... loading ...
جب آپ کسی ہسپتال میں داخل ہوتے ہیں تو آپ کو توقع ہوتی ہے کہ آپ کی صحت بہتر ہوگی لیکن بسا اوقات ایسا نہیں ہوتا: ایک اندازے کے مطابق ہر سال 4 لاکھ 40 ہزار تک امریکی ہسپتال میں ہونے والی کسی طبی غلطی کے نتیجے میں مارے جاتے ہیں۔ یہ دل کے امراض اور سرطان کے بعد امریکا میں اموات کی تیسری سب سے بڑی وجہ بنتی ہے۔
سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے مطابق ہر سال 7 لاکھ 22 ہزار افراد کو امریکا میں ہسپتال میں قیام کے دوران کوئی انفیکشن لگتا ہے اور تقریباً 75 ہزار مر بھی جاتے ہیں۔
کسی مریض کی موت غلط دوا دینے ہو یا ڈاکٹر کی جانب سے اپنے ہاتھ صاف نہ کرنے کی وجہ سے مریض میں انفیکشن پیدا ہونے کے بعد ہو، کئی وجوہات ایسی ہوتی ہیں جن سے بچا جا سکتا ہے۔ ہسپتالوں میں ہونے والی پانچ عام ترین طبی غلطیاں یہ ہیں:
ہو سکتا ہے کہ گر جانا عام طور پر طبی غلطی نہ سمجھی جائے، لیکن بسا اوقات ایسا ہوتا ہے۔ کیونکہ ایسے کئی اقدامات ہیں جو ہسپتال اٹھا سکتا ہے اور اسے اٹھانے چاہئیں تاکہ ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔ درحقیقت ہر سال لگ بھگ 10 لاکھ امریکی ہسپتال میں گرتے ہیں اور وفاقی ایجنسی فار ہیلتھ کیئر ریسرچ اینڈ کوالٹی (اے ایچ آر کیو) کے مطابق ان میں سے کم از کم ایک تہائی حادثوں سے بچا جا سکتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس طرح گرنے کے نتیجے میں نہ صرف ہڈی ٹوٹ سکتی ہے یا خون کا اندرونی رساؤ ہو سکتا ہے بلکہ یہ ہسپتال میں قیام میں اضافے کا سبب بھی بنتی ہے جس کی وجہ سے خدشہ مزید بڑھ جاتا ہے کہ کچھ الٹا سیدھا نہ ہو جائے۔
اس لیے ہسپتال میں داخل ہوتے ہی یقینی بنائیں کہ عملے کے اراکین آپ کے گرنے کے خطرے کا جائزہ لیں۔ عملے کو معلوم ہونا چاہیے کہ آپ گزشتہ چند ماہ میں کتنی بار گر چکے ہیں؟ اور کون سی دوائیں استعمال کرتے ہیں؟ کیونکہ کئی ادویات ایسی بھی ہوتی ہیں جو آپ کے گرنے کے خطرے کو بڑھا سکتی ہیں۔ اگر آپ کے گرنے کا خطرہ زیادہ ہو تو عملے کو حفاظتی اقدامات اٹھانے چاہئیں جیسا کہ آپ کے بستر اور غسل خانے کے درمیان میں تمام رکاوٹیں دور کرنا یا پھر چھڑی یا واکر فراہم کرنا۔ اگر آپ کو بستر سے اٹھنے اور چلنے کے لیے سہارے کی ضرورت ہو تو ہمیشہ مدد طلب کریں۔
ہسپتال میں نصف سے زیادہ مریضوں کو اینٹی بایوٹکس دی جاتی ہیں، اور سی ڈی سی کے مطابق ان میں سے آدھے سے زیادہ افراد کو اس کی ضرورت بھی نہیں ہوتی یا انہیں غلط اینٹی بایوٹک دے دی جاتی ہے۔ ایسی ادویات کا ضرورت سے زیادہ استعمال ایسے جراثیم پیدا کر دیتا ہے جن کے اندر تمام قسم کی اینٹی بایوٹکس کی مدافعت پیدا ہو جاتی ہے اور یوں انفیکشنز کا علاج کرنا مشکل تر ہو جاتا ہے۔ اینٹی بایوٹکس اچھے بیکٹیریا کو بھی ختم کر دیتی ہیں جو ہماری آنتوں میں رہتے ہیں، اس صورت میں مدافعت رکھنے والے ضرر رساں جراثیموں کو کھلی چھوٹ مل جاتی ہے۔ اس وقت ہسپتالوں میں کلوسٹریڈیئم ڈیفیسائل، یا سی ڈف، نامی انفیکشن بہت پھیلا ہوا ہے۔ ہر سال کم از کم ڈھائی لاکھ افراد میں سی ڈف انفیکشن پنپتا ہے اور ان میں سے 14 ہزار مر جاتے ہیں۔ اس لیے اگر آپ کا ڈاکٹر آپ کو اینٹی بایوٹک دینا چاہتا ہو تو اس سے پوچھیں کیوں؟
ادویات کی غلطیاں ہسپتالوں میں ءونے والی سنگین ترین طبی غلطیاں ہیں جو نصف سے زیادہ سرجریز کے دوران ہوتی ہیں۔ ہارورڈ کی ایک چھوٹی تحقیق کے مطابق یہ زیادہ تر اس وقت ہوتا ہے جب مریض غلط خوراک لے لے۔ مجموعی طور پر ہسپتالوں میں اندازاً ایک ہزار ایسی طبی غلطیاں روزانہ ہوتی ہیں جن سے بچا جا سکتا ہے۔
ادویات کی غلطی کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ پہلے ڈاکٹر تجویز کرتا ہے، پھر فارمیسی کے عملے کا کوئی رکن دیتا ہے اور پھر نرس اسے استعمال کرواتی ہے اس لیے اس پوری زنجیر میں کہیں بھی غلطی ہو سکتی ہے۔ اس لیے یقینی بنائیں کہ ہسپتال کے عملے کو آپ کی جانب سے استعمال کی جانے والی تمام ادویات کا اچھی طرح معلوم ہو، جس میں میڈیکل اسٹور سے ملنے والی ادویات اور خوراک کے سپلیمنٹس بھی شامل ہیں۔ کوشش کریں کہ جب ڈاکٹر آپ کو ادویات دے رہا ہو تو آپ خود یا آپ کے ساتھ جو بھی ہے خود بھی انہیں اپنے پاس لکھ لے اور یہ بھی یہ دوا کس کام آئے گی، آپ کو کتنی خوراک کی اور کب کب ضرورت ہوگی۔ جب نرس دوا دے رہے ہو تو آپ خود بھی دوا اور اس کی خوراک کی تصدیق کریں۔
ہسپتال میں بستر پر پڑے رہنا عام ہے خاص طور پر اگر آپ زیادہ بیمار ہوں تو۔ لیکن جیسے ہی آپ کے جسم میں چلنے پھرنے کی طاقت آئے، آپ کا بستر سے اٹھنا بھی بہت ضروری ہے کیونکہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ چہل قدمی مریضوں کو تیزی سے بحال ہونے اور جلد از جلد ہسپتال کو خیرباد کہنے میں مدد دیتی ہے۔ ہسپتال میں قیام کے دوران صرف بستر پر ہی پڑے رہنا آپ کو کمزور بھی کرتا ہے، اور آپ چند ماہ بعد پھر بیمار پڑ سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق بسا اوقات مریضوں کو دن میں کم از کم دو سے تین مرتبہ بستر سے نکلنے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن نرسوں کے لیے بڑا وقت طلب اور مشکل ہو جاتا ہے کہ وہ ہر وقت دستیاب ہوں۔ اس لیے چاہے آپ کو ڈاکٹر نے بستر سے نہ اٹھنے کا کہا ہو اور چلنے پھرنے سے منع کیا ہو، پھر بھی آپ لیٹی ہوئی حالت میں ہی ہلنے جلنے کی کوشش کیا کریں۔ اپنے پیر ہلائیں، ہاتھ بھینچیں اور چھوڑ دیں۔ اگر آپ چلنے پھرنے کے لیے بہت زیادہ کمزور ہیں تو فزیکل تھراپی طلب کریں اور اس میں ہرگز جھجک نہ دکھائیں۔
ہسپتالوں میں جن امراض کا سب سے زیادہ علاج کیا جاتا ہے، ان میں سے ہر پانچ میں سے ایک کا مریض صحت یابی کے بعد خارج ہو کر 30 دن کے اندر اندر دوبارہ داخل ہوتا ہے۔ گو کہ کبھی کبھار ایسا ناگزیر ہوتا ہے یا پھر کسی انفیکشن کی وجہ سے بھی جو مریض کو گھر پر ہوگیا ہو لیکن ایک وجہ یہ ہے بھی ہے کہ مریض کی مکمل صحت یابی سے پہلے ہی اسے ہسپتال سے گھر منقل کردیا جائے جبکہ اسے مزید علاج کی ضرورت ہو۔
ہسپتال کے بھاری بلوں سے بچنے کے لیے مریض اور اس کے اہل خانہ کی بھی کوشش ہوتی ہے کہ وہ جلد از جلد ہسپتال سے گھر پہنچ جائیں اور ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے مزید داخل رکھنے کی کوششوں کو بل بڑھانے کی حرکت سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے ہرگز ایسی غلطی نہ کریں۔ دو دن مزید ٹھیرنا زیادہ بہتر ہے بجائے اس کے کہ دو ہفتوں بعد آ کر پھر ایک ہفتہ ہسپتال میں پڑے رہے۔
ایک بین الاقوامی طویل تحقیق کے بعد جین تھراپی کی بدولت تھیلیسیمیا کے شکار بچوں میں معمول کے مطابق خون بننے لگا ہے۔ اس طرح انہیں بار بار خون کی منتقلی کی ضرورت ختم ہوگئی ہے اور اب وہ معمول کی زندگی گزاررہے ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق یہ اہم اور بین الاقوامی تحقیق کئی برس تک جارہی رہ...
درمیانی عمر کے افراد میں زیادہ دیر تک ٹی وی دیکھنے کی عادت جو جان لیوا بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے،میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔برسٹل یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دن بھر میں 4 گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت ٹی وی دیکھنے سے خون گاڑ...
شہر قائد میں روزانہ سینکڑوں افراد ڈینگی کا شکار ہونے لگے تاہم اس بگڑتی صورتحال کے باوجود شہر میں اسپرے کی مہم شروع نہ کی جا سکی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں ڈینگی وائرس نے سر اٹھالیا لیکن سرکاری اور غیرسرکاری اعدادو شمار میں زمین آسمان کا فرق دیکھا جارہا ہے۔سرکاری اعداد و شمار میں...
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے کہاہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث فعال اور صحت مند زندگی گزارنے کے مواقع کم ہوگئے ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق اپنے ایک بیان میں ڈبلیو ایچ او نے صحت، کھیل، تعلیم اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں کے فیصلہ سازوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر جام...
بچوں میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ لگ بھگ بالغ افراد جتنا ہی ہوتا ہے مگر علامات ظاہر ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ امریکی ریاست یوٹاہ اور نیویارک شہر میں ب...
فائزر/ بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین سے بیماری کے خلاف ملنے والے تحفظ کی شرح ویکسینیشن مکمل ہونے کے 2 ماہ بعد گھٹنا شروع ہوجاتی ہے، تاہم بیماری کی سنگین شدت، ہسپتال میں داخلے اور اموات کے خلاف ٹھوس تحفظ ملتا ہے۔میڈیا پورٹس کے مطابق یہ بات حقیقی دنیا میں ہونے والی 2 مخ...
کووڈ 19 کے مریضوں کے دل کو پہنچنے والا نقصان بیماری کے ابتدائی مراحل تک ہی محدود نہیں بلکہ اسے شکست دینے کے ایک سال بعد بھی ہارٹ فیلیئر اور جان لیوا بلڈ کلاٹس (خون جمنے یا لوتھڑے بننے)کا خطرہ ہوتا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئ...
وزیراعظم عمران خان سے مائیکروسوفٹ کے بانی بل گیٹس نے ٹیلیفونک رابطہ کیا ،دونوں نے افغانستان میں صحت کے نظام پر تشویش کا اظہار کیا ۔ وزیراعظم عمران خان سے بل گیٹس نے ٹیلیفونک رابطہ کیا ۔ وزیراعظم اوربل گیٹس نے افغانستان میں صحت کے نظام پر تشویش کا اظہار کیا ہے، وزیراعظم عمران خان ...
پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز نے بوتل بند پانی کے نمونوں کی سہ ماہی رپورٹ جاری کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اپریل تا جون 2021میں پاکستان بھر سے حاصل کردہ بوتل بند پانی کے 180برانڈز میں سے 22برانڈز انسانی صحت کے لیے غیر محفوظ نکلے ہیں۔ 16برانڈز کے نمونے کیمیائی لحاظ سے جبکہ 6م...
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نارکوٹکس کنٹرول کا اجلاس سینیٹر اعجاز احمد چوہدری کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد 6.7 ملین سے بڑھ کر 9 ملین کے قریب ہے۔ منشیات کی لت میں پچھلے کچھ سالوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ 2023 میں م...
کورونا کے 37 فیصد مریض کسی ایک علامت کا طویل عرصے شکار رہتے ہیں۔ عالمی میڈیا آکسفورڈ یونیورسٹی کی نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کورونا کے37 فیصد مریض کسی ایک علامت کا طویل مدت تک شکار رہتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق،ان علامات میں مریضوں کے سانس لینے میں تکلیف، تھکن، درد اور اضطرابی...
کووڈ 19 کا شکار ہونا تمباکو نوشی کے عادی افراد کے لیے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔آکسفورڈ یونیورسٹی، برسٹل یونیورسٹی اور ناٹنگھم یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 4 لاکھ سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا جو کورون...