وجود

... loading ...

وجود

بھارت کے چہرے سے پردہ سرک گیا

بدھ 30 مارچ 2016 بھارت کے چہرے سے پردہ سرک گیا

Eight-day-Sports-festival-begins-in-Quetta-on-eve-of-Pakistan-Day

یوم پاکستان اس بار بھی بھر پور طریقے سے منایا گیا۔اس دن گویا بلوچستان بھر میں فوج اور فرنٹیئر کور نے تقریبات کا اہتمام کیا۔ صوبائی دار الحکومت کوئٹہ دن بھر پاکستان زندہ بادکے ملی نغموں سے گونجتا رہا۔ وادی زیارت کی قائداعظم ریزیڈنسی میں فوج اور حکومت نے پرچم کشائی کی تقریب منعقد کی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض اور دیگر حکام شریک تھے۔ عسکری پارک میں میلہ سجایا گیا۔ اس رات ایوب اسٹیڈیم میں موسیقی کی محفل سجی، آتش بازی ہوئی۔22مارچ کو ایوب اسٹیڈیم کے فٹبال گراؤنڈ میں تیسرے بلوچستان اسپورٹس فیسٹیول کا گورنر بلوچستان، وزیراعلیٰ اور کمانڈر سدرن کمانڈ نے افتتاح کیا۔ ان تین شخصیات نے جیپ میں بیٹھ کر گراؤنڈ کا چکر لگایا۔ وہا ں موجود شائقین کاخیر مقدم کیا اور ہاتھ ہلاکر ان کے نعروں کا جواب دیا اور ایک ساتھ قومی پرچم لہراتے رہے۔ صوبائی وزراء اور ارکان اسمبلی بھی اس تقریب میں شریک تھے۔جشن کا سما ں تھا، کہ اگلے روز ایک بڑی خبر میڈیا کی زینت بنی وہ یہ کہ حساس اداروں نے بلوچستان کے ایرانی سرحدی علاقے سے بھارت کے جاسوسی ادارے ’’را‘‘ کے ایک اہم کارندے کلبھوشن یادیو کو حراست میں لیا۔

بھارت ایران کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرتا رہا ہےاور ایران اور اس کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس کی بھنک بھی نہ پڑی۔یہ سب حیرت میں مبتلا کرنے والی باتیں ہیں۔

اس گرفتاری کو صوبائی اور وفاقی حکومت، آئی ایس پی آر ،سیاسی و دفاعی ماہرین، تجزیہ نگاروں نے بہت بڑی کامیابی قرار دیا۔بتایا گیا کہ یہ شخص ’’را‘‘ کا حاضر سروس ملازم ہے ۔ جو نہ صرف بلوچستان بلکہ کراچی میں بھی لسانی اور مذہبی فرقہ کی بنیاد پر تخریب اور دہشتگردی کراتا تھا اور اس کا تعلق بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں سے بھی تھا۔ یہ جاسوس بھارتی نیوی میں بحیثیت کمانڈر کے بھی کام کرچکا ہے۔ یقینا پاکستان کے ہاتھ بھارت کی مداخلت کا اہم ثبوت لگا ہے۔ ویسے بھارت کی پاکستان سے متعلق تخریبی ذہنیت و عملیات کو ئی پوشیدہ امر نہیں ہے۔ اور اس بات میں بھی کلام نہیں کہ بلوچستان کے شدت پسندوں کو بھارت ہی پال پوس رہا ہے۔ اس مقصد کیلئے افغانستان کی سرزمین ایک محفوظ جگہ ہے ۔البتہ اہم سوال یہ ہے کہ بھارت اب ہمسایہ اسلامی ملک ایران کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے لگا ہے ۔جیسا کہ معلوم ہوا ہے کہ کل بھوشن یادیو کے جعلی پاسپورٹ پر ایران کا ویزا لگا ہوا ہے اور چاہ بہار میں بیٹھ کر اپنے مذموم مقاصد پر کام کرتا تھا۔

میں اس بابت ان سطور میں بہت پہلے لکھ چکا ہوں کہ ایران کے اندر بھارتی قونصل خانے پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں، زمینی اور آبی راستوں سے اسلحہ بلوچستان منتقل کیا جاتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ ایران بلوچستان سے منسلک اپنی سرحد کی کڑی نگرانی کرتا ہے ، بلوچستان کے ساتھ اپنی نو سو بیس کلو میٹر کی طویل سرحد پر سات سو تیس کلو میٹر طویل کنکریٹ کی دیوار تعمیر کر رکھی ہے ، جگہ جگہ حفاظتی باڑ اور روشنی کا انتظام کئے ہواہے ۔ سرحدی فورسز گشت میں غفلت نہیں دکھاتیں لیکن ان تمام بندوبست کے باوجود بھارتی ایجنٹ جعلی پاسپورٹ کے ساتھ بلوچستان میں کیسے داخل ہوا؟ بھارت ایران کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے اور ایران اور اس کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس کی بھنک بھی نہ پڑی۔یہ سب حیرت میں مبتلا کرنے والی باتیں ہیں۔ بہر حال اس کے لئے ایران کی حکومت جوابدہ ہے ،ایرانی صدر کے دورہ اسلام آباد کے دوران حکومت پاکستان اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے ایرانی صدر کے روبرواپنے تحفظات رکھ کر اہم قدم اُٹھایا ہے ۔ایران کے لئے ضروری ہے کہ اپنی پوزیشن واضح کرے۔ افغانستان اور بلوچستان کو تقریباً بارہ سو کلو میٹر سرحدی لکیر تقسیم کرتی ہے ۔ طویل سرحد پر اگرچہ سرحدی فورسز کی نگاہ ہے مگر کماحقہ نگرانی اور آمدروفت یقینی بنانا پھر بھی ممکن نہیں ہے ۔کیونکہ یہ پورا علاقہ پہاڑوں پر مشتمل ہے ۔ سینکڑوں خفیہ راستے ایسے ہیں کہ جہاں سے پاکستانی حدود میں داخل ہوا جاسکتا ہے۔ یقینی طور پر یہی دشوار گزار اور اوجھل راستوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ افغانستان کے اندر بھارتی سفارت خانہ اور متعدد قونصل خانے بڑے متحرک ہیں۔نائن الیون کے بعد پرویز مشرف نے پاکستان امریکاکی جھولی میں ڈال تو دیا مگر بھارت افغانستان میں امریکاکا شریک کار بننے میں کامیاب ہوا یعنی تمام تر حربی کمک ، ہوائی ڈگر وں کی فراہمی کے باوجود ہمارے حصے میں دہشتگردی، قتل و غارت گری آئی اور بھارت نے فوائد سمیٹنا شروع کئے یہاں تک کہ بلوچ علیحدگی پسندوں کو بھی شہ ملی۔ ان شدت پسندوں کو افغانستان میں بسایا۔ ان کے تربیتی کیمپ قائم کئے گئے ۔ افغانستان سے ان کا بھارت آنا جانا شروع ہوا۔ ان دونوں ممالک میں ان کو علاج ومعالجے کی سہولیات بھی دی جاتی ہے ۔ حتیٰ کہ علیحدگی کی سوچ رکھنے والی غیر مسلح تنظیموں کو احتجاج کی’’ ٹپس ‘‘ یعنی ’’گُر‘‘ بھی سکھائے جاتے ہیں۔ میں نے پروپیگنڈے کے اس رنگ کو شیخ مجیب کی عوامی لیگ کے مشابہ پایا ہے جس نے تیس لاکھ بنگالیوں کے قتل عام اور لاکھوں خواتین کی آبروریزی کا افسانہ گھڑ کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کامیاب کوشش کی ۔ یہی افسانہ آج تک پاکستان کے قوم پرست اور بائیں بازو کی دوسری جماعتوں کی زبان پر ہے۔ اسی افسانے کو بنیاد بناکر جماعت اسلامی بنگلہ دیش نشانہ ستم بنی ہو ئی ہے۔ ان کی ٹاپ لیڈر شپ کو تختہ دار پر لٹکایا گیا ۔ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر مطیع الرحمان کو بھی پھانسی کی سزا سنائی جاچکی ہے۔

مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں بھارت کا ہاتھ کوئی راز نہیں رہا ۔ بنگلہ دیش کے اندر سے لوگ اس سازش کے خلاف بول اٹھے ،کتابیں تحریر کیں۔ کئی انڈین سابق فوجی آفیسر اپنی یاداشتوں میں پاکستان توڑنے کو اپنی کامیابی کہہ چکے ہیں ۔ ایک سابق بھارتی ریٹائرڈ فوجی ،میجر جنرل سخونت سنگھ نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ بھارت مکتی باہنی کی تربیت کرتا رہا اور ان کی پشت پر تھا۔ بنگلہ دیش کی عارضی حکومت کلکتہ میں علیحدگی کی تحریک شروع ہونے سے قبل ہی قائم کی جاچکی تھی۔ آزاد بنگلہ دیش کی تحریک کو مغربی پاکستان میں بائیں بازو کی جماعتوں کی حمایت حاصل تھی۔ جب بنگلہ دیش بنا تو بھارت نے اسے بھی دبوچ لیا تاکہ بنگلہ دیش فی الواقع خود مختار ملک کی حیثیت سے نہ رہے۔ کئی تنازعات اٹھائے جیسے پانی کا مسئلہ ۔ پانی کی بندش سے بنگلہ دیش کو ہر سال بھاری نقصان کا سامنا ہے۔ بنگلہ دیش کے اندر علیحدگی کی تحریک کو ابھارا۔ ایک علیحدگی پسند جماعت، جنوسنگتھی سمیتی (جے ایس ایس) کو پروان چڑھایا جس کا عسکری ونگ’’ شانتی باہنی‘‘ ہے۔ یہ تنظیم بنگلہ دیش میں سبوتاژ کی کاررائیاں کرتی رہی۔ غیر مقامی لوگوں کو خاص کر نشانہ بناتی رہی۔ اس کا مقصد ’’جھوم لینڈ‘‘ کے نام سے ایک الگ ریاست بنانا ہے۔ اور اب بھارت کا مکروہ چہرہ نہ صرف افغانستان اور بلوچستان میں عیاں ہے بلکہ ایران میں بھی اس کے چہرے سے پردہ سرک گیا ۔ الغرض میں ذاتی طور پر پاکستان میں صوبائی خود مختاری کا قائل و حامی ہوں اور یہ سمجھتا ہوں کہ صوبہ بلوچستان اپنے وسائل پر اختیار سے محروم ہے اور سمجھتا ہوں کہ پاکستان سے الحاق کے بعد کئے گئے وعدوں کو وفاقی حکومتوں نے پاؤں تلے روند ڈالا ہے۔ کالم کے آغاز میں ذکر 23مارچ کی تقریبات کا ہوا چنانچہ شہر میں ایک ایسے جلوس کا مشاہدہ بھی ہوا جس میں بڑی بڑی قیمتی گاڑیاں شامل تھیں ۔ جلوس کے شرکاء تقریباً سب ہی پشتون تھے اور یہ چہرے نامانوس بھی تھے۔ کئی گاڑیوں میں اسلحہ بردار لوگ بیٹھے دکھائی دیئے ۔شہر کوئٹہ کی خالصتاً مقامی آبادی خواہ وہ پشتون، بلوچ ، پنجابی ، ہزارہ یا اردو بولنے والا ہو، قومی ایام کے جشن میں بھر پور حصہ لینے کے خواہاں ہیں لیکن اگر اسی طرح کی خلقت شہر کی شاہراہوں پر شور و غل کرتی رہی تو مقامی لوگ یقیناپرے بیٹھنے میں ہی عافیت سمجھیں گے ۔ دعا گو ہیں کہ یہ ملک سلامت رہے اور جمہور کی حقیقی حکمرانی قائم ہو۔


متعلقہ خبریں


ایران میں احتجاج کے دوران بچوں کے قتل عام میں ہلاکتوں کی تعداد 44 ہو گئی وجود - اتوار 11 دسمبر 2022

ایران میں 16 ستمبر کو نوجوان کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد حکومت کی تبدیلی کے مطالبات کے دوران مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری طرف ایران کی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال شروع کیا جس میں بڑی تعداد میں شہریوں کی اموات ہوئی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے...

ایران میں احتجاج کے دوران بچوں کے قتل عام میں ہلاکتوں کی تعداد 44 ہو گئی

بھائی نے عوام کو ظلم کے سوا کچھ نہیں دیا، خامنہ ای کی بہن حکومت پر برہم وجود - جمعرات 08 دسمبر 2022

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی بہن بدری حسینی خامنہ ای نے مظاہرین کے خلاف حکومتی کردار کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے بھائی نے اپنے لوگوں کو مصیبتوں اور ظلم کے سوا کچھ نہیں دیا اور مجھے امید ہے کہ جلد ہی ظلم کی حکومت کو اکھاڑ پھینکا جائے گا۔ خامنہ ای کے خاندان کے زیاد...

بھائی نے عوام کو ظلم کے سوا کچھ نہیں دیا، خامنہ ای کی بہن حکومت پر برہم

ایرانی حکومت نے اخلاقی پولیس کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا وجود - پیر 05 دسمبر 2022

ایرانی حکومت نے ملک میں حجاب کی پابندی کیلئے بنائی اخلاقی پولیس کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے اٹارنی جنرل محمد جعفر المنتظری نے کہا ہے کہ ملک میں اخلاقی پولیس کی کارروائیاں معطل کر دی گئی ہیں۔ یہ بات انہوں نے ایک تقریب سے خطاب میں کہی۔ ت...

ایرانی حکومت نے اخلاقی پولیس کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا

ایرانی خواتین کے بال حکام کے لیے وبال اور عوامی مطالبات کی علامت بن گئے وجود - هفته 24 ستمبر 2022

تہران میں زیر حراست نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت نے ایران کے اندر اور بیرون ملک کھلبلی مچادی۔ایران کے اندر اور باہرخواتین سمیت لاکھوں افراد امینی کے قتل کے بعد شدید غم وغصے کا اظہار کررہے ہیں۔ لوگ مختلف طریقوں سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں۔ شاید ان میں سب سے نمایاں وہ احتجا...

ایرانی خواتین کے بال حکام کے لیے وبال اور عوامی مطالبات کی علامت بن گئے

یو اے ای کا ایران سے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ،6 سال بعد سفیر واپس بھیجنے کا اعلان وجود - پیر 22 اگست 2022

متحدہ عرب امارات نے 6سال بعد ایران میں اپنا سفیر واپس بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے ایران سے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امارات جلد اپنا سفیر ایران میں واپس میں بھیجے گا۔ اماراتی حکام کا کہنا ہے کہ سفیر واپس بھیجنے کا مقصد ...

یو اے ای کا ایران سے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ،6 سال بعد سفیر واپس بھیجنے کا اعلان

ملعون سلمان رشدی پر حملہ کرنے والے ملزم ہادی مطر کی ایران سے تعلق کی تردید وجود - جمعرات 18 اگست 2022

شاتمِ رسول سلمان رشدی پر نیویارک میں حملہ کرنے والے ملزم ہادی مطر نے ایران سے تعلق کی تردید کردی۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ہادی مطر کا کہنا ہے کہ ملعون سلمان رشدی کے ناول کے کچھ صفحات پڑھے ہیں، اس نے اسلام اور اس کے عقائد پرحملہ کیا۔ اس سے قبل امریکا میں ملعون سلمان رشدی ...

ملعون سلمان رشدی پر حملہ کرنے والے ملزم ہادی مطر کی ایران سے تعلق کی تردید

ایران القاعدہ کا میزبان،عرب ٹی وی کی دستاویزی فلم میں انکشاف وجود - اتوار 30 جنوری 2022

عرب ٹی وی کی نشر ہونے والی دستاویزی فلم ایران میں القاعدہ کے چہرے کے پہلے حصے میں القاعدہ تنظیم کے ان رہ نماؤں اور کمانڈروں کے ناموں کی فہرست کا انکشاف کیا گیا جن کی میزبانی ایران نے کی۔ ان میں نمایاں ترین نام ابو مصعب الزرقاوی ، سیف العدل، ابو الخیر المصری ، صالح القرعاوی شامل ہ...

ایران القاعدہ کا میزبان،عرب ٹی وی کی دستاویزی فلم میں انکشاف

کوئی اور ملک تیار نہ بھی ہوا تو اکیلے ہی ایران پر حملہ کردیں گے، اسرائیل وجود - بدھ 29 دسمبر 2021

اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لپید نے خبردار کیا ہے کہ اگر دوست ممالک راضی نہ بھی ہوئے تو ہم اکیلے ہی ایران پر حملہ کردیں گے۔عالمی میڈیاکے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لپید نے کہا ہے کہ ہماری پہلی ترجیح ایران پر عالمی قوتوں کے ساتھ مل کر حملہ کرنے کی ہے تاہم ضرورت پڑی تو اکیلے بھی ح...

کوئی اور ملک تیار نہ بھی ہوا تو اکیلے ہی ایران پر حملہ کردیں گے، اسرائیل

متحدہ عرب امارات، ایران، سعودی عرب سمیت کئی خلیجی ممالک میں زلزلے کے جھٹکے وجود - پیر 15 نومبر 2021

متحدہ عرب امارات، ایران، سعودی عرب سمیت کئی خلیجی ممالک میں اتوار کو زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات میں دبئی اور ابوظہبی سمیت کئی شہروں میں زلزلے کے جھٹکوں سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور طویل عمارتیں لرزنے لگیں۔شام 4 بج کر 7 منٹ ...

متحدہ عرب امارات، ایران، سعودی عرب سمیت کئی خلیجی ممالک میں زلزلے کے جھٹکے

افغانستان کے پڑوسیوں کا اجلاس کل،طالبان کا شرکت نہ کرنے کا اعلان وجود - پیر 25 اکتوبر 2021

طالبان کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ تحریک افغانستان کے پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کے ایران میں منعقد ہونیوالے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی۔ یہ اجلاس آئندہ بدھ کو ایرانی دارالحکومت تہران میں منعقد ہوگا۔ طالبان نے اس اجلاس میں شرکت میں عدم شرکت کی کوئی وجہ ظاہر نہیں کی۔افغان میڈیا ک...

افغانستان کے پڑوسیوں کا اجلاس کل،طالبان کا شرکت نہ کرنے کا اعلان

قاسم سلیمانی کی ہلاکت میں برطانیہ کا کردار تھا،برطانوی اخبارکاانکشاف وجود - منگل 05 اکتوبر 2021

برطانوی اخبارنے ایرانی القدس فورس کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت میں برطانیہ کے ممکنہ کردار کا انکشاف کیا ہے۔برطانوی اخبار کے مطابق برطانوی فضائیہ کی انٹیلی جنس کا اڈہ سلیمانی کو ہلاک کرنے کی کارروائی میں شریک تھا۔تاہم اخبار کا کہناتھا کہ برطانوی ذمے داران نے اس امر پر تبصر...

قاسم سلیمانی کی ہلاکت میں برطانیہ کا کردار تھا،برطانوی اخبارکاانکشاف

ایران میں چور کے ہاتھ کی انگلیاں کاٹ دی گئیں وجود - اتوار 27 اکتوبر 2019

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے شمالی صوبے مازندان کی ایک جیل میں چوری کے 28مقدمات میں قید ایک شہری کے ہاتھ کی چار انگلیاں کاٹ دی گئیں۔ایران کے قوانین کے تحت پہلی بار چوری کرنے کی سزا دائیں ہاتھ کی چار انگلیاں کاٹ دینا ہے تاہم ایسی سزاں کی خبریں عام نہیں کی جاتیں۔ای...

ایران میں چور کے ہاتھ کی انگلیاں کاٹ دی گئیں

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر