وجود

... loading ...

وجود

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے پانامہ لیکس کی وضاحت کرتے ہوئے ہر چیز غیر واضح کردی!

اتوار 10 اپریل 2016 وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے پانامہ لیکس کی وضاحت کرتے ہوئے ہر چیز غیر واضح کردی!

chaudhry-nisar

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کلر سیداں میں ایک تقریب کے دوران میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ایسے انوکھے دلائل دیئے ہیں کہ مبصرین اور تجزیہ کار حیران رہ گئے ہیں۔

چوہدری نثار علی خان نے اس موقع پر کہا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اگر ایف آئی اے سے تحقیقات کروانا چاہتے ہیں تو وزارت داخلہ اس کے لیے تیار ہے لیکن اس کا فیصلہ وزارت داخلہ نہیں کرتی۔یہ ایک عجیب بات ہے کہ ایف آئی اے کی تحقیقات کا فیصلہ وزارت داخلہ نہیں کرتی ۔ وزیر داخلہ نے اس کی وضاحت نہیں کی کہ پھر اس کا فیصلہ کون کرتا ہے؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان ایف آئی اے میں جس بھی افسر یا افسران کی ٹیم کا نام لیں گے، اسی کو بااختیار تحقیقاتی ٹیم بنا دیا جائے گا، لیکن اب صرف الزام تراشی نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ کوئی بھی واقعہ ہوتا ہے تو قوم کے ذہن کو مفلوج کر دیا جاتا ہے۔وزیر داخلہ کا یہ موقف بھی نہایت عجیب ہے کہ عمران خان ایف آئی اے کے افسر یا افسران کی ٹیم کا انتخاب کریں ، گویا وزیر داخلہ کے ماتحت ادارے ایف آئی اے کی ساکھ اتنی بُری طرح مجروح ہے کہ اس کے افسران پر کوئی بھروسہ ہی نہیں کرتا۔ اس لئے حزب اختلاف سے نام مانگے جارہے ہیں۔ درحقیقت واقعہ بھی یہی ہے۔ ایف آئی اے میں شاہد حیات ایسے افسران نے حکومت کی ساکھ کو بُری طرح مجروح کر دیا ہے۔ سندھ سے لے کر دارالحکومت اسلام آباد تک ایسے افسران تعینات کیے گئے ہیں جو مخصوص مفادات کے نگرانی کرتے نظر آتے ہیں۔ نوازحکومت نے سرکاری اداروں کی ساکھ کو بہت بُری طرح مجروح کیا ہے۔ اور چودھری نثار جن سے توقع تھی کہ وہ اپنی وزارت کے ماتحت اداروں کی غیر جانب داری اور ساکھ کو بحال کرنے میں کامیاب ہوں گے، وہ خود اپنے ہی بیان میں اپنی ناکامی کی کہانی سناتے نظر آتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے اُسی سانس میں یہ بھی کہا ہے کہ کوئی بھی واقعہ ہوتا ہے تو قوم کے ذہن کو مفلوج کر دیا جاتا ہے۔ کیا یہ کام خود وزیر داخلہ کے ماتحت ادارہ ایف آئی اے خود حکومت کی ایما پر نہیں کررہی۔کیا ایک غیر ملکی اخبار کی ایک غیر مصدقہ رپورٹ پر بول کے ساتھ ایف آئی اے نے ایک طوفان بدتمیزی نہیں مچایا ۔ اس دوران میں ایک مخصوص میڈیا مالکان کے ٹولے کوجو نواز حکومت کے ساتھ اپنے مشترک مفادات رکھتا ہے، عوام کے ذہنوں کو مفلوج کرنے کی پوری اجازت نہیں دی گئی؟

وزیر داخلہ کا یہ موقف بھی نہایت عجیب ہے کہ عمران خان ایف آئی اے کے افسر یا افسران کی ٹیم کا انتخاب کریں ، گویا وزیر داخلہ کے ماتحت ادارے ایف آئی اے کی ساکھ اتنی بُری طرح مجروح ہے کہ اس کے افسران پر کوئی بھروسہ ہی نہیں کرتا

آف شور کمپنیوں کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ “مجھے خود بھی نہیں پتہ تھا کہ آف شور کمپنیاں کیا ہوتی ہیں، چار دن میں اس کی تحقیق کی، جب مجھے نہیں معلوم کہ آف شور کمپنیاں کیا ہوتی ہیں تو قوم کو کیسے معلوم ہوگا کہ یہ کس بلا کا نام ہے۔”وزیر داخلہ کا یہ موقف اُن کی “سادگی” کی انتہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر وہ نہیں جانتے کہ آف شور کمپنیاں کیا ہوتی ہیں تو پھر اُنہیں ایسی وزارت کی اپنی اہلیت ثابت کرنی چاہئے جن کے ذمے قومی مفادات کی نگرانی ہے۔ اُنہیں اگر یہ جاننے کی ضرورت اب محسوس ہوئی کہ آف شور کمپنیاں کیا ہوتی ہیں تو پھر وہ ایف آئی اے جیسے ادارے میں مکمل طور پر بیورو کریسی کے ہی رحم وکرم پر رہیں گے۔ چنانچہ اُنہیں ایک طویل عرصے سے ایف آئی اے کی طرف سے قائم کیے گئے مختلف قسم کے سیاسی دباؤ کے ماتحت مقدمات میں مسلسل غلط بریفنگ کے ذریعے ایک خاص ڈھب پر رکھا گیا ہے۔ اُن کی کمزوریوں کو ان چالاک افسران نے بخوبی سمجھ لیا ہے۔ یہاں چودھری نثار کا اُصول تقابل بھی لاجواب ہے کہ جب مجھے نہیں معلوم کہ آف شور کمپنیاں کیا ہوتی ہیں تو قوم کو کیسے معلوم ہو گا کہ یہ کس بلا کانام ہے؟ چودھری نثار نے خود پر قوم کو لاجواب قیاس کیا ہے!

چودھری نثار نے کہا کہ پاناما لیکس کے ذریعے سامنے آنے والی معلومات فی الحال صرف الزام ہے، روس، برطانیہ، ارجنٹائن سمیت دیگر ممالک کا کہنا ہے کہ یہ سب معلومات جھوٹ ہیں، صرف وزیراعظم پاکستان نے نوٹس لے کر خود تقریر کی اور جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کیا۔چودھری نثار کا یہ موقف بھی آف شور کمپنیوں کی طرح اُن کی لاعلمی کا مظہر ہے۔ ان ممالک نےپوری طرح یہ نہیں کہا کہ یہ سب معلومات جھوٹ ہے۔ روس نے صرف اس سے انکار کیا ہے کہ پیوٹن کے دوست کی آف شور کمپنیوں سے پیوٹن کا کوئی تعلق نہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ پیوٹن کےسنگر دوست کی آف شور کمپنیاں نہیں۔ اسی طرح برطانوی وزیر اعظم نے تو تسلیم کیا کہ اُن کے والد کی آف شور کمپنی ہے۔ برطانیہ میں وزیر اعظم سے استعفی کا مطالبہ بھی ہو چکا ہے جہاں کوئی عمران خان یا تحریک انصاف موجود نہیں۔تو کیا یہ سب جھوٹ کی بنیاد پر ہورہا ہے؟جہاں تک وزیر اعظم کی طرف سے نوٹس لینے کا تعلق ہے تو ہر ملک کے ملزم وزیر اعظم نے اپنے ملک کے حالات میں اس سے بچنے کی حکمت عملی اختیار کی۔ باقی ممالک کے وزرائے اعظم نے آئندہ دنوں کی زیادہ بہتر پیش بینی کرتے ہوئےایسے موقف اختیار کرنے سے گریز کیا جو بعد میں اُن کے لیے مزید انکشافات کی صورت میں پریشانی کا باعث بن سکتا۔ وزیر اعظم نوازشریف نے پیش آئندہ حالات کو مناسب طور پر سمجھنے کی کوشش کیے بغیر قوم سے خطاب کیا ۔ اب آئندہ دنوں میں نئے انکشافات کو اُن کے اس خطاب کے تناظر میں تقابل پر رکھا جائے گا۔ ایسی صورت میں وزیر اعظم نوازشریف کو اُس شخص کو یاد کرنا پڑے گا جنہوں نے اُنہیں قوم سے خطاب کے لیے دھکا دیا تھا۔

چوھری نثار نے تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن کی سربراہی کے مسئلے پر بھی ایک مختلف نتیجہ نکالا ہے۔ چودھری نثار نے کہا کہ حکومت کی خواہش تھی کہ کمیشن کی سربراہی کوئی سابق چیف جسٹس کریں اور جوڈیشل کمیشن کے لیے حکومت نے سپریم کورٹ کے دو سابق چیف جسٹس صاحبان سے رابطہ بھی کیا لیکن اپوزیشن کی جانب سے الزامات اور شور شرابے پر ان جج صاحبان کی جانب سے اجتناب کیا گیا، کوئی سابق چیف جسٹس خود کو ان الزام تراشیوں کا حصہ نہیں بنانا چاہتے۔ یہاں کیسے یہ فرض کر لیا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کی سربراہی سے انکار کرنے والے سابق چیف جسٹس صاحبان کے انکار کی وجہ حزب اختلاف کی جانب سے الزام تراشی یا شور شرابہ ہے۔ پانامہ لیکس کا کوئی بھی تعلق پاکستان کی اپوزیشن سے نہیں۔ کیا ملک کے سابق چیف جسٹس صاحبان کو اتنا بھی نہیں معلوم کہ اس ملک میں جوڈیشل کمیشن کی رپورٹوں کے ساتھ کیا ہوتا رہا ہے۔ اُن پر حکومتیں کس طرح اثر انداز ہوتی رہی ہیں۔ماضی میں بھی عدالتی کمیشن کی سربراہی سے بہت سے معزز ججز انکار کرتے آئے ہیں۔ چودھری نثار کی سمجھ میں یہ سادہ بات کیوں نہیں آتی کہ عدالتی کمیشن کی سربراہی سے انکار کی وجہ اس کی محدودیت اور اُس پر سرکاری اثرورسوخ کے مسائل بھی تو ہو سکتے ہیں۔ پھر اُس کے نتائج کو حکومت جس طرح اپنی تحویل میں لے کر ٹال مٹول کرتی رہتی ہے۔ وہ معزز ججز کے خلاف طرح طرح کے سوالات پیدا کرنے کا باعث بنتے رہتے ہیں۔ پھرشریف خاندان اب تک اپنی سیاست کے لیے مختلف لوگوں کی ساکھ سے کھیلتا آیا ہے ،وہ بھی تو اس انکار کے اسباب میں شامل ہوسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں


طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مضامین
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم وجود هفته 19 اپریل 2025
وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر