وجود

... loading ...

وجود

امریکا نے حملے سے پہلے اطلاع نہیں دی،ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کر سکتے: چودھری نثار

بدھ 25 مئی 2016 امریکا نے حملے سے پہلے اطلاع نہیں دی،ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کر سکتے: چودھری نثار

nisaaar

طالبان کے امیر ملا اختر منصور کی مبینہ ہلاکت پر دو روز بعد پاکستان کی طرف سے پہلا ردِ عمل وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی پریس کانفرنس کی صورت میں آیا ہے۔ جسے تجزیہ کاروں نے پاکستان کے سرکاری ردِ عمل سے زیادہ پاکستانی رائے عامہ کی تسلی کی نیم دلانہ کاوش قرار دیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے اپنی پریس بریفنگ میں ملا اختر منصور کی مبینہ ہلا کت کے حوالے سے فضا میں موجود کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا۔ بلکہ پہلے سے موجود سوالات میں اضافہ کردیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کی دو روز گزرنے کے باوجود تصدیق کرنے سے انکار کردیا۔ اُنہوں نے کہا کہ مکمل تفتیش کے بغیر ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کرسکتے۔ چودھری نثار نے واضح طور پر کہا کہ امریکا کا یہ دعویٰ سراسر غلط ہے کہ پاکستان کو حملے کی اطلاع پہلے دے دی گئی تھی۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اسلام آباد میں پریس بریفنگ میں بتایا کہ گزشتہ دنوں بلوچستان کے دور افتادہ علاقے میں گاڑی میں سوار جن دو افراد کو نشانہ بنایا گیا ان میں سے ایک کی شناخت ہوگئی جس کی لاش ورثا کے حوالے کردی گئی ہے جب کہ حملے میں دوسرے شخص کی لاش مکمل طور پر جل چکی تھی جس کا چہرہ بھی ناقابل شناخت تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جب واقعہ پیش آیا تو ایف سی سمیت دیگر سیکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکار متاثرہ علاقے میں پہنچے لیکن وہاں سوائے مکمل طور پر جلی ہوئی لاشوں، تباہ شدہ گاڑی اور کچھ گز دور ایک پاسپورٹ کے علاوہ کوئی چیز نہیں ملی۔ اس امر کی تفتیش جاری ہے کہ پاسپورٹ گاڑی سے نکلا یا پھر وہاں پھینکا گیا۔واضح رہے کہ یہ سوال پاکستان بھر کے ذرائع ابلاغ میں اُٹھایا جارہا ہے کہ ڈرون میں گاڑی کے مکمل جلنے اور لاشیں جھلسنے کے باوجود یہ کیسے ممکن ہوا کہ پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کسی بھی قسم کے نقصان سے محفوظ رہے۔

چوہدری نثار نے بتایا کہ واقعہ کے سات گھنٹے بعد امریکا کی طرف سے پاکستان کو سرکاری طور پر اطلاع دی گئی کہ ملا منصور کو پاکستان میں نشانہ بنایا گیا اور وہ اس میں ہلاک ہوگئےہیں۔ امریکا کی اطلاع کے بعد ہماری ایجنسیوں نے تانے بانے ملانے کی کوشش کی، ایک شخص کی لاش کو شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کیا گیا لیکن دوسرے شخص کی لاش کے بارے میں اس لیے تصدیق نہیں ہوسکی کیونکہ اس سے متعلق کہا گیا ہے کہ یہ ملا منصور ہے اور وہ پاکستانی نہیں ہے، اس لیے کسی قسم کی سائنٹیفک تصدیق یا ڈی این اے کے بغیر پاکستانی حکومت اور اداروں کے پاس کوئی ذریعہ نہیں تھا کہ ہم سرکاری طور پر اس خبر کی تصدیق کرسکتے اور یہ صورت اس وقت تک جاری ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ حملے میں ہلاک ہونے والے دوسرے شخص کی تصدیق کا ذریعہ آج پیدا ہوا ہے جب اس کے قریبی عزیز نے اس کی لاش افغانستان لے جانے کے لیے درخواست کی جس پر حکومت نے اس سے ڈی این اے ٹیسٹ کا کہا اور ٹیسٹ لے لیے گئے، لہٰذا جیسے ہی اس شخص کی تصدیق ہوتی ہے اس کے بارے میں واضح اعلان کردیا جائے گا۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اس ڈرون حملے کی سختی سے مذمت کرتی ہے، امریکا نے جو حملے کا جواز دنیا کے سامنے رکھا وہ غیر قانونی، بلاجواز، ناقابل قبول، پاکستان کی آزادی، خودمختاری کے منافی، اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی مکمل نفی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تمام مسئلے میں پاکستان کا مؤقف واضح طور پر سامنے آئے گا، جب وزیراعظم پاکستان آئیں گے تو نیشنل سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ رکھی جائے گی، جہاں اس سارے مسئلے پر مشاورت کے بعد ایک واضح نقطہ نظر قوم کے سامنے اور دنیا کے سامنے آئے گا، اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز، سیکیورٹی ایجنسیز، فوج اور عوام کا رد عمل ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس وقت تک تصدیق نہیں کی جاسکتی کہ جو پاسپورٹ ملا ہے وہ شخص اس کو استعمال کررہا تھا، یہ معاملہ بھی زیر تفتیش ہے جس میں وقت لگے گا، اس قسم کے واقعات پر لوگ بھول جاتے ہیں کہ پچھلے ادوار میں کیا ہوا، یہ جو پاسپورٹ ملا ولی محمد کا تھا، اس شخص کا شناختی کارڈ 2005 کے بجائے 2001 میں بنا جو مینوئل تھا، 2002 میں نائن الیون کے بعد مشرف دور میں ولی محمد کا شناختی کارڈ کمپیوٹرائز ہوا، 2005 میں اس نے پہلی مرتبہ پاسپورٹ کے لیے درخواست دی اور اسے پاسپورٹ مل گیا، 2012 میں پچھلے دور حکومت میں اس کا پاسپورٹ تازہ ہوا۔چوہدری نثار نے بتایا کہ واقعہ کے بعد فوری بعد 2001 کا ریکارڈ نکالنے کا کہا کہ کس نے اس شخص کے شناختی کارڈ کی تصدیق کی جس سے پتا چلا کہ لیویز کے رسالدار میجر اور اس کے دوسرے ساتھی نے اس کی تصدیق کی جنہیں کل پکڑا جاچکا ہے تاہم انہوں نے اس کی تصدیق سے انکار کردیا ہے، 2005 کے ریکارڈ میں تحصیل دار قلعہ عبداللہ نے اس کی تصدیق کی اور اوپر کی تصدیق ڈسٹرکٹ ایڈمن آفیسر قلعہ عبداللہ نے کی جس پر سیکریٹری داخلہ سے کہا کہ چیف سیکریٹری سے کہیں کہ انہیں بلا کر پوچھیں کہ تصدیق کیسے کی لیکن چیف نے سیکریٹری داخلہ سے کہا کہ اس پر کارروائی کا آغاز آپ کریں جس کے بعد ایف آئی اے کو فوری گرفتاری کی ہدایت دیں اور دوسرے ڈی سی کو بھی بلا کر تفتیش کا کہا ہے، اس شخص کا قلعہ عبداللہ میں کوئی ریکارڈ نہیں تو کیسے تصدیق کی۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیز کے ذرائع سے پچھلے سال اس شناختی کارڈ اور کچھ اور کارڈز کے بارے میں اطلاع دی گئی کہ یہ لوگ افغانی ہیں جس پر فوری طور پر ان لوگوں کا شناختی کارڈ پچھلے سال منسوخ کیے گیے، اس کے ساتھ ساتھ 24 ہزار دیگر شناختی کارڈ کو بھی منسوخ کیا گیا اور پاسپورٹ منسوخ کرنے کا بھی حکم دیا گیا، جب تحقیق کی تو ان کا شناختی کارڈ تو منسوخ ہوگیا لیکن ان کے نام موجود پاسپورٹ منسوخ کرنے کے لیے نادرا نے نہیں بھیجا جب کہ ولی محمد کے پاسپورٹ کی مدت اکتوبر 2016 میں ختم ہورہی تھی۔ چودھری نثار نے نادرا میں کرپشن کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ نادرا اور پاسپورٹ آفس میں جعلی کام اور کرپشن ہوتی ہے، کچھ بہتری آئی ہے لیکن مانتا ہوں کہ معاملات خراب ہیں، ملک میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہو اہے، ملک میں صحیح کام کرنا مشکل اور غلط کرنا آسان ہے۔

چودھری نثار کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کا یہ کہنا بہت سنجیدہ ہےکہ جو کوئی امریکا کے لیے خطرہ ہے وہ جہاں بھی ہوگا اسےنشانہ بنائیں گے، یہ بین الاقوامی قانون کے منافی ہے، اگر ہر ملک یہی قانون اپنا لے تو دنیا میں جنگل کا قانون ہو جائے گا، اگر امریکا کی بات مانی جائے تو یہ شخصیت بہت سارے ممالک میں گئی لیکن اسے صرف پاکستان میں کیوں نشانہ بنایا گیا، اگر یہ امریکا کے لیے خطرہ تھا تو ہر ملک میں خطر ہونا چاہیے تھا، امریکا کی یہ منطق سمجھ نہیں آتی کہ اسے صرف پاکستان میں ہی کیوں نشانہ بنایا گیا کیونکہ اس شخص کے پاسپورٹ پر بحر ہند، ایران اور دبئی کے بھی ویزے لگے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ بہت سارے لوگ جو پاکستان کے لیے خطرہ ہیں وہ مغرب میں رہتے ہیں ان کی وجہ سے بلوچستان میں دھماکے ہوتے ہیں، ہماری ایجنسیز اور عام شہری قربانی دے رہے ہیں، ان کے تانے بانے ادھر ملتے ہیں لیکن وہ مغرب میں نشانہ نہیں بن رہے اور وہاں آزاد ہیں، وہ بارڈر کے پار ہیں لیکن پاکستان حملے نہیں کرتا، ہم افغانستان کی آزادی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں، باوجود اس کے کہ وہ لوگ وہاں آرام سے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ تحریک طالبان افغانستان کو ہماری ایجنسیز کی سپورٹ حاصل ہے، ضرب عضب سے پہلے میران شاہ میں نیٹ ورکس تھے مگر جب سے ضرب عضب ہوا ہے اور جہاں تک ہماری فورسز کی پہنچ ہے وہ علاقہ صاف ہوا ہے، اس سے بڑی اور مثال کیا ہے کہ تحریک طالبان افغانستان کا سربراہ ایک گاڑی میں ایک ڈرائیور کے ساتھ سفر کررہا تھا، اگر اسے پاکستانی ایجنسیز کی حمایت اور سپورٹ مہیا ہوتی تو کیا وہ اس طرح سفر کرتے اور ایک عام چیک پوسٹ سے پاکستان میں داخل ہوتے۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کو صرف پاکستان اور اس کی سیکیورٹی ایجنسیز کو ٹارگٹ کرنے کا ذریعہ نہ بنایا جائے اس کا جواب ہمیں چاہیے، یہ سیکیورٹی کونسل میں سامنے رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا یہ بھی فیصلہ کرلے کہ اس خطے میں کون سی پالیسی کارگر ہے اور اپنائی جارہی ہے، کہا جاتا ہےکہ ملا منصور کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کہ وہ امن مذاکرات میں سب سے بڑی رکاوٹ تھے، آج سے ایک سال پہلے ہی خطے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ افغان طالبان اور حکومت نے آمنے سامنے بیٹھ کر مذاکرات کیے تب طالبان کو ملا منصور لیڈ کررہا تھا، مری مذاکرات پہلی مرتبہ ہوئے جس میں امریکا نے پاکستان کے کردار کو سراہا، اگر ملا منصور رکاوٹ ہوتا ہے تو مری مذاکرات کس طرح ہوتے؟

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت پاکستان کا مؤقف ہے کہ خطے میں امن کے لیے ایک ہی راستہ مذاکرات ہے، اگر ملٹری آپشن ہوتا تو نائن الیون سے لے کر اب تک کامیابی ہوچکی ہوتی، امن کے لیے پاکستان اور افغانستان سے بڑے اسٹیک ہولڈر کوئی نہیں، ملا عمر کی وفات کی خبر لیک کرکے مذاکرات سبوتاژ کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کسی کے زیر اثر نہیں اپنی مرضی کے مالک ہیں، وہ پاکستان کے بھی زیر اثر نہیں، مشکل ترین حالات میں پاکستان اپنے اثرورسوخ کے تحت انہیں مذاکرات کی میز پر لایا، اب ہم یہ توقع نہیں کرسکتے کہ آپ ان کے رہنما کو ٹارگٹ کریں اور کہیں آپ مذاکرات کی ٹیبل پر آئیں، یہ پاکستان کے لیے بہت مشکل صورتحال پیدا کی گئی ہے۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے ہماری آزادی اور خودمختاری کے لیےبہت سنجیدہ مسئلہ ہے، پاکستان کی سرزمین کے کسی حصے پر اس قسم کی کارروائی کے پاکستان اور امریکا کے تعلقات پر سنجیدہ اثرات پڑسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنے ذرائع سے دیکھا ہے کہ ڈرون نے کہاں سے پاکستان کے اس علاقے میں فائر کیا، جو کچھ ہمیں اس سلسلے میں اطلاعات ملیں اس کے مطابق ڈرون باقاعدہ طور پر پاکستان کی حدود میں داخل نہیں ہوئے بلکہ کسی اور ملک سے بارڈر کے نزدیک گاڑی کو نشانہ بنایا تاہم کسی ملک کا نام نہیں لے سکتے کیونکہ اس کا علم نہیں لہٰذا کسی ڈورن نے ہماری فضائی اور زمینی حدود کو کراس نہیں کیا اور اس بارے میں تفتیش بھی جاری ہے۔

وفاق وزیر داخلہ نے کہا کہ امریکا کا یہ دعویٰ سر اسر غلط ہے کہ پاکستان کو ڈرون حملے سے پہلے اطلاع دی گئی کیونکہ اس قسم کی کوئی بھی اطلاع ہمیں نہیں دی گئی، امریکا نے کسی وقت بھی ہم سے ڈورن اٹیک کا شیئر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت اورفوج یکجا ہیں کہ ڈرون حملے پاکستان کی آزادی و خودمختاری کو پامال کرتے ہیں۔

اگر چہ چودھری نثار نے کچھ امور پر ٹھوس موقف اختیار کیا مگر اس کے باوجود اُن کی پریس بریفنگ میں مستقبل کے حوالے سے کوئی واضح روڈ میپ نہیں ملتا۔ وفاقی وزیرداخلہ کی پریس بریفنگ سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ پاکستان اس ضمن میں امریکا کے ساتھ کیا رویہ اختیار کرنے والا ہے؟ اس طرح یہ بھی واضح نہیں ہوتا کہ اگر بلوچستان میں ڈرون متعین جگہوں سے نہیں آئے تو پھر یہ کہاں سے آیا؟وزیرداخلہ نے اس حوالے سے نام لینے سے گریز کیا ، مگر اشارہ بالکل واضح تھا کہ پاکستان اس امر پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے کہ کہیں بلوچستان میں ملا اختر منصور یا ولی محمد کو ایران کی سرزمین سے تو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس نے نہایت نازک سوالات کو جنم دے دیا ہے۔ جو خطے میں پاکستان کے مکمل گھیراؤ کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے اس خطرناک صورتِ حال پر جو سوالات موجود ہیں، اُن میں سےکسی کا جواب بھی چودھری نثار کی پریس بریفنگ سے نہیں مل سکا۔


متعلقہ خبریں


ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف وجود - منگل 19 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر