ جولائی میں جاری کردی جائے گی عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے عدالتی کارکردگی سمیت معاہدوں کے نفاذ، جائیداد کے حقوق کے ...
جاں بحق ہونے والوں میں دلشاد، اس کا بیٹا نعیم، جعفر، دانش، ناصر اور دیگر شامل ہیں، تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے ، جنہیں اندھا دھند گولیاں مار کر قتل کیا گیا مقتولین مہرسطان ضلع کے دور افتادہ گاؤں حائز آباد میں ایک ورکشاپ میں کام کرتے تھے جہاں گاڑیوں کی پینٹنگ، پالش اور...