... loading ...
متحدہ قومی موومنٹ کراچی میں ’’صفائی مہم‘‘ چلارہی ہے، سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار اور نامزد میئرکراچی وسیم اختر سمیت شہر میں موجود قیادت،کارکنان، ارکان قومی وصوبائی اسمبلی اور سینیٹرز سب نے ہاتھوں میں جھاڑو سنبھال لی ہے۔ ایم کیوایم گلیوں اور سڑکوں پر برسوں سے جمع شدہ کچرا صاف کررہی ہے اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اسٹیبلشمنٹ کے سامنے اپنی صفائی پیش کررہے ہیں۔ چند ماہ قبل وطن چھوڑنے سے قبل ان کا جلسہ سے خطاب گلے پڑا ہوا ہے جس میں انہوں نے بڑے جوش وخروش کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کو للکارتے ہوئے اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکی دی تھی۔ جنرلوں کے3سالہ عہد جرنیلی اور اپنے ہمیشہ رہنے کا ذکر کیا تھا۔ اب وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے سیاسی حریفوں کو اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکی دی تھی۔ قرائن یہ بتاتے ہیں کہ اس وقت نہ ان کی مسلم لیگ (ن) سے دشمنی تھی اور نہ ایم کیوایم سے کوئی مخاصمت، پھر تین سال کا جملہ کس کیلئے ادا کیاگیا تھا۔1980ء کی دہائی میں سردارشیربازخان مزاری عوامی نیشنل پارٹی ایم آرڈی اور جنرل ضیاء الحق کیخلاف تحریک بحالیٔ جمہوریت کے قائدین میں تھے۔ ان کی زبان سے عموماً کوئی غلط بات نکل کر شائع ہوتی تو دوسرے دن اس کی تردید کردیتے تھے۔ وہ پرنٹ میڈیا کا دور تھا۔ ابھی الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا کی شروعات نہیں ہوئی تھی چنانچہ رپورٹر یا ادارے کی غلطی مان کر دوسرے دن تردید بھی شائع کردی جاتی تھی۔ الیکٹرانک میڈیا کے اس تیزرفتار اور جدید دور میں ٹی وی اسکرین اور سوشل میڈیا سب کچھ سچ بتادیتے ہیں۔ اب کسی بات کا چھپنا اور چھپانا ممکن نہیں رہا ہے کیونکہ تصویر کبھی جھوٹ نہیں بولتی، اسٹیبلشمنٹ آصف زرداری کی صفائی قبول کرتی ہے یا نہیں، یہ ان کی صوابدید پر ہے لیکن ایم کیوایم کی صفائی مہم زوروشور سے جاری ہے۔ ان کا شکوہ ہے کہ پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت اس میں روڑے اٹکارہی ہے۔ صفائی کی گاڑیاں اور عملہ نہیں دیا جارہا، گزشتہ8سال کی حکمرانی میں خود بھی کچھ نہیں کیا، گلی، محلوں اور سڑکوں پر کچرے کے ڈھیر لگ گئے، گٹرابل کر تالاب بن گئے، کراچی میں وبائی امراض پھیل گئے۔
1843ء میں سندھ فتح کرنے والے انگریز کمانڈر سرچارلس نیپئر نے کراچی کو دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا تھا۔ اس نے اس شہرنایاب کو ’’مشرق کا موتی‘‘ قرار دیا تھا۔ سائیں سرکار نے اسے کچرا کنڈی اور گندے پانی کا جوہڑ بنادیا ہے۔ اب ایم کیوایم اسے صاف کرنے نکلی ہے تو اس کا بھی راستہ روکا جارہا ہے، راستے کی نشاندہی ڈاکٹر فاروق ستار نے یہ کردی ہے کہ متحدہ کے کارکن پائنچے چڑھاکر سی ویو تک جائیں گے، ان کا اشارہ غالباً ساحل سمندر کے قریب اور خیابان سحر پر واقع اس بنگلے کی جانب ہے جو اس وقت ایم کیوایم کے باغیوں کا نشیمن بنا ہوا ہے۔ سابق میئر کراچی مصطفےٰ کمال اور انیس قائم خانی نے اس بنگلے کو اپنے گروپ کا ہیڈ کوارٹر بنایا ہوا ہے۔ ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے سابق کنوینر وسیم آفتاب، دو ارکان سندھ اسمبلی ڈاکٹر صغیر احمد اور افتخار عالم بھی ان سے آملے ہیں۔ انیس قائم خانی کہتے ہیں کہ ابھی مزید وکٹیں گرنے والی ہیں۔ متحدہ کی پالیسی اور حالات سے تنگ آکر بہت سے لوگ ان کی طرف رجوع کررہے ہیں اور جلد ہی ’’جناح گراؤنڈ‘‘ میں جلسہ عام منعقد کریں گے۔ ان کا اشارہ غالباً گورنر ہاؤس سے متصل باغ جناح کے میدان کی طرف ہے۔ خود گورنر ڈاکٹر عشرت العبادخان کا رخ بھی ان کی طرف بتایا جاتا ہے۔
ساری کھچڑی دبئی میں پکی ہے۔ اتنی بڑی کایاپلٹ اور سرگرمیوں کی اطلاع نہ دینے اور نظر نہ رکھنے پر ایم کیوایم دبئی یونٹ کو تحلیل کردیاگیا ہے۔ سندھ صفائی کے عمل سے گذررہا ہے۔ چہار جانب گند صاف ہورہی ہے۔ رینجرز، نیب اور ایف آئی اے سمیت سپریم کورٹ بھی صفائی کے عمل میں اپنا اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ آئی جی سندھ پولیس غلام حیدرجمالی سندھ پولیس میں کرپشن کے ذمہ دار ہیں، ان کا عہدہ پر برقرار رہنا مناسب نہیں ہے۔ سندھ پولیس میں چار ہزار اضافی بھرتیاں کرکے اعلیٰ افسران نے دو ارب روپے کمائے ہیں۔ تفتیش بہتر بنانے کے نام پر 21کروڑ روپے کا بیشتر حصہ بھی افسران کی جیبوں میں چلاگیا۔ پولیس میں ڈاکوؤں کے رشتہ داروں کو بھرتی کرایاگیا جنہوں نے مخبریاں کیں اور خود بھی ڈاکے مارے، اس سلسلے میں ڈی آئی جی لاڑکانہ آفتاب پٹھان اور ثناء اللہ عباسی نے رپورٹ تیار کی۔ یہ رپورٹ نیب کے سپرد کرکے مزید تحقیقات کا حکم دیاگیا ہے۔ پولیس فنڈز میں خورد برد کا معاملہ بھی زیرتفتیش ہے۔ رینجرز حکام نے ان بے قاعدگیوں اور کرپشن کو دیکھ کر ہی رینجرز کے تھانے قائم کرنے کی درخواست سپریم کورٹ میں داخل کی تھی۔ جس پر عدالت عظمیٰ نے درخواست نمٹاتے ہوئے گیند قانون ساز اداروں (اسمبلیوں) کے کورٹ میں ڈال دی ہے تاہم امن وامان کے قیام میں رینجرز کے کردار کو خوب سراہا ہے۔ کراچی کے صنعتکار، تاجر اور عوام سب ہی رینجرز اور فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ان کی کارروائیوں سے شہر قائد میں امن قائم ہوا ہے۔ چندہ، بھتہ، اغواء برائے تاوان اورجرائم کی وارداتوں میں کمی آئی ہے لیکن بااثر افراد ہر جگہ قانون اور انصاف پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ رینجرز کے ہاتھوں حراست میں لئے جانے والے رکن قومی اسمبلی کمال چانگ کے صاحبزادے اسد کمال کے پاس سے اسلحہ برآمد ہوا تھا۔ کمال چانگ کی رائفل اصغر ملاح کے ہاتھ میں تھی جسے اسد کمال نے اپنا گارڈ ظاہر کیا۔ دوپولیس گارڈز کے باوجود دو مزید رائفلز، معاملہ مشکوک تھا۔ گاڑی پر نمبر پلیٹ بھی نہیں تھی۔ رینجرز نے سارے ثبوت پیش کئے لیکن پولیس افسر عرفان بلوچ نے بااثر خاندان کو کلین چٹ دیدی۔
ڈائریکٹر جنرل رینجرز میجر جنرل بلال اکبر کہتے ہیں کہ رینجرز نے گزشتہ چند ماہ کے دوران 6ہزار ملزمان پکڑ کر پولیس کے حوالے کیے جن میں سے اکثریت کو خراب تفتیش اور رشوت لے کر چھوڑ دیا گیا۔ کہیں اثر ورسوخ کام دکھاگیا۔ قانون کے گھوڑے پر سوار ہوکر انصاف کی منزل تک پہنچا جاتا ہے لیکن جب قانون ہی برائے فروخت ہوجائے۔ دولتمندوں کے قدموں تلے روندا جائے تو ناانصافی کا اژدہا پھنکارتا ہے۔ سندھ کے سیاستدان اور سیاسی جماعتیں صفائی کے عمل سے گزر رہے ہیں۔ اس کشمکش میں اسٹیبلشمنٹ کا پلڑا بھاری ہے۔
آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور عسکری اداروں نے بڑی بہادری اور بے جگری کے ساتھ دہشت گردی اور کرپشن کیخلاف جنگ لڑی ہے۔ یہ لڑائی ابھی جاری ہے۔ شنید ہے کہ جنرل راحیل شریف کو سعودی عرب کی سربراہی میں34اسلامی ممالک کی فوج کا کمانڈر انچیف مقرر کیا جارہا ہے۔ اس مقصد کیلئے پاک آرمی کے سپہ سالار کی حیثیت سے ان کے عہدے کی میعاد میں توسیع بھی ضروری ہے جو رواں سال اکتوبر میں ختم ہورہی ہے۔ پاک فوج اور عسکری اداروں کی مثالی کارکردگی کے باعث پاکستان مستحکم ہورہا ہے، عالمی سطح پر اس کی ساکھ میں اضافہ ہورہا ہے۔ ضرب عضب اورنیشنل ایکشن پلان پر کامیابی کے ساتھ عملدرآمد جاری ہے۔ چاروں صوبوں میں اپیکس کمیٹیاں صوبائی اور قومی امور کی نگرانی کررہی ہیں۔ وزیراعظم میاں نوازشریف ہوں یا ان کے سخت ترین حریف عمران خان، آصف علی زرداری ہوں یا الطاف حسین، مصطفےٰ کمال، انیس قائم خانی اور آفاق احمد سب کے سب عسکری اداروں کے آگے خمیدہ ہیں، اسٹیبلشمنٹ نے ایک بار پھر اپنا آپ منوالیا ہے۔
ایم کیوایم کے سابق صوبائی وزیر رضاہارون بھی مصطفےٰ کمال اور انیس قائم خانی کے قافلے میں شامل ہوگئے ہیں۔ مزید درآمد متوقع ہے۔ 23مارچ کو’’کمال گروپ‘‘ کی پارٹی کے نام کا اعلان بھی ہونے جارہاہے۔
ادھر پیپلزپارٹی میں بھی اسی قسم کی صورتحال نظر آرہی ہے۔ ہالا کے مخدوم خاندان نے پیپلزپارٹی کی موجودہ قیادت کو متنبہ کردیا ہے کہ اگر مخدوم نوح کی قائم کردہ سروری جماعت کو اس کا جائز مقام نہ دیاگیا تو پھر وہ پی پی پی سے الگ ہوکر الیکشن لڑے گی اور اپنا وزیراعلیٰ لائے گی۔ مخدوم خاندان کا شہر ہالا پیپلزپارٹی کی جائے ولادت ہے۔ پارٹی کے بانی ذوالفقار بھٹو نے پہلا کنوینشن اسی شہر میں منعقد کیا تھا۔ بعدازاں بینظیربھٹو نے بھی ہالا میں پارٹی کی احیائے نو کیلئے دوسرا کنوینشن منعقد کیا تھا۔ لیکن اس خاندان کو اقتدار کیلئے ہمیشہ نظرانداز کیا گیا۔ موجودہ گدی نشین اور مخدوم امین فہیم کے صاحبزادے مخدوم جمیل الزماں صورتحال پر سخت برہم ہیں۔ سندھ میں نئی اور پرانی قوتوں کی ہار جیت کا فیصلہ اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کی نوعیت پر منحصر ہوگا۔ سندھ حکومت کی جانب سے آئی جی سندھ پولیس غلام حیدر جمالی کو بچانے کی تمام کوششوں کے باوجود ان کی چھٹی اور اچھی شہرت کے حامل اے ڈی خواجہ کی بطور آئی جی تقرری سے ہوا کے رخ کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔
ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ ن لیگ اورپیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کیا آج ہم پچھتا رہے ہیں، ہم حکومت چھوڑ دیں یہ کہنا بہت آسان ہے جو بھی وعدے ہم سے کیے گئے پورے نہیں ہوئے۔ ایک انٹرویو میں وسیم اختر نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ جو مسائل آ رہے ہیں اس کی وجوہات ب...
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ بدھ کوسندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست پرفریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان، الیکشن کمیشن اور دیگر سے جواب طلب کرلیا۔ جسٹس جنید غفار نے نوٹیفکیشن فوری معط...
وزیراعظم عمران خان کے خلاف متحدہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی تیاریوں کے پیش نظر عمران خان کی زیر صدارت سیاسی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں سیاسی کمیٹی کو اتحادیوں سے رابطے جاری رکھنے پر زور دیا گیا۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم ہاؤس میں حکومتی ٹیم نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پا...
انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) قیادت کی اشتعال انگیز تقاریر اور میڈیا ہاؤسز پر حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔ مقدمے کے چشم دید گواہ انسپکٹر ہاشم بلو نے ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار اور دیگر کے خلاف گواہی دے دی۔ رینجرز کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر رانا خالد حسین ...
سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان بلدیاتی ترامیم کے معاہدے پر دیگر جماعتیں تشویش میں مبتلا ہو گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان بلدیاتی ترامیم کے حوالے سے معاہدہ ہوا ہے، اپوزیشن جماعتوں ایم کیو ایم اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس نے اس معاہدے پر سوالا...
آج ہم سب یہاں ریاست کے تمام اداروں سے یہ سوال کرنے آئے ہیں کہ کیا سندھ کے شہری علاقوں کو تباہ کرنے کی کوئی قومی اتفاق رائے پائی جاتی ہے کیا مہاجروں کو دیوار سے لگانے کا کوئی ایسا ارادہ ہے کہ جس پے عملدرآمد کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ای...
منصوبہ خطرناک تھا‘ پاکستان کو برباد کرنے کیلئے اچانک افتاد ڈالنے کا پروگرام تھا‘ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن سے قبل کراچی‘ سندھ اور بلوچستان میں بغاوت اور عوامی ابھار کو بھونچال بنانے کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ مقبوضہ کشمیر میں اس کی سفاکی اور چیرہ دستیاں دفن ہوجائیں اور ...
بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور ک...
لندن سے ندیم نصرت کے بیان نے ایم کیوایم میں صف بندی کے عمل میں طوفان مچادیا اب نئی صف بندی ہو نے لگی ہے سفیان یوسف کے لندن پہنچ کروہاں قومی اسمبلی رکنیت سے استعفی دینے کی خبریں پہنچیں تومنظر سے غائب کئی اراکین اسمبلی کے بارے میں افواہیں گردش کرنے لگیں بابر غوری اور حیدرعباس رضوی ...
کراچی میں ’’آپریشن کلین اپ‘‘ کے ذریعے شہر قائد کو رگڑ رگڑ کر دھویا جارہا ہے۔ پاکستان کے اس سب سے بڑے شہر اور اقتصادی حب کا چہرہ نکھارا جارہا ہے۔ عروس البلاد کہلانے والے اس شہر کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنایا جارہا ہے۔ یہ سب کچھ قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے۔ پاکستان کے عظیم اور ق...
کیا متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے واقعی کراچی چھن گیا ہے‘ ایم کیوایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیوایم کے نئے سربراہ کی حیثیت سے قبول کرلیاگیا ہے۔ کراچی کے ضلع ملیر میں سندھ اسمبلی کی نشست پر منعقد ہونے والے ضمنی الیکشن میں ایم کیوایم کی نشست پر پیپلزپارٹی ک...
قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر اورقائد حزب اختلاف سیدخورشیدشاہ کہتے ہیں کہ ایم کیوایم کو قائم رہنا چاہئے تواس کا یہ مقصدہرگز نہیں ہوتا کہ انہیں سندھ کی دوسری سب سے بڑی پارلیمانی پارٹی متحدہ قومی موومنٹ سے کوئی عشق یا وہ اسے جمہوریت کیلئے ضروری سمجھتے ہیں۔ اگ...