وجود

... loading ...

وجود

ایف۔ آئی۔ آر

هفته 12 مارچ 2016 ایف۔ آئی۔ آر

جوہر آباد تھانے کی وہ ایف آئی آر جو اے ایس آئی منیر نسیم نے درج کی تھی اپنی زبان کی چاشنی، اٹھکیلیوں اور اختصار کی بنیاد پر مرزا ہادی رسوا کے شہرہ آفاق ناول ’’ امراؤ جان ادا ‘‘کا ایک کم معروف پیراگراف لگتی تھی۔

کراچی کا جوہر آباد تھانہ 1988 میں علاقے میں اپنی دھاک رکھتا تھا۔ یہاں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی رہائش گاہ تھی۔ کارکنان بے رحم غیر مہاجر پولیس کے خوف اور احتیاط کے مارے اس مرکز تجلیات کے لیے گفتگو میں نائن زیرو کا کوڈ استعمال کرتے تھے۔ دراصل یہ وہاں زیر استعمال فون نمبر 673690 کے آخری دو ہندسے تھے یعنی 90۔ ورنہ عزیز آباد کے اس 120گز کے اس مقام دلبری کا نمبر تو 494/8 ہے۔

منیر نسیم کی یہ جان اختصار قسم کی ایف۔ آئی۔ آر کچھ یوں تھی:

ـ’’ من کہ منیر نسیم اے ایس آئی ہمراہ سپاہیان امشب پیدل گشت پر تھا کہ بلاک آٹھ میں کمپری ہینسو اسکول سے پانچ سو گز کی دوری پر لکڑی کی ٹال کے عقب میں ایک جوان جوڑے کو باہم برسر بوس و کنار دیکھا۔ ان کی اس حرکت قبیحہ سے من کہ منیر نسیم اے ایس آئی ہمراہ سپاہیان جذبات شدید مشتعل ہوئے۔کمال ہشیاری سے جب ملزمان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو نامعلوم ملزم مرد ہر چند کہ چالاک، پھرتیلا، عیار اور حلیے بشرے سے بظاہر مہاجر لگتا تھا پولیس پارٹی کو چکمہ دے کے فرار ہوگیا، ملزمہ کو ہمراہ گواہان مستند مسمی جہانگیر اور بھورے خان موقع ہی پر زیر دفعہ294ت۔ پ گرفتار کیا۔تفتیش پر اپنا نام فرح دیبا ولد غلام حسین اور قوم پٹھان بتلاتی ہے۔پتہ اور دیگر کوائف بتانے سے سر دست قاصر ہے۔مقدمہ درج کرکے توروز نامچے میں اندراج کردیا گیا افسران بالا سے اجازت ملنے پر مزید تفتیش اور کارروائی میں کوئی تامل نہ ہوگا۔تفتیش من کہ مسمی نسیم خود کروں گا۔۔۔۔دستخط

اس کو کہتے ہیں دریا کو کوزے میں بند کرنا۔

اب اختصار اور کم گوئی یا تو کراچی پولیس کا وصف ہے یا ان صوفیائے کرام کا جنہیں دنیا سے بے لطف ہونے اور اللہ کے ہاں آباد ہونے کے لیے چار طرح کی تقلیل (REDUCTION)اپنے آپ پر لاگو کرنا ہوتی ہے یعنی تقلیل کلام، تقلیل طعام، تقلیل منام (نیند) اور تقلیل من اختلاط العوام (لوگوں سے کم ملنا۔۔سارے فتنے پی۔ آر یعنی منافقت کے ہیں)۔تجاہل عارفانہ اور بے نیازی کا اس اختصار پسندی کے حوالے سے اس سے بہتر کیا اعتراف ہوگا جو کراچی بد امنی کیس میں کراچی پولیس کے سرتاج نے یہ کہہ کر کیا کہ مختصر مدت کا اغوا تو ہمارے علم میں نہیں۔انہیں یہ بھی علم نہ تھا کہ جس شعبے کے ذمے خود اغوا کاروں کا قلع قمع کرنا ہے اس کے درجن بھر افسران خود ہی اغوا کاروں میں شامل ہیں۔

lock-up

لاک اپ


کراچی پولیس کے سرتاج کو یہ بھی علم نہ تھا کہ جس شعبے کے ذمے خود اغوا کاروں کا قلع قمع کرنا ہے اس کے درجن بھر افسران خود ہی اغوا کاروں میں شامل ہیں

شیکسپیئراختصارکو(BREVITY) ذہانت کی روح قرار دیتا تھا۔ اس کی عدم موجودگی کا شکوہ عدالت عالیہ میں بھی کل سنائی دیا ہمارے چیف جسٹس صاحب جو ہمارے ہی شہر بے مثال حیدرآباد کے ہیں اور ابتدا ہی سے مزاجاً نرم خو بردبار اور کم گو ہیں کل اسپیکر ایاز صادق اور عمران خان کے مقدمے میں جج صاحبان کی بسیارگوئی اور خودنمائی پر شکوہ سنج نظر آئے۔ فرمارہے تھے کہــ’’ برطانوی راج کی پریوی کونسل کے فیصلے بمشکل دس پندرہ صفحات کے ہوتے تھے۔ اب مگر بدقسمتی سے یہ عالم ہوچلا ہے کہ جج صاحبان باہمی مسابقت اور سر تا پا خود نمائی سے مغلوب ہوکرہزار سے ڈیڑھ ہزار صفحات کے فیصلے لکھتے ہیں۔ ـ اللہ کے عطا کردہ قلم کی طاقت کو متعلقہ پیرائے میں مرکوز رکھ کر انصاف دینا ہی اصل روح انصاف ہے‘‘۔

ایسے ہی اختصار کا کچھ مظاہرہ سر چارلس نیپیئر نے سن 1842 میں کیا۔ اسے چند مخصوص سرداروں کی سرکوبی کے لیے مامور کیا گیا تھا۔ مگر اسے تو سندھ میں ایسی موج لگی کہ نہ صرف مکمل سندھ پر سال بھر کے اندر ہی اپنا مکمل تسلط قائم کرلیا بلکہ ہمارے سندھ کے کور کمانڈر صاحب کے لیے نیپیئر بیرکس بھی بنادیں جو بعد میں لیاقت بیرکس کہلائیں جہاں ان کا کور ہیڈ کوارٹر ہے۔ یہ سندھ میں پہلی عمارت تھی جو انگریزوں نے تعمیر کی۔ اسے جب یہ لگا کہ اس نے اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کیا ہے تو جواب میں معافی کے طور پر ایک لفظ کا ٹیلی گرام بھجوادیا یہ لفظ تھا Peccavi۔(لاطینی زبان کا لفظ جس کے معنی ہیں I have sinned مجھ سے گناہ سر زد ہوگیا)۔ یہ دراصل ایک طرح کی شرارت تھی اس کی اصل مراد یہ تھی کہ۔ I have Scind (انگریز ان دنوں سندھ کے انگریز ی میں ہجے ایسے ہی کرتے تھے )یہ دونوں جملے سننے میں یکساں لگتے تھے گو تحریر کے موقع پر ان کے حروف جدا ہوجاتے تھے اس کے اس جملے پر کچھ دنوں پنچ نامی رسالے میں بحث ہوتی رہی لیکن آخر کار ان الفاظ کے ساتھ معافی دے دی گئی کہ اس کی یہ بدمعاشی دراصل بہت ہی اعلی معیار کی بے ہودگی ہے۔

napier-barracks

نیپیئر بیرکس


جن دنوں پاکستان کے سابق اٹارنی جنرل یحییٰ بختیار ذوالفقار علی بھٹو کا مقدمہ سپریم کورٹ میں لڑرہے تھے۔ وکلا کی محافل میں ان کے دلائل کی طوالت اور جرم کی بحث میں بلاوجہ سیاست کی آمیزش کو ایسے سوپ سے تشبیہ دی جاتی تھی جس میں گھر کی تمام باقی ماندہ سبزیاں اورچکن کے ٹکڑے ملا دیے گئے ہوں۔جب کہ ضرورت ایک جرم سے متعلق مدلل بیان کی تھی گو کہ انصاف اس صورت میں بھی ملنا نا ممکن تھا جنرل ضیا الحق کو معلوم تھا کہ قبر ایک اور مردے دو ہیں۔ کسی شاعر نے ان دنوں اس حوالے سے فرمایا تھا ع

مجھ کو ملے نہ عدل یہ نیت بھی اس کی تھی
آئین بھی ضابطے بھی تو شریعت بھی اس کی تھی

اے لو ہم نے خود کون سا اختصار برت لیا کہ دوسروں کو معتوب ٹہرائیں۔ذرا سا موقع ملا اور باتوں کا چرخا کاتنے لگے۔

Thomas-Macaulay

تھامس بیبنگٹن میکالے


انگریز کی ہندوستان میں باقاعدہ حکومت تو سن 1757 میں بنگال میں جنگ پلاسی میں نواب سراج الدولہ کو شکست دینے کے بعد قائم ہوئی مگر انہوں نے قانون سے چھیڑ چھاڑ ذرا بعد میں کی۔ تھامس بیبنگٹن میکالے یہاں آیا تو اس نے 1835 میں تجویز دی کہ چھٹی جماعت کے بعد ذریعہ تعلیم انگریزی زبان کو بنادیا جائے۔ یہ طریقہ کار ایک ایسا anglicised Indian طبقہ پیدا کردے گا جو سنسکرت اور فارسی سے بے گانہ اورانگریز حکمرانوں کے لیے معاون و مدد گار ثابت ہوگا (فارسی اس وقت تک سرکاری زبان تھی)۔یہی وجہ ہے کہ قومیائے جانے سے پہلے اسکولوں میں چھٹی جماعت کو فرسٹ سٹینڈرڈ اور میٹرک کو فورتھ اسٹینڈرڈ کہتے تھے۔ عدالتوں کی زبان انگریزی کرنے کے ساتھ ہی اس نے سن 1838 میں تعزیرات ہند Indian Penal Code کے نام سے ایک مسودہ قانون بنایا جسے بائیس سال بعد ( 860 1 میں ) برطانوی پارلیمنٹ سے منظور شدہ ضابطہ فوجداری ہند کے ساتھ ساتھ نافذ کردیا گیا۔خیر سے معمولی ترامیم کے بعد یہ دونوں مسودے اس وقت چین کو چھوڑ کر دنیا کی نصف آبادی جس میں ہندوستان، پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش شامل ہیں نافذ العمل ہیں۔ ہندوستان اور پاکستان دونوں ممالک میں اسی کے ضابطہ نمبر 154 کے تحت ایف آئی آر درج کی جاتی ہے۔

متحدہ ہندوستان میں ایف آئی آر (جو First Information Report کا مخفف ہے) کے اندراج کا بطور قانون نفاذ دراصل ایک گہری سوچ کا آئینہ تھی۔ انگریز نے فیصلہ کیا کہ اس کے قانون کی خلاف ورزی کی جو پہلی اطلاع ہوگی وہ اس شخص کے سرکار انگلشیہ سے تعاون اور اعتماد کی پہلی دلیل ہوگی۔اس کے ساتھ ساتھ اس نے یہ بھی اہتمام کیا کہ چونکہ تھانے کی سطح پر زیادہ تر دیسی، مقامی ملازمین ہوں گے جن کی علمیت، انصاف پسندی اور غیر جانبداری مشکوک ہوتی ہے لہذا وہاں جرم کے حوالے سے تیار کی جانے والے تمام تر دستاویزات کو عدالت میں مستند اور حتمی ثبوت کے طور پر ہرگز تسلیم نہ کیا جائے گا۔ ان کی اپنی کوئی انفرادی سند نہ ہوگی جب تک ہر طرح سے عدالت کو مطمئن نہ کردیا جائے۔ اس کے برعکس اگر برطانیا اور امریکامیں جب ملزم کو پولیس گرفتار کرتی ہے تو اسے خاموش رہنے کا باقاعدہ حق جتلایا جاتا ہے کیوں کہ اس کی پولیس کی حراست میں کہی گئی ہر بات کو بطور ثبوت کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے اسے وہاں Right of Miranda کہتے ہیں۔

متحدہ ہندوستان میں شہر دہلی میں پہلی ایف آئی آر 18 اکتوبر 1861 کو کاٹی گئی۔ تھانہ سبزی منڈی کے علاقے میں کوئی ادھیڑ عمر کے معید الدین ولد یار محمد سکنہ کٹرہ (محلہ) شیش محل تھے۔ ان حضرت کا کوئی قلفی، حقہ، قلفی رکھنے کا برتن اور جواں سال بیگم کا کرتی سمیت غرارہ چوری کرگیا تھا۔ان سب کی مالیت کل پونے تین روپے کے قریب بنتی تھی۔ یہ ایف آئی آر ضابطہ فوجداری ہند کی دفعہ 154کے بجائے انڈین پولیس ایکٹ مجریہ1861 کے تحت اردو زبان میں تحریر کی گئی تھی۔ تلاش بسیار کے بعد ملزم گرفتار ہوا تھا۔ تھانہ سبزی منڈی کے مال خانے میں مال مسروقہ سوائے قلفی کے اب بھی محفوظ ہے۔

اللہ اللہ کیا دن تھے، ہمارے تھانے جوہر آباد کا اے ایس آئی منیر نسیم وہاں تعینات ہوتا تو سب سے پہلے تو معید الدین صاحب کے بلا اطلاع اچانک گھر لوٹ آنے پر ان کی لترول کرتا، بیوی کو بھی چند دن تھانے کے چکر لگواتا، جرم کاMotive ازدواجی ناآسودگی اور عمر کی عدم مطابقت ظاہر کرکے ان کی بیگم کے کسی پڑوسی عاشق کو بھلے سے وہ مرد ہر چندچالاک، پھرتیلا، عیار اور حلیے بشرے سے بظاہر مہاجر لگ رہا ہوتا، دھڑلے سے بطور ملزم نامزد کردیتا۔ اسے بلا تامل گرفتار کرکے روز نامچے میں ہیڈ محرر کی اعانت سے اندارج کرکے داخل حوالات کرتا۔ اس سے اب کی بار ہرگز وہ کوتاہی نہ ہوتی جو ملزمہ فرح دیبا کے وقت میں ملزم کے فرار ہوجانے کے وقت ہوئی تھی۔

ہم کچھ احوال اگلی قسط میں بھی لکھیں گے۔ ابھی تو پنجاب کے محاورے میں پرچہ کٹا ہے، اور ہمارے سندھ کے مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو صاحب کے بقول پارٹی شروع ہوئی ہے۔کسی وجہ سے اگر یہ نہ ہوپائے تو آپ دیکھیں گے جس طرح ہمارا روتی رانی قسم کا الیکٹرانک میڈیا ہر سانحے پر بے حسی اور بیوگی کا داغ سجائے سوئم کے بعد سب کچھ بھلاکر نئے موضوعات کی تلاش میں لگ جاتا ہے۔ ہم بھی ایڈیٹر صاحب کے حکم کی تعمیل میں بطور علامہ اقبال آسماں ٹوٹے ہوئے تاروں کا ماتم کب تلک کے مصداق کچھ اور لکھیں گے اور تب تک آپ کی بے نیازی بھی بندہ پرور ایسی ہوجائے گی کہ بقول چچا غالب آپ فرمائیں گے۔۔ـ’’کیا؟‘‘


متعلقہ خبریں


افغانستان میں مارا گیا پاکستان دشمن تنظیم کا کمانڈر 9 سال تک کراچی پولیس میں ملازم رہا وجود - بدھ 15 دسمبر 2021

افغانستان میں ہلاک ہونے والا پاکستان دشمن کالعدم تنظیم کا کمانڈر داؤد محسود 9 سال تک کراچی پولیس میں ملازمت کرتا رہا۔ ذرائع کے مطابق داؤد محسود کا نام ریڈ بک میں بھی شامل ہے ،نامعلوم فائرنگ کے واقعے میں وہ چند روز قبل افغانستان کے صوبہ خوست کے علاقے گلاں کیمپ میں مارا گیا تھا۔ ذر...

افغانستان میں مارا گیا پاکستان دشمن تنظیم کا کمانڈر 9 سال تک کراچی پولیس میں ملازم رہا

راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2) محمد اقبال دیوان - جمعرات 06 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41354" align="aligncenter" width="576"] رانا سنگھے پریماداسا، سری لنکا کے وزیر اعظم [/caption] پچھلی قسط میں ہم نے بتایا تھا کہ راجیو کا ہفتہ وار میگزین سنڈے میں یہ انٹرویو کہ وہ دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد سری لنکا سے امن معاہدے کی تجدید کر...

راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2)

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱) محمد اقبال دیوان - بدھ 05 اکتوبر 2016

ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اپنے مقاصد کے تیز تر حصول لیے راج نیتی (سیاست) میں شارٹ کٹ نکالنے کی خاطر دہشت گرد تنظیمیں بنانے کی ماہر تھیں ۔ مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بناکر ان کو بنگلا دیش بنانے میں جو کامیابی ہوئی ،اس سے ان کے حوصلے بہت بڑھ گئے۔ اندرا گاندھی جن ...

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط) محمد اقبال دیوان - پیر 03 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41267" align="aligncenter" width="1080"] مارماڈیوک پکتھال[/caption] سن دو ہزار کے رمضان تھے وہ ایک مسجد میں تراویح پڑھ رہا تھا، نمازیوں کی صف میں خاصی تنگی تھی۔ جب فرض نماز ختم ہوئی تو اس نے اُردو میں ساتھ والے نمازی کو کہا کہ وہ ذرا کھل کر بیٹھے ت...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط)

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2) محمد اقبال دیوان - اتوار 02 اکتوبر 2016

ہم نے اُن (گوروں اور عرب پر مشتمل ٹولی) سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ اسلام اور مسلمان ہر جگہ پر تصادم کی کیفیت میں ہیں۔ کہیں ایسا کیوں نہیں سننے میں آتا کہ بدھ مت کے ماننے والوں میں اور عیسائیوں میں تصادم ہو یا اور ایسے مذاہب آپس میں بر سرپیکار ہوں؟ اس پر وہ گورا کہنے لگا کہ کیا ...

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول) محمد اقبال دیوان - هفته 01 اکتوبر 2016

بہت دن پہلے کی بات ہے۔ اس شعلہ مزاج پارٹی کو سیاست میں قدم رکھے ہوئے بہت دن نہ ہوئے تھے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں امتیازی کوٹا سسٹم، ٹرانسپورٹ میں ایک طبقے کی کرائے سے لے کر ہر طرح کی بدسلوکی اور من مانیاں، پولیس جس میں 1978ء سے مقامی لوگوں کی بتدریج تخفیف اور پھر زبان اور عصبیت ک...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول)

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط) محمد اقبال دیوان - جمعرات 29 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41140" align="aligncenter" width="200"] خوندکر مشتاق احمد[/caption] کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ، ایک دم، نہیں ہوتا کچھ ایسا ہی معاملہ بنگلہ دیشی فوج کے ٹینکوں کے ساتھ ہوا۔ یہ ٹینک جذبۂ خیر سگالی کے تحت مصر ن...

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط)

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط) محمد اقبال دیوان - منگل 27 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41071" align="aligncenter" width="370"] بنگ بندھو شیخ مجیب اور بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی [/caption] یہ کوئی عجب بات نہیں کہ وزیر اعظم اندرا گاندھی جیسی نفیس اور زیرک خاتون نے بھارت کا چین سے شکست کا داغ دھونے، بر صغیر کے علاقے کا نقشہ یکسر تبدی...

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط)

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟ محمد اقبال دیوان - پیر 26 ستمبر 2016

پچھلے دنوں وہاں دہلی میں بڑی ملاقاتیں ہوئیں۔ ان کے Security Apparatus اور’’ را‘‘ کے نئے پرانے کرتا دھرتا سب کے سب نریندر مودی جی کو سجھاؤنیاں دینے جمع ہوئے۔ ان سب محافل شبینہ کے روح رواں ہمارے جاتی امراء کے مہمان اجیت دوال جی تھے۔ وہ آٹھ سال لاہور میں داتا دربار کے پاس ایک کھولی ...

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے محمد اقبال دیوان - هفته 24 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40973" align="aligncenter" width="940"] درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء[/caption] سیدنا نظام الدین اولیاؒ کے ملفوظات کا مجموعہ فوائد الفواد ( یعنی قلوب کا فائدہ ) ان کے مرید خاص علاء الدین سنجری نے مرتب کیا ہے۔ راہ سلوک کا مسافر اگر طلب صادق رکھتا ہو ...

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے

ہاؤس آف کشمیر محمد اقبال دیوان - بدھ 21 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40876" align="aligncenter" width="720"] ہاؤس آف کشمیر[/caption] ہمارے پرانے دوست صغیر احمد جانے امریکا کب پہنچے۔جب بھی پہنچے تب امریکا ایسا کٹھور نہ تھا جیسا اب ہوچلا ہے۔ اُن دنوں آنے والوں پر بڑی محبت کی نظر رکھتا تھا۔اس سرزمین کثرت (Land of Plen...

ہاؤس آف کشمیر

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2 محمد اقبال دیوان - منگل 20 ستمبر 2016

معاشرے ہوں یا ان میں بسنے والے افراد، دونوں کے بدلنے کی ایک ہی صورت ہے کہ یہ تبدیلی اندر سے آئے۔ کیوں کہ یہ دونوں ایک انڈے کی طرح ہوتے ہیں۔ انڈہ اگر باہر کی ضرب سے ٹوٹے تو زندگی کا خاتمہ اور اندر سے ٹوٹے تو زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ پاکستان میں ایک سوال بہت کثرت سے پوچھا جاتا ...

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر