وجود

... loading ...

وجود

بے نام جماعت میں ایم کیو ایم کے نامی گرامی رہنما شامل ہونے کا سلسلہ جاری

جمعه 11 مارچ 2016 بے نام جماعت میں ایم کیو ایم کے نامی گرامی رہنما شامل ہونے کا سلسلہ جاری

Waseem-Aftab

مصطفیٰ کمال ، انیس قائم خانی اور ڈاکٹر صغیر احمد کے بعدمتحدہ قومی موومنٹ کے مزید دو اراکین وسیم آفتاب اور افتخار احمد پارٹی چھوڑ کر نئی اور بے نام جماعت میں شامل ہوگئے ہیں۔جس سے ثابت ہو گیا ہے کہ ایم کیو ایم کے اراکین کی طرف سے اپنی جماعت کو خیرباد کہنے کا سلسلہ جاری ہے اور یہ آئندہ چند ہفتوں تک اس میں مزید تیزی آئے گی۔

وسیم آفتاب احمد ایم کیو ایم کی کراچی تنظیمی کمیٹی کے انچارج اور رابطہ کمیٹی کے رکن رہے ہیں جبکہ افتخار عالم سندھ اسمبلی کے تاحال رکن ہیں اور وہ 2013 کے عام انتخابات میں کراچی کے حلقہ 106 عزیز آباد سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے، عزیز آباد میں ہی ایم کیو ایم کا مرکز نائن زیرو بھی واقع ہے۔وسیم آفتاب نے خیابان سحر میں واقع ایک بنگلے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ 1987 میں ظلم و جبر کے خلاف جدوجہد کے لیےایم کیو ایم کی تحریک سے وابستہ ہوئے تھے۔ الطاف حسین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے تھے ہمارا رہنماہمیں مشکلات سے نکالے گا، ایم کیو ایم کے عہدے ملتے رہے اور سچ جھوٹ کا پتا چلتا رہا، رابطہ کمیٹی میں آئے تو پتا چلا کے خرابی ہم میں ہے۔انہوں نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ “را” کا الزام جھوٹ نہیں ، لیکن اسے ثابت کرنا مشکل ہوگا۔”

وسیم آفتاب نے الطاف حسین کا نام لیے بغیر کہا کہ جس شخص کو لاشیں چاہئیں اسے آپ کی ذرا بھی فکر نہیں،ایم کیو ایم میں کارکنان کو ٹشو پیپر نہیں ٹوائلٹ پیپر سمجھا جاتا ہے

ایم کیو ایم کاپیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت سے ہر قیمت بلکہ مختلف قیمتوں پر اتحاد کا مسئلہ شدید تنقید کا موضوع رہا ہے ۔ وسیم آفتاب نے اس مسئلے کو بھی اپنی گفتگو کا موضوع بنایا کہ 2011 میں ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی سے اتحاد کیا، اس کے بعد ہم پیپلز پارٹی کے دوست بن سکے نہ دشمن۔وسیم آفتاب کے مطابق اب صورت حال یہ ہوگئی ہے کہ ایم کیو ایم کا کارکن جہاں کھڑا ہو جائے عام آدمی اس سے دو فٹ دور ہو جاتا ہےاور ایم کیو ایم کا نام آتے ہی لوگوں کے تاثرات بدل جاتے ہیں۔ وسیم آفتاب نے الطاف حسین کا نام لیے بغیر کہا کہ جس شخص کو لاشیں چاہئیں اسے آپ کی ذرا بھی فکر نہیں،ایم کیو ایم میں کارکنان کو ٹشو پیپر نہیں ٹوائلٹ پیپر سمجھا جاتا ہے۔ ایم کیو ایم میں شامل ہونے کے بعد بہت سے رازوں سے پردہ اُٹھتا گیا۔ وسیم آفتاب نے نئی جماعت میں شامل ہونے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ہمارے ایک جگہ جمع ہونے کا مقصد کراچی کو خونریزی سے بچانا ہے، اب اصلاح کی گنجائش اور وقت باقی نہیں رہا۔ وسیم آفتاب نے اس موقع پر ایم کیو ایم کے کارکنوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے کارکنان لاعلم اور معصوم ہیں۔ ساتھ ہی وسیم آفتاب نے متحدہ قومی موومنٹ کے دیگر افراد کو بھی اپنی نئی جماعت میں شامل ہونے کی دعوت دے دی۔

وسیم آفتاب نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ لندن میں الطاف حسین کی گرفتاری سب سے بڑی خبر تھی،مگر کراچی میں اس پر دھرنا بہت مشکل سے دیا جا سکا۔اس سے ایم کیو ایم کی مضبوط تنظیم کی اصل حقیقت خود بخود کھل جاتی ہے۔اس موقع پر افتخار عالم نے متحدہ قومی موومنٹ سے الگ ہونے اور سندھ اسمبلی سے مستعفی ہونے کا بھی اعلان کیا۔ افتخار عالم نے کہا کہ اُنہیں ایک دن قبل ایم کیو ایم کی رابطہ مہم میں الطاف حسین کے حوالے سے جھوٹی تعریفیں کرنی پڑیں۔ افتخار عالم نے کہا کہ میں یونٹ، سیکٹر اور نچلی سطح کا ذمہ دار رہا ہوں ، سٹی گورنمنٹ کا بھی حصہ رہا ہوں ، اس لیے بہتسے معاملات سے واقف ہوں۔اُنہوں نے براہ راست الطاف حسین کی شخصیت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ذاتی تسکین کے لیے فیصلے کیے، پاکستان توڑنے کی باتیں بھی ہوتی رہیں۔الطاف حسین کو کو لاشیں درکار ہیں،وہ ایک بار اجلاس میں کہہ چکے ہیں کہ یہ ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی کیوں نہیں مرتے۔افتخار عالم نے اس موقع پر ایم کیو ایم کے دیگر ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس جماعت میں آئیں یا کسی بھی اور جگہ جائیں لیکن اپنی جان بچائیں اور ایم کیو ایم کو چھوڑدیں۔

متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کراچی میں شروع کی گئی صفائی مہم پر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ شہریوں کو مبارک ہو ہمارے آنے پر لوگوں کو دس سال بعد صفائی کا خیال آ گیا۔


متعلقہ خبریں


عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...

عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ وجود - منگل 26 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان وجود - منگل 26 نومبر 2024

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کا رویہ سب نے دیکھا ہے ، ڈی چوک کو مظاہرین سے خال...

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد اور ڈی چوک پہنچنے والے کارکنان کو شاباش دیتے ہوئے مطالبات منظور ہونے تک ڈٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے عمران خان سے منسوب بیان میں لکھا گیا ہے کہ ’پاکستانی قوم اور پی ٹی آئی...

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان

پی ٹی آئی احتجاج ،کارکنان علی امین گنڈاپور پر برہم ، بوتل مار دی وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران کارکنان پیش قدمی نہ کرنے پر برہم ہوگئے اور ایک کارکن نے علی امین گنڈاپور کو بوتل مار دی۔خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں کارکنان اسلام آباد میں موجود ہ...

پی ٹی آئی احتجاج ،کارکنان علی امین گنڈاپور پر برہم ، بوتل مار دی

سیاسی ٹرائل آمرانہ حکومتوں کیلئے طاقتور عدالتی ہتھیار ہیں، جسٹس منصور علی شاہ کا بھٹو ریفرنس میں اضافی نوٹ وجود - منگل 26 نومبر 2024

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس میں اپنا اضافی نوٹ جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ آمرانہ ادوار میں ججزکی اصل طاقت اپنی آزادی اور اصولوں پر ثابت قدم رہنے میں ہے ، آمرانہ مداخلتوں کا مقابلہ کرنے میں تاخیر قانون کی حکمرانی کے لیے مہلک ثابت ہو سکتی ہے ۔منگل کو...

سیاسی ٹرائل آمرانہ حکومتوں کیلئے طاقتور عدالتی ہتھیار ہیں، جسٹس منصور علی شاہ کا بھٹو ریفرنس میں اضافی نوٹ

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر