وجود

... loading ...

وجود

اسکندرمرزاکاوزیراعظم کوخط

منگل 26 اپریل 2016 اسکندرمرزاکاوزیراعظم کوخط

Nawaz-Sharif

وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف کے بچے اپنی بیرون ملک دولت‘ جائیداد اور آف شور کمپنیاں بچانے کی جنگ لڑرہے ہیں اورمرحوم وزیراعظم محمدخان جونیجو کی اولاد اپنے والد کی چھوڑی ہوئی زمین جائیداد کیلئے آپس میں دست وگریباں ہے۔ نوازشریف نے خود کو خاندان سمیت احتساب کیلئے پیش کردیا ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب انورظہیرجمالی کو خط لکھ دیا ہے کہ وہ عدالتی کمیشن کے اراکین نامزد کریں جو پاناما لیکس کے الزامات کی تحقیقات کرے۔ اگرالزامات درست ثابت ہوجائیں تو وہ وزارت عظمیٰ چھوڑ کر گھر چلے جائیں گے۔ دوسری طرف محمد خان جونیجو19مارچ 1993 کو انتقال کے بعد سے اﷲ تعالیٰ کی عدالت میں پیش ہیں۔ پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ زندگی میں ہر اچھے عمل کی جزا اور برے کاموں کی سزا مل رہی ہے۔ انہوں نے اپنی ذہانت‘ قسمت اور سرکاری اثرو رسوخ سے جو دولت جائیداد بنائی‘ اس پر اب ان کی اولاد آپس میں لڑرہی ہے۔ وہ18اگست 1932ء کو ضلع سانگھڑ کی تحصیل کھپرو کے علاقے سندھڑی میں ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ اسی شہر میں ان کے صاحبزادے اسدجونیجو اور ان کی دو بہنوں ڈاکٹر صغریٰ جونیجو اور کنیز فضا جونیجو کے درمیان جائیداد کا تنازع چل رہا ہے۔ دونوں کے ملازمین اور حامی آپس میں برسرپیکار ہیں۔ فائرنگ کررہے ہیں‘ زخمی ہوچکے ہیں‘ تھانہ‘ کورٹ اور کچہری کے چکر کاٹ رہے ہیں‘ دولت کے سیال مادے نے خون کے رشتوں کو پگھلادیا ہے۔ آنکھوں پر مفادات کی پٹی باندھ دی ہے۔ محمد خان جونیجو کو پاکستان کا سب سے ’’شریف‘‘ وزیراعظم شمار کیا جاتا ہے۔

کرسیوں کے ان کیڑوں نے بیرونی بینکوں میں375 ارب ڈالرجمع کررکھے ہیں جو پاکستان سے لوٹ کر جمع کیے ہیں جبکہ پاکستان کا کل قرضہ 72 ارب ڈالر ہے۔ نیب کے مطابق سابق وفاقی وزیر ڈاکٹرعاصم حسین نے پاکستان سے462 ارب روپے باہرمنتقل کیے ہیں۔

ان کا انتقال19مارچ 1993ء کو لندن کے اسپتال میں ہوا تھا جہاں سے ان کی میت وطن لاکر ان کے گاؤں سندھڑی میں تدفین ہوئی۔ جمعیت علماء پاکستان کے ممتاز رہنما مولانا عبدالستار خان نیازی بھی ایک مرتبہ لندن کے اسی کرامویل اسپتال میں داخل رہے ہیں جس میں محمدخان جونیجو زیر علاج تھے۔ انہیں پتہ چلا کہ محمد خان جونیجو کا بیرون ملک بینک اکاؤنٹ تھا جو کسی دوسرے نام سے تھا اور جونیجو صاحب کے انتقال کے بعد اس ’’خفیہ اکاؤنٹ‘‘ سے رقم نکلوانے میں بڑی دشواری ہوئی۔ قرآن مجید کی آیت ہے

فاعتبرو یا اولی الابصار

(ترجمہ)…… دیکھنے والوں کیلئے بڑی نشانیاں ہیں

پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیا قت علی خان کو شہید کردیاگیا ان کے پاس کوئی اثاثہ جات نہیں تھے۔ انہوں نے اپنی شہادت سے دو ماہ قبل کراچی کے جہانگیر پارک میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا ’’میرے پاس کچھ نہیں ہے ایک جان بچی ہے ‘وہ بھی میں نے پاکستان کیلئے وقف کردی ہے‘ میں قوم کے ساتھ وعدہ کرتا ہوں کہ اگر وطن کی حفاظت‘ عزت اور بقاء کیلئے مجھے اپنا خون بھی بہانا پڑا تو کبھی دریغ نہیں کروں گا‘‘۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ اپنا قول سچ ثابت کردکھایا اور16اکتوبر کو جامِ شہادت نوش کرلیا‘ پاکستان کے دوسرے وزیراعظم خواجہ ناظم الدین نے بھی اثاثے نہیں بنائے۔ انہیں گورنر جنرل غلام محمد نے17اپریل 1953ء کو سیاسی بحران کے باعث ان کے عہدے سے برطرف کیا۔ ستم ظریفی یہ کہ انہوں نے اپنی برطرفی کا اعلان ریڈیو پر سنا(اس دور میں ٹی وی نہیں تھے) تیسرے وزیراعظم محمدعلی بوگرہ بھی بحران کی نذر ہوئے اور11اگست1955ء کو جشن آزادی سے صرف تین دن قبل وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہوگئے۔ چوہدری محمد علی پاکستان کے چوتھے وزیراعظم مقرر ہوئے وہ11اگست1955ء سے8ستمبر1956ء تک وزیراعظم رہے۔ سیاسی اختلافات کے باعث انہیں بھی مستعفی ہونا پڑا اور مشرقی پاکستان سے حسین شہید سہروردی وزیراعظم بن گئے۔ انہوں نے بھی سیاسی بحران کے باعث وزارت عظمیٰ سے استعفا دے دیا۔ اس کے بعد اسماعیل ابراہیم چندریگر کا نمبر آیا۔ ان کے استعفے کے بعد ملک فیروز خان نون وزیراعظم بنے۔ سیاسی بحران اور کشمکش عروج پر پہنچ چکے تھے جس پر صدر اسکندر مرزا نے8اکتوبر1958ء کو ملک فیروزخان نون کی وزارت عظمیٰ سمیت پورے سیاسی نظام کی بساط لپیٹ دی اور مارشل لاء نافذ کرکے 1956ء کا آئین بھی منسوخ کردیا۔ صدر اسکندر مرزا نے اس سلسلے میں وزیراعظم ملک فیروز خان نون کو جو خط بھیجا‘ وہ بڑا دلچسپ ہے‘ خط کا متن یہ تھا:

’’مائی ڈیئر فیروز!

میں بڑے غوروفکر کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ اس ملک میں استحکام اس وقت تک پیدا نہیں ہوسکتا جب تک اس کی ذمہ داریاں میں خود نہ سنبھال لوں‘ 23مارچ 1956ء کا آئین نہ صرف یہ کہ ناقابل عمل ہے بلکہ پاکستان کی سالمیت اور اس کے استحکام کیلئے خطرناک بھی ہے۔ اگر ہم اس کے مطابق عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمیں پاکستان سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔ لہذا مملکت کے سربراہ کی حیثیت سے میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ آئین منسوخ کردوں۔ تمام اختیارات خود سنبھال لوں‘ اسمبلیوں‘ پارلیمنٹ اور مرکزی وصوبائی کابینہ کو توڑ دوں۔ مجھے صرف اتنا افسوس ہے کہ یہ فیصلہ مجھے آپ کی وزارت عظمیٰ کے دور میں کرنا پڑا ہے۔ جس وقت آپ کو یہ خط ملے گا‘ مارشل لاء نافذ ہوگیا ہوگا اور جنرل ایوب‘ جنہیں میں نے مارشل لاء کا ناظم اعلیٰ مقرر کیا ہے‘ اپنے اختیارات سنبھال چکے ہوں گے۔ آپ کیلئے ذاتی طور پر میرے دل میں بڑا احترام ہے اور آپ کی ذاتی خوشی اور فلاح کیلئے جو کچھ بھی ضروری ہوا میں بے تامل کروں گا۔ آپ کا مخلص اسکندرمرزا‘‘۔

اس اقدام سے قبل وزیراعظم آئی آئی چندریگر نے ایک خاص آرڈیننس کے ذریعے سابقہ مشرقی پاکستان کی سرحدوں پر اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے فوج کو خصوصی اختیارات دیئے تھے۔ فوج نے فوری طور پر ایک مہم کا آغاز کیا جس کے دوران ہولناک انکشافات ہوئے۔ اسمگلنگ کے مذموم کاروبار میں چالیس تا ساٹھ کروڑ روپے سالانہ (آج کے کئی ارب روپے) دولت پاکستان سے بھارت منتقل ہورہی تھی۔ اس کالے دھندے میں صوبائی حکومت کے وزیر بھی ملوث تھے۔ مغربی پاکستان کی بھارت سے ملحقہ سرحد پر بھی اسی طرح سے اسمگلنگ جاری تھی۔ ماضی کے اس نقشہ کو آج کی صورتحال پر منطبق کیجئے ماضی سے حالات کا موازنہ کیجئے تو ساری صورتحال سمجھ میں آجائے گی۔ آج جنرل راحیل شریف کی قیادت میں پاک فوج ملک میں کرپشن‘ لوٹ مار‘ بدعنوانیوں ‘رشوت‘ کالے دھن کے خلاف کارروائی کررہی ہے۔ حال اور ماضی کے حکمرانوں اور بڑے سرکاری اہلکاروں نے بیرون ملک آف شور کمپنیاں کھول رکھی ہیں۔ پاکستان کا سرمایہ ہنڈی اور دیگر غیرقانونی طریقوں سے بیرون ملک منتقل ہورہا ہے‘ پاک فوج اور محب وطن پاکستانی عوام کو اس پر تشویش ہے۔ بہت سے حلقے منتظر ہیں کہ اسکندر مرزا کی طرح کوئی اور بھی حکمرانوں کو خط لکھے‘ یہ حقیقت پوشیدہ نہیں ہے کہ پاکستان میں استحکام1958ء کے مارشل لاء کے بعد ہی آیا تھا۔ ملکی معیشت نے تیز رفتاری سے ترقی کی منازل طے کی تھیں‘ کالا دھن دیمک کی طرح معیشت کو چاٹ جاتا ہے۔ بقول شاعر؂

ہم بچاتے رہ گئے دیمک سے اپنا گھر
کرسیوں کے چند کیڑے ملک سارا کھاگئے

کرسیوں کے ان کیڑوں نے بیرونی بینکوں میں375 ارب ڈالر جمع کررکھے ہیں جو پاکستان سے لوٹ کر جمع کیے ہیں جبکہ پاکستان کا کل قرضہ 72 ارب ڈالر ہے۔ نیب کے مطابق سابق وفاقی وزیر ڈاکٹرعاصم حسین نے پاکستان سے462 ارب روپے باہرمنتقل کیے ہیں اگر نام نہاد جمہوری نمائندے اتنے ہی مخلص ہیں تو مل جل کر پاکستان کا بیرونی قرضہ تو اتاردیں۔


متعلقہ خبریں


سپریم کورٹ کا اعتراض، تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست واپس وجود - منگل 01 فروری 2022

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم نوازشریف اورجہانگیرترین سمیت دیگر سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست واپس کردی۔ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر اعتراضات لگا کر اسے واپس کرتے ہوئے کہا کہ تاحیات ن...

سپریم کورٹ کا اعتراض، تاحیات  نااہلی کے خلاف درخواست واپس

پینڈورا لیکس میں شامل افراد کے اثاثے ضبط کرنے کا مطالبہ،ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کاوزیراعظم کو خط وجود - جمعه 08 اکتوبر 2021

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ لیکس میں 700 پاکستانیوں کے نام آئے، 2016میں پاناما پیپرزمیں 4500 پاکستانیوں کے نام آئے تھے۔سپریم کورٹ میں پاناما لیکس سے متعلق پٹشنز دائر ہوئیں،ایس ای سی پی ،اسٹیٹ بینک ،ایف بی آر اور ایف آئی اے نے تحقیقات کیں، عدالت ...

پینڈورا لیکس میں شامل افراد کے اثاثے ضبط کرنے کا مطالبہ،ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کاوزیراعظم کو خط

پنڈورا پیپرز کا پنڈورا باکس کھل گیا وجود - اتوار 03 اکتوبر 2021

پنڈورا پیپرز کا پنڈورا باکس کھلنے لگا۔ پنڈورا کی ابتدائی اطلاعات کے مطابق سات سو سے زائد پاکستانیوں کے نام اس میں نکل آئے۔ پانامالیکس سے زیادہ بڑے انکشافات پر مبنی پنڈورا باکس میں جن بڑے پاکستانیوں کے ابھی ابتدائی نام سامنے آئے ہیں۔ اُن میں وزیر خزانہ شوکت ترین، پاکستانی سیاست می...

پنڈورا پیپرز کا پنڈورا باکس کھل گیا

معاشی ترقی کا اعتراف یا عوام کو ٹیکسوں میں جکڑنے پر شاباشی؟؟ صبا حیات - بدھ 26 اکتوبر 2016

یہ شاندار بات ہے کہ آپ نے مختصر سفر کے دوران مستحکم معاشی پوزیشن حاصل کرلی،کرسٹین لغرادکا وزیر اعظم سے مکالمہ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹرنے شرح نمو میں اگلے سال مزید کمی ہونے کے خدشات کابھی اظہار کردیا عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لغرادگزشت...

معاشی ترقی کا اعتراف یا عوام کو ٹیکسوں میں جکڑنے پر شاباشی؟؟

وزیراعظم تین سمتوں سے گھیرے میں آگئے! نجم انوار - جمعه 21 اکتوبر 2016

پانامالیکس کی عدالتی کارروائی میں پیش رفت کو حزب اختلاف کے تمام رہنماؤں نے بہت زیادہ اہمیت دی ہے،معاملہ معمول کی درخواستوں کی سماعت سے مختلف ثابت ہوسکتا ہے عمران خان دھرنے میں دائیں بازو کی جماعتوں کولانے میں کامیاب ہوگئے تو یہ دھڑن تختہ کاپیش خیمہ ہوسکتا ہے،متنازعخبر کے معاملے ...

وزیراعظم تین سمتوں سے گھیرے میں آگئے!

تحریک انصاف دھرنا ..مسلم لیگ نون نے نفسیاتی جنگ شروع کردی! نجم انوار - جمعرات 20 اکتوبر 2016

اخبارات میں مختلف خبروں اور تجزیوں کے ذریعے دھرنے کے شرکاکیخلاف سخت کارروائی کے اشارے دیے جائیں گے عمران خان کے لیے یہ"مارو یا مرجاؤ" مشن بنتا جارہا ہے، دھرنے میں اْن کے لیے ناکامی کا کوئی آپشن باقی نہیں رہا مسلم لیگ نون کی حکومت نے تحریک انصاف کے دھرنے کے خلاف ایک طرح سے نفسیا...

تحریک انصاف دھرنا ..مسلم لیگ نون نے نفسیاتی جنگ شروع کردی!

جنگ سے پہلے بھارتی شکست مختار عاقل - پیر 03 اکتوبر 2016

منصوبہ خطرناک تھا‘ پاکستان کو برباد کرنے کیلئے اچانک افتاد ڈالنے کا پروگرام تھا‘ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن سے قبل کراچی‘ سندھ اور بلوچستان میں بغاوت اور عوامی ابھار کو بھونچال بنانے کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ مقبوضہ کشمیر میں اس کی سفاکی اور چیرہ دستیاں دفن ہوجائیں اور ...

جنگ سے پہلے بھارتی شکست

وفادار اور غدار! مختار عاقل - پیر 26 ستمبر 2016

بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور ک...

وفادار اور غدار!

پاناما کے بعد’’بہاماس لیکس‘‘، انکشافات کی لہر کہاں جاکر تھمے گی؟ عارف عزیز پنہور - هفته 24 ستمبر 2016

ابھی پاناما لیکس کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھا بھی نہ تھا کہ ’’انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس‘‘ (آئی سی آئی جے) نے اس اسکینڈل کی اگلی قسط چھاپ دی، جس میں دنیا بھر کی ایسی شخصیات کے ناموں کے انکشاف کیا گیا ہے، جنہوں نے مبینہ طور پر اپنے ملک میں عائد ٹیکسوں سے بچنے کے لیے جزائ...

پاناما کے بعد’’بہاماس لیکس‘‘، انکشافات کی لہر کہاں جاکر تھمے گی؟

ڈاکٹر فاروق ستار کا امتحان مختار عاقل - پیر 19 ستمبر 2016

کراچی میں ’’آپریشن کلین اپ‘‘ کے ذریعے شہر قائد کو رگڑ رگڑ کر دھویا جارہا ہے۔ پاکستان کے اس سب سے بڑے شہر اور اقتصادی حب کا چہرہ نکھارا جارہا ہے۔ عروس البلاد کہلانے والے اس شہر کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنایا جارہا ہے۔ یہ سب کچھ قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے۔ پاکستان کے عظیم اور ق...

ڈاکٹر فاروق ستار کا امتحان

کیا ایم کیوایم قائم رہے گی! مختار عاقل - پیر 12 ستمبر 2016

کیا متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے واقعی کراچی چھن گیا ہے‘ ایم کیوایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیوایم کے نئے سربراہ کی حیثیت سے قبول کرلیاگیا ہے۔ کراچی کے ضلع ملیر میں سندھ اسمبلی کی نشست پر منعقد ہونے والے ضمنی الیکشن میں ایم کیوایم کی نشست پر پیپلزپارٹی ک...

کیا ایم کیوایم قائم رہے گی!

کوٹہ سسٹم کی بازگشت مختار عاقل - پیر 05 ستمبر 2016

قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر اورقائد حزب اختلاف سیدخورشیدشاہ کہتے ہیں کہ ایم کیوایم کو قائم رہنا چاہئے تواس کا یہ مقصدہرگز نہیں ہوتا کہ انہیں سندھ کی دوسری سب سے بڑی پارلیمانی پارٹی متحدہ قومی موومنٹ سے کوئی عشق یا وہ اسے جمہوریت کیلئے ضروری سمجھتے ہیں۔ اگ...

کوٹہ سسٹم کی بازگشت

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر