... loading ...
یوم پاکستان اس بار بھی بھر پور طریقے سے منایا گیا۔اس دن گویا بلوچستان بھر میں فوج اور فرنٹیئر کور نے تقریبات کا اہتمام کیا۔ صوبائی دار الحکومت کوئٹہ دن بھر پاکستان زندہ بادکے ملی نغموں سے گونجتا رہا۔ وادی زیارت کی قائداعظم ریزیڈنسی میں فوج اور حکومت نے پرچم کشائی کی تقریب منعقد کی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض اور دیگر حکام شریک تھے۔ عسکری پارک میں میلہ سجایا گیا۔ اس رات ایوب اسٹیڈیم میں موسیقی کی محفل سجی، آتش بازی ہوئی۔22مارچ کو ایوب اسٹیڈیم کے فٹبال گراؤنڈ میں تیسرے بلوچستان اسپورٹس فیسٹیول کا گورنر بلوچستان، وزیراعلیٰ اور کمانڈر سدرن کمانڈ نے افتتاح کیا۔ ان تین شخصیات نے جیپ میں بیٹھ کر گراؤنڈ کا چکر لگایا۔ وہا ں موجود شائقین کاخیر مقدم کیا اور ہاتھ ہلاکر ان کے نعروں کا جواب دیا اور ایک ساتھ قومی پرچم لہراتے رہے۔ صوبائی وزراء اور ارکان اسمبلی بھی اس تقریب میں شریک تھے۔جشن کا سما ں تھا، کہ اگلے روز ایک بڑی خبر میڈیا کی زینت بنی وہ یہ کہ حساس اداروں نے بلوچستان کے ایرانی سرحدی علاقے سے بھارت کے جاسوسی ادارے ’’را‘‘ کے ایک اہم کارندے کلبھوشن یادیو کو حراست میں لیا۔
اس گرفتاری کو صوبائی اور وفاقی حکومت، آئی ایس پی آر ،سیاسی و دفاعی ماہرین، تجزیہ نگاروں نے بہت بڑی کامیابی قرار دیا۔بتایا گیا کہ یہ شخص ’’را‘‘ کا حاضر سروس ملازم ہے ۔ جو نہ صرف بلوچستان بلکہ کراچی میں بھی لسانی اور مذہبی فرقہ کی بنیاد پر تخریب اور دہشتگردی کراتا تھا اور اس کا تعلق بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں سے بھی تھا۔ یہ جاسوس بھارتی نیوی میں بحیثیت کمانڈر کے بھی کام کرچکا ہے۔ یقینا پاکستان کے ہاتھ بھارت کی مداخلت کا اہم ثبوت لگا ہے۔ ویسے بھارت کی پاکستان سے متعلق تخریبی ذہنیت و عملیات کو ئی پوشیدہ امر نہیں ہے۔ اور اس بات میں بھی کلام نہیں کہ بلوچستان کے شدت پسندوں کو بھارت ہی پال پوس رہا ہے۔ اس مقصد کیلئے افغانستان کی سرزمین ایک محفوظ جگہ ہے ۔البتہ اہم سوال یہ ہے کہ بھارت اب ہمسایہ اسلامی ملک ایران کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے لگا ہے ۔جیسا کہ معلوم ہوا ہے کہ کل بھوشن یادیو کے جعلی پاسپورٹ پر ایران کا ویزا لگا ہوا ہے اور چاہ بہار میں بیٹھ کر اپنے مذموم مقاصد پر کام کرتا تھا۔
میں اس بابت ان سطور میں بہت پہلے لکھ چکا ہوں کہ ایران کے اندر بھارتی قونصل خانے پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں، زمینی اور آبی راستوں سے اسلحہ بلوچستان منتقل کیا جاتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ ایران بلوچستان سے منسلک اپنی سرحد کی کڑی نگرانی کرتا ہے ، بلوچستان کے ساتھ اپنی نو سو بیس کلو میٹر کی طویل سرحد پر سات سو تیس کلو میٹر طویل کنکریٹ کی دیوار تعمیر کر رکھی ہے ، جگہ جگہ حفاظتی باڑ اور روشنی کا انتظام کئے ہواہے ۔ سرحدی فورسز گشت میں غفلت نہیں دکھاتیں لیکن ان تمام بندوبست کے باوجود بھارتی ایجنٹ جعلی پاسپورٹ کے ساتھ بلوچستان میں کیسے داخل ہوا؟ بھارت ایران کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے اور ایران اور اس کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس کی بھنک بھی نہ پڑی۔یہ سب حیرت میں مبتلا کرنے والی باتیں ہیں۔ بہر حال اس کے لئے ایران کی حکومت جوابدہ ہے ،ایرانی صدر کے دورہ اسلام آباد کے دوران حکومت پاکستان اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے ایرانی صدر کے روبرواپنے تحفظات رکھ کر اہم قدم اُٹھایا ہے ۔ایران کے لئے ضروری ہے کہ اپنی پوزیشن واضح کرے۔ افغانستان اور بلوچستان کو تقریباً بارہ سو کلو میٹر سرحدی لکیر تقسیم کرتی ہے ۔ طویل سرحد پر اگرچہ سرحدی فورسز کی نگاہ ہے مگر کماحقہ نگرانی اور آمدروفت یقینی بنانا پھر بھی ممکن نہیں ہے ۔کیونکہ یہ پورا علاقہ پہاڑوں پر مشتمل ہے ۔ سینکڑوں خفیہ راستے ایسے ہیں کہ جہاں سے پاکستانی حدود میں داخل ہوا جاسکتا ہے۔ یقینی طور پر یہی دشوار گزار اور اوجھل راستوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ افغانستان کے اندر بھارتی سفارت خانہ اور متعدد قونصل خانے بڑے متحرک ہیں۔نائن الیون کے بعد پرویز مشرف نے پاکستان امریکاکی جھولی میں ڈال تو دیا مگر بھارت افغانستان میں امریکاکا شریک کار بننے میں کامیاب ہوا یعنی تمام تر حربی کمک ، ہوائی ڈگر وں کی فراہمی کے باوجود ہمارے حصے میں دہشتگردی، قتل و غارت گری آئی اور بھارت نے فوائد سمیٹنا شروع کئے یہاں تک کہ بلوچ علیحدگی پسندوں کو بھی شہ ملی۔ ان شدت پسندوں کو افغانستان میں بسایا۔ ان کے تربیتی کیمپ قائم کئے گئے ۔ افغانستان سے ان کا بھارت آنا جانا شروع ہوا۔ ان دونوں ممالک میں ان کو علاج ومعالجے کی سہولیات بھی دی جاتی ہے ۔ حتیٰ کہ علیحدگی کی سوچ رکھنے والی غیر مسلح تنظیموں کو احتجاج کی’’ ٹپس ‘‘ یعنی ’’گُر‘‘ بھی سکھائے جاتے ہیں۔ میں نے پروپیگنڈے کے اس رنگ کو شیخ مجیب کی عوامی لیگ کے مشابہ پایا ہے جس نے تیس لاکھ بنگالیوں کے قتل عام اور لاکھوں خواتین کی آبروریزی کا افسانہ گھڑ کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کامیاب کوشش کی ۔ یہی افسانہ آج تک پاکستان کے قوم پرست اور بائیں بازو کی دوسری جماعتوں کی زبان پر ہے۔ اسی افسانے کو بنیاد بناکر جماعت اسلامی بنگلہ دیش نشانہ ستم بنی ہو ئی ہے۔ ان کی ٹاپ لیڈر شپ کو تختہ دار پر لٹکایا گیا ۔ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر مطیع الرحمان کو بھی پھانسی کی سزا سنائی جاچکی ہے۔
مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں بھارت کا ہاتھ کوئی راز نہیں رہا ۔ بنگلہ دیش کے اندر سے لوگ اس سازش کے خلاف بول اٹھے ،کتابیں تحریر کیں۔ کئی انڈین سابق فوجی آفیسر اپنی یاداشتوں میں پاکستان توڑنے کو اپنی کامیابی کہہ چکے ہیں ۔ ایک سابق بھارتی ریٹائرڈ فوجی ،میجر جنرل سخونت سنگھ نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ بھارت مکتی باہنی کی تربیت کرتا رہا اور ان کی پشت پر تھا۔ بنگلہ دیش کی عارضی حکومت کلکتہ میں علیحدگی کی تحریک شروع ہونے سے قبل ہی قائم کی جاچکی تھی۔ آزاد بنگلہ دیش کی تحریک کو مغربی پاکستان میں بائیں بازو کی جماعتوں کی حمایت حاصل تھی۔ جب بنگلہ دیش بنا تو بھارت نے اسے بھی دبوچ لیا تاکہ بنگلہ دیش فی الواقع خود مختار ملک کی حیثیت سے نہ رہے۔ کئی تنازعات اٹھائے جیسے پانی کا مسئلہ ۔ پانی کی بندش سے بنگلہ دیش کو ہر سال بھاری نقصان کا سامنا ہے۔ بنگلہ دیش کے اندر علیحدگی کی تحریک کو ابھارا۔ ایک علیحدگی پسند جماعت، جنوسنگتھی سمیتی (جے ایس ایس) کو پروان چڑھایا جس کا عسکری ونگ’’ شانتی باہنی‘‘ ہے۔ یہ تنظیم بنگلہ دیش میں سبوتاژ کی کاررائیاں کرتی رہی۔ غیر مقامی لوگوں کو خاص کر نشانہ بناتی رہی۔ اس کا مقصد ’’جھوم لینڈ‘‘ کے نام سے ایک الگ ریاست بنانا ہے۔ اور اب بھارت کا مکروہ چہرہ نہ صرف افغانستان اور بلوچستان میں عیاں ہے بلکہ ایران میں بھی اس کے چہرے سے پردہ سرک گیا ۔ الغرض میں ذاتی طور پر پاکستان میں صوبائی خود مختاری کا قائل و حامی ہوں اور یہ سمجھتا ہوں کہ صوبہ بلوچستان اپنے وسائل پر اختیار سے محروم ہے اور سمجھتا ہوں کہ پاکستان سے الحاق کے بعد کئے گئے وعدوں کو وفاقی حکومتوں نے پاؤں تلے روند ڈالا ہے۔ کالم کے آغاز میں ذکر 23مارچ کی تقریبات کا ہوا چنانچہ شہر میں ایک ایسے جلوس کا مشاہدہ بھی ہوا جس میں بڑی بڑی قیمتی گاڑیاں شامل تھیں ۔ جلوس کے شرکاء تقریباً سب ہی پشتون تھے اور یہ چہرے نامانوس بھی تھے۔ کئی گاڑیوں میں اسلحہ بردار لوگ بیٹھے دکھائی دیئے ۔شہر کوئٹہ کی خالصتاً مقامی آبادی خواہ وہ پشتون، بلوچ ، پنجابی ، ہزارہ یا اردو بولنے والا ہو، قومی ایام کے جشن میں بھر پور حصہ لینے کے خواہاں ہیں لیکن اگر اسی طرح کی خلقت شہر کی شاہراہوں پر شور و غل کرتی رہی تو مقامی لوگ یقیناپرے بیٹھنے میں ہی عافیت سمجھیں گے ۔ دعا گو ہیں کہ یہ ملک سلامت رہے اور جمہور کی حقیقی حکمرانی قائم ہو۔
ایران میں 16 ستمبر کو نوجوان کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد حکومت کی تبدیلی کے مطالبات کے دوران مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری طرف ایران کی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال شروع کیا جس میں بڑی تعداد میں شہریوں کی اموات ہوئی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے...
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی بہن بدری حسینی خامنہ ای نے مظاہرین کے خلاف حکومتی کردار کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے بھائی نے اپنے لوگوں کو مصیبتوں اور ظلم کے سوا کچھ نہیں دیا اور مجھے امید ہے کہ جلد ہی ظلم کی حکومت کو اکھاڑ پھینکا جائے گا۔ خامنہ ای کے خاندان کے زیاد...
ایرانی حکومت نے ملک میں حجاب کی پابندی کیلئے بنائی اخلاقی پولیس کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے اٹارنی جنرل محمد جعفر المنتظری نے کہا ہے کہ ملک میں اخلاقی پولیس کی کارروائیاں معطل کر دی گئی ہیں۔ یہ بات انہوں نے ایک تقریب سے خطاب میں کہی۔ ت...
تہران میں زیر حراست نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت نے ایران کے اندر اور بیرون ملک کھلبلی مچادی۔ایران کے اندر اور باہرخواتین سمیت لاکھوں افراد امینی کے قتل کے بعد شدید غم وغصے کا اظہار کررہے ہیں۔ لوگ مختلف طریقوں سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں۔ شاید ان میں سب سے نمایاں وہ احتجا...
متحدہ عرب امارات نے 6سال بعد ایران میں اپنا سفیر واپس بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے ایران سے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امارات جلد اپنا سفیر ایران میں واپس میں بھیجے گا۔ اماراتی حکام کا کہنا ہے کہ سفیر واپس بھیجنے کا مقصد ...
شاتمِ رسول سلمان رشدی پر نیویارک میں حملہ کرنے والے ملزم ہادی مطر نے ایران سے تعلق کی تردید کردی۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ہادی مطر کا کہنا ہے کہ ملعون سلمان رشدی کے ناول کے کچھ صفحات پڑھے ہیں، اس نے اسلام اور اس کے عقائد پرحملہ کیا۔ اس سے قبل امریکا میں ملعون سلمان رشدی ...
عرب ٹی وی کی نشر ہونے والی دستاویزی فلم ایران میں القاعدہ کے چہرے کے پہلے حصے میں القاعدہ تنظیم کے ان رہ نماؤں اور کمانڈروں کے ناموں کی فہرست کا انکشاف کیا گیا جن کی میزبانی ایران نے کی۔ ان میں نمایاں ترین نام ابو مصعب الزرقاوی ، سیف العدل، ابو الخیر المصری ، صالح القرعاوی شامل ہ...
اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لپید نے خبردار کیا ہے کہ اگر دوست ممالک راضی نہ بھی ہوئے تو ہم اکیلے ہی ایران پر حملہ کردیں گے۔عالمی میڈیاکے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لپید نے کہا ہے کہ ہماری پہلی ترجیح ایران پر عالمی قوتوں کے ساتھ مل کر حملہ کرنے کی ہے تاہم ضرورت پڑی تو اکیلے بھی ح...
متحدہ عرب امارات، ایران، سعودی عرب سمیت کئی خلیجی ممالک میں اتوار کو زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات میں دبئی اور ابوظہبی سمیت کئی شہروں میں زلزلے کے جھٹکوں سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور طویل عمارتیں لرزنے لگیں۔شام 4 بج کر 7 منٹ ...
طالبان کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ تحریک افغانستان کے پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کے ایران میں منعقد ہونیوالے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی۔ یہ اجلاس آئندہ بدھ کو ایرانی دارالحکومت تہران میں منعقد ہوگا۔ طالبان نے اس اجلاس میں شرکت میں عدم شرکت کی کوئی وجہ ظاہر نہیں کی۔افغان میڈیا ک...
برطانوی اخبارنے ایرانی القدس فورس کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت میں برطانیہ کے ممکنہ کردار کا انکشاف کیا ہے۔برطانوی اخبار کے مطابق برطانوی فضائیہ کی انٹیلی جنس کا اڈہ سلیمانی کو ہلاک کرنے کی کارروائی میں شریک تھا۔تاہم اخبار کا کہناتھا کہ برطانوی ذمے داران نے اس امر پر تبصر...
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے شمالی صوبے مازندان کی ایک جیل میں چوری کے 28مقدمات میں قید ایک شہری کے ہاتھ کی چار انگلیاں کاٹ دی گئیں۔ایران کے قوانین کے تحت پہلی بار چوری کرنے کی سزا دائیں ہاتھ کی چار انگلیاں کاٹ دینا ہے تاہم ایسی سزاں کی خبریں عام نہیں کی جاتیں۔ای...