... loading ...
کسی بھی ابہام کے بغیر اب یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ فوجی اور سیاسی قیادت میں تناؤ ، کھنچاؤ اور اختلافات مسلسل بڑھتے جارہے ہیں۔ فوج کی طرف سے گلشن اقبال پارک دھماکے کے بعدپنجاب بھر میں آپریشن کے فیصلے کے بعدوزیر اعظم نوازشریف اور فوجی سربراہ کے درمیان رابطوں میں انقطاع پیدا ہو گیا تھا۔ جسے دور کرنے اور اختلافات کو ایک حد سے آگے نہ جانے دینے کے لیے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار اور وزیر اعلیٰ شہباز شریف حرکت میں آئے تھے۔ اور اُنہوں نے جی ایچ کیو میں فوجی سربراہ سے 31 مارچ کو ایک ملاقات کی تھی ۔ جس کے بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی اگلے ہی دن یکم اپریل کو فوجی سربراہ سے جی ایچ کیو میں ملاقات کی تھی ۔مگر ان ملاقاتوں کے بعد یہ ایک دلچسپ امر ہے کہ وزیر اعظم نوازشریف اور فوجی سربراہ میں چار روز تک کوئی ملاقات نہیں ہو سکی تھی۔ تاہم 4 اپریل کو فوجی اور سیاسی قیادت میں ایک ملاقات کا اہتمام بآلاخر ممکن ہو سکا۔ وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والی مختصر خبر میں بس یہ کہنے پر اکتفا کیا گیا کہ نواز شریف نے ملکی اور داخلی سیکیورٹی امور پر ایک اعلی سطحی اجلاس کی سربراہی کی۔ مذکورہ اجلاس میں نوازشریف کے ہمراہ چودھری نثار اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار تھے جبکہ فوجی سربراہ کے ہمراہ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر تھے۔ گلشن اقبال پارک دھماکے کے بعد وزیر اعظم نوازشریف کی فوجی سربراہ سے یہ پہلی ملاقات ایک طویل تعطل کے باعث اگرچہ ایک خوشگوار امرہے مگر مبصرین کے نزدیک یہ ملاقات کچھ زیادہ پیش رفت کا باعث نہیں بن سکی۔ اور سیاسی فوجی قیادت کے درمیان پنجاب آپریشن سمیت مختلف امور پر اختلافات کے جوں کے توں ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔
بعض باخبر حلقوں کے مطابق فوجی قیادت پنجاب آپریشن کو بلا تفریق اور بلامداخلت جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ جبکہ نون لیگ اِسے اپنی حمایت کے گڑھ میں انتہائی نقصان دہ سمجھتی ہے۔ خاص کر ایسے حالات میں جب بعض سنگین نوعیت کے جرائم کی سرپرستی میں نون لیگ کے رہنماؤں کے نام بھی آرہے ہوں۔ یہ ایک دلچسپ امر ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے آپریشن کے حوالے سے رینجرز کے کردار پرجو موقف اختیار کیا تھا ، تقریباً وہی موقف مسلم لیگ نون کا پنجاب بھر میں جاری فوجی آپریشن کے حوالے سےاب ہے۔ مگر تب مسلم لیگ نون کی حکومت اور وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے صوبائی حکومت کے موقف کو مسترد کر دیا تھا۔ مبصرین کے نزدیک اگلے کچھ دنوں میں یہ واضح ہو جائے گا کہ فوج کی جانب سے جاری پنجاب میں آپریشن پر فوج کو ئی سیاسی دباؤ لیتی ہے یا نہیں۔ اور یہ بھی واضح ہو جائے گا کہ نواز شریف فوجی موقف کی حمایت پر مجبور ہوتے ہیں یا اس معاملے میں تصادم کی طرف جاتے ہیں ۔آئندہ کچھ دنوں میں حالات جو بھی رخ اختیار کریں ، یہ امر طے ہے کہ فوجی او ر سیاسی قیادت میں مستقل تناؤ کی کیفیت نہ صرف برقرار ہے بلکہ یہ پنجاب آپریشن کے علاوہ احتساب کے معاملے پر مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...