... loading ...
ایک اور پیر۔۔۔۔ایک اور پریس کانفرنس۔۔۔۔ایک اور وکٹ گرگئی ۔۔۔۔ایک اور پتنگ کٹ گئی۔۔۔۔سلسلہ وار ڈرامہ سیریل کی ایک اور قسط نشر ہوگئی۔ اس بار ایم کیو ایم کے سینئررہنما رضا ہارون جو طویل عرصے سے منظر نامے سے غائب تھے اچانک پہلے ایئرپورٹ اور پھر مصطفی کمال کے پہلومیں نمودار ہوئے۔ الزامات پرانے لیکن طریقہ کار نیا تھا۔ رضا ہارون بھی 19مئی کے متاثرین میں سے تھے۔ انیس قائم خانی کی زیر قیادت کام کرنے والے رضا ہارون ایک بار پھر مصطفی کمال اورانیس قائم خانی کی قیادت کو تسلیم کرچکے ہیں۔
جو لوگ ’’کمال‘‘ اینڈ کمپنی کو واشنگ مشین کہہ رہے ہیں وہ یہ ثابت نہیں کرسکے کہ اب تک اس ’’واشنگ مشین ‘‘میں’’ گندے ‘‘کپڑے دھلنے کیوں نہیں آئے؟ کیونکہ صاف کپڑوں کے لئے ’’واشنگ مشین ‘‘کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ایم کیو ایم مخالفین کہتے ہیں کہ آج سے ایک سال قبل اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ایم کیو ایم کو یہ آفر ضرور کی گئی تھی کہ وہ’’ڈرائی کلین ‘‘ہوجائے، عسکری ونگ ختم کردیں اور قومی دھارے میں شامل ہوجائیں۔ بعض حلقے تو یہاں تک کہتے ہیں کہ تین کیٹیگریز بھی بتائی گئی تھیں، جن میں ٹارگٹ کلرز اسٹریٹ کرمنلزاور چھوٹے موٹے جرائم میں ملوث لوگ شامل تھے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے اس وضاحت کے بعد کہ ہماری تحریک میں ایسے لوگ نہیں ہیں، یہ چیپٹر کلوز ہوگیا۔
واقفانِ حال کہتے ہیں کہ مصطفی کمال کے لئے بھی یہ ایک چیلنج ہے کہ ان کی پارٹی میں بھی ایسے لوگ شامل نہ ہوجائیں جن پر سنگین نوعیت کے الزامات ہوں، ورنہ ان کی ہدایت پانے کی تمام باتیں ختم ہوجائیں گی، ایم کیو ایم کا موقف درست ثابت ہو جائے گا اورمخالفین سمیت میڈیا کو بولنے کا بھر پور موقع ملے گا۔ لہذا ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنے کی ضرورت ہوگی جس میں مصطفی کمال کے حامی اب تک انہیں کامیاب قرار دیتے ہیں۔
کراچی میں چیونٹی کو ہاتھی بنانے کا ایک تجربہ کیا جارہا ہے، جسے بعض لوگ کامیاب اور کچھ ’’عارضی‘‘ پبلسٹی قرار دیتے ہیں۔ جس پارٹی میں لیڈروں کی تعداد کارکنوں سے زیادہ ہو اس کے بارے میں طرح طرح کی باتیں ہونا فطری عمل ہے۔ ایم کیو ایم کے کئی رہنما ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ فیصل سبزواری اور ارتضی خلیل فاروقی نے 2 ماہ کی چھٹی کی درخواست دی اوربیرون ملک روانہ ہوگئے۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہارالحسن چھٹی لے کر پہلے ہی دبئی جا چکے ہیں۔ حیدر عباس رضوی کینیڈا جبکہ خوش بخت شجاعت بھی امریکہ جا چکی ہیں۔ ان رہنماؤں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم ڈرنے والے نہیں لیکن نامعلوم فون نمبرز سے آنے والی کالز سے بچنے کا واحد طریقہ یہی ہے۔
ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے 6 وکٹیں گرنے کو ’’پاکیزہ‘‘ فلم قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ’’اسیر کارکنان‘‘ کی وفاداریاں تبدیل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ایم کیو ایم کو اسیرکارکنان کی یاد طویل عرصے بعد آئی ہے یا دلائی گئی ہے، یہ ایک الگ بحث ہے، لیکن مصطفی کمال اور انیس قائم خانی نے جب سے اسیر کارکنان کو ’’فوکس ‘‘کرنا شروع کیا ہے ایم کیو ایم بھی اس معاملے سے خود کو الگ نہیں رکھ سکی۔ اب تک’’پاکیزہ‘‘ فلم کے جو کردار منظر عام پر آئے ہیں ان میں ولن نہیں بلکہ ہیرو اور سائیڈ ہیرو ہی ہیں۔
کوئی مانے یا نہ مانے رضا ہارون کی ’’کمال‘‘ پارٹی میں شمولیت سے ایم کیو ایم کو ایک اور دھچکا ضرور لگا ہے۔ یہ باتیں اپنی جگہ کہ ایم کیو ایم میں لیڈرز سے زیادہ اہمیت کارکنوں کی ہوتی ہے، ووٹرز بھی ’’کمال‘‘ دکھاتے ہیں، لیکن اگر اپریل میں مصطفی کمال نے باغ ِجناح میں ’’کمال ‘‘کردکھایا تو ایم کیو ایم کی مشکلات بہت بڑھ جائیں گی کیونکہ پھر ووٹرز بھی تقسیم ہوں گے اور کارکن بھی۔ ایم کیو ایم کی جانب سے اب تک اپنے سابق رہنماؤں پر کوئی سخت تنقید نہیں کی جا رہی، نہ ہی پارٹی رہنماؤں نے ’’ٹی وی ‘‘بائیکاٹ ختم کیا ہے بلکہ ڈاکٹر فاروق ستار کی توپوں کا رخ اسٹیبلشمنٹ کی طرف ہی ہے۔ وہ ہر بار اسے ہی مخاطب کرتے ہیں۔ ان کے خیال میں ایسا ممکن ہی نہیں کہ مصطفی کمال کے پیچھے کوئی ہاتھ نہ ہو۔ ایم کیو ایم صرف ایک پریس کانفرنس اور چند ٹویٹس کے ذریعے ’’نفسیاتی ‘‘جنگ کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ اس طرح تو کئی رہنما ’’کمال ‘‘کیمپ پہنچ جائیں گے۔ رضا ہارون نے تورسماً 18 رہنماؤں کا ذکر بھی کر دیا ہے جو ’’کمال ‘‘کی سوچ رکھتے ہیں۔’’سائیکالوجیکل ‘‘وار میں اب تک معاملہ لیڈران کی سطح پر ہے لیکن جب یہ کارکنان اور ووٹرز کی سطح پر جائے گا، گلی نکڑمحلے اور پان کے کھوکھوں پر ایک کو درست اور دوسرے کو غلط ثابت کرنے کی بحث چلے گی تو بات بہت دور تک جائے گی۔ مصطفی کمال کی جانب سے اپریل میں اعلان کردہ جلسہ یہ ضرور ثابت کردے گا کہ ان کے ساتھ عوام بھی ہیں یا وہ صرف لیڈروں کے لیڈربنیں گے۔
مصطفی کمال نے بے نام پارٹی کا نام 23 مارچ کو رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ برسوں سے سنتے آرہے ہیں کہ ’’نام میں کیا رکھا ہے؟‘‘ لیکن پاکستان کی سیاست میں پہلی بارایسا ہونے جا رہا ہے کہ کسی پارٹی کے نام سے اس کے منشور کا ایک ایک لفظ معلوم ہو جائے گا۔ پارٹی پالیسی بغیر بتائے سامنے آجائے گی۔ سیاست کے بازی گر کہتے ہیں کہ نام کے ساتھ اگر ’’موومنٹ‘‘ کا لفظ استعمال کیا گیا تو یہ واضح ہوجائے گا کہ یہ سیاست کراچی حیدرآباد اور میرپورخاص کے مہاجر ووٹرز کے ارد گرد گھومے گی اور اس کا مقصد ایم کیو ایم کا ووٹ بینک اپنی جانب ٹرن کرنا ہوگا۔ موومنٹ یا تحریک کے نام سے پاکستان میں دو بڑی پارٹیاں ایم کیو ایم اور پاکستان تحریک انصاف ہیں۔ ایک موومنٹ سندھ اور دوسری پنجاب اور کے پی میں اپنا ووٹ بینک رکھتی ہیں۔ اس وقت میڈیا میں پاکستان قومی موومنٹ اور مسلم قومی موومنٹ کے نام زیر گردش ہیں۔ مسلم قومی موومنٹ کا مطلب مذہبی حلقوں کو بھی اپنی جانب راغب کرنا ہوگا لیکن اس کا اہم مقصد شارٹ فارم میں ایک اور ایم کیو ایم ہی بنانا ہوگا جبکہ پاکستان قومی موومنٹ قومی دھارے میں مہاجروں کو شامل کرنے کی کوشش اور دیگر قومیتوں کو پارٹی کا حصہ بنانے کی کاوش ضرورہوسکتی ہے۔
رضا ہارون نے اپنی پریس کانفرنس میں کوٹہ سسٹم پر بات کی۔ ایم کیو ایم کے منشور میں سب سے پہلا نکتہ کوٹہ سسٹم پر ہی ہے۔ رضا ہارون نے یہ بھی کہا کہ کئی بار حکومتوں میں رہنے کے باوجود کوٹہ سسٹم کا خاتمہ کیوں نہیں کرایا جاسکا۔ جو باتیں پہلے ایم کیو ایم کرتی تھی اب ’’کمال ‘‘کیمپ سے ہو رہی ہیں۔ کیا ایم کیو ایم اپنے منشور سے واقعی ہٹ گئی ہے؟ اگر ایسا ہے تو اس سوال کا جواب کون دے گا کہ بلدیاتی الیکشن میں ایم کیو ایم نے بھاری اکثریت میں ووٹ کیوں حاصل کئے؟
’’کمال اینڈ کمپنی‘‘ میں مزید کون کون سے رہنما شامل ہوسکتے ہیں، اس کے لئے بھی کسی’’راکٹ سائنس‘‘ کی ضرورت نہیں۔ 19مئی 2013 کو نائن زیروپر بننے والی ’’ایکشن فلم ‘‘دیکھ لیں اور لسٹ بنالیں۔ اس میں جو چہرے نظر آئیں گے وہ آہستہ آہستہ مصطفی کمال کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر موجود ہے اور اب تک جتنے رہنما مصطفی کمال کو جوائن کرچکے ہیں بیشتر اس ویڈیو کا حصہ ضرور ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ بدھ کوسندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست پرفریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان، الیکشن کمیشن اور دیگر سے جواب طلب کرلیا۔ جسٹس جنید غفار نے نوٹیفکیشن فوری معط...
آج ہم سب یہاں ریاست کے تمام اداروں سے یہ سوال کرنے آئے ہیں کہ کیا سندھ کے شہری علاقوں کو تباہ کرنے کی کوئی قومی اتفاق رائے پائی جاتی ہے کیا مہاجروں کو دیوار سے لگانے کا کوئی ایسا ارادہ ہے کہ جس پے عملدرآمد کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ای...
متحدہ قومی موومنٹ نے سانحہ 12 مئی 2007 سے متعلق مقدمات کی سماعت کے دوران پولیس رپورٹ میں زیر حراست نامزد میئر کراچی وسیم اختر سے منسوب بیان کی تردید کردی ہے۔ گزشتہ روز کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پولیس نے 12 مئی سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ شہر م...
عمران فاروق قتل کے مقدمے کے مرکزی ملزم خالد شمیم نے اپنے ایک پراسرار ویڈیو پیغام میں ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کی طلاق کے فیصلے میں ادا کی گئی رقم کے بارے میں انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ رضا ہارون اور بابر غوری کے ذریعے22 کروڑ روپے کی رقم طلاق سیٹلمنٹ کے لیے ادا کی گئی تھی۔ جو...
پاک سرزمین پارٹی نے بآلاخر اپنی عوامی قوت ظاہر کرنے کے لیے باغ جناح میں اپنا پہلا جلسہ کردکھایا ہے۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ صرف فوجی آپریشن سے ملکی حالات درست نہیں ہوسکتے۔ قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار سے متصل باغ جناح می...
ایم کیوایم کے بطن سے خود اُسی کے سابق رہنماؤں کے ذریعے جنم لینے والی نئی جماعت پاک سرزمین پارٹی اور ایم کیوایم کے درمیان گرماگرمی میں اب اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اور دونوں طرف سے تحمل ختم ہونے کے آثار نظر آرہے ہیں۔ جس کا مظاہرہ گزشتہ روز (14 اپریل) کو اُس وقت ہوا جب پی ایس پی کے سربر...
ایم کیوایم کے منحرف رہنما اور پاک سرزمین پارٹی کے بانی رہنما مصطفیٰ کمال کے قافلے پر میرپور خاص میں حملے کا واقعہ پیش آیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نئی جماعت کے رہنما کا قافلہ میرپور خاص میں جلسے کیلئے آرہا تھا کہ "نامعلوم افراد" نے پتھروں اور انڈوں سے حملہ کردیا۔مذکورہ واقعہ سول ہسپ...
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی تصویر پرمشتمل 2016ء کا ایک کیلنڈر ایم کیوایم کی جانب سے شائع کیاگیا ہے‘ جس میں فاٹا اور گلگت بلتستان کے علاوہ ملک کے27ڈویژن اور ان کی آبادی ظاہر کی گئی ہے۔ یہ آبادی1998ء کی مردم شماری کے مطابق ہے۔ پاکستان میں گزشتہ 17برس سے نئی مردم شماری ک...
سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال نے ایم کیوایم کے منحرف رہنماوؤں پر مشتمل اب تک کی بے نام جماعت کانام "پاک سرزمین پارٹی" رکھنے کا اعلان کیا ہے۔اُنہوں نے 23 مارچ کے تاریخی دن کے موقع پر اپنے خطاب میں یہ کہا کہ 23 مارچ اس وطن کے بنیاد رکھنے کا دن تھا اور آج کے ہی دن وہ وطن پرستی کی بنیا...
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) رابطہ کمیٹی کے سابق رکن انیس ایڈووکیٹ بھی مصطفیٰ کمال کی بے نامی جماعت کا حصہ بن گئے۔ خیابان سحر میں مصطفیٰ کمال کی رہائش گاہ پربے نامی جماعت کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انیس ایڈووکیٹ نے مصطفیٰ کمال کی جماعت میں شمولیت کا اعلان ...
ایک نشئی نے کہیں سے سن لیا کہ انسان مرنے سے قبل اپنے جسمانی اعضاء عطیہ کر سکتا ہے ، اسکی موت کے بعد وہ اعضاء کسی مستحق کیلئے جینے کا سہارا بن سکتے ہیں اور اس طرح عطیہ کرنے والا مرنے کے بعد بھی نیکیاں کماتا رہتا ہے ، نشئی پوچھتا پوچھتا ایک ایسی این جی او کے دفتر جا پہنچا جو اعضاء ...
متحدہ قومی موومنٹ کراچی میں ’’صفائی مہم‘‘ چلارہی ہے، سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار اور نامزد میئرکراچی وسیم اختر سمیت شہر میں موجود قیادت،کارکنان، ارکان قومی وصوبائی اسمبلی اور سینیٹرز سب نے ہاتھوں میں جھاڑو سنبھال لی ہے۔ ایم کیوایم گلیوں اور سڑکوں پر برسوں سے جمع شدہ کچرا ص...