... loading ...
عبدالستارایدھی کی وفات نے کراچی میں خوف کی فضا طاری کردی ۔ غم کے بادل چھا گئے ہیں ۔پورا شہر ہکا بکا ہے کہ اس شخص کا سوگ کیسے منائیں جو اپنا نہیں تھا لیکن اپنوں سے بڑھ کر تھا ۔ اس کی موجودگی سے ایک آسرا تھا، ایک امید بندھی ہوئی تھی۔عبدالستار ایدھی ایک شخص کا نام نہیں، کراچی میں اس کی موجودگی حکومت کی طرح تھی۔ ایک تنہا شخص اتنا بہادر بھی ہوسکتا ہے کہ ایک لاکھ سے زائد لاوارث نعشوں کو وارث بن کر دفنائے ۔
کراچی میں کروڑپتی لوگ رہتے ہیں ۔یہ شہرارب پتی لوگوں کا مسکن ہے لیکن جب نیکی کی تلاش کی بات ہوتی ہے تو دولت سے لدے پھندے یہ لوگ دراصل ’’غریب نکلتے ہیں‘‘ ۔یہ عذر بھی پیش کیا جاتا ہے کہ ہمیں علم ہی نہیں تھا کہ لاوارث لاش کہاں ہے؟ جواب آتا ہے کہ ایدھی کو کیسے پتہ چل جاتا ہے کہ لاوارث لاش فلاں سڑک پر پڑی ہے؟فرق صرف اتنا ہے کہ کچھ لوگوں نے دولت کمانے میں نام بنایا اور ایدھی نے نیکیاں کمانے میں نام بنایا۔ مولانا عبدالستار ایدھی اتنا بڑا آدمی نہیں تھا۔ نہ وہ دیوتا تھا نہ ہرکولیس اورنہ ہی اسپائڈر مین تھا۔ وہ ہمارے جیسا ہی ایک انسان تھا ۔ایدھی بڑا اس لئے بنا کہ ہم چھوٹے تھے اور ہم نے کبھی بڑا بننے کی کوشش نہیں کی۔وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ بھی نہیں تھا لیکن ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں اس کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑی رہتی تھیں۔ایدھی کروڑ پتی نہیں تھا لیکن اس کے پاس اربوں روپے تھے ۔ وہ عوام کا پیسہ عوام تک پہنچاتا تھا، لوگ اس پر بھروسہ کرتے تھے۔وہ واقعی ’’امین تھا‘‘۔ایدھی صحافیوں سے ملتا جلتا کام کرتا تھا۔صحافی عوام کی بات عوام تک پہنچاتے ہیں، وہ پیسہ پہنچاتا تھا۔ملک میں صحافیوں کی تعداد ہزاروں لاکھوں میں ہے لیکن ایدھی اپنے کام میں اکیلاتھا۔20کروڑ لوگ صبح اٹھ کر صرف ایک نیکی کرنے کاعہد کرلیں تو پورے ملک میں20کروڑ نئی نیکیاں جنم لے سکتی ہیں۔لیکن ہم میں سے کسی نے ایدھی بننے کی کوشش نہیں کی۔ایدھی بننا مشکل نہیں ہے لیکن ہم ایدھی بننا نہیں چاہتے ۔کیونکہ ہم اپنی آرام طلبی اور بخالت چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ہمیں گپ بازی اور چوپالوں میں لمبی لمبی چھوڑنے سے ہی فرصت نہیں ہے۔ایدھی نے ایسا کیا کیا کہ اسے فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا؟۔افواج کے سربراہان نماز جنازہ میں شریک تھے۔19توپوں کی سلامی دی گئی۔گارڈ آف آنر پیش کیا گیا ۔ان کا جنازہ گن کیریئر پر سوار تھا۔یہ ریاست کے اعلیٰ ترین عہدیدار کی تدفین کے موقع پر اپنایا جانے والا برٹش رائل آرٹلری کا طریقہ کار تھا جس کے تحت ملکہ وکٹوریہ کا جنازہ بھی لے جایا گیا۔آرمی چیف نے ان کے جنازے کو سلیوٹ کیا۔کراچی نے ایسا جنازہ صرف قائد اعظم کا دیکھا تھا اس کے بعد یہ اعزاز ایدھی کو ملا ۔اوریہ سب کچھ اس لئے ممکن ہواکیونکہ ایدھی غریبوں کا ’’جرنیل‘‘ تھا۔
ایدھی کا نظریہ دیکھئے اس کے رضا کاروں کی ٹیم اور خود ایدھی نے مل کر کراچی میں پوسٹر لگائے کہ ” شادیوں کی تقریبات میں جوکھانا بچے وہ مجھے دے دو میں اس سے شہر کے لاوارث بے بس اور لاچار لوگوں کو پال لوں گا۔ اس نے یہ بھی کہا کہ پلیٹوں میں ادھ کھایا ہوا کھانا بھی مجھے دے دو یہ ذہنی مریضوں اور پاگلوں کی خوراک بن جائے گا ۔اس نے بیمار جانوروں کے لئے اینیمل ہاؤس قائم کیا وہاں بھی یہ بچا ہوا کھانا کام آیا۔ لاکھوں کروڑوں لوگ پاکستان میں نیکی کا جذبہ رکھتے ہیں مگر ان کے ذہنوں میں یہ آئیڈیا نہیں آیا۔ بند دماغوں نے ہمیں ایدھی نہیں بننے دیا ہمیں نیکی کی ایسی ’’ڈرل مشین‘‘ کی ضرورت ہے جو ہمارے بند دماغوں کو کھولے اور ہم سب یہ عہد کریں کہ ہم ایدھی کی طرح چوبیس گھنٹے فل ٹائم نہ سہی تبرک کے طور پر ’’پارٹ ٹائم ‘‘نیکی تو کرسکتے ہیں۔ اگر ہم ایک نیک کام بھی نہیں کرسکتے تو ہمارے اس دنیا میں آنے کا کیا فائدہ؟ ہم میں انسانیت اور دردِ دل نہیں ہے تو ہم میں اورجانوروں میں کیا فرق رہ جاتا ہے۔ نیویارک میں کتوں کیلئے200 ایمبولینسیں ہیں۔ اگر ایدھی نہ ہوتا تو کراچی میں ایمبولینسں ڈھونڈنے کیلئے کسی کولمبس کو بلانا پڑتا۔ کیا ہم صرف چند دن غم مناکر بھول جائیں گے ۔؟ہم میں سے کوئی ایدھی بننے کی کوشش نہیں کرے گااور اگر نہیں تو کیوں نہیں کرے گا؟ کیا ہمیں مرنا نہیں ہے؟ کیا ہم اﷲ کو جوابدہ نہیں ؟ کیا ہم اپنے ملک کو ایک فلاحی معاشرے میں تبدیل کرنا نہیں چاہتے؟ایدھی کی خدمات،ایدھی کے کارنامے،ایدھی کے حیرت انگیز قصے کہانیاں ٹی وی چینلز اور اخبارات میں بہت دیکھ لئے بہت پڑھ لئے۔ اصل بات یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو بدلنے کی کوشش بھی کریں ایدھی کیلئے پورا ملک سوگوار ہے تو اس کی صرف ایک وجہ ہے کہ اسے سب کا دکھ تھا اور ہمیں صرف اپنے آرام کا خیال ہے۔اب ہمیں اپنے انداز بدلنے ہوں گے اور جس دن ہم خود کو بدل لیں گے یہ ملک بدل جائے گا۔ مضمون کی روح کے مطابق ایک قول پیش خدمت ہے ’’ہر شخص ‘‘یہ کہتا ہے کہ میرے مرنے کے بعد میرے بچوں کا کیا ہوگا ؟چلو دوچار پیسے کسی طرح کمالوں لیکن کوئی یہ نہیں کہتا کہ میرے مرنے کے بعد میرا قبر میں حشرکیا ہوگا؟۔
کہتے ہیں ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے ۔لیکن ایدھی کے پیچھے دو عورتیں تھیں ایک ان کی والدہ اور دوسری ان کی اہلیہ ۔ایدھی کی والدہ اسکول جاتے ہوئے اِس بچے کو دوپیسے دے کر نصیحت کرتی تھیں کہ ایک پیسہ خرچ کرنا اور دوسرا کسی مستحق کو دینا۔ایسی تربیت ہی عبدالستار ایدھی بنا سکتی ہے۔اورایدھی کی ایک شادی محض اس لئے منسوخ ہوئی کہ اس نے کہا ’’یہ فقیر آدمی‘‘ ہے میرا اس کے ساتھ گزارا ممکن نہیں۔پھر بلقیس ایدھی نے عبدالستار ایدھی کو ان کی درویشانہ طبیعت کے ساتھ قبول کیا اور خود بھی ان کے ساتھ نیکی کی راہ پر ہمسفر ہوگئیں۔یہ دوسری خاتون تھیں جنہوں نے ایدھی کو ’’ایدھی‘‘ بننے میں مدد دی۔
ایم کیو ایم کی حالت اِس وقت ایسی ہے جو سونامی کے بعد کسی تباہ شدہ شہر کی ہوتی ہے... نہ نقصان کا تخمینہ ہے نہ ہی تعمیر نو کی لاگت کا کوئی اندازہ ...چاروں طرف ملبہ اور تصاویر بکھری پڑی ہیں۔ ایم کیو ایم میں ابھی تک قرار نہیں آیا... ہلچل نہیں تھمی... اور وہ ٹوٹ ٹوٹ کر ٹوٹ ہی رہی ہے۔ ...
کراچی میں دو دن میں اتنی بڑی تبدیلیاں آگئیں کہ پوراشہر ہی نہیں بلکہ ملک بھی کنفیوژن کا شکار ہوگیا۔ پاکستان کے خلاف نعرے لگے، میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے، مار دھاڑ کے مناظر دیکھے گئے، جلاؤ گھیراؤنظر آیا اور بالآخر ایم کیو ایم کے اندر ایک بغاوت شروع ہوگئی۔ فاروق ستار نے بغیر کسی مزاحم...
وزیراعظم صاحب نے ایک بار پھر یاد دلادیا کہ کراچی لاوارث یتیم لاچاراوربے بس شہر ہے...کراچی کے مختصر ترین دورے کے دوران نواز شریف صاحب نے نہ ایدھی ہاؤس جانے کی زحمت گوارا کی نہ امجد صابری کے لواحقین کودلاسہ دیا۔ جس لٹل ماسٹر حنیف محمد کو پوری دنیا نے سراہا ،نواز شریف ان کے گھر بھی ...
ماضی کا ایک مشہور لطیفہ ہے۔ ایک افغان اور پاکستانی بحث کر رہے تھے۔ پاکستانی نے افغان شہری سے کہا: ’’تم لوگوں ‘‘کے پاس ٹرین نہیں تو ریلوے کی وزارت کیوں رکھی ہوئی ہے؟ افغان نے جواب دیا: ''تم لوگوں کے پاس بھی تو تعلیم نہیں پھر تمہارے ملک میں اس کی وزارت کا کیا کام ہے۔ کراچی اور ح...
نئے وزیر اعلیٰ مرادعلی شاہ کے تقرر سے سندھ عملی طور پردو حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے۔۔۔۔۔سندھ میں ’’خالص سندھی حکومت‘‘قائم ہوچکی ہے۔۔۔۔۔پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے 1972ء کے لسانی فسادات کے بعد یہ تسلیم کیا تھا کہ سندھ دو لسانی صوبہ ہے اور سندھ میں آئندہ اقتدار کی تقسیم ا...
سندھ حکومت کو مشورہ دیا گیا کہ وزیرداخلہ کو فارغ کردو، اس پر فلاں فلاں الزام ہے۔ الزامات کا تذکرہ اخبارات میں بھی ہوا۔ لاڑکانہ میں رینجرز نے وزیر داخلہ کے گھر کے باہر ناکے بھی لگائے، ان کے فرنٹ مین کو قابو بھی کیاگیا، لیکن رینجرزکی کم نفری کا فائدہ اٹھاکر، عوام کی مدد سے، سندھ...
[caption id="attachment_39099" align="aligncenter" width="440"] مدر ٹریسا اور پوپ جان پال دوئم [/caption] پچھلی قسط میں مدر ٹریسا اور ان کی خدمات کا جو ہیولا ابھرتا ہے وہ سر تاسر کیتھولک چرچ کی فرنچائز والا ہے۔ ان کی تنظیم Missionaries of Charity ہندوستان کے علاقائی صدر د...
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے خورشید شاہ نے ایک عجیب و غریب اور ناقابل یقین بیان دیا کہ سندھ میں امن پولیس نے قائم کیا ہے اور باقی کسی ادارے کا اس میں کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رینجرز کو اختیارات ضرور دیں گے مگر قانون اور قواعد کی پابندی کرتے ہوئے، انہوں نے رینجرز ...
عید گزر گئی ۔۔۔۔۔کہا جارہا تھا کہ ’’کراچی آپریشن‘‘کی رفتار ’’بلٹ ٹرین‘‘کی طرح تیز ہوجائے گی ۔۔۔۔۔دہشت گردوں کا گھر تک پیچھا کرکے انہیں نیست و نابود کردیا جائے گا لیکن ایسا ’’گرجدارآپریشن ‘‘فی الحال ہوتا نظر نہیں آرہا۔۔۔۔۔ پھر یہ بھی کہا گیا کہ وفاق میں ’’سیاسی آپریشن‘‘ہوگا۔۔۔۔۔ ا...
ہم پہلے غالب میر اور ذوق کا موازنہ کرتے تھے۔ یہ ادبی معاملہ تھا۔ بعد میں انیس و دبیر کی بات ہونے لگی۔ یہاں عقیدت نے ادب کا دامن تھام لیا تھا۔بعد میں گاندھی اور محمد علی جناح کی بات ہونے لگی تو دونوں طرف کے باسیوں نے حب الوطنی کی اپنی اپنی من پسند عینک سے ان دو گجراتیوں کے محاسن ک...
پچھلی قسط میں عرض کیا تھا کہ بیگم ایدھی کی جانب سے اس حاملہ بچی کی اولاد نازلی اور رچرڈ کو دینے کے لیے ہمیں ایک دو ماہ انتظار کرنے کی تلقین کی گئی تھی۔ اگلے دن وہ تینوں کسی کے ہاں کھانے سے رات کو لوٹ رہے تھے۔ واپسی پر وہ ایک ایسے راستے سے گزرے جہاں ایک کھلی جگہ پر ریسٹورنٹ تھ...
عالمی شہرت یافتہ عظیم پاکستانی سماجی کارکن عبدالستار ایدھی بھی جہانِ فانی سے رخصت ہوگئے۔ ان کا جنازہ کسی نیک دل اور خوش خصال شہنشاہ سے کم نہیں تھا۔ پاکستان کے صدرمملکت ممنون حسین‘ تینوں مسلح افواج کے سربراہان جنرل راحیل شریف‘ ایئرمارشل سہیل امان‘ ایڈمرل ذکاء اﷲ‘ سندھ وپنجاب کے وز...