... loading ...
یہ ٹھیک ہے کہ زیکا وائرس 1947 میں دریافت ہوچکا تھا مگر اس کے دریافت کنندہ تھے کون ؟ یہ دریافت کنندہ تھی راکفیلر فاؤنڈیشن ، عالمی سازش کاروں کے گروہ کا ایک اہم رکن۔راکفیلر فاؤنڈیشن کے مالی تعاون سے پیلے بخار پر کام کرنے والا تحقیقاتی انسٹی ٹیوٹ برازیل میں زیکا کے جنگلات میں جھیل وکٹوریہ کے پاس بیس فٹ اونچے ٹاور پر ان مچھروں پر تحقیقات کررہا تھا جو بلندی پر پائے جاتے ہیں۔18 اپریل 1947 کو اس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی ٹیم کے پاس تجربے کے لیے موجود بندر نمبر 766 میں پیلا بخار ہوا ۔ اس بندر کا سیرم نکال کر چوہوں میں داخل کیا گیا جس کے نتیجے میں زیکا وائرس پیدا ہوا۔ اس وقت یہ محدود پیمانے پر پھیلا اور اپنی موت آپ مرگیا مگر لیبارٹری میں یہ زندہ رکھا گیا۔ اور اب ان ہی عالمی سازش کاروں کے ایک اور اہم رکن کی این جی او ملنڈا اینڈ بل گیٹس فاؤنڈیشن کے مالی تعاون سے اسے جنوبی اور وسطی امریکا میں پھیلا دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ راکفیلر فاؤنڈیشن اقوام متحدہ کی جانب سے ڈی پاپولیشن پروگرام کی سب سے بڑی اسپانسر ہے۔ اقوام متحدہ کے ڈی پاپولیشن پروگرام کو عرف عام میں ایجنڈا 21 کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے بلیو پرنٹ کو دوبارہ سے دیکھیے۔ اس میں دنیا کی آبادی کو ایک مخصوص سطح پر لانا بھی شامل ہے۔ زیکا وائرس کا نتیجہ کیا نکلا۔ بڑی تعداد میں ذہنی طور پر اپاہج بچوں کی پیدائش اور اس کے نتیجے میں مستقبل میں والدین بننے کے خواہشمند جوڑوں میں شدید ہراس اور پریشانی۔ اب یا تو ایسے بچے پیدا ہوں گے جو معاشرے پر بوجھ ہوں گے اور ماں باپ کے لیے شدید دکھ اور تکلیف کا باعث یا پھر لوگ خوف سے بچے پیدا کرنا چھوڑ دیں گے۔
دونوں صورتوں میں اس دنیا میں ڈی پاپولیشن کا منصوبہ کامیاب ہورہا ہے۔ ذرا ڈی پاپولیشن کی اصطلاح پر غور کیجیے۔ اس کا صرف یہی مطلب نہیں ہے کہ شرح پیدائش پر قابو پایا جائے۔ یہ ایک وسیع المعنی اصطلاح ہے جس کا مطلب یہ بھی ہے کہ پہلے سے موجود آبادی کو بھی گھٹایا جائے۔ پہلے سے موجود آبادی کو گھٹانے پر جنگوں، دہشت گردی اور قدرتی آفات کی صورت میں منصوبوں پر کامیابی سے عمل ہورہا ہے۔ اب مسئلہ یہ تھا کہ لوگوں کو کس طرح مزید بچے پیدا کرنے سے روکا جائے۔ اس کے لیے زیکا وائرس سے زیادہ موثر ہتھیار اور کچھ نہیں ہوسکتا تھا۔عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیے میڈیا پوری طرح سے استعمال ہورہا ہے۔ پوری دنیا کا مین اسٹریم میڈیا اس پر خصوصی پروگرام کررہا ہے۔ اس میڈیا کی بریکنگ کے کئی مدارج پر مشتمل رہی ۔ پہلی بریکنگ یہ تھی کہ زیکا وبا ئی صورت اختیار سکتا ہے، دوسری بریکنگ: تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے، تیسری بریکنگ : زیکا وائرس صرف خاص مچھر سے ہی نہیں بلکہ عام مچھروں سے بھی پھیل سکتا ہے ۔ اس پوری منظم مہم کا جو منطقی نتیجہ نکلنا تھا وہ سامنے ہے یعنی عام لوگوں میں خوف و ہراس ۔ اب ان عالمی سازش کاروں کی پٹھو حکومتیں عوام کی اپنی سلامتی کے نام پر جو بھی ایڈوائس جاری کریں گی، اسے عوام فورا قبول کرلیں گے اور جو قبول نہیں کرے گا، اسے سزا ملے گی۔ پیورٹو ریکو کی حکومت نے فوری طور ایڈوائس جاری کردی ہے کہ حاملہ ہونے سے گریز کیا جائے۔ سیدھے سبھاؤ یہ ایک بائیولوجیکل جنگ ہے۔ کبھی ایڈز، کبھی سارس وائرس، کبھی ڈینگی ، کبھی ایبولا اور کبھی زیکا، یہ ختم نہ ہونے والا سلسلہ ہے۔
اب میڈیا پر خوف و ہراس پھیلانے کے بعد وہی پرانا طریقہ واردات ۔ ایک اور نئی ویکسین نئی بننے والی ماؤں کے لیے۔ اربوں ڈالر ادویہ ساز کمپنیوں کے اکاؤنٹ میں اور پھر یہ بھی علم نہیں کہ اس نئی ویکسین کے ذریعے کیا کچھ جسم میں داخل کیا جائے گا۔ میڈیا پر شور شرابے کے بعد جنوبی اور وسطی امریکا میں اب حاملہ ہونے کی شرح انتہائی کم سطح پر آگئی ہے۔ کیا واقعی زیکا وائرس ہی ذہنی طور پر اپاہج بچوں کی پیدائش کا سبب ہے؟ اس اہم سوال پر گفتگو آئندہ کالم میں ان شاء اﷲ تعالیٰ۔
سوال یہ تھا کہ کیا واقعی زیکا وائرس ہی ذہنی طور پر اپاہج بچوں کی پیدائش کا سبب ہے؟ دیکھنے میں یہ سوال احمقانہ لگتا ہے ۔ آسان سی بات ہے کہ برازیل زیکا وائرس کی لپیٹ میں ہے اور وہیں پر ذہنی طور پر اپاہج بچوں کی پیدائش عمل میں آرہی ہے۔ مگر یہ سوال اس لیے پیدا ہوا کہ اب یہ وائرس براز...
عالمی ادارہ صحت نے زیکا وائرس کے حوالے سے پوری دنیا میں پبلک ہیلتھ ایمرجنسی وارننگ جاری کردی ہے۔ یہ وارننگ یوں تو پوری دنیا کے لیے جاری کی گئی ہے مگر اسے جنوبی اور وسطی امریکا کے لیے خصوصی طور پر جاری کیا گیاہے۔ زیکا وائرس کہنے کو تو یوگینڈا کے جنگل زیکا میں 1947 میں پہلی مرتبہ د...