... loading ...
پاکستان کی ازخود ’’جلاوطن‘‘ حکومت لندن سے چل رہی ہے۔ وزیراعظم میاں نوازشریف ’’اوپن ہارٹ سرجری‘‘ کیلئے تین ہفتہ قبل لندن تشریف لے گئے تھے۔ یہ آپریشن جس اسپتال میں اور جس انداز میں ہوا‘ اس پر کثیر پاکستانیوں کو شبہات اورخدشات ہیں کہ آپریشن تو ایک بہانہ ہے‘ اصل معاملہ بیرون ملک جاکر وقت گزارنا ہے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کا اہم معاملہ درپیش ہے۔ وزیراعظم اپنے معتمدین کو لندن بلاکر صلاح مشورے کررہے ہیں‘ پاکستان کی حکومت اور اپوزیشن دونوں بیرون ملک بیٹھ کر پاکستان میں کارروائیاں کررہے ہیں۔ سابق صدر مملکت اور چار پی کے صدر آصف علی زرداری دبئی میں بیٹھ کر سندھ حکومت چلارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ‘ وزیر خزانہ مراد علی شاہ اور دیگر وزراء وقتاً فوقتاً ان کے بلاوے پر ان کے دربار میں حاضر ہوتے رہتے ہیں اور ہدایات ورہنمائی کے پھولوں سے اپنا دامن بھرتے ہیں۔ البتہ سندھ کے عوام کا دامن اور جیب خالی ہورہے ہیں ۔ مہنگائی کے لاٹھی چارج اور بدحالی کی شیلنگ نے اوسان بھلارکھے ہیں۔ خلیفۃ المسلمین حضرت عمرؓ کا فرمان تھا کہ دریائے دجلہ کے کنارے اگر کتا بھی بھوکا سوئے گا تو اس کا جوابدہ میں ہوں۔ ان کے دورِخلافت میں مسلمانوں نے22لاکھ مربع میل کا علاقہ فتح کیا۔ محض دس سال کے عرصہ میں اتنی عظیم فتوحات کی مثال تاریخ پیش کرنے سے قاصر ہے۔ یونان کا بادشاہ سکندر بھی 23سال کی عمر میں فاتح عالم بننے کیلئے نکلا تھا لیکن وہ بھی صرف 17لاکھ مربع میل ہی فتح کرسکا اور 33 برس کی عمر میں جہان فانی سے کوچ کرگیا۔ ہمارے حاضر اور سابق حکمرانوں کے دامن میں تو ایسی کوئی فتوحات بھی شامل نہیں ہیں۔ انہوں نے قومی خزانہ کی لوٹ سیل لگاکر ملک کو کنگال اور بدحال تو کیا ہے لیکن کوئی روشن کارنامہ ان کے نام سے رقم نہیں ہے۔
آج پاک فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف وطن میں رہ کر ملک دشمنوں سے برسرپیکار ہیں۔ پاک افغان سرحد طورخم کو سیل کررہے ہیں۔ سیکورٹی گیٹ لگارہے ہیں۔ اس آزمائش میں میجر علی جواد چنگیزی شہادت کا عظیم رتبہ پاچکے ہیں۔ پاک ایران سرحد تفتان پر بھی ’’دوستی گیٹ‘‘ بنایا جارہا ہے۔ وطن کے دفاع کو مضبوط سے مضبوط بنانے کی سعی کی جارہی ہے۔ پاکستان کو لوٹنے والے منہ چھپارہے ہیں اور پاک فوج جنرل راحیل شریف کی قیادت میں ملک بچارہی ہے۔ قربانی اور شجاعت کی عظیم داستانیں رقم کررہی ہے۔ حکومت پانامالیکس کا داغ پیشانی پر سجائے اس اپوزیشن کی قدم بوسی پر مجبور ہے جس کا چہرہ خود کرپشن سے لتھڑا ہوا ہے۔ سندھ حکومت کے کئی افسر اندر ہیں اور سینکڑوں کے لگ بھگ بیرون ملک فرار ہوچکے ہیں۔ لیکن وفاقی وزیر پرویزرشیداپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی قدم بوسی کرتے نہیں تھکتے۔ اگرچہ پانامالیکس پر اپوزیشن حکومت کی مرضی کے ٹی او آرز بنالے اور پارلیمنٹ یا عوام میں شورشرابا نہ کرے تو خورشیدشاہ کی قدم بوسی کرنا زیادہ مہنگا سودانہیں ہے۔ حیدرآباد کے مشہور ’’تالپورخاندان‘‘ کے ایک بااثر اور ایماندار سیاستدان میر علی احمد تالپور صدر جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء میں ’’اوپننگ بیٹسمین‘‘ تھے۔ ان کی پہلی کابینہ میں وزیر دفاع مقرر ہوئے تھے۔ جنرل ضیاء الحق نے دسمبر1984ء کے ریفرنڈم کو منصفانہ اور غیر جانبدارانہ قرار دلانے کیلئے 1985ء کے انتخابات میں اپنی کابینہ کے پانچوں بلے بازوں کو ہرانے کا پروگرام بنایا۔ ان میں میرعلی احمد تالپور‘ غلام دستگیر خان اور راجہ ظفرالحق بھی شامل تھے۔ انتخابات میں یہ پانچوں اوّل شکست سے ہمکنار ہوئے‘ جس پر میر علی احمد تالپور نے یہ برجستہ شعر پڑھا تھا
اس شکست کے بعد جنرل ضیاء الحق اور میر احمد علی تالپور کا کسی تقریب میں اگر آمناسامنا ہوتا تو جنرل صاحب بڑی محبت کے ساتھ دور سے ہی آواز لگاتے ’’میرصاحب‘‘ اور ان کے سامنے تعظیماً جھک کر کھڑے ہوجاتے۔ چنانچہ میر احمد علی تالپور کو جب ایم آر ڈی والوں نے جنرل ضیاء الحق کیخلاف تحریک چلانے کیلئے آواز دی تو وہ کوئی مؤثر کردارادا نہیں کرسکے۔ ممکن ہے کہ برا درم پرویز رشید کے ذہن میں بھی ایسا ہی کوئی نسخہ ہوتا کہ ٹی اوآرز پر اپوزیشن نرم پڑجائے اور یہ وقت بھی ایسے ہی گزر جائے۔ یہ سب کچھ وقت گزاری کیلئے ہورہا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی وقت بھاری بھی ہورہا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے17جون کو اپنے ہزاروں جاں باز لاہور میں جمع کرکے ٹریلر دکھادیا ہے۔ فلم عید کے بعد چلنے والی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حکمران حالتِ نزع میں ہیں۔ ستمبر ان کیلئے ستمگر ثابت ہونے والا ہے جب حکومت ختم ہوجائے گی۔ اسی دھرنے میں عوامی لیگ کے صدر شیخ رشید احمد نے10جولائی سے10ستمبر تک کا عرصہ اہم ترین قرار دیا ہے جب حکمرانوں کا بوریا بستر لپیٹ دیا جائے گا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کے دیگر ہمراہیوں میں تحریک انصاف‘ ق لیگ اور ایم کیوایم بھی دھرنے میں موجود تھے۔ پیپلزپارٹی نے ذوالفقار کھوسہ کو نمائندگی کیلئے بھیجا تھا۔ ن لیگ کا لنگر اکھاڑنے کیلئے سارے سینہ چاک جمع ہورہے ہیں۔ غضب کا غدرپڑنے والا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان دو سال قبل بھی اسلام آباد میں کئی ماہ دھرنا دے کر حکومت کی چولیں ہلاچکے ہیں۔ اس بار معرکہ زیادہ سخت نظر آرہا ہے۔ حکمران خود میدان چھوڑ کر بیرون ملک جاچکے ہیں۔ پچھلے دھرنے میں اسلام آباد میں داخلہ مشکل ہوگیا تھا اب ملک میں داخلہ مشکل ہورہا ہے۔ عالمی ریٹنگ کے ادارے ’’موڈیز‘‘ نے رپورٹ دی ہے کہ مقامی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کریں۔ جب پاکستان کے حکمران ہی وطن کی بجائے بیرون ملک سرمایہ کریں‘ آف شور کمپنیاں قائم کریں‘ پاناما لیکس کے شہرت یافتہ ہوں تو پاکستانی سرمایہ کار کیسے اپنا پیسہ وطن میں لگاسکتے ہیں۔
بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے اقتدار سنبھالتے ہی بھارت کا ’’عالمی تاثر‘‘ ابھارنے کیلئے ملکوں ملکوں دورے کیے۔ ہمارے وزیراعظم کے زیادہ تر دورے نجی اور ذاتی کاروباری تھے۔ مودی کی تنخواہ محض ڈیڑھ لاکھ روپے ہے جس میں50 ہزار روپے بنیادی تنخواہ اور3ہزار روپے مہنگائی الاؤنس ہے۔ ڈیلی الاؤنس (جیب خرچ) 2ہزار روپے۔ بھارتی صدر پرناب مکھرجی بھی اتنی ہی تنخواہ لیتا ہے۔ ہمارے صدر‘ وزیراعظم اتنی رقم تو ایک وقت کے کھانے میں اڑا دیتے ہیں‘ مودی کا کوئی ذاتی کاروبار ہے اور نہ بیرون ملک جائیدادیں اور آف شور کمپنیاں۔ وہ بیرونی دوروں پر جاتا ہے تو اپنے کسی سمدھی‘ بھائی یا بیٹی کو اختیارات سونپ کر نہیں جاتا اور نہ کسی کو اپنے ساتھ دم چھلہ بناتا ہے۔ نہ ہی اس کی اولاد کسی سیٹھ کے نجی طیارے میں پیچھے پیچھے اس کے ساتھ ہوتی ہے۔2015ء کے دوران مودی نے26غیر ملکی دورے کیے۔ روس سے اس نے جنگی طیاروں کا معاہدہ کیا اور تیل‘ کوئلہ‘ زراعت اور تجارت بڑھانے کی بات کی ۔سنگاپور جاکر بھارتی تارکین وطن سے خطاب کیا اور انہیں بھارت میں باسہولت سرمایہ کاری کی پیشکش کی۔ ملائشیا گیا تو وہاں بھی کئی شعبوں میں سمجھوتے کیے۔ برطانیہ جاکر تین دن میں27معاہدے کئے جن میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر سے لے کر دفاعی معاملات تک شامل ہیں۔ اس نے لشکر طیبہ پر واویلا مچانے سے لے کر سائبر سیکورٹی تک ہر مسئلہ پر بات کی۔ اسی سال امریکا گیا تو ٹیکنالوجی کی بڑی بڑی کمپنیوں کے سربراہان سے ملا۔ وہ متحدہ عرب امارات گیا تو بھارتی میڈیا نے تین بڑی فتوحات کا ڈھول بجایا۔ جن میں بھارتی تارکین کیلئے مراعات اور وسیع تجارتی تعلقات بھی شامل ہیں۔ ادھر جولائی2015ء میں ہمارے وزیراعظم روس کے شہر ’’اوفا‘‘ میں بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے بعد سیدھے اسلام آباد پہنچے اور ایک ’’انتہائی اہم‘‘ اجلاس کی صدارت کی جو لاہور ہوائی اڈے کی ’’مرمت‘‘ کے بارے میں تھا۔ دوسری طرف ’’مودی‘‘ اوفا سے گھر جانے کی بجائے وسط ایشیائی ریاست پہنچا اور توانائی‘ تجارت‘ دفاعی معاملات پر معاہدے کیے۔ ان وسط ایشیائی ملکوں کے طالبعلم بھارت جاکر تعلیم حاصل کریں گے بڑی حد تک ’’انڈیا دوست‘‘ ہوجائیں گے۔ بھارت آج کل افغانستان اور وسط ایشیائی ملکوں میں یہی کھیل کھیل رہا ہے جو ’’گریٹ گیم‘‘ کا حصہ ہے۔ اس کے بعد مودی چین جا پہنچا اور چینی کمپنیوں کے ساتھ22ارب ڈالر کے معاہدے کرڈالے۔ پھراڑان بھری اورفرانس سے36لڑاکا جیٹ طیاروں کی درخواست کرڈالی۔ جرمنی پہنچ کر اس نے شور ڈالا کہ یورپی یونین اور بھارت کے درمیان فری ٹریڈ معاہدہ ہونا چاہئے ، شہری ترقی کیلئے جرمنی اور بھارت نے باہمی ورکنگ گروپ تشکیل دیا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان طلبہ کا تبادلہ بھی ہوگا۔ بھارت کی ترقی کیلئے مودی کا سفر یہاں ہی تمام نہیں ہوا‘ وہ آسمانوں میں اڑتا ہوا کینیڈا جا پہنچا‘ کینڈین حکومت کے ساتھ بھارت کو طویل مدت تک یورینیئم سپلائی کا معاہدہ ہوچکا ہے‘ توانائی‘ تیل اور گیس کے معاملات اس کے علاوہ ہیں جن پر معاہدے ہونے ہیں۔ اس نے جنوبی کوریا کے ساتھ سات معاہدے کئے ہیں جس کے تحت بھارت اس ملک کے ساتھ جو تجارت کرے گا اس پر ڈبل ٹیکسیشن نہیں ہوگی۔ 2016ء آیا تو مودی نے پھر واسکٹ پہنی‘ زعفران کا قشقہ کھینچا‘ بتوں کے آگے سجدہ ریز ہوا اور سعودی عرب جا پہنچا۔ یہاں وہ بادشاہ سلامت‘ وزیر داخلہ اور وزیر دفاع سے ملا اور سعودی عرب میں کام کرنے والے30لاکھ بھارتی شہریوں کیلئے مراعات حاصل کیں۔ بھارتی کمپنی ’’ٹاٹا کنسلیٹنسی سروس‘‘ ایک ہزار سعودی خواتین کو آئی ٹی کی تربیت دے رہی ہے۔ مودی نے خواتین کو سعودی عرب آنے کی دعوت دی۔ مئی2016ء میں وہ پاکستان کے اوپر سے ہوتا ہوا ایران گیا جہاں افغانستان اور ایران دونوں کے ساتھ معاہدے کیے اور چاہ بہاربندرگاہ کا ٹھیکہ اٹھالیا۔ پاکستان گزشتہ37برس سے30لاکھ افغان مہاجرین کو کھلا پلارہا ہے جس کا صلہ یہ مل رہا ہے کہ آئے دن افغان سرحد سے گولہ باری اور فائرنگ ہوتی رہتی ہے۔ مودی نے قطر جاکر سات اور امریکا پہنچ کر آٹھ معاہدے کیے۔ ان میں سے ایک معاہدے کے تحت بھارت اور امریکا کی بحریہ خفیہ اطلاعات کا تبادلہ کریں گی۔ مودی سے ملاقات کے بعد صدر اوباما کا یہ اعلان بھی قابل غور ہے کہ پاکستان ممبئی اور پٹھان کوٹ کے ملزمان کوکٹہرے میں لائے۔
دوسری طرف ہماری ڈپلومیسی کی ناکامی دیکھئے کہ نیوکلیئر سپلائی گروپ کی رکنیت کیلئے ہمارے بزرگ مشیرخارجہ سرتاج عزیز دیگر ملکوں کے وزرائے خارجہ سے محض ٹیلیفون پر رابطہ کررہے ہیں۔ وزارت خارجہ کا قلمدان وزیراعظم میاں نوازشریف نے اپنی میز پر سجا رکھا ہے۔ بچارے مشیرخارجہ کو تو پروٹوکول ہی نہیں ملے گا۔ داخلہ اور خارجہ پالیسیوں سے لے کر معاشی محاذ تک ہر جگہ ناکامی ہمارا منہ چڑارہی ہے‘ ماسوائے ان محاذوں کے جو فوج نے سنبھال رکھے ہیں۔ جب ملک بچانے سے لے کر پاکستان چلانے تک ہر چیز ہی فوج نے سنبھال رکھی ہے تو پھر کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ اقتدار بھی فوج سنبھال لے۔اس بار ڈاکٹرطاہرالقادری کی واپسی کوئی رنگ ضرور دکھائے گی۔
بھارت میں مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، حکومت نے دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کا الزام لگا کر مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی۔ بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مذہبی گروپ کے عسکریت پسند گروپوں سے تعلقات ہیں، گروپ اور اس ک...
(رانا خالد قمر)گزشتہ ایک ہفتے سے لندن میں جاری سیاسی سرگرمیوں اور نون لیگی کے طویل مشاورتی عمل کے بعد نیا لندن پلان سامنے آگیا ہے۔ لندن پلان پر عمل درآمد کا مکمل دارومدار نواز شریف سے معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک اہم ترین شخصیت کی ایک اور ملاقات ہے۔ اگر مذکورہ اہم شخصیت نو...
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزیراعظم دہلی کے ایک مندر کے دورے پر مہمانوں کی کتاب میں تاثرات لکھنے گئے تاہم وہ پہلے سے ہی لکھے ہوئے تھے۔ نریندر مودی لکھے ہوئے تاثرات کے اوپر صرف ہوا میں قلم چلاتے رہے لیکن انہوں...
جینو سائیڈ واچ کے بانی اور ڈائریکٹر گریگوری اسٹینٹن نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گریگوری اسٹینٹن نے امریکی کانگریس کی بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت کی ریاست آسام اور مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے ابتدائی علامات اور عمل موج...
بھارتی ریاست پنجاب میں وزیراعظم نریندر مودی کے قافلے کو کسانوں نے راستے میں روک دیا۔ بھارتی وزیراعظم کو فیروزپور شہر میں کئی منصوبوں کا افتتاح اور ریلی سے خطاب کرنا تھا تاہم وزیراعظم کے قافلے کے راستے میں بھٹنڈا کے فلائی اوور پر کسانوں نے احتجاج کیا اور سڑک کو ٹریفک کیلئے بند کرد...
سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا ایم شمیم نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت پر رہائی نہ ہونے کے لیے اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائیکورٹ کے ایک جج کو خصوصی حکم دیا تھا۔ انصاف کے تقاضوں کے منافی اس مشکوک طرزِ عمل کے انکشاف نے پاکستان کے سیاسی ، صحافتی اور عد...
2013 میں نواز شریف کے دورِ حکومت میں تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اس وقت طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران عسکری قیادت کی جانب سے حکومت کو تعاون نہیں ملا تھا۔ایک انٹرویو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت بننے کے ...
وفاقی حکومت کو اپوزیشن نے قانون سازی کے معاملے پر ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دے ی۔حزب اختلاف کی جماعتوں پر مشتمل قانونی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں شاہد خاقان عباسی، یوسف رضا گیلانی، شاہدہ اختر علی، شیری رحمان، مریم اورنگزیب، سید خورشید شاہ، شازیہ مری،...
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے طیارے نے دو روز قبل اٹلی کے شہر روم پہنچنے کیلئے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی اجازت سے پاکستانی فضائی حدود استعمال کی۔ سی اے اے ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم کے طیارے نے پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کے لیے اجازت حاصل کی تھی۔بھارتی وزیراعظ...
سابق وزیراعظم نوازشریف کی نااہلیت کے بعد اب اُن کا نام تمام قومی اور سرکاری جگہوں سے بتدریج ہٹایا جانے لگا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی ویب سائٹ سے رکن اسمبلی کے طور پر اُن کا نام ہٹا دیا گیا ہے۔ اسی طرح کراچی ائیرپورٹ پر قائداعظم اور صدرِ مملکت ممنون حسین کے ساتھ اُن کی ...
٭3 اپریل 2016۔پاناما پیپرز (گیارہ اعشاریہ پانچ ملین دستاویزات پر مبنی ) کے انکشافات میں پہلی مرتبہ وزیراعظم نوازشریف اور اْن کا خاندان منظر عام پر آیا۔ ٭5 اپریل 2016۔وزیراعظم نوازشریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے اپنے خاندان کے حوالے سے ایک جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا عندیہ دیاتاکہ وہ...
عدالت ِ عظمیٰ کے لارجر بنچ کی جانب سے میاں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ سے نااہلی کے فیصلے نے پاکستان تحریک انصاف اور اُس کی قیادت کی اُس جدو جہد کو ثمر بار کیا ہے جو 2013 ء کے عام انتخابات کے فوری بعد سے چار حلقے کھولنے کے مطالبے سے شروع ہوئی تھی۔ عمران خان کی جانب سے انتخابات میں د...