وجود

... loading ...

وجود

زیکا وائرس لیبارٹری میں تیار کردہ ایک اور بیماری

هفته 27 فروری 2016 زیکا وائرس لیبارٹری میں تیار کردہ ایک اور بیماری

zika virus

عالمی ادارہ صحت نے زیکا وائرس کے حوالے سے پوری دنیا میں پبلک ہیلتھ ایمرجنسی وارننگ جاری کردی ہے۔ یہ وارننگ یوں تو پوری دنیا کے لیے جاری کی گئی ہے مگر اسے جنوبی اور وسطی امریکا کے لیے خصوصی طور پر جاری کیا گیاہے۔ زیکا وائرس کہنے کو تو یوگینڈا کے جنگل زیکا میں 1947 میں پہلی مرتبہ دریافت ہوا اوراسی جنگل کے نام پر اس وائرس کا نام زیکا رکھ دیا گیا۔ یہ وائرس دن میں حرکت میں آنے والے اس مچھر کے ذریعے پھیلتا ہے جو ڈینگی پھیلانے کا سبب ہے۔ اس کے نتیجے میں جلد پر دھبوں کے علاوہ بخار، جوڑوں میں درد اور آشوب چشم کی بیماری ہوجاتی ہے اور اس کا عرصہ چند دنوں سے لے کر ایک ہفتے تک محیط ہوتا ہے۔ دیکھنے میں تو یہ بیماری جاں لیوا نہیں ہے مگر حاملہ خواتین کے اس وائرس کا شکار ہونے کی صورت میں بچے انتہائی چھوٹے سر کے ساتھ پیدا ہورہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ بیماری تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے اور ایک اندازے کے مطابق سال کے آخر تک چالیس لاکھ بچوں کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہوگی۔ ایک کے بعد ایک خوفناک وائرس۔ آخر یہ بیماریاں اچانک کہاں سے پھوٹ پڑتی ہیں ۔ آئیے اس کا سراغ لگانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے بعد دیگر معاملات بھی سمجھ میں آنے لگ جائیں گے۔

برازیل کی 26 میں سے 18 ریاستیں زیکا وائرس کی وبا کی لپیٹ میں ہیں۔برازیل سے نکل کر یہ وائرس پورے وسطی اور جنوبی امریکا میں پھیل چکا ہے اور اب اس کا رخ پوری دنیا کی طرف ہے ۔

اس بارے میں مین اسٹریم میڈیا میں تو پالیسی بیانات کے علاوہ کچھ مواد دستیاب نہیں ہے مگر متبادل میڈیا پر بہت کچھ دستیاب ہے۔ ایسے ہی ایک آرٹیکل کا لنک ہمارے ایک سینئر صحافی دوست ناصر محمود نے بھیجا ہے۔ اس آرٹیکل کی مصنف ہیں کلیئر برنش۔ کلیئر 28 جنوری کو شائع ہونے والے اپنے آرٹیکل میں لکھتی ہیں کہ ایسا کیا ہے کہ زیکا امریکا میں اچانک وبائی صورت اختیار کرگیا ہے اور اس کے لیے انتباہ جاری کرنا پڑ رہا ہے ۔ اصل میں جب اسے جسمانی طور پر نقص کے حامل بچوں کی پیدائش کے ساتھ جوڑ کر دیکھا جائے تو اس کی اصل ہیبت کا اندازہ ہوتا ہے۔ زیکا کی تباہ کاریوں کو برازیل میں دیکھا جاسکتا ہے جہاں پر یہ وبائی صورت اختیار کرگیا ہے۔ اکتوبر 2015 سے لے کر اب تک صرف برازیل میں چار ہزار ایسے کیس رپورٹ ہوچکے ہیں جس میں پیدا ہونے والے بچوں کے سر معمول سے انتہائی چھوٹے تھے۔ یہ بچے بڑے ہو کر بالکل ایسے ہی ہوں گے جیسے شاہ دولے کے چوہے۔ اب اس وائرس کے منبع کو ڈھونڈھتے ہیں۔

کہا گیا کہ اگر پیلا بخار ، ڈینگی اور اس طرح کی بیماری پر قابو پانا ہے تو علاج بالمثل کے طور پر اس بیماری کو پھیلانے والے مچھر میں جینیاتی تبدیلی کر کے ان علاقوں میں چھوڑا جائے جو اس کا منبع ہیں۔ اس پروجیکٹ پر برطانیہ کی بائیوٹیک کمپنی آکسی ٹیک میں کام شروع کردیا گیا۔ اس پروجیکٹ کے تحت نئے تیار کردہ مچھروں کو2009 میں پہلی مرتبہ کیریبین جزائر میں چھوڑا گیا۔ اس کے بعد اس کے مسلسل ٹرائل ہوتے رہے اور حتمی طور پر اسے برازیل میں جولائی 2015 میں چھوڑ دیا گیا۔ اس کے بعد اس کی اصل تباہ کاریاں سامنے آنی شروع ہوئیں۔ برازیل میں جو حاملہ خواتین اس کا شکار ہوئیں ان کے گھر چھوٹے سر والے بچوں کی پیدائش ہونے لگی۔اس وقت برازیل کی 26 میں سے 18 ریاستیں زیکا وائرس کی وبا کی لپیٹ میں ہیں۔برازیل سے نکل کر یہ وائرس پورے وسطی اور جنوبی امریکا میں پھیل چکا ہے اور اب اس کا رخ پوری دنیا کی طرف ہے ۔ یہ نہیں ہوا کہ صرف زیکا وائرس ہی پھیلا ہے اور ڈینگی و پیلا بخار و دیگر بیماریاں قابو میں آگئی ہیں۔ یہ ساری بیماریاں اپنی جگہ پر نہ صرف موجود ہیں بلکہ ان سے متاثرہ افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے تاہم انہوں نے وبائی صورت اختیار نہیں کی ہے۔ کہنے کو تو یہ وائرس چار سو میٹر کے سفر کے دوران ہی اپنی موت آپ مرجاتا ہے اوراس کا کیریئر مچھر بھی اتنا طول طویل سفر نہیں طے کرسکتا ۔ اس سوال کے جواب میں اب یہ کہا جارہا ہے کہ یہ انسان ہے جو اس بیماری کو لے کر دیگر ممالک تک پھیلا رہا ہے۔

کیا یہ محض اتفاق ہے؟ اس سوال پر گفتگو سے پہلے ایک اور انکشاف۔ اس پروجیکٹ کو فنانس کرنے والا ادارہ تھا ملنڈا اور بل گیٹس فاؤنڈیشن۔ یہ وہی این جی او ہے جو دنیا بھر میں پولیو کے خاتمے کی مہم کو اسپانسرکرتی ہے۔ پولیو کے خاتمے کے نام پر زبردستی پولیو وائرس کے قطرے پلائے جاتے ہیں اور اگر کوئی انکار کرے تو پاکستانی حکومت اسے جیل میں ڈال دیتی ہے۔پولیوکے حوالے سے پانچ آرٹیکل پر مبنی میں نے ایک سیریز لکھی تھی جو میری ویب سائیٹ پر ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔

اس بیماری کو پھیلانے کے بارے میں تو انتباہ جاری کیا جارہا ہے مگر کوئی اس کے منبع کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہہ رہا ہے۔ یہ محض اتفاق نہیں ہے کہ اس وقت دنیا ایک ایسے خوفناک خطرے سے دو چار ہے جس میں پیدا ہونے والی نئی نسل ذہنی طور پر اپاہج ہوگی۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو قدرتی نہیں ہے بلکہ باقاعدہ لیبارٹری میں تیار کردہ ہے اور پورے ٹرائل کے بعد پھیلائی گئی ہے۔ اس بیماری کو پھیلانے کے پس پشت کیا مقاصد ہیں ۔ اس پر گفتگو آئندہ کالم میں ان شاء اﷲ تعالیٰ۔

(ا س دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے۔ ہوشیار باش۔)


متعلقہ خبریں


میڈیکل اسٹور پر پینا ڈول کا پیکٹ 1200 روپے میں فروخت ہونے لگا وجود - هفته 17 ستمبر 2022

مارکیٹ میں بخار سے متعلق میڈیسن کی قلت پیدا ہوگئی اور پینا ڈول کا پیکٹ مارکیٹ میں ہزار روپے کا فروخت ہونے لگا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ سمیت کراچی میں شدید بارشوں کے بعد پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں اضافہ ہوگیا، جس کے باعث بخار سمیت عام ادویات بازار سے غائب ہوگئیں۔ کراچی کی م...

میڈیکل اسٹور پر پینا ڈول کا پیکٹ 1200 روپے میں فروخت ہونے لگا

کورونا کی وبا بدترین ہونے کا امکان ابھی باقی ہے، بل گیٹس وجود - هفته 07 مئی 2022

مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں لوگ کورونا وائرس کے ساتھ زندگی گزارنے سے تھک چکے ہیں مگر ابھی بھی مشکل دنوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔ ایک انٹرویو کے دوران بل گیٹس نے خبردار کیا کہ دنیا کو ابھی بھی کورونا کی وبا کے بدترین اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہ...

کورونا کی وبا بدترین ہونے کا امکان ابھی باقی ہے، بل گیٹس

کورونا کا فوری خاتمہ ناممکن، ابھی مزید قسمیں آئیں گی، عالمی ادارہ صحت وجود - اتوار 13 فروری 2022

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ یہ سمجھنا غلط ہے کہ دنیا سے کورونا کی وبا کا خاتمہ ہوگیا۔عالمی میڈیا کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی چیف سائنسدان سومیا سوامی ناتھن کے مطابق یہ کہنا غلط ہے کہ وبا ختم ہو چکی، کورونا کا فوری ختم ہونا ناممکن ہے۔ چیف سائنٹس نے جنوبی افر...

کورونا کا فوری خاتمہ ناممکن، ابھی مزید قسمیں آئیں گی، عالمی ادارہ صحت

2022میں کووڈ19کی وبا کا خاتمہ ہو سکتا ہے، سربراہ عالمی ادارہ صحت وجود - اتوار 02 جنوری 2022

دنیا بھر میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود عالمی ادارہ صحت نے امید ظاہر کی ہے کہ 2022 میں کورونا وائرس کی وبا کا اختتام ہو سکتا ہے کیونکہ دنیا کے پاس اب اسے نمٹنے کے لیے آلات موجود ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے اپنی پوسٹ میں خبردار کی...

2022میں کووڈ19کی وبا کا خاتمہ ہو سکتا ہے، سربراہ عالمی ادارہ صحت

یورپ میں فضائی آلودگی سے سالانہ تین لاکھ اموات وجود - منگل 16 نومبر 2021

یورپین ماحولیاتی ایجنسی (ای ای اے) نے کہا ہے کہ یورپ بھر میں فضائی آلودگی کی وجہ سے قبل از وقت اموات میں 10 فیصد کمی آئی ہے تاہم یہ پوشیدہ قاتل اب بھی تین لاکھ سات ہزار قبل از وقت اموات کا سبب بنتا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ای ای اے نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اگر عالمی ادارہ صحت ک...

یورپ میں فضائی آلودگی سے سالانہ تین لاکھ اموات

کراچی میں ڈینگی وائرس کے سرکاری اور غیرسرکاری اعداد و شمار میں زمین آسمان کا فرق وجود - جمعرات 21 اکتوبر 2021

شہر قائد میں روزانہ سینکڑوں افراد ڈینگی کا شکار ہونے لگے تاہم اس بگڑتی صورتحال کے باوجود شہر میں اسپرے کی مہم شروع نہ کی جا سکی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں ڈینگی وائرس نے سر اٹھالیا لیکن سرکاری اور غیرسرکاری اعدادو شمار میں زمین آسمان کا فرق دیکھا جارہا ہے۔سرکاری اعداد و شمار میں...

کراچی میں ڈینگی وائرس کے سرکاری اور غیرسرکاری اعداد و شمار میں زمین آسمان کا فرق

یوٹیوب پر ہر قسم کے ویکسین مخالف مواد پر پابندی عائد وجود - جمعرات 30 ستمبر 2021

یوٹیوب نے اپنے پلیٹ فارم میں ہر طرح کی ویکسین مخالف مواد کو بلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔کمپنی کی جانب سے ایک بلاگ پوسٹ میں یہ اعلان کیا گیا۔کمپنی کے مطابق کووڈ 19 سے ہٹ کر بھی عالمی ادارہ صحت یا ممالک میں منظوری حاصل کرنے والی ہر قسم کی ویکسینز کے اثرات کے خلاف گمراہ کن مواد پر پاب...

یوٹیوب پر ہر قسم کے ویکسین مخالف مواد پر پابندی عائد

دنیا کے 90 فیصد افراد آلودہ فضا میں جینے پر مجبور صبا حیات - بدھ 05 اکتوبر 2016

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے مطابق دنیا میں ہر10میں سے9 افراد آلودہ فضا میں سانس لے رہے ہیں۔’دنیا کی 92 فیصد آبادی فضائی آلودگی سے متاثر‘ ہے۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق یہ آلودگی دنیا میں مرنے والے ہر آٹھویں فرد کی موت کی وجہ ہے اور اس کی وجہ سے دنیا بھر میں صرف سنہ 2012 میں 70...

دنیا کے 90 فیصد افراد آلودہ فضا میں جینے پر مجبور

سگریٹ کے لیے سادہ پیکنگ کے استعمال اور پیکٹ پر نمایاں انتباہ کا مطالبہ وجود - جمعه 03 جون 2016

بیجنگ میں چین کے سخت ترین انسداد تمباکو نوشی اقدامات کو ایک سال گزر گیا ہے۔ ماہرین نے عوام کی صحت کی حفاظت کے لیے مزید سخت قوانین لاگو کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت اور چین میں صحت کے اہم ماہرین نے ملک میں عالمی رحجان کے مطابق سگریٹوں کی سادہ پیکنگ اور ڈبیہ پر واضح ا...

سگریٹ کے لیے سادہ پیکنگ کے استعمال اور پیکٹ پر نمایاں انتباہ کا مطالبہ

زیکا وائرس لیبارٹری میں تیار کردہ ایک اور بیماری - حصہ سوم مسعود انور - جمعه 11 مارچ 2016

سوال یہ تھا کہ کیا واقعی زیکا وائرس ہی ذہنی طور پر اپاہج بچوں کی پیدائش کا سبب ہے؟ دیکھنے میں یہ سوال احمقانہ لگتا ہے ۔ آسان سی بات ہے کہ برازیل زیکا وائرس کی لپیٹ میں ہے اور وہیں پر ذہنی طور پر اپاہج بچوں کی پیدائش عمل میں آرہی ہے۔ مگر یہ سوال اس لیے پیدا ہوا کہ اب یہ وائرس براز...

زیکا وائرس لیبارٹری میں تیار کردہ ایک اور بیماری - حصہ سوم

زیکا وائرس لیبارٹری میں تیار کردہ ایک اور بیماری حصہ دوم مسعود انور - هفته 05 مارچ 2016

یہ ٹھیک ہے کہ زیکا وائرس 1947 میں دریافت ہوچکا تھا مگر اس کے دریافت کنندہ تھے کون ؟ یہ دریافت کنندہ تھی راکفیلر فاؤنڈیشن ، عالمی سازش کاروں کے گروہ کا ایک اہم رکن۔راکفیلر فاؤنڈیشن کے مالی تعاون سے پیلے بخار پر کام کرنے والا تحقیقاتی انسٹی ٹیوٹ برازیل میں زیکا کے جنگلات میں جھیل و...

زیکا وائرس لیبارٹری میں تیار کردہ ایک اور بیماری حصہ دوم

انسانوں کا سب سے بڑا قاتل کون؟ وجود - هفته 27 فروری 2016

دنیا میں انسانوں کی سب سے زیادہ جانیں لینے والے 'قاتل جانور' وہ نہیں ہیں جو آپ سمجھتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق ہر سال جانوروں کی وجہ سے ہونے والی اموات میں پہلے نمبر پر ایسا جانور ہے جو شاید ابھی بھی آپ کے جسم پر بیٹھا آپ کا خون چوس رہا ہو، جی ہاں! مچھر۔ دنیا بھر میں مچھر ک...

انسانوں کا سب سے بڑا قاتل کون؟

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر