... loading ...
وزیراعظم نوازشریف کے اچانک لندن میں قیام بڑھانے اور اوپن ہارٹ سرجری کے اعلان نے ملکی سیاست میں ایک ہلچل پید اکررکھی ہے۔ اگر چہ پاناما لیکس کے بعد مسلسل بگڑتے سیاسی حالات میں وزیراعظم نوازشریف کچھ دیر سنبھلنے میں کامیاب رہے۔مگر وہ پاناما لیکس کے دباؤ سے نکل نہیں سکے۔ ان حالات میں خود مسلم لیگ نون میں بھی ایک اندرونی اضطراب کی لہریں پیدا ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ دوسری طرف افواہیں ہی سہی مگر یہ مسلسل گردش کررہی ہیں کہ نوازشریف کےخاندان میں اندرونی تنازعات کی زیریں لہریں کہیں نہ کہیں موجود ہیں۔
انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق نوازشریف کے خاندان میں یہ مسئلہ زیر بحث ہے کہ نوازشریف کو اگر وزارت عظمیٰ کے منصب کو خیرباد کہنا پڑے تو اُن کامتبادل کون ہو؟نوازشریف اور اُن کے خاندان میں اب یہ سوچ پیدا ہونے لگی ہے کہ اُن پراب عدالت میں نااہلیت کی تلوار مستقل لٹکتی رہے گی، اور اگر وہ کچھ عرصے کے لیے نظروں سے اوجھل نہ رہے تو عدالتوں میں اس پر فیصلہ اُن کے خلاف بھی آسکتا ہے۔ ایسی صورت میں اُن کے لیے سیاست کے دروازے مستقل طور پر بھی بند ہوسکتے ہیں اور وہ ایک بادشاہ گر کی حیثیت سے بھی سیاست کرنے کے قابل نہیں رہ جائیں گے۔ اس لیے نوازشریف کے لیے یہی بہتر ہے کہ وہ کچھ عرصے کے لیے طبی وجوہات کی بناء پر اپنا منصب کسی اور کو سونپ دیں۔ اس طرح اُن کے خلاف عدالتی اور سیاسی محاذ سرد پڑ جائے گا۔ اور اُن کی سیاست کا مستقبل بھی محفوظ رہے گا۔ اگر نوازشریف کو ایسی صورت میں واقعتاً کوئی فیصلہ لینا پڑتا ہے تو اس سے بھی زیادہ مشکل فیصلہ اُن کے لیے یہ ہوگا کہ وہ اپنی جگہ پر کسے اس منصب پر بٹھاتے ہیں۔ اور وہ جو نام پیش کرتے ہیں ، اُن کے قبول ہونے کی گنجائش کتنی ہے؟
گزشتہ دنوں ذرائع ابلاغ کی دنیا میں یہ بات ایک دلچسپی کے ساتھ دیکھی گئی کہ جب نوازشریف کے آپریشن کی خبر سامنے آئی تو ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ نوازشریف کی عدم موجودگی میں اُن کی جگہ تمام فیصلے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کریں گے۔ دلچسپ طور پر پنجاب سے وزیراعلیٰ شہباز شریف کے ذرائع نے اس خبر کو اس زاویئے کے ساتھ شائع کرانے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کیا کہ اسحاق ڈار وزیراعظم کی عدم موجودگی میں تمام فیصلے وزیراعظم کے سیکریٹری اور دیگر لوگوں کے ساتھ مشاورت سے لیں گے۔ بعد ازاں یہ خبر بھی آگئی کہ نوازشریف ضروری فیصلوں کے لیے لندن میں میسر رہیں گے۔ یہ پہلو اس اعتبار سے نہایت اہم ہے کہ اسحاق ڈار کی فیصلہ کن پوزیشن کو نوازشریف کے چھوٹے بھائی پوری طرح قبول نہیں کر پارہے۔ ایسی صورت میں نوازشریف کسی بھی مجبوری کی حالت میں اپنی جگہ کس کووزیراعظم کے لیے نامزد کرسکتے ہیں؟یہ ابھی سے ایک متنازع مسئلہ دکھائی دیتا ہے۔اس معاملے کا یہ بھی ایک دلچسپ پہلو ہے کہ وزیراعظم کے ساتھ لندن میں مریم نواز کے علاوہ اُن کے اہل خانہ کے تمام افراد موجود ہیں۔مریم نواز، اسحاق ڈار کے زیرصدارت ہونے والے اجلاسوں میں باقاعدہ شرکت کر رہی ہیں۔
اس تناظر میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر داخلہ چودھری نثار کی فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف سے حالیہ ملاقات نے سیاسی مبصرین کے کان کھڑے کر دیئے ہیں۔ اگر چہ تمام اہم مواقع پر شہباز شریف اور چودھری نثار کی فوجی سربراہ سے ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں۔ مگر اس مرتبہ یہ ملاقات کچھ زیادہ ہی قابل توجہ سمجھی گئی۔ چنانچہ وزارت داخلہ کے ترجمان کو اپنے ایک بیان میں یہ وضاحت کرنا پڑی کہ وزیرداخلہ اور وزیراعلیٰ پنجاب کی فوجی سربراہ سے ملاقات خفیہ تھی اور نہ ہی غیر معمولی۔ وزارت داخلہ کی یہ وضاحت بجائے خود غیر معمولی بات تھی۔ کیونکہ اس سے قبل ایسی ہونے والی ملاقاتوں کی وضاحت کی کبھی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔
یہ بھی ایک اہم بات ہے کہ اس ملاقات کے بعد وزیرپنجاب شہبازشریف لندن پہنچ گیے ہیں۔ جہاں ممکنہ طور پر وہ وزیراعظم نوازشریف کےمبینہ آپریشن تک قیام کریں گے۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نوازشریف کے آپریشن سے دور روزقبل ہی لندن پہنچے ہیں ۔ اطلاعات کے مطابق نوازشریف کا مبینہ آپریشن منگل کے روز ہوگا۔ جبکہ نوازشریف پیر کے روز کابینہ کے اجلاس میں بذریعہ اسکائپ شرکت کررہے ہیں۔ اس طرح شہبازشریف ان دودنوں تک سیاسی اتارچڑھاؤ کے تمام فیصلوں میں اپنے بھائی کے ساتھ موجود رہیں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اُن کی لندن میں موجودگی کتنے بڑے فیصلوں کا باعث بنتی ہے۔ اور نوازشریف طبی مسائل اور سیاسی بحرانوں سے ایک ساتھ نکلنے میں کیسےکامیاب رہتے ہیں؟
تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...
پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کا رویہ سب نے دیکھا ہے ، ڈی چوک کو مظاہرین سے خال...
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد اور ڈی چوک پہنچنے والے کارکنان کو شاباش دیتے ہوئے مطالبات منظور ہونے تک ڈٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے عمران خان سے منسوب بیان میں لکھا گیا ہے کہ ’پاکستانی قوم اور پی ٹی آئی...
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران کارکنان پیش قدمی نہ کرنے پر برہم ہوگئے اور ایک کارکن نے علی امین گنڈاپور کو بوتل مار دی۔خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں کارکنان اسلام آباد میں موجود ہ...
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس میں اپنا اضافی نوٹ جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ آمرانہ ادوار میں ججزکی اصل طاقت اپنی آزادی اور اصولوں پر ثابت قدم رہنے میں ہے ، آمرانہ مداخلتوں کا مقابلہ کرنے میں تاخیر قانون کی حکمرانی کے لیے مہلک ثابت ہو سکتی ہے ۔منگل کو...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...
تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...
پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...