وجود

... loading ...

وجود

شاہد حیات کی چھٹیاں یا چھٹی؟

جمعرات 14 اپریل 2016 شاہد حیات کی چھٹیاں یا چھٹی؟

shahid-hayat

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر سندھ شاہد حیات عمران شیخ کے دبئی فرار کے بعد بآلاخر چھٹیوں پر چلے گیے۔ پاکستان کے سب سے کثیر الاشاعت اخبار کے ذریعے اپنی “جعلی”ایمانداری کا تاثر مستحکم رکھ کر بے ایمان لکھنے والوں سے اپنی “ایمانداری” کی سند پانے والے شاہد حیات اپنے کیرئیر کے عروج میں مکمل بے نقاب ہو چکے ہیں۔ اور یہ کام کسی اور نے نہیں اُن کے سب سے قریبی دوست اور اُن کی تمام دن کی روشنیوں اور رات کی تاریکیوں کی سرگرمیوں کے رازداں عمران شیخ نے سرانجام دیا۔

عمران شیخ کے پاس سے ایک 148 گیگا بائٹس کا ڈیٹا ملا ہے جس میں ایف آئی اے ، نیب، پولیس اور اعلی عدلیہ سے لے کر سفارت کاروں اور بیوروکریسی کے اہم ذمہ داروں تک کو اُن کے بیوی بچوں کے ساتھ “خوش رکھنے” کی مکمل اور باتصویر تفصیلات موجود ہیں

شاہد حیات نے ایف آئی اے میں مختلف متنازع سرگرمیوں میں جن دو بڑے مقدمات میں بدترین تنقید کا سامنا کیا اُن میں ایگزیکٹ (بول) اور اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف غلط مقدمات شامل ہیں۔ حیرت انگیز طور پر جہانگیر صدیقی کے فرنٹ مین اور مختلف اداروں کے افسران کی ہر قسم کی خواہشات کی تکمیل کرنے والے عمران شیخ ان دونوں مقدمات میں شاہد حیات کی پشت پر دکھائی دیئے۔ عمران شیخ نے گزشتہ دنوں اپنی حراست میں جو سنسنی خیز انکشافات کیے اُن میں شاہد حیات کے ساتھ “رفاقت” کی اُس “قیمت” کا بھی تذکرہ تھا جو وہ مختلف اوقات میں ادا کرتے رہے۔ اداروں کے لیے یہ ایک سنسنی خیز انکشاف تھا کہ ملک کی سب سے بڑی سویلین تحقیقاتی ایجنسی ، ایف آئی اے چند بااثر افراد کے نجی ہاتھوں میں اس طرح استعمال ہوتی ہو کہ اُسے حکومت میں موجود چند بااثر لوگوں کی طرف سے “نادیدہ” حمایت بھی ملتی رہے۔ اور نجی سطح پر بااثر لوگ اسے مسلسل استعمال بھی کرتے رہیں۔ اے کے ڈی سیکورٹیز اور بول کے خلاف مقدمات کی تیاری میں ثبوتوں کے بجائے پس منظر میں اس مکروہ کاریگری نے کام کیا۔ جس کی منفعت بخش نگرانی اور کسی نے نہیں بلکہ عمران شیخ نے کی۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق عمران شیخ کو ان تمام کاموں کی ہدا یت جہانگیر صدیقی اور اُن کے سمدھی دیتے رہے۔ عمران شیخ شاہد حیات سے موثر کام لیتے ہوئے اُن کی تمام خواہشات کا خیال کرتے رہے۔ خود عمران شیخ کے ذریعے سامنے آنے والے ان حقائق کے بعد یہ ضروری تھا کہ اُس زنجیر پر دھیان دیا جاتا جو وزیر اعظم ہاؤس میں موجود وزیراعظم کے سیکریٹری فواد ، چیئرمین سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی) طاہر محمود ، عمران شیخ، جہانگیر صدیقی کے صاحبزادے علی جہانگیراور شاہد حیات کے درمیان اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف ناقابل فہم مقدمے کی تیاری میں مکروہ انداز سے حرکت میں آئی۔ اس ضمن میں شاہد حیات کی خو دایف آئی اے میں جن افسران نے صحیح و غلط کے امتیاز سے بے نیاز ہو کرحمایت کی اُن میں ڈپٹی ڈائریکٹر کمرشل بینکنگ سرکل الطاف حسین ، ڈپٹی ڈائریکٹر کارپوریٹ کرائم سرکل کامران عطااللہ اور انسپکٹر سراج پنہور شامل تھے۔ مگر اوپرسے نیچے تک قائم اس تال میل نے اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف قائم کیے گیے مقدمے میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں دکھائی۔ یہاں تک کہ شاہد حیات نے عمران شیخ کی جانب سے دوران حراست شاہد حیات کے متعلق سنسنی خیز انکشافات کیے جانے کے بعد بھی ہاتھ پاؤں مارنے کی پوری کوشش کی۔ وہ ایک طرف ایف آئی اے سے ایک “آبرومندانہ” رخصت چاہ رہے تھے، تو دوسری طرف وہ جاتے جاتے ایس ای سی پی سے کسی نہ کسی حدتک کوئی ایسا ثبوت یا شہادت چاہ رہے تھے جو اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف قائم مقدمے میں کسی بھی طرح اُن کی فیس سیونگ کر سکتے۔ یا اُن کے “جعلی ایمانداری” کے بھرم کو برقراررکھنے میں مددگار ثابت ہوتے۔مگر ایسا کچھ بھی نہ ہو سکا۔ ایس ای سی پی نے شاہد حیات کی عزت بچانے سے زیادہ اپنے ادارے کی عزت بچانا زیادہ ضروری سمجھا اور ایک غلط مقدمے میں کسی غلط ثبوت کی فراہمی سے بھی خود کو الگ رکھا۔ دوسری طرف شاہد حیات کو خود اُن کے ہی رازداں عمران شیخ نے پوری طرح بے نقاب کردیا۔

عمران شیخ نے گزشتہ دنوں اپنی حراست میں جو سنسنی خیز انکشافات کیے اُن میں شاہد حیات کے ساتھ “رفاقت” کی اُس “قیمت” کا بھی تذکرہ تھا جو وہ مختلف اوقات میں ادا کرتے رہے

باخبر ذرائع کے مطابق عمران شیخ نے دوران حراست اُس پوری “سائنس” کو بیان کر دیا ، جو وہ مختلف اداروں میں اپنے اثرورسوخ کو پیدا کرنے اور پھر اُسے قائم رکھنے کے لئے استعمال کرتے تھے۔ عمران شیخ نے پولیس، ایف آئی اے، نیب اور عدلیہ میں اپنے اثرورسوخ کی تمام کہانیاں بیان کر دیں ۔ یہاں تک کہ اُن سب کے نام اور اُنہیں مختلف فوائد پہنچانے کے تمام طریقے بھی پوری تفصیلات کے ساتھ بیان کر دیئے۔ حساس ادارے کے ذمہ داران عمران شیخ کی گاڑی سے ملنے والی اشیاء دیکھ کر حیران ہو گیے جو ایک منی سپر اسٹور کی طرح لگ رہی تھی۔ اس میں موجود تین بڑے بکسوں میں سے ایک بکسے میں حیرت انگیز طور پر آب زم زم کی بوتلیں، تراجم کے ساتھ شائع ہونے والےقرآن پاک کے سعودی ایڈیشن ، قیمتی پتھروں پر مقدس شبیہیں اور دیگر مذہبی عقیدت کی اشیاء تھیں ۔ جبکہ دوسرے بکسے میں مختلف قسم کی مہنگے نشہ آور مشروبات تھے، نشہ آور چاکلیٹ کے علاوہ رات کی روشنیوں بھری سرگرمیوں کو خواب آور بنانے کے تمام لوازمات تھے۔ عمران شیخ کی گاڑی سے ملنے والے تیسرے بکسے میں بیش قیمت گھڑیاں ، پرفیوم ، سونے کے قیمتی ہار، ہیروں کی انگوٹھیاں ،کنگن ، اسمارٹ فون، بچوں کے لئےٹیب لیٹ سیٹ وغیرہ رکھے ہوئے تھے۔ عمران شیخ نے دوران حراست بتایا تھا کہ وہ ان اشیاء کو مختلف بااثر لوگوں کو تحائف کے طور پر تقسیم کرتے ہیں۔ اور پھر اُنہیں آہستہ آہستہ اپنی ڈھب پر لاکر بیرون ملک اُن کی اوقات کے مطابق فائیو اسٹار سے لے کر سیون اسٹار ہوٹلوں میں قیام کے ساتھ دورے کراتے ہیں۔ یہی لوگ بعد ازاں مختلف معاملات میں اُن کے مددگار بنتے ہیں۔ عمران شیخ کے پاس سے ایک 148 گیگا بائٹس کا ڈیٹا ملا ہے جس میں ایف آئی اے ، نیب، پولیس اور اعلی عدلیہ سے لے کر سفارت کاروں اور بیوروکریسی کے اہم ذمہ داروں تک کو اُن کے بیوی بچوں کے ساتھ “خوش رکھنے” کی مکمل اور باتصویر تفصیلات موجود ہیں۔ حیرت انگیز طور پر اس میں مختلف سیاست دانوں اور اُن کے خاندان کے دیگر افراد کی بھی اسی طرح کی فیض یابی کی تفصیلات پائی جاتی ہیں۔ شاہد حیات بھی اِسی سمندر کے غوطہ خور تھے۔ جن کی انتہائی شرمناک تفصیلات اُن کی” ایمانداری “کی تمام جعلی داستانوں کا بھرم کھول دیتی ہے۔

عمران شیخ کی حراست کے دوران زندگی کے تمام شعبوں کے اہم ترین افراد نے اُن کی رہائی کی کوششیں کی۔ اور یہ محض اس وجہ سے کہ عمران شیخ نے محض اُن افراد کو ہی نہیں بلکہ اُن کے اہل ِ خانہ ،بیوی بچوں تک کو رشوت سے آلودہ کررکھا تھا۔ جہانگیر صدیقی کے اس مہرے نے جو طریقہ واردات اختیار کر رکھا تھا ، اُس نے پاکستان کے تمام سرکاری اداروں ، عدلیہ کے کچھ ذمہ داروں، بیورو کریسی ، ایف آئی اے، نیب ، پولیس اور سیاست دانوں تک کو برہنہ کردیا ہے۔ افسوس ناک طور پر یہ ضروری سمجھا گیا کہ عمران شیخ کو رہائی کے بعد فرار ہونے کا موقع دیا جائے۔ مگر ساتھ ہی ایک دلچسپ قدم یہ سامنے آیا کہ جہانگیر صدیقی کے سب سے اہم دوست شاہد حیات کو خود جہانگیر صدیقی کے سب سے اہم مہرے نے مکمل بےنقاب کردیا۔ یہاں تک کہ اُنہیں جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا، جو ایف آئی اے سے اُن کی مستقل چھٹی کی طرف پہلا قدم ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق جبری چھٹی پر بھیجنے سے قبل شاہد حیات کو ایف آئی اے سے برطرف کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ مگر تب شاہد حیات نے ایک بار پھر اپنے سیاسی اور کاروباری سرپرستوں کو آواز دی کہ وہ یہ سارے کام اُن کی خواہشات کے مطابق سرانجام دیتے رہے ہیں۔ اور اُن کی ایف آئی اے سے معطلی یا برطرفی کا اُن کے کیرئیر پر بہت بُرا اثر پڑے گا۔ لہذا اُنہیں چھٹی پر بھج دیا جائے۔ عمران شیخ تو فرار ہو گیے مگر اُن کا طریقہ واردات شاید اب بھی کہیں نہ کہیں کام کررہا ہے۔ تب ہی تو شاہد حیات کو اپنی “فیس سیونگ” یعنی چہرہ بچائی کا پورا موقع مل رہا ہے۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر