وجود

... loading ...

وجود

کلبھوشن یادو کے اعترافی بیان کے بعد بھارت کی پینترے بازیاں

بدھ 30 مارچ 2016 کلبھوشن یادو کے اعترافی بیان کے بعد بھارت کی پینترے بازیاں

kulbhushan

برہمن اپنی گمراہیوں کو راست بازی اور پھر اُس “راست بازی “پر اصرار کی صدیوں پرانی ذہنیت کا شکار ہے۔ جس سے وہ کھلی اور ننگی سچائیوں کے اعتراف سے بھی کتراتا ہے۔ اس کا تازہ مظاہری کلبھوشن کے اعترافی بیان پر بھارتی ردِ عمل سے ہوتا ہے۔ بھارت نے را کے پاکستان میں گرفتار ایجنٹ کے اعترافی بیان کو مسترد کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ کلبھوشن کو ایسا کہنے کے لیے تربیت دی گئی ہے۔ اور ہو سکتا ہے کہ اُسے ایران سے اغوا کیا گیا ہو۔ بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم نے”سابق نیوی افسر “(حالانکہ وہ حاضر سروس افسر ہیں) کی پاکستانی انتظامیہ کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو دیکھی ہے، اُسے ایران میں کاروبار کرنے کے دوران ہراساں کیا گیا اور اب وہ نامعلوم حالات میں پاکستان میں زیر حراست ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کلبھوشن یادو کے ٹیلی ویژن پر نشر کیے گئے بیان میں کوئی سچائی نہیں، جبکہ کسی انفرادی شخص کا یہ دعویٰ کرنا کہ وہ یہ بیان اپنی مرضی سے دے رہا ہے نہ صرف اس کی صداقت پر سوالیہ نشان لگاتا ہے بلکہ اس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اسے یہ سب کچھ کہنے کی تربیت دی گئی۔بیان کے مطابق پاکستانی حکام نے درخواست کے باوجود بھارتی قونصلر حکام کو کلبھوشن یادو سے ملاقات کی اجازت نہیں دی، جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ایک ایسے نیوی افسر کو جس کی خدمات را کے لیے مخصوص کر دی گئی ہو اور جو عرصہ دراز سے پاکستان کے اندر مختلف قسم کی دہشت گردیوں میں ملوث رہا ہو، جس میں مہران بیس جیسے واقعات بھی شامل ہو ، اُسے چند دنوں میں ہی پاکستانی ادارے اپنی ڈھب پر لاکر اتنی اچھی تربیت کیسے دے سکتے ہیں؟

بیان میں کہا گیا کہ ہم معاملے کی مزید تحقیقات کر رہے ہیں، لیکن سابق نیوی افسر کی پاکستان میں موجودگی کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے جس میں اُس کا ایران سے اغوا کیا جانا بھی شامل ہے، تاہم تمام صورتحال اُس وقت واضح ہوگی جب کلبھوشن یادو تک قونصلر رسائی دی جائے اور ہم حکومت پاکستان سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس حوالے سے ہماری درخواست کا فوری جواب دے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مذکورہ بیان سے واضح ہے کہ بھارت اپنے دفاع میں کن مفروضوں کا سہارا لے رہا ہے اور وہ اپنے آئندہ دفاع کے لیے کس نوع کی حکمت عملی پر غور کر رہا ہے۔ سب سے پہلا نکتہ تو یہ ہے کہ بھارت کا دعویٰ ہے کہ راایجنٹ کا جو اعترافی بیان سامنے آیا ہے ، اُسے یہ سب کہنے کی تربیت دی گئی ہے۔ حیرت انگیز طور پر یہ سب کہنے کی تربیت چند دنوں میں ہی مکمل ہو گئی ہے۔ ایک ایسے نیوی افسر کو جس کی خدمات را کے لیے مخصوص کر دی گئی ہو اور جو عرصہ دراز سے پاکستان کے اندر مختلف قسم کی دہشت گردیوں میں ملوث رہا ہو، جس میں مہران بیس جیسے واقعات بھی شامل ہو ، اُسے چند دنوں میں ہی پاکستانی ادارے اپنی ڈھب پر لاکر اتنی اچھی تربیت کیسے دے سکتے ہیں۔ا س کا مطلب تو یہ ہو اکہ پاکستان کی طرف سے گرفتاری سے بھی قبل مذکورہ افسر یہ سب کچھ بولنے کے لیے جیسے تیار ہی بیٹھا ہو۔

بھارتی ردِ عمل میں یہ مفروضہ بھی ایک نکتے کے طور پر شامل ہے کہ را ایجنٹ کو ایران میں کاروبار کرنے کے دوران میں ہراساں کیا گیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مذکورہ ایجنٹ کو ایران میں پاکستان کیسے ہراساں کر سکتا ہے؟ ایران جو نہایت معمولی قسم کی باتوں کو بھی ریکارڈ پر لاتا ہے اور بعض اوقات سرحدی معاملات میں ایسی شکایتوں کا مرتکب بھی رہتا ہے جو بعد ازاں خلاف واقعہ بھی ثابت ہوتی ہیں۔ وہ ایران کے اندر ایک بھارتی کور ایجنٹ کو پاکستان کی جانب سے ہراساں کرنے کی مداخلت کو کیسے برداشت کر گیا۔ چلیں ایران تو برداشت کر گیا، بھارت جو پاکستان کی سرحد سے کبوتر اڑ کر بھارت جانے کے واقعے کو بھی آئی ایس آئی کی کارستانی قرارد یتا ہے،وہ آخر اپنے کور ایجنٹ کو ایران میں ہراساں کرنے کے واقعے کو نظر انداز کیسے کر گیا؟

بھارتی وزارت خارجہ کے ردِ عمل میں یہ مفروضہ بھی شامل کیا گیا ہے کہ را ایجنٹ کو “ہو سکتا ہے کہ ایران سے اغوا کیا گیا ہو۔” اس حیرت انگیز مفروضے کو گھڑنے کی امید اُن سے ہی کی جاسکتی ہے جو پاکستانی سرحد سے اڑ کر بھارتی سرحد میں جانے والے کبوتر کر کسی جاسوسی سرگرمی پر محمول کردیتا ہو۔ کیا ایران نے اپنی سرزمین سے ایک بھارتی کور ایجنٹ کے اغوا ہونے کے کسی بھی معاملے پر کوئی تائیدی بیان اب تک جاری کیا ہے؟ کیا یہ ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت جیسا واقعہ نہیں، اگر ایسا ہوتا! ایسی صورت میں ایران اس واقعے کو ٹھنڈے پیٹوں کیسے برداشت کرتا؟ پھر ایسے حالات میں جب پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اس معاملے کو ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر اُٹھایا۔ اور یہ موقف اختیار کیا کہ بھارت پاکستان میں اپنی تخریبی سرگرمیوں کے لیے ایران کی سرزمین کو استعمال کرنے کا مرتکب ہے۔ ایران کے سامنے اس مسئلے کو اٹھانا خود ایران کے لیے باعث شرمندگی تھا۔ چنانچہ ایرانی صدر نے ایک سوال کے جواب میں اس طرح کی کسی بات چیت سے ہی انکار کیا۔ مگر پاکستان نے دوبارہ اس کی وضاحت کی کہ پاک فوج کے سربراہ کی جانب سےایرانی صدر کے سامنے یہ معاملہ اُٹھایا گیا تھا۔ ایسے حالات میں اگر یہ ایران سے اغوا کا معاملہ ہوتا تو ایرانی صدر یہ بات اُٹھانے سے کیسے چوکتے؟ پھر یہ موقف اس لیے بھی مکمل غلط ہے کہ را ایجنٹ کلبھوشن یادو ایک سے زائد مرتبہ پاکستان کادورہ ماضی میں کر چکا ہے۔ اور مختلف واقعاتی شہادتیں اس حوالے سے موجود ہیں۔ اس ضمن میں را ایجنٹ کے اعترافی بیان کے مطابق پاکستان کے اندر معروضی حقائق ایسے موجود ہیں جو اس کی واقعاتی تصدیق کرتے ہیں۔

بھارت اس پورے تناظر کو نظرانداز کرکے را ایجنٹ کلبھوشن یادو کے واقعے کو مختلف مفروضوں کی پتنگوں میں اڑانے کی ناکام کوشش کررہا ہے۔


متعلقہ خبریں


حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر وجود - پیر 25 نومبر 2024

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر