... loading ...
نوجوانوں پر ذہنی سکون پہنچانے والی ادویات کے اثرات جانچنے والے سب سے بڑے جائزے میں حیران کن نتائج پائے گئے ہیں، جن میں یہ بھی ہے کہ یہ ادویات 18 سال سے کم عمر افراد میں خودکشی کے خطرے کو بڑھاتی ہیں۔ گو کہ یہ تعلق کوئی نیا نہیں، گزشتہ ستمبر میں پیکسل نامی دوا کے نوجوانوں پر کچھ ایسے ہی اثرات سامنے آئے تھے۔
2005ء میں پتہ چلا تھا کہ ہارورڈ کے ایک ماہر نفسیات اور ادویات سازی کے بڑے ادارے ایلی للی اینڈ کمپنی نے 1988ء کی ایک خفیہ یادداشت چھپائی تھی جس میں للی کی ذہنی سکون پہنچانے والی مشہور دوا پروزیک کے طبی تجربات میں پایا گیا تھا کہ اس سے خودکشی کی کوششوں، جذباتی پن، تشدد اور ذہنی انتشار کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے، جو 1980ء اور 1990ء میں عام طور پر استعمال ہونے والی ایسی ہی چار دیگر سے زیادہ تھا۔
حیران کن بات یہ نہیں کہ یہ دوائیں خود ذہنی تناؤ سے زیادہ خطرناک ہو سکتی ہیں، بلکہ زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ ادارے اب بھی اس بارے میں جھوٹ بول رہے ہیں۔
نارڈک کوگرین سینٹر اور یونیورسٹی کالج لندن کے محققین نے ذہنی سکون کے لیے استعمال ہونے والی عام ادویات کے 70 تجربات کیے جن میں 18 ہزار سے زیادہ افراد شامل تھے۔ انہوں نے پایا کہ یہ ادویات 18 سال سے کم عمر افراد میں خودکشی اور جارحانہ رویے کے رحجان کو دوگنا کر دیتی ہیں۔
گو کہ ذہنی سکون پہنچانے والی ان ادویات کے بڑوں میں خودکشی کے رحجانات بڑھانے کے بارے میں ابھی کوئی بات قطعی نہیں لیکن جب تک ادویات ساز ادارے حقیقت چھپائیں گے، تب تک ان پر یقین نہیں کرنا چاہیے۔ تحقیق میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بچوں، نو عمر افراد اور نوجوانوں کو ذہنی سکون پہنچانے ادویات سے دور رکھنا چاہیے کیونکہ اس سے بہتری کے بجائے نقصان زیادہ ہو رہا ہے۔ اس کی جگہ ورزش یا نفسیاتی علاج سے رجوع کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ 25 سال کی عمر تک انسانی دماغ اپنی نشوونما مکمل نہیں کرپاتا، اس لیے یہ ادویات بچوں کے دماغ کو سخت نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
ذرا تصور کیجیے کہ امریکا میں دہشت گردی سے ہونے والی اموات میں گزشتہ 15 سالوں میں ڈرامائی اضافہ ہوا تصور کیجیے کہ یہ اموات بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی ہیں اور تقریباً برادریوں میں یکساں ہوئی ہیں۔ یہ بھی فرض کرلیجیے کہ ہر سال ملک میں 40 ہزار سے زیادہ افراد دہشت گردی کے حملوں میں مارے ...
امریکی محکمہ دفاع کی ایک نئی رپورٹ نے ظاہر کیا ہے کہ فوجی اہلکاروں میں خودکشی کی شرح میدان میں ہونے والی اموات سے بھی بہت زیادہ ہے۔ میدان میں ہونے والی اموات دراصل دشمن کے دستوں سے لڑتے ہوئے ہوتی ہیں، جبکہ خودکشی کی اموات وہ ہیں جس میں فوجی کسی بھی وجہ سے خود اپنی جان لے لیتے ہیں...