... loading ...
شرم تم کو مگر نہیں آتی !!!
عدالت عظمیٰ نے اے کے ڈی سیکورٹیز کے تین عہدیداروں کی گزشتہ روز ضمانتیں منظور کر لی ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے فرید عالم ، طارق گھمرو اور محمد اقبال کی فی کس دس دس لاکھ روپے کی ضمانتیں منظور کرتے ہوئےان کی رہائی کے احکامات جاری کیے۔
یہ بات اول روز سے تمام دستاویزات سے واضح تھی کہ جن کو ای اور بی آئی کے مقدمے میں ملزمان بنایا گیا تھا، اُن کا براہِ راست ای او بی آئی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ تاہم اس ضمن میں جو تفتیشی ایجنسی ایف آئی اے کی شکل میں تھی ، اُن کے تمام افسران کا تعلق اے کی ڈی سیکورٹیز کے مخالف گروپ سے ضرور تھا۔ ایف آئی اے کے شاہد حیات نے اول روز سے اس مقدمے میں ایک جانب دار افسر کا کردار ادا کیا ۔ مگر وہ ایس ای سی پی، وزارت خزانہ ، وزارت داخلہ اور وزیراعظم کے سیکریٹری فواد حسن فوادکی مجرمانہ اعانت لینے کے باوجود اس معاملے میں ایسی کوئی براہ راست شہادت یا دستاویزات پیش نہیں کر سکے جو مقدمے کے بے گناہ ملزموں کا براہ راست تعلق ای او بی آئی کے کسی بھی مواخذے کے قابل معاملے سے کوئی تعلق ثابت کر سکے۔ چنانچہ عدالت نے یہی نکتہ اُٹھاتے ہوئے اپنی برہمی کا اظہار کیا کہ ایف آئی اے کے تفتیشی افسر اب تک کوئی ایسی دستاویز پیش نہیں کرسکے جو ملزمان کا براہ ِ راست تعلق ای او بی آئی سے ثابت کرتی ہوں۔ حیرت انگیز طور پر اس سے قبل گزشتہ ہفتے کی ایک سماعت میں ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے عدالت کے اسی سوال پر یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ اگلی سماعت ایسی دستاویز پیش کریں گے۔ تب بھی یہ سوال پید ا ہوتا تھا کہ 4 جنوری کو گرفتار کیے گیے اے کے ڈی سیکورٹیز کے تین افسران کے خلاف پانچ ماہ کے تفتیشی عمل میں اب تک کوئی ایسی دستاویز بھی ایف آئی اے ڈھونڈ نہیں سکی کہ وہ ملک کی سب سے بڑی عدالت کے سامنے پیش ہوتے ہوئے اُس کے سامنے رکھ سکے۔ مگر اس سوال سے قطع نظر ایف آئی اے کو گزشتہ سماعت میں ایک اور موقع عدالت عظمیٰ کی طرف سے دے دیا گیا تھا۔
اس دوران میں وجود ڈاٹ کام کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے کے افسران اپنے سرپرستوں کے سامنے ناک رگڑتے رہے کہ اُنہیں کوئی تو ایسی دستاویز دی جائے جس میں اے کے ڈی سیکورٹیز کا براہ راست یا بالواسطہ کوئی تعلق ای او بی آئی سے ثابت ہو سکتا ہو۔ مگر ایک سازش کے تحت بنائے گیے مقدمے کی کوئی بنیاد سرے سے تھی ہی نہیں ، اس لیے ایف آئی اے کے افسران اپنی ساری سرکاری طاقت کے باوجود عدالت عظمیٰ میں اُٹھائے گیے اس جائز نکتے کو کوئی ناجائز جواب بھی نہیں دے سکے۔
شرم تم کو مگر نہیں آتی !!!
اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف بنایا مقدمہ اپنی مثال آپ تھا۔ جس میں ریاستی قوت کا استعمال چند لوگوں نے کرتے ہوئے عقیل کریم ڈھیڈی کواپنی ڈھب پر لانے اور نشانہ انتقام بنانے کی مکروہ کوشش کی تھی۔ یہ بات اول روز سے ہی واضح تھی کہ اس مقدمے کی پشت پر جہانگیر صدیقی اور اُن کے سمدھی میر شکیل الرحمان کی طاقت اور پیسہ حرکت کررہا ہے۔ حرص وہوس میں ڈوبے ایف آئی اے کے افسران اور شاہد حیات نےا س معاملے کے قانوی پہلوؤں کے بجائے اُن ہڈیوں کو دیکھا جو اُن کے سامنے پھینکی گئی تھیں۔ اس ضمن میں سرکاری اداروں کے استعمال اور سازش کے جملہ پہلوؤں کو دھیان میں لایا جائے تو ایک طلسم ہوش ربا کھل جاتی ہے۔ مثلاً
شرم تم کو مگر نہیں آتی !!!
٭اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف مقدمے میں مختلف اوقات میں وزارت خزانہ، وزارت داخلہ اور وزیراعظم ہاؤس فعال نظر آئے۔ یہاں تک کہ مقدمے کی عدالت میں شنوائی کے وقت اٹارنی جنرل کا دفتر مقدمے کو لٹکانے کے لیے غیر معمولی طور پر استعمال ہوتا رہا۔
٭اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف بروئے کار آنے والے ایس ای سی پی کے افسران کی کی ایک قدر مشترک یہ تھی کہ ان میں سے ہر ایک نے کبھی نہ کبھی جہانگیر صدیقی کے ساتھ کام کیا تھا۔
٭ایف آئی اے میں اے کے ڈی سیکورٹیز کےخلاف مقدمہ سازی سے لے کر تفتیش تک ایسے افراد فعال کیے گیے جو داغدار پس منظررکھتے تھے۔ کیونکہ وہ مقدمات کی تیاری میں قانونی تقاضوں کو کم اور اوپر کے اشاروں کو زیادہ دیکھتے تھے۔
٭ایف آئی اے نےمقدمے میں دباؤ کی حکمت عملی اختیار کی ۔ کیونکہ وہ شروع سے آگاہ تھے کہ اس مقدمے کے حقائق اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف نہیں۔
٭یہ ایک حیران کن امر ہے کہ سپریم کورٹ سے منظور ہونے والی ضمانتیں ، آخر ہائیکورٹ سے کیوں نامنظور ہوئی؟ جبکہ سندھ ہائیکورٹ میں بھی ایف آئی اے قانونی شواہد پیش کرنے میں مکمل ناکام تھی۔ اس ضمن میں عمران شیخ کی پراسرار گرفتاری سے سامنے آنے والے حقائق پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔عمران شیخ نے دوران حراست تفتیش میں اُس طریقہ واردات پر تفصیل سے روشنی ڈالی تھی کہ جہانگیر صدیقی کی پشت پناہی سے وہ کس طرح ملک بھر کے اہم ترین افراد کو اپنے زیردام رکھتے تھے۔ حیرت انگیز طور پر اُن کے پرکشش جال سے اعلیٰ عدالتوں کے معزز جج بھی محفوظ نہیں رہ پائے تھے۔ عمران شیخ نے اُن کے نام بھی لیے ہیں۔
بدقسمتی سے اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف بنایا گیا مقدمہ سازش کے ایسے تانے بانے رکھتا ہے جو ملک کے قانونی اور عدالتی نظام پر ایک عام شہری کا اعتماد باقی ہی نہیں رہنے دیتا۔ یہ ایک نہ دکھائی دینے والے تعلقات کی ایسی آکاس بیل ہے جس میں پاکستان کی سیاست ، صحافت اور قانونی نظام دولت کے آگے سجدہ ریز دکھائی دیتے ہیں۔ اس کے باجود کچھ لوگ اس نظام میں لڑتے ہوئے انصاف کے حصول کی کوششیں جاری رکھتے ہیں۔ اور بآلاخر بہت دیر اور بہت دور جاکر کہیں نہ کہیں سے کسی نہ کسی طرح انصاف پانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ اے کےڈی سیکورٹیز کے تین افسران کی عدالت عظمیٰ سے رہائی ایسی ہی کوششوں کی ایک روشن مثال ہے۔ مگر کیوں نہ اب ایف آئی اے کے شاہد حیات کو خود اُن کے ہی ٹیلی ویژن پر کیے گیے دعووں کو سنا یا جائے جس میں سے ایک بھی وہ پورا نہیں کرسکے۔ مگر کیا اس ملک میں کسی کوکوئی شرم بھی آتی ہے؟
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...