... loading ...
ایک نشئی نے کہیں سے سن لیا کہ انسان مرنے سے قبل اپنے جسمانی اعضاء عطیہ کر سکتا ہے ، اسکی موت کے بعد وہ اعضاء کسی مستحق کیلئے جینے کا سہارا بن سکتے ہیں اور اس طرح عطیہ کرنے والا مرنے کے بعد بھی نیکیاں کماتا رہتا ہے ، نشئی پوچھتا پوچھتا ایک ایسی این جی او کے دفتر جا پہنچا جو اعضاء کی پیوندکاری کے حوالے سے کام کرتی تھی اور انہیں بتایا کہ وہ مرنے کے بعد اپنی آنکھیں کسی نا بینا کے لئے عطیہ کرنا چاہتاہے ، ضروری ٹیسٹ وغیرہ لئے گئے اور پھر جب کاغذات پر دستخط کا مرحلہ آیا تو نشئی سوچ میں پڑ گیا ، این جی او کے حکام نے دریافت کیا تو نشئی فلسفیانہ انداز میں بولا ۔
’’سر جی جسے بھی یہ آنکھیں لگاؤ اسے پہلے بتا دینا کہ یہ دو کش لگانے کے بعد ہی کھلتی ہیں ‘‘۔
مصطفی کمال کی پریس کانفرنس اور پھر دیگر ’’باکمال و با ضمیر ‘‘ احباب کے خیالات سن کر اس لطیفے کا صحیح لطف آیا ۔
کچھ دانشور دفاعی پوزیشن سنبھالے بیٹھے ہیں ، دلیل ہے کہ ضمیر کسی کا بھی کبھی بھی جاگ سکتا ہے اور اگر اب جاگ گیا ہے تو تنقید نہیں حوصلہ افزائی کرنی چاہئے، بات بالکل درست ہے اور کہانی کا پلاٹ دیکھا جائے تو معلوم ہو تا ہے کہ کچھ ایسا ہی ہوا ہے ۔ مصطفی کمال اپنا ماضی الضمیر اچھی طرح بیان کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں فرماتے ہیں کہ ہمیں 2008سے 2013کے دوران الطاف حسین کی پالیسیوں پر شدید تحفظات تھے ، 2013کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کو جب لاکھوں ووٹ پڑ گئے تو ہمیں لگا کہ اب الطاف حسین ’’صاحب ‘‘کو عقل آجائے گی مگر ایسا نہ ہوا بلکہ انہوں نے انتخابی دھاندلی پر احتجاج کیلئے کلفٹن تین تلوار پر جمع ہو نے والے پی ٹی آئی کارکنان کو بھی تلواروں سے کاٹ ڈالنے کی دھمکیاں دیں ۔ اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے حضرت فرماتے ہیں کہ ہم ’’را‘‘سے تعلقات کی باتیں پہلے بھی سنتے آئے تھے مگر 2013میں ہمیں خود محمد انور، طارق میر اور ندیم نصرت وغیرہ نے باضابطہ طور پر دبئی میں ہونے والے اجلاس میں آگاہ کیا کہ یہ سچ ہے اور اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کے سامنے منی لانڈرنگ کیس کے انٹرویوز کے دوران ٹھوس شواہد ہونے کی بناء پر اعتراف کئے بغیر چارہ نہ تھا لہذا اب یہ بات زیادہ عرصے چھپی نہیں رہ سکے گی ۔ان اجلاسوں میں لائحہ عمل پر صلاح کاری کی گئی کہ قوم کو اب یہ بات کس ڈھنگ سے بتانی ہے ۔ اس کے بعد مصطفی کمال پارٹی سے الگ ہو گئے کیونکہ انہیں اعترافات کے بعدکوئی شبہ نہیں رہ گیا تھا اور وہ تو چونکہ نہایت محب وطن ہیں لہذا وہ یہ گوارا نہ کر سکے ۔
حقائق قدرے مختلف ہیں اور حقائق یہ ہیں کہ 2013کے عام انتخابات سے قبل ایم کیو ایم عملی طور پر انیس قائم خانی، حماد صدیقی اور خود مصطفی کمال کے حوالے تھی ، یہ حضرات اس قدر طاقتور تھے کسی یونٹ یا سیکٹر کے عہدیدار تو کجااراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور رابطہ کمیٹی کے دیگر اراکین بھی ان کے منہ لگنے کی ہمت نہ رکھتے تھے ، خالد مقبول صدیقی کی وطن واپسی کے بعد ایم کیو ایم میں ’’حیدرآبادی‘‘نامی ایک گروپ تشکیل پا گیا تھا جس کی سربرائی انیس قائم خانی کر رہے تھے اور یہ گروپ پارٹی کے اندر اثرورسوخ بڑھانے کیلئے کوشاں تھا ، واضح رہے کہ خالد مقبول صدیقی کا تعلق بنیادی طور پر حیدرآباد سے ہے اور انیس قائم خانی کا بھی جبکہ مؤخرالذکر پارٹی میں اوّل الذکر کو اپنا حریف سمجھتے تھے ، یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایم کیو ایم میں اس کے علاوہ ’’بہاری‘‘اور’’ شیعہ‘‘ گروپس بھی غیر محسوس طریقے سے کسی نہ کسی سطح پر بہر حال موجود رہے ہیں جسکی مرکزی قیادت حوصلہ شکنی کرتی رہی ہے ۔ قصہ مختصر پی ٹی آئی کو لاکھوں ووٹ پڑنے کو الطاف حسین نے ان تین افراد اور انکے ساتھیوں کی ہی ناکامی گردانا اور 23مئی2013کی شب نائن زیرو پر جو ہوااسکے اشارے خود مصطفی کمال اپنی پہلی پریس کانفرنس میں دئیے بغیر نہ رہ سکے ۔ انہوں نے اس بات کو اسطرح کہا کہ ’’کیا کوئی آرمی چیف اپنے کور کمانڈرز کو سپاہیوں سے جوتے پڑواتا ہے ؟‘‘گویا انہوں نے یہ تو مانا کہ وہ ایم کیو ایم میں کور کمانڈر والا درجہ بہر حال رکھتے تھے، کہتے ہیں کہ اس رات بات صرف جوتوں تک ہی نہیں رہی تھی ،مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کو تو مشتعل کارکنوں نے باقاعدہ تھپڑ مارے اور مغلّظات سنائیں ۔ اطلاعات ہیں کہ رات گئے حماد صدیقی نے نائن زیرو کے کیمروں کی فوٹیج منگوا کر مارپیٹ کرنے والے کارکنوں کی شناخت کروائی اور اپنی ٹیمیں بھیج کر انہیں بلوایا پھر ان پر زبردست تشدد کیا گیا ، اگلے روز اسکی اطلاع الطاف حسین کو ملی تووہ حماد صدیقی پر برہم ہو گئے اور اس سے استعفیٰ لے لیا گیا کیونکہ یہ مارپیٹ الطاف حسین کی منشاء کے مطابق تھی وہ چند رہنماؤں کو ’’کٹ ٹوسائز‘‘ کرکے انکی’’اوقات‘‘یاد دلانا چاہتے تھے۔ جس وقت حماد صدیقی کو فارغ کیا گیا بعض اطلاعات کے مطابق اس وقت ان کے پاس مختلف ناموں سے مختلف بینک اکاؤنٹس میں 50کروڑ روپے سے زائد کی رقم موجود تھی جو ایک ہی دن کے اندر نکلوالی گئی اور حماد صدیقی کو شہر چھوڑ دینے کا حکم دے دیا گیا ۔ مصطفی کمال اگست 2013میں اور انیس قائم خانی نومبر2013میں ملک سے باہر گئے ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مصطفی کمال کو ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی لندن کے 17نومبر2013کے اجلاس میں پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور ای میل کے دریعے استعفیٰ طلب کیا گیا تھا اور جہاں تک ’’را‘‘سے تعلق والی بات پر جذبہ حبّ الوطنی بیدار ہو جانے کا قضیہ ہے خود مصطفی کمال کا وہ ٹی وی انٹرویو موجود ہے جو2013میں بی بی سی کی رپورٹ نشر ہو نے کے بعد انہوں نے دیا جس میں وہ الطاف حسین کی طر ف سے صفائی پیش کر تے ہوئے ڈھٹائی سے یہ کہتے ہوئے پائے گئے کہ ’’میرے پاس تو ٹینک یا توپیں نہیں ہیں ناں میں کیا کروں آپ میرا جینا حرام کر دیں گے تو میں تو کہیں بھی چلا جاؤں گا کسی سے بھی مدد مانگ لوں گا ، کیا کروں؟‘‘
ماشاء اللہ۔ کتنا معصومانہ سوال تھا ان کا ۔گویا وہ الطاف حسین کی جانب سے ’’را‘‘ سے مددلینے کا جواز پیش کررہے تھے تو پھر اب نیا کیا ہو گیا ؟
حاصل گفتگو یہ ہے کہ ان ’’باضمیر وں ‘‘کا ضمیر خود نہیں جاگا الطاف حسین نے پِٹوا پِٹوا کر جگایا ہے اور باقی رہی سہی کسر موجودہ اسٹیبلشمنٹ نے پو ری کی ۔ بعض با خبر حلقوں کا دعویٰ ہے کہ مصطفی کمال سے گزشتہ سال ریاض ملک کے بیٹے کے توسط سے رابطہ کیا گیا تھا اور ان پر واضح کر دیا گیا تھا کہ اگر انہوں نے تعاون نہ کیا تو ان پر سنگین نوعیت کے مقدمات قائم کئے جائیں گے اور انہیں انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرالیا جائے گا۔پہلے پہل تو وہ تیار نہ ہوئے مگر پھر بدلے کی تمنا اور ’’قائد تحریک‘‘ بننے کی فینٹسی( Fantasy)نے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ۔
اس نئی پارٹی کے نام اور منشور کا اعلان 23مارچ کو کیا جائے گا ، دیکھتے ہیں کہ موجودہ اسٹیبلشمنٹ کی زنبیل میں سے کیا بر آمد ہو تا ہے مگر ایک بات طے ہے کہ مصطفی کمال ہو ں یا انیس قائم خانی یہ سب خود الطاف حسین کا عکس ہیں ، انکی ذہنی پرورش اسی باغ میں ہوئی ہے جسکے مالی خود الطاف حسین ہیں ۔ انہوں نے بھیگی پلکوں کے ساتھ کہا ’’ہم ایسے نہیں تھے ،کوئی ماں کے پیٹ سے دہشت گرد پیدا نہیں ہو تا ، ہماری دو نسلیں تباہ کردیں الطاف حسین نے ‘‘۔ بالکل صحیح فرمایا ہے ’’کونٹینٹ‘‘ سے اختلاف نہیں مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ سب بھی 23مارچ2013کی رات مار کھا کر پتہ چلا یا پھر یہ بھی محمد انور نے دبئی آکر اعترافی بیان میں بتایا ۔ موصوف نے یہ بھی کہا کہ زکواۃفطرے کی رقم سے شرابیں اور جائیدادیں خریدی جاتی ہیں ، گمان پیدا ہو تا ہے کہ شاید یہ بھی کسی اعترافی بیان کا حصّہ رہا ہو گاورنہ انہیں پہلے سے پتہ ہی ہو تا مصطفی کمال کا ماجرا ایسے ہی ہے جیسے چھ بچوں کے بعد کوئی عورت کہے کہ ’’شوہر کا سچا پیار آج تک نہیں ملا‘‘۔
پاکستانی اسٹیبلشمنٹ جن ’’گُڈمہاجروں‘‘ کو ڈھونڈ رہی ہے وہ کم ازکم یہ مصطفی کمال اینڈ کمپنی نہیں ۔ انہیں موقع ملا تو یہ خود اپنے وقت کے سب سے بڑے فرعون ثابت ہو ں گے ، تُنک مزاج اور بدگو مصطفی کمال اور جرائم پیشہ انیس قائم خانی کم از کم وہ نہیں جن کے پیچھے چل کر مہاجروں کا مستقبل محفوظ ہو سکے مگر لگتا نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کومہاجروں کے مستقبل سے کوئی خاص دلچسپی ہے ۔
ایم کیو ایم سے خارج کر دہ رہنماؤں کے سامنے آنے پر کچھ لوگ خوشیاں منا رہے ہیں ، ران پر ہاتھ مار کر ’’دے تالی‘‘پکارنے والے یہ نہیں سمجھ رہے کہ ایم کیو ایم میں اہمیت لیڈر کی نہیں کارکنوں کی ہے لیڈر تو ’’ٹکے سیر‘‘ ملتے ہیں جبکہ کارکن کی سطح پر ایم کیو ایم الطاف حسین کا ہی دوسرا نام ہے اور اس دہنی سطح پر اپنے ورکزا ور ووٹرز کو لانے کیلئے الطاف حسین نے خون کے کئی دریا پار کئے ہیں ۔ 80ء کی دہائی کی ابتداء میں الطاف حسین کو جوائن کرنے والے کئی افراد آج بھی بقید ِحیات ہیں ۔۔۔وجہ بظاہر یہی ہے کہ وہ ابتداء میں ہی اُن سے الگ ہو گئے تھے۔۔۔ایسے ہی ایک صاحب کا کہنا ہے کہ الطاف بھائی ان دنوں اکثر کہا کرتے تھے کہ ’’مہاجروں کو اتنے جوتے پڑنے چاہئے کہ
