وجود

... loading ...

وجود

مردم شماری اور سندھ میں تنازعات۔۔۔۔!

جمعرات 03 مارچ 2016 مردم شماری اور سندھ میں تنازعات۔۔۔۔!

pakistan-census

مردم شماری دنیا کے تمام ممالک میں کچھ وقفے (عموماً دس سال)کے بعد ہوتی ہے۔ اس سے مراد ملک میں لوگوں کی تعداد اور ان کے بارے میں مواد اکٹھا کرنا ہوتا ہے۔ یہ مواد معاشی منصوبہ بندی اور ترقی میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ملک کی ضروریات کیا ہیں؟ ملک کی آبادی میں کتنا اضافہ ہوا؟ کیاکمی آئی؟ آبادی کا تعلق کس زبان اور نسل سے ہے؟ ان کی تعلیم کیا ہے؟ وغیرہ وغیرہ۔

قومی مردم شماری و خانہ شماری کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ یہ بھی بدقسمتی اور ذمہ دار لوگوں کی نااہلی ہے کہ ان کو 17سال کے عرصے میں پتا نہیں چل سکا کہ پاکستان کی آبادی کتنی بڑھ چکی ہے۔ زندگی کے کن کن شعبوں میں عوام کی ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لئے کیا ضرورتیں ہیں؟ کون سے شعبے میں زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے؟ حکومت ہر شعبے میں اندھیرے میں ڈنڈا چلانے کی کوشش کر رہی ہے۔ حکومت کو پتا ہی نہیں کہ کس جگہ خوراک کے لئے کتنا اناج درکار ہے؟ ملک کے کس حصے میں عوام کے علاج معالجے کے لئے کس تعداد میں اسپتالوں کی ضرورت ہے؟ اور عوام کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لئے کتنے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی ضرورت ہے؟ عوام کیوں بنیادی حقوق حاصل کرنے سے محروم ہیں؟

1998 میں پانچویں مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی 13کروڑ 23لاکھ نفوس پر مشتمل تھی اور اب 18سال بعد لوگوں کو گننے کا عمل چھٹی بار شروع ہوتے ہوتے رہ گیا ہے۔ پہلی مردم شماری 1951 دوسری 1961 تیسری 1972 اور چوتھی 1981 میں ہوچکی ہیں۔ فوج کی آپریشن ضرب عضب اور دیگر سیکیورٹی معاملات میں مصروفیت کے باعث مردم شماری مارچ میں نہیں ہوسکتی۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں ہونے والے اس فیصلے میں چاروں وزائے اعلیٰ شریک تھے۔ ہرصوبے کی خواہش ہے کہ مردم شماری فوج کی نگرانی میں ہو تاکہ دھاندلی کا کوئی امکان نہ رہے۔ سندھ چاہتا ہے کہ مردم شماری کا عمل جلد از جلد مکمل ہو تاکہ قومی مالیاتی فنڈ کی رقم نئی گنتی کے مطابق ملے۔ سندھ حکومت نے مردم شماری موخر ہونے پراحتجاج کرتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس بھی طلب کرلی ہے۔

نادرا کے ریکارڈ کے مطابق کراچی میں 29 لاکھ 50 ہزار تارکین وطن بھی موجود ہیں جن کو رجسٹر بھی کیا گیا ہے، ان میں اکثریت افغانیوں اور بنگالیوں کی ہے

کراچی میں آج کل یہ صف بندی ہو رہی ہے کہ مردم شماری کے مرحلے پر کس طرح مردانگی دکھانی ہے اور انسانوں کو کس طرح گنوانا بھی ہے اور تولنا بھی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے مردم شماری کو سندھ (دیہی سندھ) کے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ قرار دے دیا ہے۔ گزشتہ 17سال میں سے 8 سندھی صوبائی حکمرانوں نے اندرون ِسندھ یا دیہی سندھ کی ترقی کے فنڈز ترقیاتی کاموں کے بجائے ذاتی ترقی پر لگادیئے، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سندھ بنجر ہوگیا۔ لااینڈآرڈرکی صورتحال نے اندرونِ سندھ ملازمتوں کے مواقع ختم کردیئے اور سندھی نوجوان ملازمتوں کی تلاش میں شہروں کی طرف نکل پڑے، لیکن سندھی حکمرانوں نے پھر بھی اس مسئلے پر توجہ نہیں دی کہ ہماری دیہی قوت(مین پاور)چھوٹے اور بڑے شہروں کی طرف ہجرت کررہی ہے اور ہمارے حلقہ انتخاب ووٹروں سے خالی ہورہے ہیں۔ اب تو وزیر اعلیٰ صاحب کو بھی ماننا پڑ رہا ہے کہ ’’مردم شماری‘‘ ہماری زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ ایک سندھی قوم پرست رہنما جلال محمود شاہ نے فرمایا:’’سندھیوں‘‘ کی آبادی 6 کروڑ سے زیادہ ہے، مردم شماری میں عوام بھرپور حصہ لیں۔ اگر جلال محمود شاہ کے اس بیان کودرست تسلیم کرلیا جائے تو سندھ کی آبادی شاید پنجاب سے بھی زیادہ ہوجائے گی کیونکہ سندھ میں سندھیوں کے علاوہ اردو بولنے والے، پنجابی بلوچ اور پختون بھی آباد ہیں۔ نادرا کے ریکارڈ کے مطابق کراچی میں 29 لاکھ 50 ہزار تارکین وطن بھی موجود ہیں جن کو رجسٹر بھی کیا گیا ہے، ان میں اکثریت افغانیوں اوربنگالیوں کی ہے۔ دلچسپ اعداد و شمار یہ ہیں کہ کراچی جیسے بین الاقوامی شہر میں101ممالک کے تارکینِ وطن آباد ہیں اورکراچی کے وسائل اور سہولیات سے فیض یاب ہو رہے ہیں۔ بعض اوقات تو شہریوں کو پانی نہیں ملتا اور تارکین وطن نہا رہے ہوتے ہیں۔ کراچی کی معیشت کے گھومتے پہیے سے اِن تارکین ِوطن کو نکالنا آسان نہیں ہے۔

کراچی کی آبادی میں سب سے بڑا حصہ اردو بولنے والے مہاجروں کا ہے۔ ایم کیو ایم سندھ میں ان کی تعدادساڑھے تین کروڑ بتاتی ہے۔ کبھی کبھی تقریروں میں یہ تعداد چار کروڑ بھی بتائی جاتی ہے۔ اندرونِ سندھ بھی حیدرآباد میرپور خاص سکھر ٹنڈوجام ٹنڈو الہ یار ٹنڈو آدم اورشہداد پور اردو بولنے والوں کے اکثریتی علاقے ہیں۔ ان سب کو کس طرح مردم شماری سے نکالا جاسکتا ہے؟ اور سندھیوں کی تعداد بھی کوئی کس طرح کم کرسکتا ہے؟ وزیراعلیٰ کی طرف سے بلائی جانے والی گول میز کانفرنس میں یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ دوسرے صوبوں سے آنے والوں کو ورک پرمٹ دیا جائے لیکن آئینی طور پر ایسا ممکن نہیں کیونکہ آئین ِ پاکستا ن یہ ضمانت دیتا ہے کہ ہر پاکستانی ملک کے کسی بھی حصے میں کاروبارکرنے کے لئے جاسکتا ہے، رہائش اختیار کرسکتا ہے اور الیکشن بھی لڑسکتا ہے ۔ یہ صاف نظر آرہا ہے کہ ماضی کی طرح سندھ میں نان سندھی حالیہ مردم شماری سے لاتعلق نہیں رہیں گے اپنا کردار ادا کریں گے۔ پشاور میں آباد پختونوں سے زیادہ تعداد میں بسنے والے کراچی کے پٹھان سیاسی شعور کا مظاہرہ بھی کرنا چاہتے ہیں۔ اندرونِ سندھ تقسیم سے قبل آباد پنجابی جو خود کو ’’آبادگار‘‘کہتے ہیں ان کی خاموش تیاریوں کی اطلاعات بھی کچھ نیا ہونے کا اشارہ دے رہی ہیں۔

مردم شماری نہ ہونے کی وجہ سے کراچی سمیت اندرونِ سندھ میں بلدیاتی حلقہ بندیوں کی تشکیل کے موقع پر کئی اضلاع میں آبادی کم اور ووٹرزکی تعداد زیادہ رہی۔ کراچی میں کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جو 1998 کی مردم شماری میں بھی نہیں ہیں۔ بعض ذرائع کہتے ہیں کہ کراچی میں کئی علاقے 1998 کے بعد وجود میں آئے، وہاں بلدیاتی حلقے بنائے گئے ہیں لیکن قومی اور صوبائی حلقوں میں اضافہ نہیں کیاگیا جس کی وجہ سے فنڈز کے جاری ہونے میں قانونی رکاوٹیں ہیں اور عوام اپنے جائز حقوق سے محروم ہیں۔

رقبے کے اعتبار سے ملک کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں بعض بلوچ اور پشتون قوم پرست جماعتوں کے درمیان یہ بات ہمیشہ متنازع رہی ہے کہ بلوچستان میں کون اکثریت میں ہے؟ماضی میں جو مردم شماریاں ہوئیں انہیں پشتون قوم پرستوں نے تسلیم نہیں کیا اوراس مرتبہ بلوچ قوم پرست جماعتوں نے دھمکی دی ہے۔ بلوچستان میں اس وقت قوم پرست جماعتیں تقسیم ہیں۔ علیحدگی پسند بلوچ جماعتیں انتخابات اور مردم شماری کی مخالفت کر رہی ہیں جبکہ پارلیمانی سیاست کرنے والی بلوچ اور پشتون قوم پرست جماعتیں انتخابات اور مردم شماری کی تو حامی ہیں لیکن بلوچ قوم پرست سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے موجودہ حالات مردم شماری کے لیے سازگار نہیں ہیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’بلوچستان‘‘ جل رہا ہے، اس صورت حال کے باعث بلوچ آبادی والے بیشتر علاقوں سے لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں۔ بلوچ قوم پرست یہ بھی کہتے ہیں کہ بلوچستان میں اس وقت لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین بھی آباد ہیں جن میں سے بڑی تعداد نے پاکستانی شہریت کی دستاویزات حاصل کر رکھی ہیں۔ 1998 میں سردار اختر مینگل کے دور حکومت میں جب مردم شماری ہوئی تھی تو پشتون قوم پرست جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے اس کا بائیکاٹ کیا تھا اور اب بھی ملک کے کئی علاقوں کی صورت حال میں تبدیلی نہیں آئی۔

سندھ میں شہری اور دیہی تنازعے کے ساتھ بلوچستان کی طرح سندھی اور بلوچ آبادی کے اعدادوشمار بھی مزید واضح ہوں گے۔ جیکب آباد سکھر گھوٹکی اور دیگر بالائی اضلاع میں بلوچ قومیت بڑی تعداد میں آباد ہے۔ ان کا شمار سندھیوں میں کیسے کیا جائے گا؟ اور اگر انہوں نے بھی اپنی علیحدہ ثقافت اور شناخت ظاہر کی تو کیا ہوگا؟


متعلقہ خبریں


دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ وجود - جمعه 04 نومبر 2022

کمشنر کراچی نے دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا۔ کمشنر کراچی کی جانب سے زندہ مرغی کی قیمت 260 روپے کلو اور گوشت کی قیمت 400 روپے فی کلو مقرر کر دی گئی۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد کمشنر کراچی نے متعلقہ افسران کو نرخ نامے پر فو ری عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ک...

دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے حلقے این اے 237 ملیر سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شکست دینے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کر دیا۔ ضمنی انتخاب کے نتائج کو سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کی...

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

کراچی سمیت مختلف شہروں میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن رہا ۔ نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے کی وجہ سے ملک کے مختلف علاقوں میں بجلی بند ہو گئی، نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے سے 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی، کراچی میں کینپ نیو کلیئر پلانٹ کی بجلی بھی سسٹم سے نکل گئی ، بجلی بحال کرنے ک...

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی وجود - بدھ 05 اکتوبر 2022

کراچی کے علاقے ملیر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق رینجرز اہلکار ملیر میں چیکنگ کر رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا جو رکنے کی بجائے فرار ہوگئے۔ ایس ایس پی نے کہا کہ موٹر س...

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری وجود - پیر 19 ستمبر 2022

کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ریکارڈ اضافے کے حوالے سے سی پی ایل سی نے اعداد و شمار کر دیئے۔ سی پی ایل سی رپورٹ کے مطابق رواں سال 8 ماہ کے دوران 58 ہزار وارداتیں رپورٹ ہوئیں اور 8100 سے زائد شہریوں کو اسلحہ کے زور پر لوٹ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ستمبر میں 12 شہری دوران ڈک...

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا وجود - پیر 19 ستمبر 2022

بلدیہ عظمی کراچی کا متنازع میونسپل یوٹیلیٹی سروسز ٹیکس کے الیکٹرک کے بلوں میں شامل کرنے کا ردعمل آنا شروع ہوگیا، شہریوں نے کچرا کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں ڈالنا شروع کر دیا، کے الیکٹرک کے شکایتی مرکز 118 پر کچرا نا اٹھانے کی شکایت درج کروانا شروع کر دی، کے الیکٹرک کے عملے کو کام می...

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف وجود - هفته 17 ستمبر 2022

کراچی کے علاقے سعود آباد سے جعلی ادویات بنانے والی فیکٹری پکڑی گئی۔ پولیس نے لاکھوں روپے مالیت کی جعلی ادویات برآمد کرلیں۔ پولیس کے مطابق سعود آباد میں فیکٹری پر چھاپہ کارروائی کی گئی، اس دوران چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا، غیر قانونی طور پر فیکٹری میں جعلی ادویات بنائی جا رہی تھ...

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف

کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام وجود - منگل 13 ستمبر 2022

اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے شاہین فورس کے قیام اور گشت کے باوجود شہر میں لوٹ مار کی وارداتوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا۔ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، نیو کراچی صنعتی ایریا میں موٹر سائیکل سوار ڈاکو فیکٹری ملازم سے 10 لاکھ روپے نقد لوٹ ک...

کراچی میں  اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال وجود - هفته 10 ستمبر 2022

کراچی میں شدید گرمی کے باعث لوڈ شیڈنگ نے عوام کا بُرا حال کردیا۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں درجہ حرارت میں اضافے کے بعد کے الیکٹرک نے بھی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا۔ نارتھ ناظم آباد بلاک ڈبلیو، کورنگی، لیاقت آباد، گلبہار، ابوالحسن اصفہانی روڈ ، پاک کالونی، پی ای سی ایچ ایس،...

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 جون 2022

بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری سے ایم کیو ایم رہنماؤں سے گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بلدیہ عظمی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بلاول ہاؤس ...

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ

تاریخی کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک جدوجہد کا اعلان وجود - پیر 30 مئی 2022

شہر میں پانی کے شدید بحران، ٹینکرمافیا اور واٹر بورڈ کی ملی بھگت اور کراچی کے لیے 650 ملین گیلن کے K-4 منصوبے میں کٹوتی، سرکاری سرپرستی میں کے الیکٹرک کی ظلم وزیادتی، شدید لوڈشیڈنگ اورنرخوں میں اضافہ، کراچی کے نوجوانوں کی سرکاری ملازمتوں میں حق تلفی اور جعلی مردم شماری کے خلاف کر...

تاریخی کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک جدوجہد کا اعلان

کراچی میں کمپیوٹراسٹڈیز، نوابشاہ میں اردو اور سندھی کے پرچے آؤٹ وجود - منگل 17 مئی 2022

کراچی، حیدرآباد اور میرپور خاص ڈویژنز میں میٹرک کے امتحانات کا آغاز ہوگیا، جس کے ساتھ ہی نقل مافیا کا سرطان بھی پھیلنے لگا۔ کراچی میں کمپیوٹر اسٹڈیز اور نوابشاہ بورڈ کے اردواور سندھی زبان کے پرچے آؤٹ ہو گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کراچی میں میٹرک بورڈ کے تحت ہونے والے امتحانات کے د...

کراچی میں کمپیوٹراسٹڈیز، نوابشاہ میں اردو اور سندھی کے پرچے آؤٹ

مضامین
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں! وجود بدھ 16 اپریل 2025
جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں!

پاک بیلا روس معاہدے وجود بدھ 16 اپریل 2025
پاک بیلا روس معاہدے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر