... loading ...
خاموشی طوفان کا پیش خیمہ ہوتی ہے‘ نقارخانے کے شور میں ’’آف شور‘‘ کا شور شامل تھا تو کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ وزیراعظم میاں نوازشریف اس زور کے شور سے تنگ آکر لندن چلے گئے۔ ڈاکٹروں نے ان کی ’’اوپن ہارٹ سرجری‘‘ تجویز کی ہے۔ ان کی حریف پارٹی کے سرکردہ رہنما شاہ محمودقریشی سمیت مختلف سیاست دانوں نے ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے تاکہ وہ صحت مند ہوکر پاکستان واپس آئیں اور عید کے بعد پھر میدان لگے۔
برسوں پہلے کی بات ہے‘ صدر ایوب خان پاکستان کے حکمران تھے اور کالاباغ مغربی پاکستان کے گورنر‘ نواب صاحب کی مونچھوں اور دبدبے سے پورا ملک کانپتا تھا۔ اس دور کے سیکریٹری اطلاعات الطاف گوہر نے ایوب خان کو مشورہ دیا کہ اخبارات کو ایک ٹرسٹ بناکر سرکاری تحویل کی زنجیر میں جکڑ دیا جائے‘ کئی مشہور اخبارات کو ٹرسٹ میں شامل کرلیاگیا لیکن میر خلیل الرحمان اس جکڑ بندی سے آزاد تھے۔ انہیں وزیر اطلاعات بناکر ان کے اشاعتی ادارے کو ہمنوا بنانے کی کوشش کی گئی۔ یہ فرض نواب کالاباغ کو سونپاگیا کہ میر خلیل الرحمان پر دباؤ ڈال کر انہیں وزارت اطلاعات سنبھالنے کیلئے تیار کیا جائے۔ میر صاحب جہاندیدہ اورسردوگرم زمانہ کشیدہ شخصیت تھے۔ انہوں نے محسوس کیا کہ اس طرح ان کے اشاعتی ادارے کو سرکار کا ہمنوا بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے ان کی غیر وابستہ صحافت برقرار نہیں رہے گی اور قارئین کا اخبار سے رشتہ بتدریج ختم ہوجائے گا۔ ادھر نواب کالاباغ کادباؤ بڑھتا جارہا تھا کہ وہ وزارت قبول کریں۔ میرخلیل الرحمان چند بہی خواہوں کے مشورے پر علاج کے بہانے لندن چلے گئے۔ وہاں سے ان کی شدید بیماری کی خبریں ان کے اخبار میں شائع ہوتی رہیں۔ ان کے قریبی بیوروکریسی نے خود ان کے اشارے پر ایوب خان اور نواب کالاباغ کو مشورہ دیا کہ میر صاحب کی علالت کے باعث کسی اور کو وزیر اطلاعات بنادیا جائے۔ چنانچہ نیا وزیراطلاعات مقرر ہوگیا اور میرخلیل الرحمان ہفتہ بعد’’ صحتیاب ‘‘ہوکر پاکستان واپس آگئے۔
وزیراعظم میاں نوازشریف بھی گزشتہ ایک ماہ سے سخت دباؤ کا شکار تھے۔ پناما لیکس کے پٹارے سے ابھرنے والی خبروں اوراپوزیشن کی تحریک نے ان کی حکومت ہلادی تھی۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات میں اس مسئلہ کو کنٹرول کرنے پر زور دیاگیاتھا۔ یہ بھی عجب اتفاق ہے کہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کے بعد وزیراعظم نوازشریف لندن کے اسپتال پہنچ گئے اور امریکی سفیر کی جی ایچ کیو میں جنرل راحیل شریف سے ملاقات کے بعد یہ اطلاع ٹی وی چینلز کی زینت بنی کہ سفیر امریکہ ڈیوڈ ہیل نے ہائی بلڈ پریشر اور دل میں تکلیف کے باعث اسلام آباد کے اسپتال میں جاکر طبی معائنہ کرایا ہے تاہم امریکی سفارخانہ کے ترجمان مسٹرکرسٹوفر نے ان خبروں اور قیاس آرائیوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے بیان جاری کیا کہ سفیر ڈیوڈ ہیل بالکل خیریت سے ہیں اور وہ کسی اسپتال نہیں گئے۔ یہ اطلاعات بھی عام ہوئیں کہ اپوزیشن نے پنامالیکس کی تحقیقات سے وزیراعظم نوازشریف کا نام خارج کردیا ہے لیکن پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے فوراً ہی تردید کی کہ اپوزیشن کے15 نکاتی ٹی او آرز میں سے نوازشریف کا نام خارج نہیں کیا ہے۔ پناما لیکس میں جن افراد کا نام آیا ہے‘ ان کے والدین اور بہن بھائی سے بھی تحقیقات ہونی چاہئے۔ حکومت کی ٹیم نے اس ایک نکتہ کے باعث اپوزیشن کے ٹی او آرز مسترد کردیئے ہیں کیونکہ اس کی زد میں وزیراعظم آتے ہیں۔ اس طرح حکومت اور اپوزیشن کی یہ لڑائی اب ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کہتے ہیں کہ کرپشن کے خلاف تحریک کسی طور پر نہیں رکے گی۔ قوم کا پیسہ لوٹنے والوں کو حساب دینا ہوگا اور بیرونی ملکوں سے پیسہ واپس لانا ہوگا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا یہ مصمم عزم ہے کہ قومی دولت کا ایک ایک پیسہ واپس لایا جائے گا۔ ان کی طاقت اور پشت پناہی سے نیب‘ ایف آئی اے اور وفاقی بورڈ آف ریونیو اپنے قدموں پر کھڑے ہیں۔ بدعنوانوں کی گردنیں ناپ رہے ہیں۔قوم کے کھربوں روپے بیرون ملک منتقل کرنے والوں کو پکڑرہے ہیں۔ ان کرپٹ عناصر نے عالمی سطح پر پاکستان کے تاثر کو بری طرح سے تباہ وبرباد کیا ہے۔ لطیفہ ہے کہ ایک شخص نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر اپنی سائیکل پارک کی اور پیدل چلنے لگا۔ پولیس کانسٹیبل نے اسے روک کر کہا کیا تمہیں معلوم نہیں‘ یہ وی وی آئی پی علاقہ اور ریڈزون ہے۔ یہاں سے صدر‘ وزیراعظم‘ وزرائے اعلیٰ اورارکان اسمبلی گزرتے ہیں‘ پھر بھی تم نے اپنی سائیکل یہاں کیوں پارک کی ہے۔ سائیکل والے نے معصومیت سے جواب دیا ’’فکر نہ کرو‘ میں نے اپنی سائیکل کو تالا لگادیاہے‘‘ یہ لطیفہ موجودہ حالات پر کتنا صادق آتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آئین کی شق62 اور63 کے تحت اسمبلی امیدواروں کیلئے امین اور صادق ہونا ضروری قرار دیاگیا ہے لیکن پانامالیکس جیسے معاملات اور رشوت‘ کرپشن نے پورے نظام کی قلعی کھول دی ہے۔ اپوزیشن کے پاس تحریک چلانے کیلئے وسیع گراؤنڈ موجود ہے۔ سندھ کا گرینڈ الائنس پیر صاحب پگارا کی قیادت میں صوبائی حکومت پر جھپٹنے کیلئے بے تاب ہے جسے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے سیاسی یتیموں کا ٹولہ قرار دیا ہے‘ حکمرانوں کو یہ بات ضرور ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ زرخیز زمین میں اکثر ہل چلانے کی بھی ضرورت نہیں پڑتی۔ فصل خود تیار ہوجاتی ہے۔1997ء کی نظامِ مصطفےٰ تحریک کے رہنما قد کاٹھ میں ذوالفقار علی بھٹو سے بڑے نہیں تھے لیکن تحریک چلانے کیلئے زمین زرخیز تھی۔ اس وقت مہنگائی‘ بیروزگاری‘ بدامنی‘ لاقانونیت‘ رشوت‘ کرپشن‘ گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ اور عدم تحفظ نے عوام الناس کا جینا دوبھر کررکھاہے۔ مسائل کے جنگل میں صرف ایک تیلی دکھانے کی ضرورت ہے۔ ان مسائل کی موجودگی میں سول اور عسکری قیادت مل جل کر ہی حالات پر قابو پاسکتی ہے۔ رمضان اور عید کے بعد جولائی کے مہینے میں دمادم مست قلندر کی تیاری ہے۔ بقول امیر جماعت اسلامی سراج الحق ’’عوام کا سمندرچوروں کو ڈبودے گا‘‘ موجودہ خاموشی کو نوشتہ ٔ دیوار سمجھنا چاہئے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم نوازشریف اورجہانگیرترین سمیت دیگر سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست واپس کردی۔ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر اعتراضات لگا کر اسے واپس کرتے ہوئے کہا کہ تاحیات ن...
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ لیکس میں 700 پاکستانیوں کے نام آئے، 2016میں پاناما پیپرزمیں 4500 پاکستانیوں کے نام آئے تھے۔سپریم کورٹ میں پاناما لیکس سے متعلق پٹشنز دائر ہوئیں،ایس ای سی پی ،اسٹیٹ بینک ،ایف بی آر اور ایف آئی اے نے تحقیقات کیں، عدالت ...
پنڈورا پیپرز کا پنڈورا باکس کھلنے لگا۔ پنڈورا کی ابتدائی اطلاعات کے مطابق سات سو سے زائد پاکستانیوں کے نام اس میں نکل آئے۔ پانامالیکس سے زیادہ بڑے انکشافات پر مبنی پنڈورا باکس میں جن بڑے پاکستانیوں کے ابھی ابتدائی نام سامنے آئے ہیں۔ اُن میں وزیر خزانہ شوکت ترین، پاکستانی سیاست می...
ابھی پاناما لیکس کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھا بھی نہ تھا کہ ’’انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس‘‘ (آئی سی آئی جے) نے اس اسکینڈل کی اگلی قسط چھاپ دی، جس میں دنیا بھر کی ایسی شخصیات کے ناموں کے انکشاف کیا گیا ہے، جنہوں نے مبینہ طور پر اپنے ملک میں عائد ٹیکسوں سے بچنے کے لیے جزائ...
تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے حکومت مخالف اور پاناما لیکس پر احتجاج سے حکومت اب کچھ بدحواس نظر آتی ہے۔ کنٹینرز سے احتجاج اور ریلیوں کوروکنے کے عمل نے کہ ثابت کردیا ہے کہ حکومت "نے باگ ہاتھ میں ہے ، نہ پاہے رکاب میں" کی عملی تصویر بنتی جارہی ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی...
ایف بی آر (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) نے پاناما لیکس میں سامنے آنے والے افراد سے اُن کی آمدنی کی تفصیلات مانگ لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے اس ضمن میں وزیراعظم کے بچوں حسن نواز، حسین نواز اور مریم نواز شریف کو بھی نوٹس ارسال کیے ہیں۔ ایک اطلاع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشر...
پاناما لیکس پر وزیراعظم نوازشریف کے قوم سے کیے جانے والے وعدے کے بھی ایفانہ ہونے کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے نوازشریف اور دیگر متعلقین کے خلاف نااہلی کے ریفرنس دائرکیے گئے ۔جس پر الیکشن کمیشن نے وزیراعظم نوازشریف سمیت دیگر چھ فریقین کو بھی 6 ستمبر کے لیے نوٹس جاری کردیئ...
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پاناما لیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ جانے اور 3 ستمبر سے پاکستان مارچ کا اعلان کردیاہے۔ عمران خان نے بنی گالہ میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف نے کرپشن کا پیسہ بیرونِ ملک بھیجا جس کے خلا ف ہم الیکشن کمیشن میں جاچکے ہیں اور اب ع...
پاناما پیپرز کے حوالے سے تحقیقات کے لیے ضوابط کار کے تعین کی خاطر قائم پارلیمانی کمیٹی سے باقی رہ جانے والی معمولی امیدیں بھی اب دم توڑتی نظر آتی ہیں۔ واضح طور پر نظر آرہا ہے کہ حکومت دراصل ایک غیر موثر کمیشن کے ذریعے اس معاملے کو قالین کے نیچے چھپانا چاہتی ہے۔ متحدہ حزب اختلاف ک...
تحریک انصاف جہاں ایک طرف پاکستان میں نواز حکومت کے خلاف عید الفطر کے بعد تحریک چلانے کی تیاریاں کررہی ہے، وہیں وہ نواز شریف اور اُن کے خاندان کے خلاف لندن کی عدالت سے رجوع کرنے پر بھی اپنے صلاح مشورے مکمل کر چکی ہے۔ اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف نے پاناما لیکس کے مسئلے پر لندن ...
وزیراعظم نوازشریف نے آئندہ کچھ عرصے تک ریاستی امور لندن سے چلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ مزید کچھ ہفتے لندن میں اپنے قیام کو طول دیں گے۔ اس ضمن میں نوازشریف نے اپنے معاون خصوصی طارق فاطمی اور سیکریٹری فواد حس...
اگست1988ء میں صدر جنرل ضیاء الحق کی حادثاتی موت کے بعد عنانِ اقتدار آرمی چیف جنرل مرزا اسلم بیگ کے ہاتھ میں تھی‘ پاک فوج کے دوسرے سینئر ترین افسر جنرل شمیم عالم خان‘ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی‘ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس حلیم احمد اور چیف الیکشن کمشنر جناب جسٹس نصرت حسین تھے۔...