وجود

... loading ...

وجود

زیکا وائرس لیبارٹری میں تیار کردہ ایک اور بیماری حصہ دوم

هفته 05 مارچ 2016 زیکا وائرس لیبارٹری میں تیار کردہ ایک اور بیماری حصہ دوم

zika virus

یہ ٹھیک ہے کہ زیکا وائرس 1947 میں دریافت ہوچکا تھا مگر اس کے دریافت کنندہ تھے کون ؟ یہ دریافت کنندہ تھی راکفیلر فاؤنڈیشن ، عالمی سازش کاروں کے گروہ کا ایک اہم رکن۔راکفیلر فاؤنڈیشن کے مالی تعاون سے پیلے بخار پر کام کرنے والا تحقیقاتی انسٹی ٹیوٹ برازیل میں زیکا کے جنگلات میں جھیل وکٹوریہ کے پاس بیس فٹ اونچے ٹاور پر ان مچھروں پر تحقیقات کررہا تھا جو بلندی پر پائے جاتے ہیں۔18 اپریل 1947 کو اس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی ٹیم کے پاس تجربے کے لیے موجود بندر نمبر 766 میں پیلا بخار ہوا ۔ اس بندر کا سیرم نکال کر چوہوں میں داخل کیا گیا جس کے نتیجے میں زیکا وائرس پیدا ہوا۔ اس وقت یہ محدود پیمانے پر پھیلا اور اپنی موت آپ مرگیا مگر لیبارٹری میں یہ زندہ رکھا گیا۔ اور اب ان ہی عالمی سازش کاروں کے ایک اور اہم رکن کی این جی او ملنڈا اینڈ بل گیٹس فاؤنڈیشن کے مالی تعاون سے اسے جنوبی اور وسطی امریکا میں پھیلا دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ راکفیلر فاؤنڈیشن اقوام متحدہ کی جانب سے ڈی پاپولیشن پروگرام کی سب سے بڑی اسپانسر ہے۔ اقوام متحدہ کے ڈی پاپولیشن پروگرام کو عرف عام میں ایجنڈا 21 کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے بلیو پرنٹ کو دوبارہ سے دیکھیے۔ اس میں دنیا کی آبادی کو ایک مخصوص سطح پر لانا بھی شامل ہے۔ زیکا وائرس کا نتیجہ کیا نکلا۔ بڑی تعداد میں ذہنی طور پر اپاہج بچوں کی پیدائش اور اس کے نتیجے میں مستقبل میں والدین بننے کے خواہشمند جوڑوں میں شدید ہراس اور پریشانی۔ اب یا تو ایسے بچے پیدا ہوں گے جو معاشرے پر بوجھ ہوں گے اور ماں باپ کے لیے شدید دکھ اور تکلیف کا باعث یا پھر لوگ خوف سے بچے پیدا کرنا چھوڑ دیں گے۔

دونوں صورتوں میں اس دنیا میں ڈی پاپولیشن کا منصوبہ کامیاب ہورہا ہے۔ ذرا ڈی پاپولیشن کی اصطلاح پر غور کیجیے۔ اس کا صرف یہی مطلب نہیں ہے کہ شرح پیدائش پر قابو پایا جائے۔ یہ ایک وسیع المعنی اصطلاح ہے جس کا مطلب یہ بھی ہے کہ پہلے سے موجود آبادی کو بھی گھٹایا جائے۔ پہلے سے موجود آبادی کو گھٹانے پر جنگوں، دہشت گردی اور قدرتی آفات کی صورت میں منصوبوں پر کامیابی سے عمل ہورہا ہے۔ اب مسئلہ یہ تھا کہ لوگوں کو کس طرح مزید بچے پیدا کرنے سے روکا جائے۔ اس کے لیے زیکا وائرس سے زیادہ موثر ہتھیار اور کچھ نہیں ہوسکتا تھا۔عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیے میڈیا پوری طرح سے استعمال ہورہا ہے۔ پوری دنیا کا مین اسٹریم میڈیا اس پر خصوصی پروگرام کررہا ہے۔ اس میڈیا کی بریکنگ کے کئی مدارج پر مشتمل رہی ۔ پہلی بریکنگ یہ تھی کہ زیکا وبا ئی صورت اختیار سکتا ہے، دوسری بریکنگ: تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے، تیسری بریکنگ : زیکا وائرس صرف خاص مچھر سے ہی نہیں بلکہ عام مچھروں سے بھی پھیل سکتا ہے ۔ اس پوری منظم مہم کا جو منطقی نتیجہ نکلنا تھا وہ سامنے ہے یعنی عام لوگوں میں خوف و ہراس ۔ اب ان عالمی سازش کاروں کی پٹھو حکومتیں عوام کی اپنی سلامتی کے نام پر جو بھی ایڈوائس جاری کریں گی، اسے عوام فورا قبول کرلیں گے اور جو قبول نہیں کرے گا، اسے سزا ملے گی۔ پیورٹو ریکو کی حکومت نے فوری طور ایڈوائس جاری کردی ہے کہ حاملہ ہونے سے گریز کیا جائے۔ سیدھے سبھاؤ یہ ایک بائیولوجیکل جنگ ہے۔ کبھی ایڈز، کبھی سارس وائرس، کبھی ڈینگی ، کبھی ایبولا اور کبھی زیکا، یہ ختم نہ ہونے والا سلسلہ ہے۔

اب میڈیا پر خوف و ہراس پھیلانے کے بعد وہی پرانا طریقہ واردات ۔ ایک اور نئی ویکسین نئی بننے والی ماؤں کے لیے۔ اربوں ڈالر ادویہ ساز کمپنیوں کے اکاؤنٹ میں اور پھر یہ بھی علم نہیں کہ اس نئی ویکسین کے ذریعے کیا کچھ جسم میں داخل کیا جائے گا۔ میڈیا پر شور شرابے کے بعد جنوبی اور وسطی امریکا میں اب حاملہ ہونے کی شرح انتہائی کم سطح پر آگئی ہے۔ کیا واقعی زیکا وائرس ہی ذہنی طور پر اپاہج بچوں کی پیدائش کا سبب ہے؟ اس اہم سوال پر گفتگو آئندہ کالم میں ان شاء اﷲ تعالیٰ۔


متعلقہ خبریں


زیکا وائرس لیبارٹری میں تیار کردہ ایک اور بیماری - حصہ سوم مسعود انور - جمعه 11 مارچ 2016

سوال یہ تھا کہ کیا واقعی زیکا وائرس ہی ذہنی طور پر اپاہج بچوں کی پیدائش کا سبب ہے؟ دیکھنے میں یہ سوال احمقانہ لگتا ہے ۔ آسان سی بات ہے کہ برازیل زیکا وائرس کی لپیٹ میں ہے اور وہیں پر ذہنی طور پر اپاہج بچوں کی پیدائش عمل میں آرہی ہے۔ مگر یہ سوال اس لیے پیدا ہوا کہ اب یہ وائرس براز...

زیکا وائرس لیبارٹری میں تیار کردہ ایک اور بیماری - حصہ سوم

زیکا وائرس لیبارٹری میں تیار کردہ ایک اور بیماری مسعود انور - هفته 27 فروری 2016

عالمی ادارہ صحت نے زیکا وائرس کے حوالے سے پوری دنیا میں پبلک ہیلتھ ایمرجنسی وارننگ جاری کردی ہے۔ یہ وارننگ یوں تو پوری دنیا کے لیے جاری کی گئی ہے مگر اسے جنوبی اور وسطی امریکا کے لیے خصوصی طور پر جاری کیا گیاہے۔ زیکا وائرس کہنے کو تو یوگینڈا کے جنگل زیکا میں 1947 میں پہلی مرتبہ د...

زیکا وائرس لیبارٹری میں تیار کردہ ایک اور بیماری

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر