... loading ...
سوال یہ تھا کہ کیا واقعی زیکا وائرس ہی ذہنی طور پر اپاہج بچوں کی پیدائش کا سبب ہے؟ دیکھنے میں یہ سوال احمقانہ لگتا ہے ۔ آسان سی بات ہے کہ برازیل زیکا وائرس کی لپیٹ میں ہے اور وہیں پر ذہنی طور پر اپاہج بچوں کی پیدائش عمل میں آرہی ہے۔ مگر یہ سوال اس لیے پیدا ہوا کہ اب یہ وائرس برازیل سے نکل کر پورے وسطی اور جنوبی امریکا کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے ۔ ان ممالک میں زیکا وائرس سے متاثر بیمار تو نظر آرہے ہیں مگر ذہنی اپاہج بچوں کی اتنی بڑی تعداد نظر نہیں آرہی۔ گو کہ نکارا گوا اور دیگر ممالک نے اپنے عوام سے کہا ہے کہ وہ 2018 تک حاملہ ہونے سے گریز کریں مگر ان ممالک میں ایسا کوئی کیس وبائی صورت میں نظر نہیں آیا۔ تو آخر برازیل میں ایسا کیا ہوا ہے کہ وہاں پر ذہنی اپاہج بچوں کی پیدائش وبا کی طرح پھیل گئی۔ جب ماہرین اس کی کھوج میں نکلے تو ان پر ایک اور انکشاف ہوا ۔
یہ انکشاف تھا کہ برازیل کی حکومت نے 2014 میں لازمی قرار دیا تھا کہ تمام حاملہ خواتین کو خناق، تشنج اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ کے لیے تیار کردہ نئی ویکسین TDAP لازمی پلائی جائے۔ پہلے ان تمام بیماریوں کے لیے الگ الگ ویکسین دی جاتی تھی مگر اس ایک ویکسین میں کہا گیا کہ تمام بیماریوں کے بچاؤ کی تدبیر ہے۔ آگے چلنے سے قبل ایک وضاحت۔ یہ ویکسین ہوتی کیا ہے ؟ ویکسین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس میں اس بیماری کے جراثیم ہوتے ہیں جس سے بچاؤ مقصود ہوتا ہے۔ بیماری کے یہ جراثیم محدود تعداد میں انسانی جسم میں داخل کیے جاتے ہیں جس کے بعد انسانی جسم اس بیماری سے مدافعت کے لیے اپنے آپ کو تیار کرلیتا ہے اور پھر اس بیماری کے حملہ آور ہونے کی صورت میں انسانی جسم کا خودکار دفاعی نظام حرکت میں آجاتا ہے اور یوں انسان اس بیماری سے محفوظ رہتا ہے۔
جب ماہرین نے اس امر کا کھوج لگایا کہ ان خواتین میں کیا قدر مشترک ہے جن کے ہاں ذہنی اپاہج بچے پیدا ہوئے تو پتہ چلا کہ ان سب نے نئی ویکسین TDAP استعمال کی تھی جبکہ دور دراز دیہاتوں کی وہ خواتین جو زیکا وائرس کی زد میں زیادہ تھیں ، ان کے ہاں نارمل بچوں کی پیدائش عمل میں آئی ہے۔ماہرین نے برازیلی حکومت کے اعداد و شمار کو جانچا تو پتہ چلا کہ 4170 کیس ذہنی اپاہج بچوں کے رپورٹ کیے گئے ہیں اس میں سے محض 270 اصلی ہیں باقی بچے دوسری بیماریوں کا شکار ہیں۔ جب ان 270 بچوں کی ماؤں کی جانچ کی گئی تو ایک اور حقیقت سامنے آئی کہ ان 270 ماؤں میں سے محض 6 بچوں کی مائیں زیکا وائرس کا شکار ہوئی تھیں ۔ ذہنی طور پر اپاہج بچوں کی پیدائش رپورٹ ہونے سے دس ماہ قبل ہی یہ ویکسین لازمی طور پر حاملہ خواتین کو دینی شروع کی گئی تھی۔ تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ معاملات نئی ویکسین سے خراب ہوئے ہیں نہ کہ زیکا وائرس سے۔ذرا اور گہرائی میں جا کر دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس نئی ویکسین کو زبردستی مفت پلوانے والی این جی او بھی یہی ملنڈا ینڈ گیٹس فاؤنڈیشن ہے۔
اب اس نئی ویکسین کے بارے میں چند اور حقائق۔ نئی ویکسین کے استعمال سے قبل مناسب سطح پر جانچ نہیں کی گئی کہ یہ حاملہ خواتین اور بچوں کے لیے کتنی محفوظ ہیں یا اس ویکسین کے ان پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن اتھارٹی نے اس امر کو تسلیم کیا کہ مارکیٹ کرنے سے قبل انسان پر مناسب جانچ نہیں کی گئی اور اس کا کوئی علم نہیں ہے کہ اس ویکسین کے حاملہ خواتین یا ان کے بچوں پر کیا منفی اثرات مرتب ہوں گے یا اس کے ان خواتین کے آئندہ بچے پیدا کرنے کی صلاحیت پر کیا اثرات ہوں گے ؟یہ ویکیسن تیار کرنے والی کمپنیاں خود کہتی ہیں کہ انسانی جسم پر اس کے زہریلے اثرات اور خواتین کی زرخیزی کے حوالے سے مطالعہ ناکافی ہے۔ اس لیے اسے حاملہ خواتین پر انتہائی ضرورت کے وقت ہی استعمال میں لایا جائے۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس ویکسین میں کالی کھانسی پیدا کرنے والے اجزاء بھی شامل ہیں اور ابھی تک اس کی کوئی تحقیق نہیں ہے کہ اس کے ان بچوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں جو ابھی ماؤں کے پیٹ میں تشکیل کے مراحل میں ہوتے ہیں ۔ اس کے اثرات پیدائش کے بعد پانچ برسوں تک بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکی اتھارٹی نے دس گیارہ سال سے زائد عمر کے لوگوں میں زندگی میں صرف ایک مرتبہ اس ویکسین کو استعمال کرنے کی اجازت دی ہے جبکہ برازیل میں ہر خاتون کو اس کی زچگی کے دوران اس کا استعمال لازمی اور زبردستی کروایا جاتا ہے۔ اس امر کو جانے بغیر کہ مذکورہ خاتون اس ویکسین کو پہلے بھی لے چکی ہیں، اس ویکسین کو دوبارہ دے دیا جاتا ہے۔ حاملہ خاتون کو اس کے استعمال کا مطلب یہ ہوا کہ دس گیارہ سال سے چھوٹے بچے تو درکنار، اس بچے پر بھی اس کا استعمال کردیا گیا جو ماں کے پیٹ میں ابھی تشکیل کے مراحل میں ہی ہے۔
اس ویکسین کے بارے میں چشم کشا انکشافات جاری ہیں۔مزید انکشافات آئندہ کالم میں ان شاء اﷲ تعالیٰ۔
(اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے۔ ہشیار باش۔ )
یہ ٹھیک ہے کہ زیکا وائرس 1947 میں دریافت ہوچکا تھا مگر اس کے دریافت کنندہ تھے کون ؟ یہ دریافت کنندہ تھی راکفیلر فاؤنڈیشن ، عالمی سازش کاروں کے گروہ کا ایک اہم رکن۔راکفیلر فاؤنڈیشن کے مالی تعاون سے پیلے بخار پر کام کرنے والا تحقیقاتی انسٹی ٹیوٹ برازیل میں زیکا کے جنگلات میں جھیل و...
عالمی ادارہ صحت نے زیکا وائرس کے حوالے سے پوری دنیا میں پبلک ہیلتھ ایمرجنسی وارننگ جاری کردی ہے۔ یہ وارننگ یوں تو پوری دنیا کے لیے جاری کی گئی ہے مگر اسے جنوبی اور وسطی امریکا کے لیے خصوصی طور پر جاری کیا گیاہے۔ زیکا وائرس کہنے کو تو یوگینڈا کے جنگل زیکا میں 1947 میں پہلی مرتبہ د...