... loading ...
پاکستان کے اندر جاری مسلسل اقتصادی دہشت گردی کے ایک واقعاتی جائزے میں گزشتہ تحریر میں آٹھ نکات کے ذریعے اُس عمل کا ایک جوہری تذکرہ کیا گیا تھا، اگلے کچھ نکات اس کی مزید وضاحت کرتے ہیں کہ فراڈ، بے ایمانی اور منی لانڈرنگ سے قومی خزانے کو کہاں کہاں سے اور کتنا کتنا نقصان پہنچایا گیا۔
آزگرد نائن لمیٹڈ کے حصص کی قیمتوں میں ہیرا پھیری بازار حصص میں سب سے بڑی جعل سازیوں میں سے ایک تھی۔ جس کی تحقیقات ایس ای سی پی نے بینک دولت پاکستان کی فراہم کردہ مدد کے ذریعے کی۔ اس میں 2007-8ء کے دوران جے ایس گروپ آف کمپنیز اور ان کے بندوں کی جانب سے کی گئی منی لانڈرنگ اور بڑے پیمانے پر فراڈ کا انکشاف کیا گیا تھا۔ اے این ایل کمپنی کے حصص کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کی وجہ سے اندازہ ہے کہ اس معاملے میں عوام اور مالیاتی اداروں کو 5.67 بلین روپے کا نقصان پہنچا۔
اے این ایل رپورٹ علی جہانگیر اور جے ایس گلوبل کو بڑے پیمانے پر ادائیگی کے متعدد مواقع اور ان کے بندوں کی جانب سے مختلف کھاتوں سے نقد رقوم نکالنے کے واقعات کو نمایاں کرتی ہے (دلچسپ بات یہ کہ ان کے کھاتے بھی جے ایس بینک میں تھے)۔
ایس ای سی پی نے حصص کی قیمت میں ہیرا پھیری اور فراڈ کے ظاہر ہونے پر اپریل 2013ء میں ایڈیشنل سیشن جج (ساؤتھ) کراچی کے روبرو سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج آرڈیننس 1969ء کی دفعہ 17 آر/ڈبلیو 24 کے تحت ایک فوجداری مقدمہ دائر کیا۔ سیشن کورٹ نے 22 اپریل 2013ء کو ایک حکم نامے کے ذریعے ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ مقدمہ دائر کرنے سے پہلے ایس ای سی پی نے اہم ڈائریکٹرز آف کمپنیز کے نام خارج کردیے تھے جو اے این ایل فراڈ میں ملوث تھے۔
جے ایس انوسٹمنٹ کمپنی نے نے ہائی کورٹ میں 2013ء کی سی پی نمبر 1985 داخل کی جہاں منی بل کے ذریعے چند ترامیم متعارف کروائی گئیں، جس میں ایس ای سی پی قانون کے متعلق چند اختیارات کو چیلنج کیا گیا تھا۔ مقدمے کی اہلیت کو اور حصص کی قیمتوں میں ہیرا پھیری، بد دیانتی اور عوام سے فراڈ اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے جرم کو جانچے بغیرعدالتی کارروائی جاری رہی۔ ایس ای سی پی نے اپنے ہی مقدمے کی یقین کے ساتھ پیروی نہیں کی جس کی وجوہات وہی نہیں ایک دنیا جانتی ہے۔سیکورٹیز مارکیٹ ڈویژن اور لٹیگیشن ڈویژن کی سربراہی اس وقت ظفر عبد اللہ کر رہے تھے، جو جے ایس گروپ کی کمپنی کروسبی سیکورٹیز کے سابق ملازم بھی تھے۔اور کروسبی ڈریگن فنڈ آزگرد نائن کی ہیراپھیری میں شامل تھا۔ یہ سیدھا سادا مفادات کے ٹکراؤ کا معاملہ ہے۔ یہ ایک طرح سے دودھ کے چوری ہونے کی تحقیقات بلّے سے کروانے جیسا تھا۔
وجود ڈاٹ کام اس معاملے کی کسی بھی طرح کی تحقیق میں نیب کی جانب سے ایس ای سی پی، بینک دولت پاکستان اور نیشنل بینک کو بھیجے گئے تمام خطوط کے علاوہ متعلقہ تمام دستاویزات بھی پیش کر سکتا ہے۔ لطف کی بات یہ ہے کہ اے این ایل کے حوالے سے 7 مئی 2009ء کو روزنامہ جنگ میں ایک خبر بھی شائع ہوئی تھی۔ تب سمدھی کے مفادات کی نگرانی کے لیے جنگ نے اپنی ساکھ داؤ پر نہیں لگا رکھی تھی۔ اور رشتے کی بیل بھی منڈھے نہیں چڑھی تھی۔
اے این ایل نے 23.7 ملین یوروز یعنی لگ بھگ 2.6 بلین روپے میں ایک سوئیڈش کمپنی خریدی جو فاریٹال کے نام سے مشہور ہے (شاخ مونٹی بیلی)۔ یہ اے این ایل کے لیے ایک نقصان تھا اور اس کے لیے پیسہ ممکنہ طور پر اے این ایل سے غیر قانونی طے پر نکالا گیا۔ فاریٹال کا اصل مالک کون تھا یہ معاملہ اب بھی تحقیق طلب ہے۔
وجود ڈاٹ کام کے پاس محفوظ ایک دستاویز میں اس معاملے کی مکمل تحقیقاتی تفصیلات، 5.933 بلین روپے کی منی لانڈرنگ کے معاملات، فراڈ/ بددیانتی اور عوامی اور مالیاتی اداروں کو 14.385 بلین روپے کے نقصان اور بینک دیوالیہ پن اور قومی خزانے کو 20.338 بلین روپے کا نقصان پہنچانے کی حیرت انگیز تفصیلات موجود ہیں۔ جسے وفاقی تحقیقاتی ادارے جہانگیر صدیقی اور میر شکیل الرحمان کے داماد کی گردن ناپنے کے لیے کسی بھی وقت کھول سکتے ہیں۔
جے ایس گروپ نے اپنی آخری مالیاتی دہشت گردی میں اپنے جرائم کے لیے مختلف محاذ استعمال کیے۔ اے این ایل کیس میں ایس ای سی پی تحقیقاتی رپورٹ نے جے ایس گروپ کے طریقوں کو ریکارڈ کیا کہ جہاں علی جہانگیر اور جے ایس سیکورٹیز کے مناف ابراہیم نے مارکیٹ فراڈ کے لیے اپنے ملازمین کی جعلی شناخت استعمال کیں۔
علی جہانگیر جے ایس سی ایل اور اے این ایل میں ڈائریکٹر تھے اور محبوب علی کلیار اور ان کے بھائی معقوش علی کلیار جیسے فرنٹ مینوں کے ذریعے حصص کی قیمتوں میں ہیرا پھیری میں ان کا کردار اہم تھا۔ جیسا کہ ایس ای سی پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے، البتہ اس کے باوجود جے ایس گروپ نے ایس ای سی پی میں اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے علی جہانگیر کا نام مقدمے سے نکلوا لیا۔ ایس ای سی پی تحقیقاتی رپورٹ اے این ایل فراڈ میں علی جہانگیر کے واضح کردار کو ظاہر کرتی ہے:
i-صفحہ نمبر 25 میں بتایا ہے کہ محبوب علی، جہانگیر کا ذاتی اسسٹنٹ تھا جس کا بھائی معشوق علی کلیار سینٹرل ڈپازیٹری کمیٹی میں کام کرتا تھا (انہیں اے این ایل معاملے میں ملزم قرار دیا گیا تھا)۔ محبوب کلیار کا ایک اور بھائی عاشق علی کلیار کراچی اسٹاک ایکسچینج میں کام کرتا ہے۔
ii- صفحہ 26 اور 27 میں کروسبی گروپ اور سعد سعید فاروقی (عدالت میں دائر ایس ای سی پی مقدمے کے ایک اور ملزم) سے تعلقات کو ظاہر ہوتے ہیں۔
iii- صفحہ 41 میں محبوب علی کلیار اور معشوق علی کلیار کو مشترکہ کیپٹل مارکیٹ آپریشنز کا ذکر کیا گیا ہے۔
iv- صفحہ 62 میں محبوب کلیار کے اکاؤنٹ کھولنے کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ جو اے اے بی ایس، اے این ایل، ای ایف یو ایل، جے ایس سی ایل اور جے ایس جی سی ایل کے حصص پر 8.9 ملین ڈالرز کی تنصیب چلا رہے تھے، یہ سب جے ایس گروپ کے ادارے ہیں۔
v- صفحہ 62 بتاتا ہے کہ علی جہانگیر کے بینک اکاؤنٹ سے اس کے محبوب کلیار کے نام سے بنے اکاؤنٹ میں 3,685,484, روپےکی تین بڑی رقوم اکاؤنٹ میں منتقل ہوئیں۔
vi- صفحہ 64 اور 65 حوالہ دیتا ہے کہ سعد سعید فاروقی نے جے ایس گلوبل سے 180ملین روپے حاصل کیے اور یہی رقم پوری کی پوری علی جہانگیر کے اکاؤنٹ میں منتقل کردی۔
vii۔ صفحہ 144 بتاتا ہے کہ دو مواقع ایسے تھے کہ جب 90 ملین روپے کی دو ادائیگیاں علی جہانگیر کو کی گئی تھیں، بالکل ویسے ہی سعد فاروقی کے ذریعے۔
viii- صفحہ نمبر 145 محبوب علی کلیار کی ہیرا پھیری کے اسی منصوبے میں دیگر اراکین کے ساتھ باہمی سودوں کو ظاہر کرتےہیں۔
ix۔ صفحہ 157 تا 162 محبوب علی اور معشوق علی کلیار کی مختلف غیر قانونی سرگرمیوں کو ظاہر کرتے ہیں۔
x۔ صفحہ 158 حوالہ دیتا ہے کہ محبوب علی مئی 2007ء تک جے ایس سی ایل سے 22,347 روپے ماہانہ تنخواہ لیتا تھا۔
xi۔ صفحہ 159 محبوب علی کے مائی بینک اکاؤنٹ کے حوالے پیش کرتا ہے کہ جہاں علی جہانگیر ان کے تعارف کنندہ تھے اور محبوب نے علی جہانگیر کے بینک کھاتے سے رقوم بھی وصول کیں۔
یہ حیران کن بات ہے کہ 22,347 روپے تنخواہ رکھنے والا آدمی نہ صرف کئی ملین روپے کے لین دین میں شامل ہو بلکہ فلیٹوں اور پلاٹوں سمیت 35 جائیدادوں کا مالک بھی ہو۔ ان کے ویلتھ ٹیکس ریٹرنز ان تمام جائیدادوں کی تفصیلات رکھتے ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں جے ایس گروپ کے اہم رکن مناف ابراہیم کی طرف سے دیا گیا 60 ملین روپے کا قرضہ بھی شامل ہے۔ ٹیکس ریٹرن یہ بھی حوالہ دیتا ہے کہ محبوب کلیار نے 2008ء میں ٹیکس معافی اسکیم کا فائدہ بھی اٹھایا اور معافی شدہ ٹیکس ادا کیا۔ مندرجہ ذیل جدول ان کی دولت کی سال بہ سال تفصیلات پیش کرتا ہے:
[table id=10 /]
مناف ابراہیم کی طرف سے قرضہ ٹھوس ثبوت دیتا ہے کہ جے ایس گروپ نے اے این ایل فراڈ کے لیے فرنٹ مین استعمال کیے۔ محبوب کلیار کی جانب سے دولت اکٹھی کرنے کی تحقیقات اور یہ کہ انہوں نے 2008ء میں ایمینسٹی استعمال کی، جہانگیر صدیقی کی جانب سے غیر قانونی طریقے سے اکٹھی کی گئی دولت کی شہادت دیتی ہے اور یہ بھی کہ خاندان جعلی کھاتے استعمال کرتا ہے۔
ایس ای سی پی کی جانب سے دائر کردہ معاملے میں سعد فاروقی کو آزگرد فراڈ میں شامل ہونے کا ملزم ٹہرایا گیا تھا۔ علی جہانگیر کے ساتھ ان کی وابستگی ایس ای سی پی تحقیقاتی رپورٹ میں تفصیل سے بیان کی گئی ہے۔ رپورٹ کا صفحہ 44 تین ایسے مواقع کا حوالہ دیتا ہے کہ جن میں 90 ملین روپے کی تین ادائیگیاں جے ایس گلوبل کیپٹل اور کروسبی سیکورٹیز کی جانب سے سعد فاروقی کو کی گئیں اور یہی رقوم 24 گھنٹے کے اندر اندر جہانگیر صدیقی کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوگئیں۔
اس طرح اے این ایل میں مارکیٹ ہیرا پھیری کے پورے منصوبے میں مناف ابراہیم کا کردار بھی اہم ہے کہ جن کا حوالہ ایس ای سی پی رپورٹ میں دیا گیا ہے۔ وہ جے ایس سی ایل کے سی ای او تھے اور صادق پٹنی اور شازیہ صادق جیسے فرنٹ مین استعمال کرتے رہے کہ جنہیں ایس ای سی کی رپورٹ میں مورد الزام ٹہرایا گیا۔ صادق پٹنی جے ایس سی ایل میں ملازم تھے کہ جن کی تنخواہ 15,999 روپے ماہانہ تھی (حوالہ رپورٹ صفحہ 61) اور کئی ملین روپے کے مالی لین دین صادق پٹنی کے اکاؤنٹ سے کیے گئے اور اس طرح 8 ملین اور 10 ملین روپے کی ادائیگیاں جے ایس سی ایل کے سی ای او مناف ابراہیم کو کی گئیں۔ چند کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے:
i۔ صفحہ 18 اور 25 شازیہ صادق کا حوالہ دیتے ہیں (جو محمد صادق کی اہلیہ ہیں) اور انہوں نے مناف ابراہیم کے فرنٹ مین کا کردار اد کیا۔
ii۔ صفحہ 54 اور 55 عزیز فدا حسین اور جے ایس گلوبل کیپٹل لمیٹڈ جیسے دو بڑے بروکریج ہاؤسز کے درمیان ہیراپھیری کی بڑی اسکیم میں تعلق کا مالیاتی ربط شناخت کرتے ہیں کہ جو مناف ابراہیم کے فرنٹ مین صادق پٹنی کے ذریعے کی گئی۔ اس نے مناف خاندان کے دیگر افراد کے بینکوں کا بھی استعمال دیکھا جیسا کہ ان کی بہن مبینہ امان اللہ اور والدہ امینہ صاحبہ۔
iii۔ صفحہ 61 حوالہ دیتا ہے کہ صادق جے ایس سی ایل میں آفس اسسٹنٹ تھے جن کی ماہانہ تنخواہ 15,999 روپے تھی جبکہ ان کی اہلیہ شازيہ صادق ایک گھریلو خاتون ہیں۔یہ بھی حوالہ دیتا ہے کہ شازیہ صادق کا اکاؤ نٹ طارق عثمان بھٹی، سابق ڈائریکٹر جے ایس گروپ نے متعارف کروایا تھا۔
iv۔ صفحہ 61 مناف ابراہیم کو 8 ملین اور 10 ملین روپے کی رقم کی ادایگی کا بھی ذکر کرتا ہے۔ 5.4 ملین روپے کا ایک پے آرڈر مبینہ امان اللہ کو جاری کیا گيا تھا، جو مناف ابراہیم کی بہن ہیں۔ ایک اور چیک جو 15 نومبر 2007ء کو شازيہ نے نکلوایا 17.8 ملین روپے کا تھا اور جزوی طور پر (12 ملین روپے) مناف ابراہیم کے اکاؤنٹ میں ڈلوائے گئے۔
v۔ صفحہ 62 بتاتا ہے کہ شازيہ صادق کا بینک اکاؤنٹ جے ایس عہدیداران بالخصوص مناف ابراہیم کی جانب سے استعمال کیا جاتا رہا۔
vi۔ صفحہ 64 مناف ابراہیم کے فرنٹ مین کے حوالے سے مالیاتی سودوں کا حوالہ دیتا ہے۔
vii۔ صفحہ 148 شازیہ صادق کے مالی سودوں کا ذکر کرتا ہے
viii۔ صفحہ 151 صادق پٹنی کی جانب سے جاری کیے گئے 18 ملین کے چیک کا حوالہ دیتا ہے جو ایک اور اکاؤنٹ میں جاری کیے گئے اور وہاں سے 13 نومبر 2007ء کو مناف ابراہیم کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے۔ اس میں ایک جدول بھی شامل ہے جو بتاتا ہے کہ یہ رقم مناف ابراہیم کے اکاؤنٹ میں کیسے آئی۔
ix۔ صفحہ 156 فرنٹ مین کے ذریعے مناف ابراہیم کی شمولیت کو ظاہر کرتا ہے۔
x۔ صفحہ 198 مناف ابراہیم کی چیک تفصیلات اور فراڈ کے لیے ان کی والدہ امینہ کےاکاؤنٹ کے استعمال کی تفصیلات بتاتا ہے۔
xi۔ صفحہ 205 بھی فرنٹ مین کے ذریعے مناف ابراہیم کی شمولیت کی تفصیلات پیش کرتا ہے۔
مذکورہ دو نکات کے ذریعے نہ صرف آزگرد نائن کی ان سائید ٹریڈنگ کا اندرونی احوال پتہ چلتا ہے، بلکہ ایس ای سی پی کی تحقیقاتی رپورٹ کے مندرجہ حوالوں سے یہ بھی معلوم ہو جاتا ہے کہ کس طرح رقوم ہڑپنے کے لیے فرنٹ مینوں کا استعمال کیا گیا بلکہ بعض بڑی رقوم کو بینکوں سے ادھر اُدھر اس طرح کیا گیا کہ جن میں سے بعض بڑی رقوم کے منی لانڈرنگ ہونے کا شبہ پیدا ہوتا ہے یا پھر اس کے دہشت گرد کھاتوں میں گم ہونے کا خدشہ پیدا ہوتا ہے۔ اس ضمن میں منی لانڈرنگ کے حوالے سے مزید کچھ حقائق اگلی تحریر کے لیے اُٹھا رکھتے ہیں۔
زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے ،مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟ 55 ہزار سے زائد کلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟ عالمی عدالت انصاف سمیت تمام ادارے مفلوج و بے بس ہوچکے ہیں۔ شرعاً الاقرب ...
پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے ، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ضروری ہے مسلمان اہل غزہ اور فلسطین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کر...
پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا، ترجمان پی پی دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپار...
غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا دہشت گردی کے بہت سے واقعات افغان شہریوں سے جڑ رہے ہیں، طلال چودھری وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، افغا...
ہیوی ٹریفک کے نظام پر آواز اٹھائی توالزام لگا آفاق شہر میں مہاجر اور پختونوں کو لڑوا رہا ہے کراچی میں گزشتہ روز منصوبہ بندی کے تحت واقعات رونما ہوئے ، سربراہ مہاجر قومی موومنٹ مہاجرقومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ آفاق احمد نے شہر کے سنگین مسائل حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہ...
مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر بھی عاطف خان اور علی امین گنڈا آمنے سامنے آگئے پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی وٹس ایپ گروپ میں ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں جبکہ سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے اس کو پار...
تمام چھوٹے بڑے شہروں میں فلسطین یکجہتی مارچز ،مرکزی مارچ مال روڈ لاہور پر ہو گا ٹرمپ کے غزہ کو خالی کرانے کے ناپاک منصوبے کی مذمت میں گھروں سے نکلیں، بیان امیر جماعت اسلامی کی اپیل پر آج ملک بھر میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے مارچ کا انعقاد کیا جائے گا۔مرکزی مارچ مال روڈ لا...
متعدد نوٹسز کے باوجود وقاص اکرم، حماد اظہر، زلفی بخاری، عون عباس، میاں اسلم، فردوس شمیم، تیمور سلیم، جبران الیاس، خالد خورشید، شہباز گل، اظہر مشوانی اور شامل ، جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوئے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے معاملے میں آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں قائم جے آئی...
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی نے چند روز قبل حیدر آباد ، سکھر موٹروے کو ترجیح نہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کراچی سکھر موٹروے شروع نہ ہونے تک تمام منصوبے روکنے کا کہا تھا حیدرآباد ، سکھر موٹروے پر وفاق اور سندھ کے درمیان جاری تنازع میںوزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو ...
مصنوعی ذہانت کو کسی نئے مقابلے کے میدان میں تبدیل ہونے سے روکا جائے مصنوعی ذہانت کا استعمال نئے اسلحہ جاتی مقابلوں کا آغاز کر سکتا ہے، عاصم افتخار پاکستان نے اقوام متحدہ میں عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ عسکری میدان میں آ...
جی ایچ کیو حملہ کیس تفتیشی ٹیم کو مکمل ریکارڈ سمیت اڈیالہ جیل میں پیش ہونے کا حکم سپریم کورٹ کی 4 ماہ کی ڈائریکشن کے مطابق کیس کا فیصلہ ہو گا ،التوا نہیں ملے گا جی ایچ کیو حملہ کیس کی آئندہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ ش...
اڈیالہ میں پولیس نے بانی کی بہنوں اور دیگر قائدین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا پی ٹی آئی کے قائدین کو ویرانے میں چھوڑنا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ اڈیالہ میں پولیس کی جانب سے عمران خان کی بہنوں اور دیگر قائدین کے...