وجود

... loading ...

وجود

پاناما پیپرز، ایک نیا منظرنامہ، ایک نئی سازش

منگل 12 اپریل 2016 پاناما پیپرز، ایک نیا منظرنامہ، ایک نئی سازش

Dollar-lighting-a-cigar

ٹیکس سے فرار اختیار کرنے والے افراد کو ظاہر کرنا بلاشبہ ایک بہترین کاوش ہے، لیکن پاناما پیپرز کے مقاصد کچھ “مشکوک” سے بھی لگتے ہیں۔ اس سے نقد کے خاتمے اور عام افراد کو ٹیکس دائرے میں لاکر ان کے استحصال کی راہ ہموار ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

“پاناما پیپرز” کے نام سے ہونے والے تباہ کن انکشافات ایک ایسے ادارے کی خفیہ دستاویزات سے سامنے آئے جو جعلی ادارے تشکیل دیتا تھا۔ تاریخ کا سب سے بڑا انکشاف سمجھی جانے والی ان دستاویزات نے نہ صرف غم و غصے کی ایک بڑی لہر پیدا کی بلکہ کئی شکوک کو بھی جنم دیا۔ جیسا کہ برطانوی بلاگر کریگ مرے نے لکھا کہ پاناما پیپرز کو سامنے لانے والے کی نیت بلاشبہ ٹھیک ہوگی لیکن انہوں نے ساڑھے 11 ملین دستاویزات اس کارپوریٹ میڈیا کے حوالے کرکے بہت بڑی غلطی کی ہے، جو دراصل خود ایک فریق ہے۔ یہ میڈیا صرف انہی افراد کی بدعنوانیوں کو منظر عام پر لائے گا جومغرب کے مالی مفادات کے خلاف ہیں۔ ان کے الفاظ میں “مغربی سرمایہ دارانہ نظام کی قلعی کھولنے والے انکشافات کی توقع ہرگز مت رکھیں۔ مغربی اداروں کے غلیظ کاروباری راز کوئی شائع نہیں کرے گا۔ البتہ روس، ایران اور شام اور “توازن” کے لیے آئس لینڈ جیسے چند چھوٹے موٹے مغربی ممالک کے نام سامنے آتے رہیں گے۔”

چند حلقے اس اسکینڈل کو کیش یعنی نقدی کے خاتمے کی عالمی کوششوں کی سمت میں اہم قدم قرار دے رہے ہیں۔ اصل میں ہنگامہ کیا ہے؟ یہ ہے کہ پیسہ کہاں ہے، کس کا ہے، تاکہ فیصلہ کیا جا سکے کہ اس پر ٹیکس لگانا ہے، پابندی عائد کرنی ہے یا ضبط کرنا ہے۔ ایک ایسے عالمی نظام کا قیام دراصل بااختیار اور طاقتور افراد کو دوسروں کا استحصال کرنے اور خود کھلی بدعنوانی کرنے کی ضمانت دے گا۔

انوسٹمنٹ واچ کے مائیکل سینڈر بھی پاناما پیپرز کے معاملے کو اسی سے منسلک کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ “میری رائے میں یہ پورا قضیہ سرمائے پر قابو پانے کی جنگ کا حصہ ہے۔”

اب معاملہ یہ ہے کہ 1 فیصد امیر ترین افراد ان 10 فیصد کے پیچھے ہیں، جو بجائے قرض لینے کے کے ایک خود مختار زندگی گزارتے ہیں بلکہ بچت بھی کرتے ہیں۔ باقی عوام کی بڑی تعداد اپنی زندگی میں مالی جدوجہد کرتی ہے۔ یہی افراد بینکوں کے مقروض ھی ہوتے ہیں اور ان کی اتنی آمدنی بھی نہیں ہوتی کہ ان پر ٹیکس لگایا جا سکے۔ اس لیے اب یہ جنگ ہے مالیاتی زنجیر کے سب سے بالائی ایک فیصد، بلکہ 0.0001 فیصد طبقے کی، اپنے فوراً بعد آنے والے مالی طور پر خود مختار طبقے سے۔ نت نئے طریقے ڈھونڈے جا رہے ہیں کہ کسی طرح ان کی بچت کو قانونی طور پر ضبط کیا جائے۔

ماہرین کے مطابق چار ایسی کوششیں ہیں جو کی جائیں گی، ایک بیل-اِن، دوسری نیگیٹو انٹرسٹ، تیسری ڈیجیٹل کرنسی اور چوتھی ان تمام مقامات کا علم کہ جہاں ٹیکس سے فرار اختیار کرنے والوں کی دولت جمع ہے۔ بیل-انز دراصل بینکوں کو اپنے صارفین کے پیسوں پر جوا کھیلنے کی اجازت دیں گے۔ اگر بینک غلط بھی کھیل گیا، دیوالیہ بھی ہوگیا تو وہ قانونی طور پر اپنے صارفین کی امانتیں ضبط کر سکتا ہے۔ نیگیٹو انٹرسٹ دراصل ایک فیس یا نجی ٹیکس ہے جو بینک سرمایہ رکھنے پر لے گا۔ پھر نقدی کے خاتمے کا اہم ترین معاملہ ہے۔ یہ بینک کو مکمل طور پر محفوظ بنا دے گا۔ ایسا پیسہ جو صرف اور صرف ڈیجیٹل صورت میں موجود ہو، نہ ہی نکالا جا سکتا ہے اور نہ ہی اپنے گھر کی تجوریوں یا کسی خفیہ مقام پر چھپایا جا سکتا ہے۔ لیکن اس سے پہلے ٹیکس سے فرار کے مقامات کو ظاہر کرنا ان “شکاریوں” کو بتائے گا کہ مال اصل میں ہے کہاں اور اس کا مالک کون ہے؟ یوں ایک ایسی دنیا جو مرکزی بینکوں یعنی سرمایہ دارانہ نظام کی گرفت میں ہو، کی تکمیل ہوگی۔ ان کڑیوں کو ملاتے جائیں تو آپ اس پورے معاملے کا ایک دوسرا اور خطرناک پہلو پائیں گے۔

ذرائع کہتے ہیں کہ اس کی حتمی منصوبہ بندی ڈیووس، سوئٹزرلینڈ میں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے گزشتہ اجلاس میں کی گئی، جہاں دنیا بھر کی اشرافیہ جدید دنیا کے اقتصادی مسائل پر سر جوڑ کر بیٹھی تھی۔ فورم میں شریک مورگن اسٹینلی سے تعلق رکھنے والے ایک فرد کے مطابق رواں سال کا اہم ترین موضوع ‘بغیر نقدی کے نظام کا فوری قیام’ تھا۔

ہم کہہ سکتے ہیں کہ سرمایہ دارانہ نظام کو بچانے اور اس کے مراکز یعنی بینکوں کو مضبوط کرنے کے لیے “نقد کے خلاف اعلان جنگ” ہو چکا ہے۔


متعلقہ خبریں


ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف وجود - منگل 19 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر