وجود

... loading ...

وجود

کمبوڈیا قتل عام، مسلمانوں کے جسموں کے ٹکڑے تک کھائے گئے، بھیانک انکشافات

منگل 01 مارچ 2016 کمبوڈیا قتل عام، مسلمانوں کے جسموں کے ٹکڑے تک کھائے گئے، بھیانک انکشافات

Khmer-Rouge-regime

کمبوڈیا کی سابق کمیونسٹ حکومت کھمر روج کے زمانے میں ہونے والے بدترین قتل عام کی تحقیقات کے دوران ایک سابق مسلمان قیدی نے عدالت کو بتایا ہے کہ انہیں ایک عورت کو قتل ہوتے دیکھنے پر مجبور کیا گیا، جسے مارنے کے بعد اس کا کلیجہ نکالا گیا اور پکا کر کھایا گیا۔

89 سالہ نون چی اور سابق سربراہ مملکت 84 سالہ کھیو سمفن کے خلاف قتل عام کی تحقیقات میں تمام تر توجہ ویت نامی اور مسلمان اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر ہے۔ میو پیو نے سماعت کے دوران روتے ہوئے بتایا کہ نوعمری میں انہیں مغربی صوبہ پرسات میں گرفتار کیا گیا، محض چاول چرانے کے جرم میں۔ حراست کے دوران انہوں نے ایک عورت کا قتل دیکھا اور اس سنگ دلانہ کارروائی کا احوال عدالت کو بتایا۔

1975ء سے 1979ء کے دوران کھمر روج کی حکومت میں 20 لاکھ کمبوڈیائی باشندوں کا قتل عام ہوا تھا جس میں ایک سے لے کر پانچ لاکھ تک مسلمان بھی شامل تھے۔ 20 ہزار ویت نامی بھی کمیونسٹ حکومت کے ہاتھوں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ اس مقدمے سے قبل ان دونوں اقلیتوں سے ہونے والے سلوک کے بارے میں شاذونادر ہی بات کی جاتی تھی۔

میوپیو نے کہا کہ سخت گیر حکومت کے دوران اس کے 17 رشتہ دار مارے گئے، جس میں اس کے والد بھی شامل تھے کہ جو بھوک کی وجہ سے مرے کیونکہ انہوں نے سور کھانے سے انکار کردیا تھا۔ میو پیو نے بتایا کہ مجھے بھی مجبوراً سور کا گوشت کھانا پڑا تاکہ میں زندہ بچ سکوں۔

نون چی اور سمفن کو پہلے ہی گزشتہ مقدمے میں عمر قید کی سزا مل چکی ہے۔ اور کھمر روج کے سپاہیوں کی آدم خوری کا معاملہ پہلے ہی عدالت میں زیر سماعت آ چکا ہے۔ گو کہ آدم خوری بہت سیع پیمانے پر نہیں تھی لیکن فوج کے سپاہیوں میں اقلیتوں کے لیے اتنی نفرت بھر دی جاتی تھی کہ بسا اوقات وہ تمام اخلاقی حدود بھی عبور کر جا تے تھے۔


متعلقہ خبریں


سانحہ سربرینیکا کے 21 سال مکمل، شہدا قبرستان میں مزید اضافہ وجود - پیر 11 جولائی 2016

بوسنیا میں ہزاروں کی تعداد عوام نے ان 127 شہیدوں کے لیے دعائے مغفرت کی جن کے جنازے ٹرکوں کے ذریعے سربرینیکا لے جائے گئے کہ جو دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کی تاریخ کی سب سے بڑی قتل گاہ بنا تھا۔ ان باقیات کو سربرینیکا قتل عام کے 21 سال مکمل ہونے پر دفن کیا جائے گا۔ ٹرک کچھ دیر ک...

سانحہ سربرینیکا کے 21 سال مکمل، شہدا قبرستان میں مزید اضافہ

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر