... loading ...
گزشتہ ماہ قلم کی کاٹ رکھنے والے کالم نگار آصف محمود نے سیکولرازم کو اس کے جدی مطالب کے ساتھ واضح کرتے ہوئے اسے لادین نظریہ کہا تو اس کے ماننے والوں کو یہ بات بہت ناگوار گزری۔ ظاہر ہے کسی بھی چیز کی درست پہچان، اس کے موجد اور اسے آغوش فراہم کرنے والے ہی بہتر خدوخال کے ساتھ کروا سکتے ہیں لیکن مسلم معاشروں میں رہنے والے سیکولر علمبرداروں کے لیے یہ ہمہ گیر بحران کا کھلنے والا دروازہ ہوگا اگر ان کے نظریاتی عقائد کو ان کے حقیقی معنوں میں لادین اور لااسلام کے نام کے ساتھ پیش کیا جائے. سیکولرازم کی اصطلاح اور اس کے نظریات مسلم مارکیٹ کے تقاضے پورے نہیں کر سکتے، کیونکہ جب بھی اسلامی مارکیٹ میں ‘لااسلام’ اور ‘لادین’ چیز بکنے کے لیے آئے گی، گاہک اسے خریدنے کے بجائے کراہت اور نفرت کا اظہار کرنے لگیں گے۔ عجب نہیں کہ چند اس دکان کو بھی ڈھا دینے کا مطالبہ کرنے لگیں جو اسلام کو کاٹ کر کچھ بیچنا چاہتی ہو۔
اس اسلام کو جو غارِ حرا سے اٹھ کر دنیا سے مخاطب ہوا تھا، آج پاکستانی رائٹ ونگ کے ایک دوسرے کالم نگار عامر ہاشم خاکوانی نے بے سمت سفر اور مکالمے کا کھیل دکھایا تو ہمارے عزیزوں نے اسلامسٹ اور دائیں بازو کو اسی طریق استدلال سے متنازع بنانے کی کوشش کی جیسا سیکولرازم کے ساتھ آصف محمود صاحب نے سیکولر ازم کی قلعی کھول دی تھی، لیکن میرے عزیز بھول گئے کہ اسلامسٹ ہو یا دایاں بازو، یہ دونوں اصطلاحیں مسلم انٹیلی جینشیا کی پیدا کردہ نہیں ہیں۔ اسلامسٹ کی اصطلاح تو خاص طور پرمغربی فلسفیوں نے مسلمانوں کو پڑھنے کے لیے استعمال کی اور پھر یہ مختلف حالات میں ارتقاء سے بھی گزرتی رہی، اٹھاویں صدی عیسوی میں فرانسیسی سیکولر دانشور والٹیئر نے اسلامزم کی اصطلاح پیش کی تھی یہ ان تمام مسلمانوں کو مخاطب کرتی تھی جو پریکٹکل اسلام پر یقین رکھتے تھے، انیسویں صدی تک مغربی مستشرقین کے ہاں اس کا مثبت استعمال کیا جاتا رہا لیکن آہستہ آہستہ ختم ہو گیا، خود مغربی مستشرقین نے جب 1938ء میں ‘انسائیکلوپیڈیا آف اسلام’ مرتب کیا تو وہاں بھی لکھا کہ اس لفظ کا استعمال ترک ہو چکا ہے، بہت سے اہل علم اب اس کی جگہ چھوٹا مگر خالص عربی کا لفظ اسلام استعمال کرتے ہیں۔
اس دور میں برصغیر میں سید مودودیؒ کے افکار ابھرے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب خلافت اسلامیہ کے بعد مسلمانوں میں مایوسی پھیل رہی تھی اور اسلام سکڑ رہا تھا، وہ عقائد اور تعلیمات محدود ہو رہا تھا، مسجدکی حیثیت صرف ایک عبادت گاہ کی سی ہو رہی تھی، علماء اپنے علم میں محدود ہو رہے تھے، ان کی نظر میں عبادات و شعار اسلام ہی مکمل مذہب تھا اس کے ساتھ وہ معاشرتی زندگی میں اسلام کے احکامات کا کچھ حصہ رکھ رہے تھے لیکن ان کے مباحث صرف عبادات تک تھے ۔ سید مودودیؒ نے اسلام کو اس چنگل سے آزاد کر کے وسیع تر نقطہ نظر واپس دلایا، انہوں نے پورے دین کو پروجیکٹ کیا۔ جہاں انسان کے کردار کو بنا کر توحید کی روشنی عطا کی اور عبادات سے اسے مضبوط کرنے پر زور دیا وہیں انسان کی بناوٹ اور ارتقاء، معاشرے کی تعمیر و ترقی اور ریاست کی تشکیل اور سیاسی رجحانات کو اسلام کی بھولی ہوئی تعلیمات سے اٹھانے کا بیڑااٹھایا۔ اس سے اسلام کے جو پہلودب گئے تھے وہ دوبارہ سے واضح ہو گئے ۔
حسن البناء جو مصر میں اخوان المسلمین کے نام سے ایک اصلاحی، صوفی تحریک برپا کیے ہوئے تھے جب یہ خیالات ان تک پہنچے تو انہوں نے 1951-52ء میں اپنی جماعت کے مقاصد میں اسلامی حکومت بھی شامل کر لی، مغربی ذرائع ابلاغ ان خیالات کے تحریک سے مسلمان ممالک میں اٹھنے والی ہر گروہ کے لیے پولیٹکل اسلام کی اصطلاح استعمال کی تو فرانسیسی میڈیا نے دوبارہ والٹیئر کی اصطلاح اسلامزم اچھالنا شروع کردی، یہاں تک ان کا استعمال تمام گروہوں کی طرف سے مثبت رہا، یہی وجہ ہے ان تحریکوں سے جڑے افراد نے خود کو اسلامسٹ کہلانے میں کوئی شرم محسوس نہ کی۔
1979ء میں انقلاب کے بعد ایران ایک شیعہ حکومت کے طور پر سامنے آیا اور اسلام کے بنیادی عقائد و تعلیمات پر ریاست کی تعمیر شروع کی تو مغربی میڈیا نے ایرانی انقلاب پسندوں کو سمجھنے اور سمجھانے کے لیے ‘اسلامی بنیاد پرست’ کی اصطلاح کو پہلی بار استعمال کیا، کیونکہ ان کے خیال میں ایرانی انقلاب پسندوں کے نظریات ظاہری طور پر ان پروٹسٹنٹ عیسائیوں سے ملتے جلتے تھے، پروٹسٹنٹ روشن خیالی کی تحریک سے خود کو بچانے کے لیے اپنے لیے ‘بنیاد پرست’ کی اصطلاح استعمال کر چکے تھے، یہی وہ لمحہ تھا جب مغربی فلاسفہ کو پولیٹکل اسلام کے بارے سنجیدگی سے ساتھ سوچنا پڑا،جنہیں تخصیص کے ساتھ اسلامی تحریکیں کہا جا سکتا ہے، انہیں صاف نظر آنے لگا کہ جس مذہبی جن کو وہ یورپ میں بوتل میں بند کر چکے ہیں، وہ مسلمان ممالک میں ایک جاندار تحرک رکھتا ہے ۔
تب اسلامی بنیاد پرستی اور سیاسی اسلام کو ایک دوسرے کا متبادل سمجھا جانے لگا، افغان جہاد کے بعد جب القاعدہ اور طالبان جیسی تنظیمیں دنیا کے نقشے پر ابھریں تو شدت پسند اور دہشت گرد جیسے الفاظ استعمال کیے جانے لگے اور نائن الیون کے بعد ان اصطلاحات کا شدت کے ساتھ استعمال کیا گیا جو تاحال جاری ہے، یہیں ساختی تشدد کی تھیوری پر یقین رکھنے والوں نے اسلامزم، سیاسی اسلام، بنیاد پرستی، شدت پسندی اور دہشتگردی کو ایک دوسرے کی متبادل شکلوں کے طور پر لیا اور اس کے زیر اثر ان تمام اصطلاحات کو نئے معنی اور مفہوم دیے گے جنہیں ہمارے عزیز نے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن سنجیدہ مغربی اہل علم آج بھی اسلامی تحریکوں کے بارے بات کرتے ہوئے پولیٹکل اسلام یا اسلامزم اور اسلامسٹ کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔
جہاں تک دائیں اور بائیں بازو کی بات ہے، میں سمجھتا ہوں اپنی پیدائش میں جو پس منظر ہی کیوں نہ رکھتی ہوں لیکن پاکستان کے حوالے سے دایاں بازو، نظریہ پاکستان کے علمبرداروں کے لیے بولا جاتا ہے، چونکہ نظریہ پاکستان، ایک اسلامی ریاست کی تشکیل کے مقاصد رکھتا ہے، یہیں اسلامی تحریک یا سیاسی اسلام کا ایجنڈا رکھنے والی جماعتیں اور وہ جماعتیں جنہوں نے تحریک پاکستان میں تاریخی طور پر کردار ادا کیا، ایک ہی منزل کے راہی بن جاتے ہیں، یہی وہ وجہ ہے جس کی بنیاد پر جماعت اسلامی، یا دوسری مذہبی سیاسی جماعتیں یا پھر مسلم لیگ کو دائیں بازو کی جماعتیں بولا جاتا رہا ہے، نومبر 2015ء کے پہلے ہفتے، مسلم لیگ ن کے وزیر اعظم نے لبرل پاکستان کا نعرہ بلند کر دیا، یہ غیر معمولی حرکت تھی اور اسے دائیں بازو سے باہر نکلنے کے اعلان سے موصوم کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ عامر ہاشم خاکوانی اب دائیں بازو کو صرف اسلامسٹ تک محدود کر رہے ہیں جو پُرامن جمہوری سیاسی جدوجہد کے ذریعے ملک کو تحریک پاکستان کی خواہش کے تسلسل میں اسلامی ریاست بنانے کے مقاصد رکھتے ہیں
پولیٹکل اسلام کے نظریات بارے حلقہ دیوبند کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتے، قیام پاکستان سے پہلے مولانا آزاد و مدنی، علی میاں دو قومی نظریہ کی بنیاد پر پاکستان کی مخالفت کر رہے تھے، صرف مخالفت ہی نہیں بلکہ کانگریس کے اسٹیج پر کھڑے ہو کر باقاعدہ فریق بن رہے تھے، مذہب کی بنیاد پر تقسیم کو مسلمانوں کے لیے زہر قرار دے کر مشترکہ سیکولر ریاست کے حامی تھے لیکن مسلمانان برصغیر کی اکثریت نے ان کو رد کرتے ہوئے مسلم لیگ کا ساتھ دیا اور پاکستان، ایک نظریاتی ریاست کے طور پر ابھرا۔
سید مودودیؒ جو قیام پاکستان سے قبل مسلم لیگ کو ایک اسلامی ریاست کے معمار کے طور پر ناموزوں سمجھ رہے تھے، قیام کے بعد پاکستان ہجرت کر آئے اور اسی نئی ریاست کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہو گئے، انہوں نے پہلا سیاسی اجتہاد کرتے ہوئے اسلامی جمہوریت کے لیے دلائل فراہم کیے اور جماعت اسلامی کو جمہوری سیاسی جدوجہد کے لیے میدان میں اتارنے لگے، خود جماعت کے اندر بعض شخصیات نے ان کے اس سیاسی اجتہاد کو مسترد کردیا، لیکن وہ اکثریت کی بنیاد پر آگے بڑھ گئے، دوسری طرف پاکستان میں رہ جانے والے دیوبندی طبقات نے خود کو منظم کیا اور انہوں نے بھی جمہوری سیاسی جدوجہد کرنے کی ٹھانی، یہ سیاسی سطح پر دیوبند کی ہند شاخ سے بغاوت تھی یا جمعیت علمائے اسلام ہند کے سیاسی نظریات کو مسترد کر دیا جانے کے برابر تھا، اس کے بعد جن جن مذہبی جماعتوں نے پولیٹکل اسلام کے ایجنڈے پر سیاست میں حصہ لیا ان کے لیے اسلامسٹ کی اصطلاح ہی استعمال کی گئی۔
فروری میں دہشت گردی میں کمی کے بعد مارچ میں جنگجو حملوں میں بھی دو گنا اضافہ ہوا ، دہشت گردی کے رجحانات پر نظر رکھنے والے اسلام آباد میں قائم آزاد تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ماہ مارچ میں ملک میں سلامتی کی صورتحال ...
انار کلی بازار سے ملحقہ پان منڈی میں ہونے والے دھماکے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کر لیا گیا ۔ مقدمہ سی ٹی ڈی کے انسپکٹر عابد بیگ کی مدعیت میں درج کیا گیا ۔ مقدمے میں سیون اے ٹی اے،3/4ایکسپلو زو ایکٹ ، 302،324،بی 120اور 109کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ۔مقدمے کے متن میں کہا گیا...
افغانستان کے جنوبی شہر قندھار میں جمعے کے روز ایک شیعہ مسجد میں ہوئے بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 37 ہو گئی ہے جبکہ ستر سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ بم دھماکا ٹھیک اس وقت ہوا جب مسجد میں نماز جمعہ ادا کی جا رہی تھی۔ میڈیارپورٹس کے مطابق اس بم دھماکے کا ہدف صوبے کی سب سے بڑی شیعہ م...
عراق کے وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے نام نہاد دولت اسلامیہ داعش کے مقتول سربراہ ابو بکر البغدادی کے نائب اور تنظیم کے بیرون ملک مالی امور کے انچارج سامی الجبوری کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔دوسری طرف عراقی فوج نے اس ہائی پروفائل گرفتاری کی مزید تفصیلات جاری کی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق...
شمالی وزیرستان کے علاقے سپن وام میں سیکورٹی فورسز کی گاڑی پر دہشت گردوں کے حملے میں 5 سیکورٹی اہلکارشہید ہوگئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق شہداء میں ایف سی کے 4 جوان اورایک لیویز سب انسپکٹر شامل ہے۔ شہداء میں حوالدار اسحاق، حوالدار زاہد، لانس نائیک ولی ،لا...
امریکی تھنک ٹھینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کے اقتدار پر قبضہ کرنے اور اپنے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کی کسی بھی جہادی کوشش کو پسپا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق بروکنگز کی رپورٹ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کا اذیت ناک مسئلہ میں کہا گیا کہ افغانستان میں طالبا...
امریکی محکمہ خارجہ میں ڈپٹی سیکرٹری وینڈی شرمن نے کہاہے کہ پاکستان کو تمام انتہا پسند گروپوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ میں ڈپٹی سیکرٹری وینڈی شرمن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ہم دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ ایک مضبوط شراکت دا...
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت کا خاتمہ سب کی امیدوں کے برعکس تھا،افغانستان میں ابھرتی ہوئی صورتحال اور ہمیں درپیش قومی سلامتی کے مسائل اور کسی قسم کے عدم استحکام سے نمٹ رہے ہیں،پاکستان افغانستان میں بگاڑ پیدا کرنے والوں کے من...
ترکی میں ناکام فوجی بغاوت سے پہلے دہشت گردی کی منظم وارداتوں کا جو سلسلہ دیکھا گیا تھا وہ بغاوت کے بعد پھر شروع کر دیا گیا ہے۔ اب دہشت گردی کی وارداتوں میں کچھ نئے رجحانات بھی دیکھنے میں آرہے ہیں۔ جس کا تازہ اظہار شام کی سرحد کے قریب ترکی کے شہر غازی عنتب میں ایک شادی کی تقریب می...
چرچل نے کہا تھا: رویہ بظاہر ایک معمولی چیز ہے مگر یہ ایک بڑا فرق پیدا کرتا ہے۔ ‘‘دہشت گردی کے متعلق ہمارا رویہ کیاہے؟ اگر اس ایک نکتے پر ہی غور کر لیاجائے تو ہماری قومی نفسیات ، انفرادی عادات اور اجتماعی حرکیات کا پورا ماجرا سامنے آجاتا ہے۔ پاکستان دہشت گردی کا شکار آج سے ت...
فرانس کے جنوبی شہر نیس میں قومی دن کا جشن منانے کی تقریب میں شریک بڑی تعداد میں لوگوں پر ٹرک میں سوار حملہ آور نے گاڑی چڑھا دی، حملہ آور پہلے لوگوں کو سو میٹر تک کچلتا ہوا گیا پھر اس نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں کم از کم 80 افراد ہلاک جب کہ اٹھارہ بُری طرح زخمی ہو گئے، ہلاک او...
برطانیہ کی اسپیشل سروسز کے اہلکار اور ایم آئی6 کے جاسوس فرانس کی انسداد دہشت گردی فورس کی مدد کر رہے ہیں جنہیں خطرہ ہے کہ ایک حملے کے لیے برطانیہ سے دہشت گرد حملے کے لیے فرانس میں داخل ہو چکے ہیں۔ 350 برطانوی چھاتہ بردار سپاہی بھی تیار ہیں تاکہ یورو 2016ء کے دوران کسی بھی دہشت گر...