... loading ...
ایک مغربی ماحول اور غیر مسلم خاندان میں پلی بڑھی ،مشہور عالمی رسائل سے بطورخاتون صحافی وابستہ کارلا پاؤر کو آخر اسلام اور قرآن میں ایسی دل چسپی کیوں ہوئی کہ قرآن اور اسلام کو سمجھنے کے لیے سال بھر جون پور یوپی بھارت سے تعلق رکھنے والے اپنے ایک اردو اسپیکنگ دوست جو مدرسے سے فارغ ا لتحصیل ہوکر ندوۃ ،جامعہ الازہر ، برکلے سے اعلی تعلیم لینے کے بعد اور بالآخر آکسفورڈ یونی ورسٹی کے اسلامک ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر اور وہاں کی مسجد کے امام بھی رہے ،ان کے ساتھ سال بھر درس و تدریس کے عمل میں مصروف رہیں۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ قرآن سیکھنے کے لیے ان کی زیادہ تر نشستیں بہت innocous( بے نشاں و غیر اہم) مقامات پر ہوئیں۔ ان میں ایک تو آکسفورڈ یونی ورسٹی کے خوب صورت علمی قصبے کی سینٹ مائیکل اسٹریٹ والا چھوٹا سا Nosebag Resturant تھا۔
ہمارا کوئی سیاست کا لتھڑا ہوا دھڑے بندیوں سے پچکا مولوی ہوتا تو ریسٹورنٹ کا نام سن کر اور اس پر علامتی گدھے کے منھ پر بندھی تھیلی کا بورڈ دیکھ کر ہی ازار بند میں ایک اضافی گرہ ڈال کر نعوذ باﷲ پڑھ کر دوڑ جاتا ۔
نوز بیگ اس چارے کی تھیلی کو کہتے ہیں جو گھوڑے گدھے کے منہ پر باندھی جاتی ہے ۔ان دو ستوں کی کبھی کبھار نشست آکسفورڈ کباب ہاؤس میں بھی ہوتی تھی جہاں نہ صرف کباب حلال گوشت کے ہوتے تھے بلکہ کبابچیوں کا دعویٰ ہے کہ دنیا بھر میں ان کے کباب سب سے اچھے ہوتے ہیں اور کہاں نشست رہیں۔
وہ لوگ جو اس خیال کو دل کے قریب رکھتے ہیں کہ ع
وہ تو اس کھوج کا تانا بانا یہاں سے بنیں کہ بی بی کارلا جب کل گیارہ برس کی تھیں انہوں نے مصر میں دوران قیام ایک کتاب نما تعویز خریدا۔یہ اپنے مالک کے لیے باعث نجات کہہ کر فروخت کیا گیا تھا۔ چونکہ تعویز کی بناوٹ بہت من بھاؤنی تھی لہذا انہوں نے اسے خریدا تھا۔انہیں عربی اور قرآن دونوں سے تب تک کوئی علاقہ نہ تھا۔ گھر آن کر انہوں نے اسے اپنی گڑیا کے ہاتھ میں لٹکادیا اور شیلف پر دونوں ہی رکھے رہے۔ یہ ایک معجزہ تھا کہ چوتھائی صدی گزرنے کے بعد دنیا بھر سے جمع کیے متفرق سامان میں امریکا میں ا نہیں اپنے والدین کے گھر جسے وہ علاء الدین کا غار کہتی تھیں وہاں یہ تعویذ کہیں رکھا مل گیا۔ گڑیا کا البتہ کوئی پتہ نہ تھا۔تہذیبوں کے تصادم میں9/11 کے غلغلے میں
ان کے پاس کئی اور نسخے بھی قرآن الکریم کے آچکے تھے۔اس تمام عرصے میں وہ اس کا بطور کلام اﷲ مسلمانوں کے ہاں اثرات دیکھ چکی تھیں کس طرح اس کے نام پر جنگیں، قتل و غارت گری اور لوگوں کا استحصال ہوا مگر اس کے باوجود بہت کم افراد نے اس مقدس اور بے حد متاثر کن پیغام کو سمجھ کر انسانیت کی خدمت کرنے کا سوچا۔اس پر مستزاد یہ کہ خود مغرب بھی اپنی مکمل عدم واقفیت کو ڈھال بنا کر اسلام اور مسلمانوں کی تحقیر اور استحصال سے باز نہیں آرہا تھا۔انہوں نے سوچا کہ اس ساری غلط فہمی کا ازالہ ایسے ممکن ہے کہ وہ کسی ایسی ہستی سے رجوع کریں جو اس حوالے سے دنیا بھر میں سند کا درجہ بھی رکھتا ہو ، مشرق کے مدرسے اور مغرب کی جامعہ میں جسے یکساں تحریم و توصیف کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہو، یوں یہ دوست یکجا ہوگئے۔(جاری ہے)
[caption id="attachment_41354" align="aligncenter" width="576"] رانا سنگھے پریماداسا، سری لنکا کے وزیر اعظم [/caption] پچھلی قسط میں ہم نے بتایا تھا کہ راجیو کا ہفتہ وار میگزین سنڈے میں یہ انٹرویو کہ وہ دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد سری لنکا سے امن معاہدے کی تجدید کر...
ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اپنے مقاصد کے تیز تر حصول لیے راج نیتی (سیاست) میں شارٹ کٹ نکالنے کی خاطر دہشت گرد تنظیمیں بنانے کی ماہر تھیں ۔ مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بناکر ان کو بنگلا دیش بنانے میں جو کامیابی ہوئی ،اس سے ان کے حوصلے بہت بڑھ گئے۔ اندرا گاندھی جن ...
[caption id="attachment_41267" align="aligncenter" width="1080"] مارماڈیوک پکتھال[/caption] سن دو ہزار کے رمضان تھے وہ ایک مسجد میں تراویح پڑھ رہا تھا، نمازیوں کی صف میں خاصی تنگی تھی۔ جب فرض نماز ختم ہوئی تو اس نے اُردو میں ساتھ والے نمازی کو کہا کہ وہ ذرا کھل کر بیٹھے ت...
ہم نے اُن (گوروں اور عرب پر مشتمل ٹولی) سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ اسلام اور مسلمان ہر جگہ پر تصادم کی کیفیت میں ہیں۔ کہیں ایسا کیوں نہیں سننے میں آتا کہ بدھ مت کے ماننے والوں میں اور عیسائیوں میں تصادم ہو یا اور ایسے مذاہب آپس میں بر سرپیکار ہوں؟ اس پر وہ گورا کہنے لگا کہ کیا ...
بہت دن پہلے کی بات ہے۔ اس شعلہ مزاج پارٹی کو سیاست میں قدم رکھے ہوئے بہت دن نہ ہوئے تھے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں امتیازی کوٹا سسٹم، ٹرانسپورٹ میں ایک طبقے کی کرائے سے لے کر ہر طرح کی بدسلوکی اور من مانیاں، پولیس جس میں 1978ء سے مقامی لوگوں کی بتدریج تخفیف اور پھر زبان اور عصبیت ک...
[caption id="attachment_41140" align="aligncenter" width="200"] خوندکر مشتاق احمد[/caption] کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ، ایک دم، نہیں ہوتا کچھ ایسا ہی معاملہ بنگلہ دیشی فوج کے ٹینکوں کے ساتھ ہوا۔ یہ ٹینک جذبۂ خیر سگالی کے تحت مصر ن...
[caption id="attachment_41071" align="aligncenter" width="370"] بنگ بندھو شیخ مجیب اور بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی [/caption] یہ کوئی عجب بات نہیں کہ وزیر اعظم اندرا گاندھی جیسی نفیس اور زیرک خاتون نے بھارت کا چین سے شکست کا داغ دھونے، بر صغیر کے علاقے کا نقشہ یکسر تبدی...
پچھلے دنوں وہاں دہلی میں بڑی ملاقاتیں ہوئیں۔ ان کے Security Apparatus اور’’ را‘‘ کے نئے پرانے کرتا دھرتا سب کے سب نریندر مودی جی کو سجھاؤنیاں دینے جمع ہوئے۔ ان سب محافل شبینہ کے روح رواں ہمارے جاتی امراء کے مہمان اجیت دوال جی تھے۔ وہ آٹھ سال لاہور میں داتا دربار کے پاس ایک کھولی ...
[caption id="attachment_40973" align="aligncenter" width="940"] درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء[/caption] سیدنا نظام الدین اولیاؒ کے ملفوظات کا مجموعہ فوائد الفواد ( یعنی قلوب کا فائدہ ) ان کے مرید خاص علاء الدین سنجری نے مرتب کیا ہے۔ راہ سلوک کا مسافر اگر طلب صادق رکھتا ہو ...
[caption id="attachment_40876" align="aligncenter" width="720"] ہاؤس آف کشمیر[/caption] ہمارے پرانے دوست صغیر احمد جانے امریکا کب پہنچے۔جب بھی پہنچے تب امریکا ایسا کٹھور نہ تھا جیسا اب ہوچلا ہے۔ اُن دنوں آنے والوں پر بڑی محبت کی نظر رکھتا تھا۔اس سرزمین کثرت (Land of Plen...
معاشرے ہوں یا ان میں بسنے والے افراد، دونوں کے بدلنے کی ایک ہی صورت ہے کہ یہ تبدیلی اندر سے آئے۔ کیوں کہ یہ دونوں ایک انڈے کی طرح ہوتے ہیں۔ انڈہ اگر باہر کی ضرب سے ٹوٹے تو زندگی کا خاتمہ اور اندر سے ٹوٹے تو زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ پاکستان میں ایک سوال بہت کثرت سے پوچھا جاتا ...
میرے وطن،میرے مجبور ، تن فگار وطن میں چاہتا ہوں تجھے تیری راہ مل جائے میں نیویارک کا دشمن، نہ ماسکو کا عدو کسے بتاؤں کہ اے میرے سوگوارر وطن کبھی کبھی تجھے ،،تنہائیوں میں سوچا ہے تو دل کی آنکھ نے روئے ہیں خون کے آنسو (مصطفےٰ زیدی مرحوم کی نظم بے سمتی سے) تہتر کا آ...