وجود

... loading ...

وجود

پاکستان میں سرمایہ لوٹنے والا جہانگیر صدیقی لندن میں سرمایہ کاری کانفرنس کا میزبان بن گیا!

پیر 23 مئی 2016 پاکستان میں سرمایہ لوٹنے والا جہانگیر صدیقی لندن میں سرمایہ کاری کانفرنس کا میزبان بن گیا!

Jehangir-Siddiqui

پاکستان میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ دنیا میں شاید ہی کوئی ملک ایسا ہو جس میں سرمایہ لوٹنے والا سرمائے کا محافظ بن جاتا ہوں۔ جہانگیر صدیقی پاکستان میں بدعنوانیوں کی ایک بدترین مثال ہے مگر وہ 23 اور 24 مئی کولندن میں ایک سرمایہ کاری کانفرنس کے میزبان بن گیے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر اس کانفرنس میں اُن کے شریک میزبانوں میں کراچی اسٹاک ایکسچینج کا نام بھی شامل ہے ۔ جس کے سرمایہ کاروں کے سرمائے کو منظم طور پر ڈبونے اور ہڑپنے کے لیے جہانگیر صدیقی نے 2006 سے 2008 تک ایک ایسا جال بچھایا تھا کہ جس میں اچھے خاصےسرمایہ کار پھنس کا اپنی جمع پونجیاں گنوا بیٹھے تھےاور آج تک سنبھل نہیں سکے۔ ان سرمایہ کاروں نے جہانگیر صدیقی کے خلاف مختلف مقدمات قائم کررکھے ہیں مگر کراچی اسٹاک ایکسچینج کی انتظامیہ اپنے چھوٹے سرمایہ کاروں کے زخموں پر نمک پاشی کرتے ہوئے جہانگیر صدیقی کے ساتھ سرمایہ کاری کانفرنس میں شریک میزبان بن گیا ہے۔اس طرح کراچی اسٹاک ایکسچینج نے بھی دودھ پر بلّے کی رکھوالی قبول کر لی ہے۔

واضح رہے کہ جہانگیر صدیقی ان دونوں پاکستان آنے کی زحمت گوارا نہیں کررہے۔اس کی مختلف وجوہات میں سے ایک اہم وجہ اوائل اپریل میں جہانگیر صدیقی کے فرنٹ مین عمران شیخ کی پراسرار حراست بھی شامل ہے۔ جہانگیر صدیقی کے تمام گندے کاموں کے نگران عمران شیخ پانچ دنوں تک زیرحراست رہا، اُس نے اپنے سنسنی خیز انکشافات میں جہانگیر صدیقی کی بدعنوانیوں کے پورے طریقہ واردات کو کھل کر بیان کیا تھا۔ جس میں انسائید ٹریڈنگ ، ٹیکس فراڈ اور منی لانڈرنگ کے مختلف اسکینڈلز کے سنسنی خیز حقائق کی تفصیلات شامل ہیں۔ ان حقائق پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ جہانگیر صدیقی کے قریبی حلقے یہ سمجھتے ہیں کہ وہ کبھی بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحویل میں آسکتے ہیں ۔ ان ہی خدشات کے باعث عمران شیخ کی رہائی کے فوراً بعد وہ تو ملک سے باہر چلا ہی گیا مگر خود جہانگیر صدیقی نے بھی ملک کے اندر آنے کی زحمت گوارا نہیں کی۔

جہانگیر صدیقی کےحوالے سے یہ بھی واضح رہے کہ نیب نے منی لانڈرنگ کے جو الزامات ڈاکٹر عاصم حسین پر عائد کیے ہیں ، اُن میں جہانگیر صدیقی کا نام بھی ایک شریک ملزم کے طور پر سامنے آیا تھا۔ مگر نیب نے پراسرار وجوہات کی بنا ء پر ابھی اس ضمن میں کوئی کارروائی شروع نہیں کی۔اس ضمن میں چیئرمین نیب کے جہانگیر صدیقی کے قریبی رشتے دار سے قریبی تعلقات کو بھی ایک وجہ قراردیا جارہا ہے۔ مگر اس ضمن کے بنیادی حقائق نیب کی تفتیش کے بعد کاغذات کا حصہ بن چکے ہیں۔ جس سے جان چھڑانا خود چیئرمین نیب کے لیے بھی ممکن نہیں ہوگا۔

اس سے قطع نظر اہم بات یہ ہے کہ جہانگیر صدیقی پاکستان میں سرمایہ لوٹنے والوں میں شامل ایک بدعنوان کے طور پر مختلف مقدمات کا سامنا کررہے ہیں اور کراچی اسٹاک ایکسچینج کے ذمہ داران جہانگیر صدیقی کی طرف سے منعقدہ سرمایہ کاری کانفرنس کا ہی حصہ بن کر اپنے اوپر شکوک میں اضافہ کررہے ہیں۔ کراچی اسٹاک ایکسچینج کے ذمہ داران اچھی طرح جانتے ہیں کہ جہانگیر صدیقی کے جے ایس گروپ نے ایک خطرناک منصوبے کے ذریعے ملکی معیشت کو اربوں روپے کا چونا لگایا تھا۔اس منصوبے کے مختلف حصوں میں سے ایک کے تحت 2006ء سے 2008ء کے دوران گروپ کے اداروں کی حصص کی قیمتیں اچانک بڑھادی گئی تھیں تاکہ جے ایس سی ایل کی خالص اثاثہ جات کی ویلیو کے بارے میں ایک مصنوعی تاثر قائم ہو اور پھر حصص کو گرا کر جعلی قیمتوں سے بڑے پیمانے پر دونوں ہاتھوں سے منافع لوٹا گیا تھا۔اسی طرح مختلف ماتحت اداروں اور ایسوسی ایٹس کے حصص کی قیمتیں بھی اسی طرح کی سازشوں کے ذریعے بڑھائی گئیں تاکہ مصنوعی تاثر دیا جا سکے۔ اس کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاروں کو حقوق کے ساتھ ساتھ حصص بھی جاری کیے اور ان سرمایہ کاروں کو بڑا نقصان پہنچایا گیا تھا۔ ایس ای سی پی نے ڈاکٹر عاصم حسین اورسابق وزیر خزانہ نوید قمر کے اثر و رسوخ تلے دب کے تب اُنہیں غیر قانونی استثنا دیئے تھے۔ ایس ای سی پی نے جے ایس گروپ کے ان اقدامات کے خلاف ایک فوجداری مقدمہ بھی دائر کیا تھا، جس میں منی لانڈرنگ اور کالعدم گروہوں کی مبینہ سرمایہ کاری کے آثار بھی پائے گیے تھے۔ رپورٹ نے خانانی اینڈ کالیا منی ایکسچینج کے ساتھ متعدد ملزمان کے روابط کا بھی انکشاف موجود تھا۔ ان روابط کی چھان بین ایسے حالات میں اور زیادہ ضروری ہو جاتی ہے جبکہ امریکا نے خود خانانی اینڈ کالیا پر پابندی عائد کردی ہے۔ اور دوسری طرف ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف نیب کے دائر کردہ ریفرنس میں منی لانڈرنگ کے اُن ہی ادوار کو لیا جارہا ہے جب ڈاکٹر عاصم حسین کے ساتھ جہانگیر صدیقی بھی گردن گردن منی لانڈرنگ میں دھنسے ہوئے تھے۔ ایس ای سی پی کی تب ہونے والی تحقیقات سے اندازہ ہوا تھا کہ تب سرمایہ مارکیٹ کو کریش کرکے کم وبیش 150 ارب روپے کا فراڈ کیا گیا تھا۔ مگر آج تک اس کا سراغ نہیں لگایا جاسکا کہ فراڈ کی یہ رقم کہاں گئی؟ باخبر ذرائع کے مطابق یہ ساری رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے ملک سے باہر بھیج دی گئی تھی۔ جس میں ڈاکٹر عاصم حسین کے ساتھ جہانگیر صدیقی ایک مرکزی کھلاڑی تھے۔

واضح رہے کہ پاناما پیپرز میں آف شور کمپنی رکھنے والوں میں جہانگیر صدیقی کے بیٹے علی صدیقی کا نام بھی آیا ہے۔اور جہانگیر صدیقی کو ملک سے باہر غیر قانونی طور پر سرمایہ لے جانے والوں میں اولین مشکوک شخص کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ مگر وہی شخص لندن میں سرمایہ کاری کانفرنس کا میزبان ہے۔ اور جس کراچی اسٹاک ایکسچینج میں جہانگیر صدیقی نے سرمایہ لوٹنے کا مکروہ کھیل کھیلا تھا ، اُسی کی انتظامیہ لندن کانفرنس میں اُ س کی شریک میزبان بن گئی ہے۔ سرمائے کی آنکھ میں ویسے بھی حیا نہیں ہوتی۔ مگر بے حیاؤں کے ہاں بھی کوئی تو شرم ہوتی ہے،کوئی تو حیا ہوتی ہے!!!!!


متعلقہ خبریں


وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

مضامین
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب وجود اتوار 20 اپریل 2025
تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب

مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر