وجود

... loading ...

وجود

ممتاز قادری کا عدالتی قتل، مگر کیسے؟

منگل 01 مارچ 2016 ممتاز قادری کا عدالتی قتل، مگر کیسے؟

hanging

خود منصفی ایک ایسا سماجی رویہ ہے جو مخصوص حالات میں صرف قوانین توہین رسالتﷺ کے ساتھ ہی منسلک نہیں بلکہ ہر ایسے آئین و قانون کے ساتھ برتا جاتا ہے جو انسان کے جذبات اور فوائد سے منسلک ہو، ایک ایسا ملک جہاں ہر چوری کرنے والے کو چھوڑ دیا جائے وہاں نہ صرف چوریوں کی وارداتیں بڑھ جاتی ہیں بلکہ کوئی چور پکڑا جائے تو یہ روایت پنپنا شروع کردیتی ہے کہ پکڑنے والے خود ہی اس کو سزا دیتے ہیں، مارتے پیٹتے ہیں اور کسی حویلی میں لمبے عرصے تک بھوکا باندھ دیتے ہیں۔ بے انصافی میں پننے والے اس سماجی رویے کو ہم ‘لاقانونیت’ کہہ سکتے ہیں، بے انصافی اور ظلم قرار دے سکتے ہیں لیکن اس کی افزائش کو صرف ایک صورت ہی روکا جا سکتا ہے کہ عدالتیں خالص ترین عدل کی مثالیں پیش کریں تاکہ ان پر اعتماد پیدا ہو اور لوگ خود منصف بن کر خود ہی جلاد نہ بن سکیں۔

اگرچہ یہ سماجی رویہ قابل تعریف ہے اور نہ مہذب معاشروں کی پہچان، لیکن عین فطری رویہ ہے جب معاملہ توہین رسالتﷺ کے قوانین کا آتا ہے اس سماجی رویے کے ساتھ اشتعال انگیزی کا عنصر بھی چپک جاتا ہے جس کے نتیجے میں جنم لینے والے تمام جرائم کے ساتھ دنیا کی تمام عدالتیں مختلف معیار قائم کرتی ہیں۔ برطانوی عدالت کا یہ کیس تو معروف ہے کہ وہاں ایک ٹریفک وارڈن نے جب ایک شہری کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے روک لیا تو دونوں میں تو تکرار شروع ہو گئی اور شہری نے غصے میں ٹریفک وارڈن پر حملہ کر کے اسے زخمی کردیا، عدالت نے دونوں طرف کے دلائل سنے، زخمی ٹریفک وارڈن کے ہسپتال چالان کو دیکھا اور پھر شہری کو باعزت بری کرنے کا فیصلہ سناتے ہوئے ٹریفک وارڈن پر جرمانہ عائد کردیا اور جواز یہ پیش کیا کہ ٹریفک وارڈن نے شہری کو مشتعل کیا جس کے نتیجے میں ہی وہ اس پر حملہ آور ہوا۔

خود پاکستان میں ایسے کئی کیسز ہیں جیسے ایک عورت نے اپنے داماد کو کسی بات پر سرزنش کی تو داماد نے اسے اپنی توہین سمجھا اور اس توہین کا بدلہ لینے کے لیے بازار گیا اور چھری لا کر ساس کو قتل کر دیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس داماد پر قصاص ڈالنے کے بجائے عمر قید کی سزا سنائی، ایک اور مقدمہ جس میں ایک شخص نے ایک صاحب کو صرف اس بنیاد پر قتل کردیا کہ مقتول نے پشتو زبان میں کچھ ایسا کہا تھا جسے وہ سمجھ نہیں سکتا تھا لیکن اسے محسوس ہوا کہ اسے بُرا بھلا اور گالم گلوچ دی گئی ہے۔ عدالت نے سزائے موت کے بجائے سزائے قید سنائی کہ مقتول نے ایسی بات کہی ہو گی جس سے اسے اشتعال آیا۔

برصغیر کی تاریخ گواہ ہے کہ یہاں کے مسلمان عشق رسولﷺ کی ایک خاص ترکیب رکھتے ہیں۔ علم وعمل سے بیگانہ، گناہوں اور بُرائیوں میں لت پت اور سرورِ دنیا میں مخمور ہوں گے لیکن محبتِ رسولﷺ کے اظہار اور شان رسالت مآبﷺ میں ہر عمل سے گزر جائیں گے۔ اگرچہ ایک جمہوری ریاست کا یہ فرض ہے کہ وہ عوام کے ان جذبات کی ترجمانی کرے اور انہیں قانونی تحفظ فراہم کرے جو دنیا کی تمام جمہورتیں کرتی ہیں، عوام کی اچھی ہی نہیں بُری خصلتوں اور جذبات کی بھی عملی طور محافظ بنتی ہیں۔ شراب پر امریکہ میں کئی بار پابندی عائد کی گئی لیکن عوام کے زورِ پیاس کے آگے ریاست نہ ٹھیر سکی، اور شراب کو ثابت شدہ بُرے اثرات کے باوجود آزادی دے دی، یہ جانتے ہوئے کہ منفی شرحِ پیدائش کا مسئلہ پورے یورپ کو بوڑھا کرنے والا ہے ہم جنس پرستی کو پنپنے کی قانونی آزادی مہیا کردی۔ لیکن پاکستانی ریاست نے قانون توہین رسالتﷺ پر ہمیشہ بے عملی کا مظاہرہ کیا، اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ توہین رسالتﷺ کے کل 1274 کیسز رجسٹرڈ ہوئے۔ جن میں سے کسی ایک کو بھی پھانسی تک نہ پہنچایا جا سکا بلکہ ان کیسز پر مختلف اطراف سے دباؤ ڈالا گیا اور مختلف طریقوں سے کیسز کی نوعیت بدلنے کے لیے توڑا مروڑا گیا۔ اس عدالتی بانجھ پن نے ممتاز قادری جیسے سپوت پیدا کر دیے جنہوں نے اس گہرے سماجی رویے کو ثابت کیا کہ جب کسی معاشرے میں انصاف عدالتوں میں نہیں ہوا کرے گا بلکہ خود اقتدار پر بیٹھے لوگ قانون کو توڑنا شروع کر دیں گے تو پھر یہ جذبات قانونی دائرے سے خود بخود نکل جائیں گے۔ ان 1274 کیسز میں سے 51 کیسز کو ماروائے عدالت خود منصفی کے تحت نبٹا دیا گیا۔

سلمان تاثیر قتل کیس بھی یہی پس منظر رکھتا ہے، میں، آپ یا کوئی تیسرا شخص حتیٰ کہ خود قاتل بھی یہ فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں رکھتا تھا کہ سلمان تاثیر نے گستاخی رسولﷺ کی اور اگر کسی طرح ثابت بھی ہو جائے تو یہ حق ممتاز قادری سمیت کسی شخص کو نہیں دیا جا سکتا کہ وہ اس کے ساتھ انصاف کرتا پھرے، البتہ سلمان تاثیر کے طرز گفتگو نے ایک بڑی تعداد میں لوگوں کے اندر اشتعال پیدا کیا، ممتاز قادری نے اسی اشتعال میں آ کر اسے قتل کردیا۔ قتل کا پہلا محرک چونکہ مقتول تھا اس لیے کیس کی نوعیت ہی بدل جاتی ہے اور عدالتی تاریخ کے حوالے سے انہیں کسی طرح بھی پھانسی کی سزا نہیں دی جا سکتی تھی۔ لیکن عالمی دباؤ اور این جی اوز کی حکم پر انہیں تمام یقینی عدالتی رعایتوں سے محروم کردیا گیا۔

mumtaz-qadri


متعلقہ خبریں


دھرنے کے شرکاء کے خلاف آپریشن کا حتمی فیصلہ وجود - بدھ 30 مارچ 2016

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے دھرنے کی موجودہ صورتِ حال پر ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایک گھنٹے میں دارالحکومت اسلام آباد کے ڈی چوک سے دھرنا ختم نہ ہوا تو کل دن کی روشنی میں سب کے سامنے آپریشن کیا جائ...

دھرنے کے شرکاء کے خلاف آپریشن کا حتمی فیصلہ

ممتاز قادری کے چہلم کے شرکاء دوسرے دن بھی ریڈ زون میں موجود:پارلیمنٹ کے باہر مظاہرین کا دھرنا وجود - پیر 28 مارچ 2016

سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو قتل کرنے والے پنجاب پولیس کے سابق کمانڈو ممتاز قادری کی پھانسی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئےمظاہرین نے وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون ایریا ڈی چوک میں دھرنا دے رکھا ہے۔اتوار کی شام سے شروع ہونے والا یہ احتجاج تاحال جاری ہے، تاہم دھرنے میں شریک افراد کی تعد...

ممتاز قادری کے چہلم کے شرکاء دوسرے دن بھی ریڈ زون میں موجود:پارلیمنٹ کے باہر مظاہرین کا دھرنا

’’ایک عجیب سی کہانی‘‘ عبید شاہ - اتوار 06 مارچ 2016

یہ کہانی اسلام آباد کے میلوڈی پارک سے شروع نہیں ہوتی۔ یہ لاہور کی زنانہ جیل کے ڈیتھ سیل سے بھی شروع نہیں ہوتی البتہ اس جیل کا صدر دروازہ وہ مقام ضرور ہے جہاں سے کہانی میں’’ ٹوئسٹ‘‘ آیا۔ کہانی شروع ہو تی ہے لاہور سے 30میل دور پنجاب کے ضلع شیخو پورہ کے نواحی علاقے’’اِتا...

’’ایک عجیب سی کہانی‘‘

ممتاز قادری کی پھانسی کے بعد پوپ کو پاکستان دورے کی دعوت !نواز شریف کے تابڑ توڑ اقدامات وجود - بدھ 02 مارچ 2016

نوازشریف حکومت نے ممتاز قادری کی پھانسی کے بعد اب مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کو پاکستان کے دورے کی دعوت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں ایک دو رکنی وفد پوپ کو دعوت دینے کے لئے ویٹی کن روانہ ہو چکا ہے۔ پوپ کو دعوت دینے کے لئے روانہ ہون...

ممتاز قادری کی پھانسی کے بعد پوپ کو پاکستان دورے کی دعوت !نواز شریف کے تابڑ توڑ اقدامات

ممتاز قادری کی پھانسی: پراسرار فیصلہ، عوام میں سوگ کی کیفیت، ذرائع ابلاغ کی طرف سے خبر نظرانداز وجود - بدھ 02 مارچ 2016

ممتاز قادری کی پھانسی کا معاملہ ہر گزرتے لمحے ردِعمل کی نئی لہروں کو اُٹھانے کا موجب بن رہا ہے۔ اور اس نے پاکستان کے سیاسی، صحافتی اور معاشرتی رویوں کی ایک حیرت انگیز تصویر کو اجاگر کر دیا ہے۔ ممتاز قادری کی پھانسی جائز تھی یا نہیں؟ اس سوال سے قطع نظر ممتاز قادری کی پھانسی کا وقت...

ممتاز قادری کی پھانسی: پراسرار فیصلہ، عوام میں سوگ کی کیفیت، ذرائع ابلاغ کی طرف سے خبر نظرانداز

ممتاز قادری کی پھانسی پر شورشرابہ کیسا؟ پرویز رشید وجود - بدھ 02 مارچ 2016

کراچی میں وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کو ممتاز قادری کی پھانسی پر احتجاج کرنے والوں نے مختلف طریقوں سے اپنے جذبات پہنچانے کی کوشش کی۔ یہ پوری گفتگو سوچنے کے بہت سے زاویئے پیدا کرتی ہے۔ پاکستان کے" ذہین "وزیراطلاعات نے اس موقع پر یہ حیرت انگیز نکتہ تراشا کہ جب ممتاز قادری کی منز...

ممتاز قادری  کی پھانسی پر شورشرابہ کیسا؟ پرویز رشید

سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا! وجود - پیر 29 فروری 2016

سابق گورنر پنجاب اور پیپلز پارٹی کے رہنما سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کو علی الصبح راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں پھانسی دے دی گئی۔ اڈیالہ جیل میں پھانسی سے قبل ممتاز قادری کی اس کے اہلخانہ سے آخری ملاقات بھی کروائی گئی جبکہ پھانسی کے بعد میت ورثا کے حوالے کردی گئی ہے۔ ذرائع کے م...

سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا!

پیپلز پارٹی کے بیمار چہرے پر لاہور میں رونق کے آثار، مگر!!! انوار حسین حقی - اتوار 06 ستمبر 2015

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری اپنی ہمشیرہ بختاور بھٹو زرداری کے ہمراہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے دارالحکومت لاہور پہنچ گئے ہیں ۔ بتایا جا رہا ہے کہ وہ اپنے ایک ہفتہ کے قیام کے دوران پیپلز پارٹی کی بحالی کے جاری عمل کو تقویت پہنچانے میں اپنا کردار ادا ک...

پیپلز پارٹی کے بیمار چہرے پر لاہور میں رونق کے آثار، مگر!!!

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر