... loading ...
وزیراعظم نواز شریف کے خطاب کے بعد قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا خطاب ہوا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق یہ ایک موقع تھا کہ نواز شریف کے خطاب میں موجود تضادات اور متحدہ حزب اختلاف کے متعین کیے گئے سات سوالات پر نواز شریف کی طرف سے جوابات نہ دینے پر کھل کر بات کی جاتی۔ مگر قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے نہ صرف اس موقع کو ضائع کیا ۔ بلکہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو بھی متحدہ حزب اختلاف کے بائیکاٹ کے بہانے اپنے ساتھ لے گئے۔ جنہیں اُن کے فوراً بعد خطاب کرنا تھا۔ اور عمران خان نے اس خطاب کے لیے زبردست تیاری بھی کر رکھی تھی۔ مثلاً عمران خان کے پاس وہ تاریخیں تھیں جس میں لندن میں شریف خاندان نے فلیٹ خریدے۔ یہ تاریخیں واضح طور پر نواز شریف کے خطاب اور اُن کے صاحبزادوں کے موقف سے مختلف تھیں۔ یہ ایک مشکل وقت ہوتا۔ اسی طرح عمران خان زیادہ طاقت سے قومی اسمبلی میں یہ موقف رکھنے کے اہل تھے کہ نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو نواز شریف نے اپنے ریکارڈ میں اپنے زیرکفالت ظاہر کیا ہے جبکہ وہ پاکستانی ریکارڈ میں اُن کے زیرکفالت ہوتے ہوئے لندن میں جائیدادوں کی مالک ہیں۔
سیاسی مبصرین کے نزدیک یہ ایک بہترین موقع تھا جب عمران خان اپنے خلاف آف شور کمپنی کے شور کا بھی جواب دے سکتے تھے۔ جس میں اُن کے پاس یہ فرق واضح کرنے کے لیے بہت کچھ تھا کہ اُن کا معاملہ نواز شریف کے معاملے سے بالکل مختلف ہیں۔ وہ ایک ایسی آف شور کمپنی کے مالک تھے، جس کی منی ٹریل یا رقم کی ترسیل کا پورا ڈھانچہ واضح اور شک وشبہے سے بالا تھا ۔ پھر اُن پر ٹیکس کے بچاؤ کا کوئی الزام پاکستان میں نہیں تھا۔ اس کے علاوہ وہ پاکستان میں اپنی جائیداد بیچ کر رقم لانے والوں میں سے ہیں نہ کہ شریف خاندان کی طرح یہاں سے رقم لے جانے والوں میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ لندن میں موجود فلیٹ کو وہ کبھی بھی چھپانے کے مرتکب نہیں ہوئے۔ جبکہ نواز شریف اور اُن کے خاندان نے اپنی جائیدادیں نہ صرف چھپائیں۔ بلکہ وہ پاکستان میں یہ رقم لانے کے لیے بھی کبھی تیار نہیں ہوئے۔ اس پورے اور واضح فرق کو عمران خان اپنے دوٹوک موقف سے قومی اسمبلی میں پیش کرکے ایک سے زیادہ مرتبہ نواز شریف کو ماتھے پر پسینہ پونچھنے پر مجبور کرسکتے تھے۔ مگر حیرت انگیز طور پر وہ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے ساتھ بائیکاٹ پر چلے گئے۔ اور یوں وہ ایک زبردست سیاسی موقع کو ضائع کربیٹھے۔ اس طرح دیکھا جائے تو خورشید شاہ نے اسمبلی میں نواز شریف کو عمران خان کے ہاتھوں سے صاف بچا لیا۔
اس ضمن میں ایک دوسری حیرت انگیز بات یہ دیکھنے میں آئی کہ اگرچہ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے اپنی تقریر کو سمیت کر بائیکاٹ کا راستہ اختیار کیا۔ مگر جب قومی اسمبلی کے اجلاس سے اُٹھ کر مختلف وزراء نے جواباً پریس کانفرنس کی تو اُنہوں نے کہیں پر قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کو نشانہ نہیں بنایا۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے قومی اسمبلی کے بجائے سینیٹ میں موجود پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کو آڑے ہاتھوں لیا۔ جبکہ وہ حزب اختلاف کے جن دیگر تین رہنماؤں کو نشانہ تنقید بنا رہے تھے،اُن میں عمران خان، پرویز الٰہی اور شیخ رشید شامل تھے۔ حیرت انگیز طور پر مسلم لیگ نون کا نشانہ کہیں پر بھی قائد حزب اختلا ف خورشید شاہ نہیں تھے۔ سیاسی مبصرین اس پہلو کو بھی نہایت دلچسپی سے دیکھ رہے ہیں۔
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...