... loading ...
پاناما کا دوسرا ’’دھماکہ‘‘ ہوگیا۔ زخمیوں میں مزید 400 پاکستانی شامل ہیں، ان میں کراچی والے سب سے آگے ہیں۔ دوسرے نمبر پر لاہور اور پھر پنجاب کے دیگر شہر ہیں۔ بلوچستان کی ’’آف شور کمپنیاں‘‘ تو گھروں میں ہی قائم ہیں جس کی تازہ مثال سیکرٹری خزانہ کے گھر سے برآمد ہونے والا ’’قومی خزانہ‘‘ ہے۔ خیبر پختونخوا چوہے مارنے میں آگے اور پاناما لیکس میں سیف اللہ خاندان کی چند درجن آف شور کمپنیوں کے سوا مجموعی طور پر پیچھے ہے۔
’’آف شورکمپنیوں‘‘کا شور کراچی کے علاوہ پورے ملک میں مچا ہوا ہے۔ کراچی کے 150نام بھی’’ پارٹ ٹو‘‘ میں آگئے ہیں جن میں سے بیشتر کی رہائش کلفٹن اور ڈیفنس میں ہے۔ سوشل میڈیا بھی’’پاناما لیکس‘‘سے بھرگیاہے۔ دلچسپ تبصرے جاری ہیں۔۔۔۔۔کسی نے کہا: ’’آنے والے‘‘ وقتوں میں کہا جائے گا محنت سے کمائی اس دولت کا فائدہ کیا جو کسی لیکس میں آپ کا نام بھی شامل نہ کروا سکے۔ کسی نے لکھا: ’’ کیش گھر‘‘ میں رکھا تھا کہ جب بھی بلوچستان کا خزانہ خالی ہو اسے بھردوں اور خزانہ خالی ہونے کی نوبت نہ آنے دوں، ’’محب وطن‘‘ سیکرٹری خزانہ بلوچستان۔ ایک منچلے نے سیکرٹری خزانہ بلوچستان کو قائد اعظم سے محبت کرنے والا افسر قرار دیا اور لکھا: ’’مشتاق رئیسانی‘‘ کو قائد اعظم سے اتنا پیار تھا کہ وہ جہاں ان کی تصویر دیکھتے جمع کرلیتے، اسی محبت میں انہوں نے 65 کروڑ روپے کے نوٹ جمع کیے۔ کسی نے ٹوئٹ کیا: ’’کرپشن‘‘ کے بڑے دماغ ملک سے باہر آف شور کمپنیاں بناتے ہیں اور چھوٹے دماغ والے اپنے گھر کو ہی آف شور اکاؤنٹ سمجھ کر اسی میں مال جمع کر لیتے ہیں۔ کسی نے بتایا: ’’ہمارے چھوٹے‘‘ صوبے والے واقعی نالائق ہیں کرپشن کرنا ہی نہیں آتی، پکڑے جاتے ہیں انہیں بڑے صوبے کے ’’مہا کرپٹ‘‘ سے ٹریننگ دلوائی جائے۔ ایک ’’جیالا ٹویٹ‘‘ کی عبارت یہ تھی: ’’تم کتنے پاناما پکڑو گے‘‘؟ ہر گھر سے پاناما نکلے گا۔۔۔ منجانب حکومت بلوچستان ۔
پاناما کا ہنگامہ کراچی والوں کو سڑکوں پر نہیں نکال سکا۔ اتنا بڑا واقعہ ہوگیا لیکن کوئی قابل ذکر رد عمل کراچی سے سامنے نہیں آیا، پورا ’’گیم پلان‘‘ اسلام آباد میں ہی بنتا بگڑتا رہا ہے۔ کراچی کے شہری تو کبھی لندن کے نئے میئر کو اور کبھی اپنی سڑکوں کو دیکھتے ہیں۔ کراچی کے ووٹر حیران ہیں کہ بلدیاتی انتخابات تو یہاں بھی ہوئے تھے لیکن کوئی میئر کیوں نہیں بن سکا؟ دن رات جمہوریت کا راگ الاپنے والے سیاستدان جمہوریت کے ہی خلاف کیوں ہیں؟ کراچی کو وفاق سے کچھ نہیں مل رہا۔ صوبہ آنکھیں دکھاتا ہے۔ بلدیات کا تو وجود ہی خطرے میں ڈال دیا گیا اور عالمِ اسلام کے سب سے بڑے شہر کو مقامی پولیس تک میسر نہیں۔
کراچی قومی سیاست کا ’’لیڈر ‘‘رہا ہے لیکن ’’پاناما لیکس‘‘ کے خلاف رد عمل میں اس وہ ’’زیڈ‘‘ کے خانے سے باہر نہیں نکل پا رہا، جو حکمرانوں کے لئے تو اچھا ہے لیکن قومی یکجہتی کا شعور رکھنے والے اس پر ضرور پریشان ہیں۔ قوم کو منقسم نہیں ہونا چاہیے، مفادات کی لڑائی تو ایک گھر میں بھی ہوتی ہے، لیکن اس گھر کا باپ یا سربراہ معاملات کو سنبھال لیتا ہے۔ کراچی کا تو اب کوئی باپ ہی نظر نہیں آتا۔ یہ تو کئی بار سنا ہے کہ ’’کراچی‘‘ کسی کے باپ کا نہیں لیکن کراچی کا باپ وفاق ہے صوبہ ہے یا کوئی اور؟ یہ اب تک معلوم نہیں ہوسکا، اس لئے کراچی کو یتیم اور لاوارث شہر کہنا غلط نہیں ہو گا۔
پورا پاکستان ’’وزیٹنگ ‘‘حکمرانوں کی گرفت میں ہے اور کراچی میں ایک ’’لاڈلا بیٹا‘‘ بیٹھا ہے جسے کراچی کے علاوہ پورے پاکستان کی فکر ہے۔ وہ ’’لاڈلا بیٹا‘‘ کشمیریوں کے حقوق کی بات کرنے باغ (آزاد کشمیر) تک جاتا ہے لیکن اپنے شہر کو حقوق دینے کی بات شاید بھول جاتا ہے یا پھر یاد ہی نہیں رکھنا چاہتا۔ یہ بھی عجیب بات ہے کہ اس ’’لاڈلے بیٹے‘‘ کے جتنے بھی فعال گروپوں کو رینجرز نے پکڑا وہ سب کے سب ’’گندے انڈے‘‘ نکلے۔
پارلیمنٹ میں کراچی کی سب سے بڑی جماعت ایم کیو ایم بھی تذبذب کی سیاست کر رہی ہے۔ کہاں آگے بڑھنا ہے، کہاں پیچھے ہٹنا ہے، کوئی راستہ سجھائی نہیں دیتا! مولانا فضل الرحمن نے تو ’’بھاؤ تاؤ ‘‘کرلیا، لیکن ایم کیو ایم نے کوئی پوزیشن نہیں لی، وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی بنا کر رکھنا چاہتی ہے اور مسلم لیگ ن کے ساتھ بھی بگاڑنا نہیں چاہتی۔ عوام کو بھی یہ سمجھ نہیں آرہا کہ ایم کیو ایم اپوزیشن کے ساتھ ہے یا حکومت کے ساتھ؟ ایسا لگتا ہے کہ ایم کیو ایم کا ’’تھنک ٹینک‘‘ سوچنے کی صلاحیت کو ’’فل اسٹاپ‘‘ لگا کر ’’بیٹھو اور انتظار کرو‘‘ کی پالیسی پر گامزن ہے۔
لندن کے نومنتخب میئر صادق خان کی تقریب حلف برداری کراچی کے زخموں پر نمک پاشی کا کام کرگئی۔ کراچی کے بلدیاتی انتخابات کو عرصہ بیت گیا، لوگ چیئرمین اور ڈپٹی کے نام تک بھول گئے، لیکن حلف برداری نہیں ہوئی۔ ’’پاناما لیکس‘‘ کے بعد اب ’’کراچی لیکس‘‘ کا نمبر ہے، جس میں اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی سے لے کر متواتر زیادتیوں کی طویل داستان کا ’’آتش فشاں‘‘ پھٹ پڑے گا اور ’’کراچی لیکس‘‘ میں وہ نام سامنے آئیں گے جو کراچی کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھنا چاہتے۔ کماؤ پوت شہر کے خلاف سازشیں کرنے والے بھی بے نقاب ہوں گے۔
ہمارے حکمرانوں کا بھی جواب نہیں، ابھی عوام پاناما اور آف شور کو ہی سمجھ نہیں پائے تھے کہ ’’ٹی او آرز ‘‘ نامی لفظ دن میں ہزاروں بار سن سن کر کان پک گئے۔ ’’آف شور‘‘ کے شور کو ’’ٹی اوآرز‘‘ میں دبانے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں۔ ہر ٹی وی چینل کے ٹکر سے لے کر ’’بیپر‘‘ اور ہیڈر سے بائٹ تک ’’ٹی او آرز‘‘ کی گونج سنائی دیتی ہے۔ پاناما کی دوسری قسط نہ آتی تو سادہ لوح لوگ ’’ٹی او آرز‘‘ کو ہی ’’آف شور ‘‘سمجھنے پر اکتفا کرلیتے، لیکن ایک بات طے ہے کہ جو قوم اتنے بڑے سانحات اور واقعات کو مذاق میں بھلا دے، اس پر مزاحیہ ایس ایم ایس بنائے، دلچسپ ٹوئٹ کرے، خاکے بناکر پوسٹ کرے ایسی قوم ایک نہ ایک دن ترقی ضرور کرتی ہے۔
کمشنر کراچی نے دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا۔ کمشنر کراچی کی جانب سے زندہ مرغی کی قیمت 260 روپے کلو اور گوشت کی قیمت 400 روپے فی کلو مقرر کر دی گئی۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد کمشنر کراچی نے متعلقہ افسران کو نرخ نامے پر فو ری عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ک...
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے حلقے این اے 237 ملیر سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شکست دینے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کر دیا۔ ضمنی انتخاب کے نتائج کو سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کی...
کراچی سمیت مختلف شہروں میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن رہا ۔ نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے کی وجہ سے ملک کے مختلف علاقوں میں بجلی بند ہو گئی، نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے سے 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی، کراچی میں کینپ نیو کلیئر پلانٹ کی بجلی بھی سسٹم سے نکل گئی ، بجلی بحال کرنے ک...
کراچی کے علاقے ملیر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق رینجرز اہلکار ملیر میں چیکنگ کر رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا جو رکنے کی بجائے فرار ہوگئے۔ ایس ایس پی نے کہا کہ موٹر س...
کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ریکارڈ اضافے کے حوالے سے سی پی ایل سی نے اعداد و شمار کر دیئے۔ سی پی ایل سی رپورٹ کے مطابق رواں سال 8 ماہ کے دوران 58 ہزار وارداتیں رپورٹ ہوئیں اور 8100 سے زائد شہریوں کو اسلحہ کے زور پر لوٹ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ستمبر میں 12 شہری دوران ڈک...
بلدیہ عظمی کراچی کا متنازع میونسپل یوٹیلیٹی سروسز ٹیکس کے الیکٹرک کے بلوں میں شامل کرنے کا ردعمل آنا شروع ہوگیا، شہریوں نے کچرا کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں ڈالنا شروع کر دیا، کے الیکٹرک کے شکایتی مرکز 118 پر کچرا نا اٹھانے کی شکایت درج کروانا شروع کر دی، کے الیکٹرک کے عملے کو کام می...
کراچی کے علاقے سعود آباد سے جعلی ادویات بنانے والی فیکٹری پکڑی گئی۔ پولیس نے لاکھوں روپے مالیت کی جعلی ادویات برآمد کرلیں۔ پولیس کے مطابق سعود آباد میں فیکٹری پر چھاپہ کارروائی کی گئی، اس دوران چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا، غیر قانونی طور پر فیکٹری میں جعلی ادویات بنائی جا رہی تھ...
اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے شاہین فورس کے قیام اور گشت کے باوجود شہر میں لوٹ مار کی وارداتوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا۔ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، نیو کراچی صنعتی ایریا میں موٹر سائیکل سوار ڈاکو فیکٹری ملازم سے 10 لاکھ روپے نقد لوٹ ک...
کراچی میں شدید گرمی کے باعث لوڈ شیڈنگ نے عوام کا بُرا حال کردیا۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں درجہ حرارت میں اضافے کے بعد کے الیکٹرک نے بھی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا۔ نارتھ ناظم آباد بلاک ڈبلیو، کورنگی، لیاقت آباد، گلبہار، ابوالحسن اصفہانی روڈ ، پاک کالونی، پی ای سی ایچ ایس،...
بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری سے ایم کیو ایم رہنماؤں سے گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بلدیہ عظمی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بلاول ہاؤس ...
شہر میں پانی کے شدید بحران، ٹینکرمافیا اور واٹر بورڈ کی ملی بھگت اور کراچی کے لیے 650 ملین گیلن کے K-4 منصوبے میں کٹوتی، سرکاری سرپرستی میں کے الیکٹرک کی ظلم وزیادتی، شدید لوڈشیڈنگ اورنرخوں میں اضافہ، کراچی کے نوجوانوں کی سرکاری ملازمتوں میں حق تلفی اور جعلی مردم شماری کے خلاف کر...
کراچی، حیدرآباد اور میرپور خاص ڈویژنز میں میٹرک کے امتحانات کا آغاز ہوگیا، جس کے ساتھ ہی نقل مافیا کا سرطان بھی پھیلنے لگا۔ کراچی میں کمپیوٹر اسٹڈیز اور نوابشاہ بورڈ کے اردواور سندھی زبان کے پرچے آؤٹ ہو گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کراچی میں میٹرک بورڈ کے تحت ہونے والے امتحانات کے د...