انہیں میرے سوا کوئی نظر نہ آئے ‘‘۔دیکھ لیجئے 1984سے آج تک کے گزشتہ 32سالوں کے دوران پلٹ کر دیکھا جائے کہ ایم کیو ایم نے مہاجروں کو کیا دیا تو معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی بڑی ’’ایچیومنٹ‘‘ ہے تو وہ حسین آبا دکا قبرستان ۔ گویا مہاجروں کواب دوسروں کے قبرستان میں دفن ہو نے کی ضرورت نہیں۔
الطاف حسین ہو ں یا مصطفی کمال دونوں ہی مہاجروں کے چارہ گر نہیں مگر کل کی اسٹیبلشمنٹ نے الطاف حسین کو کھلی چھوٹ دی اور آج کی اسٹیبلشمنٹ مصطفی کمال اینڈ کمپنی کے سر پر ہاتھ پھیر رہی ہے ۔ ’’ہوپ آف دی نیشن ‘‘کا لقب ازخود اختیار کرنے اور اپنے پوسٹر اپنے ہی بیڈ روم میں لگاکر خوش ہونے والے مصطفی کمال الطاف حسین کاہی پر تو ہیں ۔جالب ہوتے تو ضرور کہتے …..
دنیا بھر میں اسٹیبلشمنٹ کو ایک نا دیدہ قوت کہا جاتا ہے اور یہ نادیدہ قوت امریکا و برطانیہ میں بھی سرگرم ہے مگر وہاں اسکا کام وقوع پذیر ہوتے مختلف واقعات سے ریاست کا مفاد کشید کرنا اور خاص قسم کے حالات میں ریاست کے مفادات کا تحفظ کرنا ہوتا ہے اور عموماً اس کیلئے قانون کی حکمرانی (Rule of Law)کے تصور کو پامال نہیں کیا جاتا مگر ہماری اسٹیبلشمنٹ کو مرضی کے حالات خود پیدا کرنے اور اس مقصد کیلئے تمام قوانین بلڈوز کر ڈالنے کی عادت پڑ چکی ہے ۔ اسٹیبلشمنٹ کے اس نئے پلان سے خدا نخواستہ کراچی میں کشت و خون نظر آرہا ہے ۔
70سالہ بر طانوی مصّنف ٹیری ڈیئری اب تک239 کتابیں تحریر کر چکے ہیں ان کی کتابوں کی دنیا کی 40زبانوں میں ڈھائی کروڑ کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں ۔ انہوں نے اپنی سوانح حیات میں جو لکھا وہ دہرائے بغیر چارہ نہیں..
Look at my stories and you will notice that villians are always, always those who are in Power,
I hate the establishments, always have, always will.
’’آپ میری کہانیاں دیکھیں آپکو اندازہ ہو جائے گا کہ ولن ہمیشہ وہ ہیں جو طاقت میں ہیں۔ میں نے ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ سے نفرت کی ہے اور کرتا رہوں گا ۔‘‘
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ بدھ کوسندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست پرفریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان، الیکشن کمیشن اور دیگر سے جواب طلب کرلیا۔ جسٹس جنید غفار نے نوٹیفکیشن فوری معط...
بانی متحدہ الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری ہوگئے۔ برطانوی عدالت میں بانی متحدہ پر دہشت گردی پر اکسانے کا جرم ثابت نہ ہوسکا۔ نجی ٹی وی کے مطابق بانی متحدہ کو دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے حوالے سے دو الزامات کا سامنا تھا، دونوں الزامات 22 اگست 2016 کو کی جانے والی ...
کنگ اپون تھیم کراؤن کورٹ میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرنے سے متعلق اشتعال انگیز تقاریر کیس میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے خلاف دلائل مکمل کر لیے گئے، عدالت فیصلہ کرے گی کہ الطاف حسین کو سزا سنائی جائے گی یا الزامات سے بری کردیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بانی ایم کیو ایم...
آج ہم سب یہاں ریاست کے تمام اداروں سے یہ سوال کرنے آئے ہیں کہ کیا سندھ کے شہری علاقوں کو تباہ کرنے کی کوئی قومی اتفاق رائے پائی جاتی ہے کیا مہاجروں کو دیوار سے لگانے کا کوئی ایسا ارادہ ہے کہ جس پے عملدرآمد کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ای...
شعیب مختار مہاجر قومی موومنٹ ہو یا متحدہ قومی موومنٹ اس کا آغاز مہاجروں سے نسلی تعصب برتنے کے نعرے پر 1978ء میں آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن(اے پی ایم ایس او) سے ہوا۔ جس کے بعد اے پی ایم ایس اوسے ہی تقویت پاکر ایک علاقائی جماعت کے طور پر مہاجر قومی موومنٹ کی بنیاد رکھ...
کراچی میں خوف کی علامت 250 افراد کو زندہ جلاکر ماردینے والے سانحہ کامبینہ مرکزی کردار حماد صدیقی بالآخر متحدہ عرب امارات میں گرفتار کرلیاگیااور یہ تحریر آپ تک پہنچنے تک ہوسکتاہے کہ وہ کراچی پہنچ چکاہو، حماد صدیقی کی گرفتار ی کو بلدیہ ٹاؤن کی گارمنٹ فیکٹری میں آتشزدگی کے واقعے...
اسپین میں ایک کہاوت ہے ‘ کسی کو دو مشورے کبھی نہیں دینے چاہئیں ایک شادی کرنے کا اور دوسرا جنگ پر جانے کا۔ یہ محاورہ غالباً دوسری جنگ عظیم کے بعد ایجاد ہوااس کا پس ِ منظر یہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم میں یورپ میں مردوں کی تعداد نہایت کم ہو گئی تھی اور عورتیں آبادی کا بڑا حصہ بن گئی تھی...
بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور ک...
متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کی 22 اگست کی پاکستان مخالف تقریر پر قومی اسمبلی میں متفقہ طور پر قرارداد منظور کر لی گئی۔ یہاں تک کہ ایم کیوایم کے تمام ارکان اسمبلی کی جانب سے بھی قرارداد کی حمایت کی گئی۔ ایم کیوایم کے بانی کی پاکستان مخالف تقریر کے خلاف مسلم لیگ نون کے...
سندھ سے ہی نہیں پورے پاکستان سے کوٹا سسٹم ختم کردیا جائے بلکہ متاثرین کو ازالہ پیکیج دینے کےلیےبھی کوئی پارلیمانی کمیشن قائم کیا جائے، جومطالبہ کسی سیاسی جماعت کی جانب سے ببانگ دہل اور شدت سے ہونا چاہیے تھا وہ بات ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبرنےایپیکس کمیٹی کے اجلاس میں...
پاکستان نے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے خلاف کارروائی کے لیے حکومت برطانیہ کو باضابطہ طور پر ریفرنس بھیج دیا ہے۔ مذکورہ ریفرنس میں عوام کو تشدد پر اکسانے اور بدامنی پھیلانے والوں کے خلا ف برطانیہ سے قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ریفرنس میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ الطاف حس...
ڈاکٹر عامر لیاقت کو اونچی اڑان بھرنے کے بعد اُترنے کیلئے طیارے کو لینڈنگ کا وقت دینا چاہئے تھا۔ پیراشوٹ سے کودنا کسی بھی قسم کے صدمے کا باعث بھی بن سکتا ہے اور وہ بنا۔ تو کیا واقعی ان کی عجلت پسندی نقصان کا باعث بن گئی؟ جی ہاں ڈاکٹر عامر لیاقت عجلت پسند بھی واقع ہوئے ہیں اورنادان...