وجود

... loading ...

وجود

نائن الیون ہائی جیکرز دراصل سی آئی اے ایجنٹ تھے: امریکی دانشور

اتوار 17 اپریل 2016 نائن الیون ہائی جیکرز دراصل سی آئی اے ایجنٹ تھے: امریکی دانشور

dr-kevin-berrett

“نائن الیون کے واقعات میں جہازوں کے “اغوا” کرنے والے 15 سعودی ہائی جیکرز دراصل سی آئی اے کے ایجنٹ تھے جو امریکی حکومت کے لیے کام کر رہے تھے، جو اس واقعے کی آڑ میں مشرق وسطیٰ کو تباہ کرکے اسرائیل کے لیے حالات سازگار بنانا اور امریکا کے عسکری بجٹ کو دوگنا کرنا چاہتی تھی۔” یہ تہلکہ خیز انکشاف معروف امریکی دانشور ڈاکٹر کیون بیریٹ نے کیا ہے، جو 2003ء سے نائن الیون کے واقعات پر تحقیق کر رہے ہیں۔

“سائنٹیفک پینل فاد ری انوسٹی گیشن آف نائن الیون” کے بانی رکن ڈاکٹر بیریٹ نے یہ انکشافات ایران کے پریس ٹی وی کے ساتھ ایک ٹیلی فونک انٹرویو میں کیے ہیں، اور یہ باتیں اس وقت سامنے آئی ہیں جب امریکا میں ان دستاویزات کی رازدارانہ حیثیت ختم کرنے کی جا رہی ہے جو نائن الیون کے حملوں میں سعودی عرب کے کردار پر روشنی ڈالیں گی۔ 28 صفحات کی اس رپورٹ کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ نائن الیون حملوں میں شامل دو سعودی باشندون کو ریاض سے ملنے والی مدد کو ثابت کرتی ہے۔ ڈاکٹر بیریٹ کہتے ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ ‘ریلیز دی 28 پیجز’ کی تحریک کامیاب ہوگئی ہے یا کم از کم کامیابی کے بہ قریب پہنچ گئے ہیں۔ ابھی سوموار کو اوباما انتظامیہ کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ صدر رپورٹ پر نظرثانی مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، جس سے ظاہر ہے کہ وہ صدارت کے خاتمے سے قبل ان دستاویزات کو ظاہر کردیں گے۔

صیہونی سامراج کبھی نہیں چاہتا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان اور تیل کی دولت سے مالامال سعودی عرب کبھی آزاد و خود مختار ملک بنیں۔ اس لیے انہوں نے نائن الیون حملوں کو استعمال کیا اور دونوں ممالک پر اپنا شکنجہ مضبوط کیا

ڈاکٹر بیریٹ نے کہا کہ یہ رپورٹ امریکا-سعودی عرب تعلقات پر ضرور اثر انداز ہوگی کیونکہ اس میں سعودی عرب کے شاہی حلقوں پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ ہائی جیکرز میں سے چند کی مدد کی تھی۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ یہ انکشاف نائن الیون کے معاملے کو کھولے گا یا محدود پیمانے پر ہی ہلچل مچائے گا؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ اقدام سعودی عرب کے خلاف عوامی غضب کو بھڑکائیں گے، امریکا-سعودی تعلقات میں فاصلے پیدا کریں گے اور درحقیقت کوئی حقیقی تبدیلی نہیں لائیں گے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ بڑا سانحہ ہوگا کیونکہ ہم نائن الیون معاملے کو مکمل طور پر کھولنا چاہتے ہیں۔ درحقیقت نائن الیون کے واقعات میں سعودی عرب شمولیت ایسی نہیں کہ وہ پوری طرح اس کو کنٹرول کر رہا تھا اور اس سازش کا اصل منصوبہ ساز تھا۔ یہ ایک مضحکہ خیز الزام ہے کیونکہ سعودی عرب امریکا کی ایک کٹھ پتلی ریاست ہے۔

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ پر ہمیشہ تنقید کرنے والے ڈاکٹر بیریٹ نے مزید کہا ہے کہ ہمیں یہ بتایا گیا کہ 19 میں سے 15 مبینہ ہائی جیکرز سعودی باشندے تھے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے کوئی جہازوں پر موجود ہی نہیں تھا، بلکہ 19 میں سے کوئی ایک بھی “اغوا” ہونے والے چار جہازوں پر نہیں تھا اور مسافروں کی فہرست دیکھیں اور تمام تر شہادتیں بھی تو ہمیں کوئی سعودی تو کجا ایک عرب باشندہ بھی ان جہازوں پر نہیں ملے گا۔

“وہ اصل میں 15 قربانی کے سعودی بکرے تھے، جن کے گلے نائن الیون کا الزام ڈالا گیا، جبکہ وہ سی آئی اے ایجنٹ تھے۔ ہمیں یہ معلوم ہے، میں سی آئی اے کے ذرائع سے براہ راست یہ تصدیق کر چکا ہوں کہ یہ 15 سعودی امریکا میں بارہا ملازمت کے ویزے پر داخل ہوئے۔ ملازمت کے ویزوں کی ایک خاص تعداد ایسی ہوتی ہے جو صرف سی آئی اے کو دی جاتی ہے جو ایجنسی اپنی خدمات کے عوض بطور انعام اپنے غیر ملکی اہلکاروں کو دیتی ہے۔ یہ ویزا انہیں امریکا آنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ تمام افراد جن کے نام بطور ہائی جیکر پیش کیے گئے اصل میں سعودی عرب میں سی آئی اے کے لیے کام کرتے تھے اور انہیں اسی لیے انعام کے طور پر یہ خاص ویزے دیےگئے تھے۔ ان میں سے چند تو کیلیفورنیا میں ایف بی آئی اہلکاروں کے ساتھ رہتے تھے۔ یعنی یہ 15 سعودی امریکا مخالف نہیں تھے، بلکہ اس کے لیے کام کرتے تھے۔ انہیں اس طرح پھنسایا گیا کہ سعودی عرب کو نائن الیون کے حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جا سکے۔ اس کی حقیقی منصوبہ بندی اسرائیل اور اس کے امریکی پٹھوؤں نے کی تھی۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ سعودی عرب امریکا کی گرفت سے نہ نکل سکے اور پاکستان کو بھی بالکل اسی طرح پھنسایا گیا۔ دراصل صیہونی سامراج کبھی نہیں چاہتا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان اور تیل کی دولت سے مالامال سعودی عرب کبھی آزاد و خود مختار ملک بنیں۔ اس لیے انہوں نے نائن الیون حملوں کو استعمال کیا اور دونوں ممالک پر اپنا شکنجہ مضبوط کیا اور دیگر کئی مقاصد بھی حاصل کیے۔

ڈاکٹر بیریٹ نے مزید کہا کہ نائن الیون کا اہم ترین ہدف پانچ سالوں میں سات ممالک کو تباہ کرنا تھا کہ جن کا ذکر جنرل ویزلی کلارک نے کیا تھا۔ یہ اسرائیل کے دشمن اور اس کے لیے خطرہ بننے والے ممالک تھے۔ کیا 28 صفحات کی اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے سے یہ حقیقت اور یہ سچ سامنے آئے گا؟ کیا اس کے نتیجے میں نائن الیون کیس کو دوبارہ کھولنا ممکن ہوگا؟ اگر حقیقت سامنے آئی تو سب کو پتہ چل جائے گا کہ یہ دراصل اسرائیل اور اس کے امریکی پٹھوؤں کا “کور آپریشن” تھا کہ جس میں جارج بش، ڈک چینی، ڈونلڈ رمزفیلڈ اور دیگر کا یکساں کردار تھا۔ نائن الیون کو “نیا پرل ہاربر” کے طور پر تیار کیا گیا تھا تاکہ عظیم تر اسرائیل کے لیے مشرق وسطیٰ کو تباہ کیا جا سکے، امریکا کے عسکری بجٹ کو دوگنا کیا جائے اور اسے مضبوط تر کرنے کیا جا سکے۔ یہ الگ بات کہ اس نے امریکا کو تباہی کی طرف دھکیل دیا، البتہ اس منصوبے نے اسرائیل کی ضرور مدد کی۔ وہ اپنے تمام پڑوسیوں کو تباہ کرنے میں کامیاب ہوا لیکن امریکا کا حال برا ہوگیا۔ جب تک ٹوئن ٹاورز کو گرانے والے حقیقی افراد کا پتہ نہیں چلے گا تب تک ہم امریکا عظمت رفتہ بحال کرنے کی پوزیشن میں نہیں آئے گا۔ امریکا کو صیہونی گرفت سے دور لے جانے، اس کے بینکاری، سرمایہ کاری اور ابلاغی شکنجوں سے دور لے جانے اور امریکا کو امریکا کے عوام کے ہاتھوں میں پہنچانے کے لیے یہ ضروری ہے۔


متعلقہ خبریں


وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

مضامین
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب وجود اتوار 20 اپریل 2025
تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب

مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر