وجود

... loading ...

وجود

مودی کا دورہ سعودی عرب

منگل 05 اپریل 2016 مودی کا دورہ سعودی عرب

modi ksa

بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے امریکا سے واپس آتے ہوئے سعودی عرب کے دارالخلافہ ریاض کا رخ کیا جہاں سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے ان کا پرتپاک استقبال کیا اور اعلیٰ ترین سویلین اعزاز سے بھی نوازا۔ نریندر مودی اپنی وزارت اعلیٰ کے دور میں گجرات کے مسلمانوں کے قتل عام کا ذمہ دار ہے۔ وزیراعظم بننے سے قبل امریکا اور یورپی یونین نے انہیں ویزا دینے سے انکار کردیا تھا۔ سعودی عرب میں ان کا شاندار استقبال یہ بتارہا ہے کہ بھارت خارجہ پالیسی کے محاذ پر پاکستان کے عالمی رابطوں کے ڈور کاٹنے کے درپے ہے۔ بالخصوص بلوچستان سے ’’را‘‘ کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کی گرفتاری سے بھارت کا جو گھناؤنا کردار سامنے آیا ہے اور عالمی سطح پر جو رسوائی ہوئی ہے۔ اسے مٹانے کیلئے سرگرداں ہے۔

غداری کے سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کی بجائے اصلی غداروں کو تلاش کرناہوگا۔ ان میں کثیر سرمایہ ملک سے باہر لے جانے والے بھی شامل ہیں۔جنہوں نے ملکی معیشت کو کمزور اور پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی سازش کرکے درحقیقت دشمن کی مدد کی ہے۔

1963ء میں ’’را‘‘ کا قیام ہی چین اور پاکستان کو سامنے رکھ کر عمل میں لایاگیا تھا۔ پاکستانی عوام کو بھارت کی نیت کا بخوبی علم ہے۔ اسی لئے پاک سرزمین پر ’’را‘‘ زیادہ کامیاب نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک پیغام نے حیران کردیا‘ لکھا تھا’’بھارت اور ویسٹ انڈیز کے درمیانT-20 ورلڈکپ کے فائنل میں پاکستان جیت گیا‘‘ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان تو سیمی فائنل تک نہیں پہنچ سکا تھا‘ پھر فائنل کیسے جیت گیا۔ صورتحال جاننے کیلئے ٹی وی چینل کھولے تو ویسٹ انڈین کرکٹر برائن لارا کو پاکستانی کرکٹر ثقلین مشتاق اور دیگر کے ساتھ پاکستان میں جشن مناتے اور ناچتے گاتے دیکھا۔ بعض چینل پاکستان کے گلی کوچوں کا حال دکھارہے تھے جہاں منچلے پاکستانی نوجوان بھارت کی ہار پر ڈھول بجارہے تھے اور رقص کررہے تھے‘ پاکستانی ویسٹ انڈیز کی جیت کو اپنی فتح سمجھ کر رقصاں تھے۔ ان کیلئے خوشی کی بات یہ تھی کہ بھارت ہار گیا تھا۔ ویسٹ انڈیز پاکستان سے ہزاروں میل کے فاصلے پر واقع ہے جبکہ بھارت پڑوس میں ہے‘ بات نیت کی ہے‘ عمل کا دارومدار نیت پر ہوتا ہے‘ برصغیر کی تقسیم کو69 سال گزرچکے ہیں۔ اس دوران بھارت اپنے سے دس گنا چھوٹے پڑوسی ملک پاکستان پر دو جنگیں مسلط کرچکا ہے‘ قیام پاکستان کے وقت کشمیر‘ حیدرآباد دکن اور جوناگڑھ پر فوج کشی کرکے ان پر قبضہ کیا جو آج تک برقرار ہے۔ بھارت میں رہنے والے60کروڑ مسلمانوں پر کاروبار اور ملازمت کے دروازے بند ہیں۔ ہندو انتہا پسندوں کے مسلمانوں پر حملے‘ ان کی املاک اور کاروبار کو تباہ کرنا معمول کی باتیں ہیں ـ۔1971ء میں مشرقی پاکستان پر حملہ کرکے اسے بنگلہ دیش بنوانے کا عمل تاریخ کا حصہ ہے۔ موجودہ پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری میں بھارت کا سو فیصد ہاتھ ہے جس کا ثبوت بھارتی جاسوس اور ’’را‘‘ کے ایجنٹ کلبھوشن یادو کی بلوچستان سے گرفتاری کے بعد اس کے اعترافی بیانات ہیں۔ سندھ میں ’’را‘‘ کے50ایجنٹوں کی ایک فہرست وفاقی حکومت کے حوالے کی گئی ہے۔ اعلیٰ ترین عسکری اور سیاسی قیادت کے درمیان ’’را‘‘ کے خطرے سے نمٹنے کیلئے مشورے جاری ہیں۔ ’’را‘‘ نے پاکستان میں کارروائیوں کیلئے افغانستان اور ایران کی سرزمین بھی استعمال کی ہے۔ پاکستان نے ایک اوربھارتی جاسوس ’’راکیش‘‘ کی حوالگی کا بھی مطالبہ کیا ہے جو ایران میں بیٹھ کر پاکستان میں تخریب کاری کراتا رہاہے۔ بھارت پاکستان دشمنی کا طویل بدبودار ریکارڑ رکھتا ہے۔ اس کی روشنی میں اگر پاکستانی قوم نیوزی لینڈ کے ہاتھوں اسکی ذلت آمیز شکست کا جشن مناتی ہے تو اسے اس کا بھرپور حق حاصل ہے۔ دشمن کا دشمن دوست ہوتاہے۔ بھارت نے دشمنی کی ہر حد پھلانگ لی ہے۔ دوستی کے دعوے محض ڈھکوسلہ ہیں۔ کبھی پاکستان کو پٹھان کوٹ حملے کا مرتکب قرار دیاجاتا ہے تو کبھی بھارتی پارلیمنٹ اور ممبئی حملوں کا ذمہ دار گردانا جاتا ہے۔ پاکستان کے سابق صدر پرویزمشرف آگرہ مذاکرات کیلئے دہلی گئے تو راقم الحروف بھی ان کے ساتھ جانے والے صحافیوں کی ٹیم میں شامل تھا۔ سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے ساتھ مذاکرات کا پہلا دور دہلی میں ہوا۔ یہ کامیابی کی سیڑھی پر پہلا قدم تھا۔ دوسرا سیشن بھارت میں چوٹی کے مدیران اخبارات وجرائد کے ساتھ ہوا جس میں پرویزمشرف نے زور دار دلائل اور پرجوش خطابت کے ذریعے سارے بھارتی میڈیا کو زیر کردیا۔ مذاکرات کا اگلا مرحلہ آگرہ میں تھا ۔ یہاں پہنچ کر واجپائی جی کی نیت بدل گئی۔ انہوں نے ایساپلٹا کھایا کہ مذاکرات ناکام ہوگئے۔ اجمیرشریف جاکرخواجہ معین الدین چشتیؒ کے مزار پر حاضری کاخواب ادھورا رہ گیا۔ پاکستانی وفد نے اپنا سامان لپیٹا اور ہنگامی طور پر پاکستان واپس آگئے۔ یہ ساحل پر پہنچ کر کنارا چھوٹ جانے والی کیفیت تھی۔ وہ کون سی قوت تھی جس نے دہلی میں کامیاب مذاکرات کوآگرہ میں ناکام بنادیا تھا۔ پاکستان کے فوجی سربراہ مملکت نے نہایت خلوص کے ساتھ بھارت کی طرف دوستی اور محبت کا ہاتھ بڑھایا تھا۔ دہلی میں گاندھی جی کی سمادھی پر حاضری بھی دی تھی‘ اپنی آبائی رہائش گاہ ’’نہر والی حویلی‘‘ کا دورہ بھی کیا تھا۔ اس محبت کو خود بھارت نے ٹھکرایا تھا۔ راقم الحروف کا مشاہدہ یہ ہے کہ 1972ء میں آنجہانی وزیراعظم اندراگاندھی کے ساتھ شہید وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے شملہ میں مذاکرات اور معاہدے کے بعد آگرہ مذاکرات پاک بھارت تعلقات بہتر بنانے کیلئے دوسری بڑی کوشش تھی جو بھارت کی ہٹ دھرمی کے سبب ناکام ہوگئی اس کے بعد جتنی بھی کوششیں ہوئیں‘ وہ ’’ٹائم پاس‘‘ ثابت ہوئیں۔ پاکستانیوں کی جانب سے ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں بھارت کی شکست کا جشن بھارتی رویہ کا نتیجہ ہے۔ بھارت کی کوشش ہے کہ پاکستان کو علاقے میں ’’تنہا‘‘ کردیا جائے‘ پھر جو چاہے وہ سلوک کیا جائے‘ چین کی کان بھرائی‘ افغانستان میں ٹانگ پھنسائی اور اب ایران میں ’’را‘‘ کے ایجنٹ بٹھاکر دو برادر اسلامی ملکوں پاکستان اور ایران کے درمیان نفرتیں بونے کا ایک ہی مقصد ہے کہ پاکستان کو سارے پڑوسی ملکوں سے لڑادیاجائے۔ اس سے بھی زیادہ سرمایہ وہ اس بات پر خرچ کررہا ہے کہ پاکستان میں ڈیموں کی تعمیر کو متنازع بناکر سالانہ سیلاب کا پانی سمندر میں ضائع کرادیا جائے۔ لٹیرے سیاستدانوں اور بیورو کریسی کی لوٹ مار کو فروغ دیا جائے۔ لوٹ کا یہ پیسہ پاکستان کے کام نہ آئے‘ بیرون ملک منتقل ہوجائے یا پراپرٹی جیسے ’’مردہ کاروبار‘‘ میں لگ جائے۔ غیر یقینی اور عدم استحکام پیدا کرنے کیلئے سیاستدانوں اور میڈیا کو استعمال کیا جائے۔ فصلوں اور زراعت کیلئے پانی کا حصول مشکل بنادیا جائے۔ حتیٰ کہ پینے کیلئے پانی اور صنعت وزراعت اور گھریلو مقاصد کیلئے بجلی اور گیس بھی میسر نہ ہوں۔ نوجوانوں میں مایوسی پیدا کی جائے پاکستان سے لگاؤ اور محبت کو کم کیاجائے۔ بھارت نے بنگلہ دیش بنانے سے قبل سابقہ مشرقی پاکستان میں بھی ان میں سے بہت سے کام کرکے نفرتوں کے بیج بوئے تھے‘ شیخ مجیب الرحمان اور عوامی لیگ جیسے سہولت کاروں نے بھارت کی مدد کی تھی۔ بھارت اور’’را‘‘ موجودہ پاکستان میں اس کھیل کو دہرانے کیلئے سرگرم ہیں‘ پاکستان میں قومی سلامتی کے نگراں اداروں کو ’’را‘‘ کے ساتھ اس کے سہولت کاروں پر بھی نظر رکھنا ہوگی۔ غداری کے سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کی بجائے اصلی غداروں کو تلاش کرنا ہوگا۔ ان میں کثیر سرمایہ ملک سے باہر لے جانے والے بھی شامل ہیں۔ جنہوں نے ملکی معیشت کو کمزور اور پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی سازش کرکے درحقیقت دشمن کی مدد کی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارت کے عزائم ناکام بنانے کیلئے پاکستان کو مضبوط بنایا جائے۔ بیرونی بینکوں میں رکھا قومی سرمایہ واپس لایا جائے۔ جنرل راحیل شریف اور پاک فوج کا بھرپور ساتھ دیا جائے۔ دشمن کی نقل وحرکت پر نظر رکھی جائے۔ ملکی اور قومی مفادات کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے۔ گڑھی خدا بخش‘ نائن زیرو‘ رائے ونڈ اور دیگر سیاسی مراکز کا وجود پاکستان سے ہے۔ پاک سرزمین پارٹی ہویا پیپلزپارٹی‘ ن لیگ‘ ایم کیوایم اور دیگر جماعتیں‘ سب کا وجود پاکستان سے وابستہ ہے۔ ’’را‘‘ کی نقب زنی کو روکنے کا بہترین راستہ ’’قومی اتحاد‘‘ ہے۔


متعلقہ خبریں


بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود - بدھ 21 اگست 2024

ریپ کیپیٹل کے نام سے مشہور بھارت میں خواتین مسلسل جنسی زیادتیوں اور ہراسگی کا شکار ہو رہی ہیں، روزانہ 86 خواتین جنسی زیادتی کا نشانہ بنتی ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جنسی درندگی کا نشانہ بننے والی بھارتی خواتین کی ایک طویل داستان بن گئی، ریپ کیپیٹل کے نام سے مشہور بھارت میں خواتین ...

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل وجود - منگل 07 مئی 2024

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔پیر کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر اپیل پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔وفاق...

سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل

سستا اور آسان، عمرہ ویزا کے نئے طریقہ کا اعلان کر دیا گیا وجود - پیر 19 دسمبر 2022

سعودی وزارت حج و عمرہ نے سستے اور آسان طریقہ کار پر مبنی عمرہ ویزا کے نئے طریقہ کا اعلان کر دیا۔ یہ نیا طریقہ پرسنل وزٹ ویزا کا ہے۔ اس طریقہ کے تحت تمام سعودی شہریوں کے لیے ممکن ہے کہ وہ اپنے دوستوں کو مملکت میں عمرہ کرنے کی دعوت دیں۔ اس کا مقصد دنیا کے مختلف ممالک میں مسلمانوں ک...

سستا اور آسان، عمرہ ویزا کے نئے طریقہ کا اعلان کر دیا گیا

مارکیٹ پر غلبے کیلئے ناجائز ہتھکنڈوں کا استعمال، بھارت میں گوگل پر 16 ملین ڈالر جرمانہ وجود - هفته 22 اکتوبر 2022

بھارت میں مارکیٹ پر غلبے کیلئے ناجائز ہتھکنڈوں کے استعمال کے الزام میں گوگل پر 161 ملین ڈالر (13 ارب بھارتی روپے) کا جرمانہ عائد کردیا گیا۔ کمپیٹیشن کمیشن آف انڈیا نے بیان میں الزام عائد کیا کہ گوگل اپنے اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کے متعدد اسمارٹ فونز، ویب سرچز، برازنگ اور ویڈیو ہوسٹ...

مارکیٹ پر غلبے کیلئے ناجائز ہتھکنڈوں کا استعمال، بھارت میں گوگل پر 16 ملین ڈالر جرمانہ

مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائی، مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی وجود - جمعرات 29 ستمبر 2022

بھارت میں مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، حکومت نے دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کا الزام لگا کر مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی۔ بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مذہبی گروپ کے عسکریت پسند گروپوں سے تعلقات ہیں، گروپ اور اس ک...

مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائی، مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی

سعودی عرب: 3 ارب ڈالر قرض واپسی میں پاکستان کو مزید ایک سال کی توسیع مل گئی وجود - پیر 19 ستمبر 2022

سعودی عرب نے پاکستان کو دیے گئے 3 ارب ڈالر قرض کی واپسی میں ایک سال کی توسیع کردی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے تین ارب ڈالر قرض کی واپسی میں ایک سال کی تاخیر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سعودی فنڈ فار ڈیولپمنٹ نے 3 ارب ڈالر رول اوور کرنے کی تصدیق کردی۔ واضح رہے کہ 15 ا...

سعودی عرب: 3 ارب ڈالر قرض واپسی میں پاکستان کو مزید ایک سال کی توسیع مل گئی

سونے، تانبے سمیت سعودی عرب میں متعدد ارضیاتی دریافتیں وجود - جمعه 16 ستمبر 2022

سعودی جیولوجیکل سروے نے مملکت میں معدنی ذخائر کی تلاش شروع کرنے کے منصوبے کا اعلان کر دیا۔ سروے کی نمائندگی سینٹر فار سروے انگ اینڈ ایکسپلوریشن فار منزلز کرتا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق اس موقع پر بتایا گیا کہ مدینہ منورہ میں چار مقامات پر سونے اور تانبے کے ذخائر بھی دریافت ہوئے ہی...

سونے، تانبے سمیت سعودی عرب میں متعدد ارضیاتی دریافتیں

سعودی عرب میں خواتین کی کاروباری شمولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، خاتون عہدیدار وجود - جمعرات 01 ستمبر 2022

سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی برائے اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز منشاتمیں خواتین کے انٹرپرینیورشپ ڈپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر افنان ابابطین نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی خواتین کی بطور کاروباری شرکت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ان کی شرکت کی شرح 2016 میں 20 فیصد سے بڑھ کر2022 میں تقریبا 45 ہو گئی ہے۔...

سعودی عرب میں خواتین کی کاروباری شمولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، خاتون عہدیدار

سعودی عرب تین سو سے زائد اقسام پر مشتمل کھجوریں برآمد کرنے والا دنیا کا پہلا ملک وجود - اتوار 28 اگست 2022

سعودی عرب میں وزارت ماحولیات، پانی اور زراعت نے انکشاف کیا ہے کہ مملکت کھجوروں کی 300 سے زائد اقسام کی پیداوار اور برآمد کرتی ہے جس کی سالانہ پیداوار 1.54 ملین ٹن ہے۔ 2021 کے دوران سعودی عرب کھجور کی برآمدات میں مالیت کے لحاظ سے دنیا میں پہلے نمبر پر رہا ہے۔ دنیا بھر کے 113 ممالک...

سعودی عرب تین سو سے زائد اقسام پر مشتمل کھجوریں برآمد کرنے والا دنیا کا پہلا ملک

عمرہ سیزن کی آمد، خانہ کعبہ کے اطراف سے رکاوٹیں ہٹا دی گئیں وجود - بدھ 03 اگست 2022

سعودی عرب نے دو سال بعد خانہ کعبہ کے اطراف میں کھڑی رکاؤٹیں ہٹا دیں۔ جس سے عازمین کو ایک مرتبہ پھر خانہ کعبہ کے قریب جانے، مقام ملتزم کو چھونے اور حجر اسود کو چومنے کی اجازت مل گئی۔ واضح رہے کہ خانہ کعبہ کے اطراف میں یہ حفاظتی رکاؤٹیں دو سال قبل کورونا کی مشکوک وبا کے باعث کھڑی ک...

عمرہ سیزن کی آمد، خانہ کعبہ کے اطراف سے رکاوٹیں ہٹا دی گئیں

سعودی عرب کے روڈ ٹو مکہ منصوبے میں پاکستان بھی شامل وجود - پیر 06 جون 2022

سعودی عرب نے مسلسل چوتھے سال پاکستان، ملائیشیا، انڈونیشیا، مراکش اور بنگلہ دیش میں روڈ ٹو مکہ منصوبے کا آغاز کیا ہے جو پہلی مرتبہ 2019ء میں شروع کیا گیا تھا۔ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ روڈ ٹو مکہ منصوبے کا مقصد عازمین حج کیلئے ان کے متعلقہ ملکوں میں ہی بآس...

سعودی عرب کے روڈ ٹو مکہ منصوبے میں پاکستان بھی شامل

وزیر اعظم شہبازشریف اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان میں ملاقات وجود - هفته 30 اپریل 2022

وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی، جس میں اقتصادی و تجارتی روابط بڑھانے پر زوردیا گیا، جبکہ باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف شاہی محل پہنچے تو شہزادہ محمد بن سلمان نے باہر آ کر ان کا پرتپاک استقبال ...

وزیر اعظم شہبازشریف اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان میں ملاقات

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر