... loading ...
تازہ خبر آئی ہے کہ نیب بڑی ہرجائی ہے‘ ہم نے تو اسے سابق صدرپاکستان آصف علی زرداری اور سندھ کے کرپٹ سیاستدانوں‘ بیوروکریٹس کی سرکوبی پر مامور کیا تھا لیکن یہ اب پلٹ کر وفاق اور پنجاب پر حملے کررہا ہے۔ یہ تو ’’بیک فائر‘‘ ہوگیا ہے۔ دو وفاقی اور تین صوبائی وزراء اور دو بڑے بزنس گروپ اس کے نشانہ پر آگئے ہیں۔ سندھ کے ایک اور پنجاب کے دو وزراء کے گرد گھیرا تنگ ہورہا ہے‘ ثبوت جمع ہورہے ہیں‘ شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں۔ سابق وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کی طرح میاں منشاء بھی لپیٹ میں آسکتے ہیں۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹوبورڈ نے ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کرپشن ریفرنس دائر کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ چیئرمین نیب قمرالزماں چوہدری نے سب کو ہلادیا ہے۔ ایک اکیلا سب پر بھاری ہے۔
افواہوں اور قیاس آرائیوں کا بازار کھل گیا ہے۔ ان سے پہلے بھی کچھ لوگوں نے کرپشن کے قلعہ میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی تھی۔ذخیرہ اندوزوں نے ماضی کے حکمرانوں اور سرکاری اہلکاروں سے سازباز کرکے آٹا مہنگا کیاتو جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ نے کہا تھا’’کروڑوں کے میلے ٹھیلے سجائے جارہے ہیں‘ اربوں روپے کی زمینیں اونے پونے داموں فروخت کی جارہی ہیں اور عوام غربت کے ہاتھوں مجبور ہوکر خودکشیاں کرنے اور بچے فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ حکمرانوں کے کتے مربے کھاتے ہیں‘ شہریوں کو زندہ رہنے کیلئے روٹی نہیں دے سکتے تو حکومت کرنے کا بھی جواز نہیں‘‘۔ جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ کے ان فرمودات کی روشنی میں نیب کاادارہ بہت دیر سے حرکت میں آیا ہے۔1997ء سے12اکتوبر1999ء (جنرل پرویزمشرف کا انقلاب) تک میاں نوازشریف کی حکومت تھی۔ سیف الرحمان احتساب بیورو کے چیئرمین تھے۔ اس دور میں بھی آصف زرداری سمیت مخالف سیاستدانوں اور پاکستان اسٹیل کے چیئرمین عثمان فاروقی جیسے سرکاری افسروں کے خلاف مقدمات بنے تھے۔ آج کی صوبائی مشیر شرمیلا فاروقی‘ کل سیف الرحمان کی قیدی تھی‘ عثمان فاروقی ان کے والد ہیں‘ احتساب کا یہ عمل شفاف اور غیر جانبدارانہ نہیں‘ یکطرفہ تھا۔ اس طرز عمل نے احتساب کے عمل کو مشکوک بنادیا۔ آصف زرداری اور شرمیلا فاروقی پھر لیڈر بن کر اُبھرے اور آصف زرداری تو اپنی اہلیہ کے قتل کے بعد پانچ سال تک صدر مملکت بھی رہے۔ اس مرتبہ ذرا مختلف قسم کا احتساب ہے۔ اب نیب چاروں طرف کارروائیاں کررہی ہے کسی کو نہیں بخش رہی ہے۔ یہی فساد کی جڑ ہے۔ نیب ماضی کی کہانی پھر دُہرانا نہیں چاہتی۔ جانبداری کا الزام اپنے سر نہیں لینا چاہتی۔ احتساب کو نتیجہ خیز بنانا چاہتی ہے۔ اب وقت بھی کہاں بچا ہے۔ معیشت کی اتری ہوئی ٹرین کو پھر پٹری پر چڑھانا ہے۔
کرپشن کمیشن اور رشوت نے حکومت کی رِٹ ختم کردی ہے۔ آج صحت کی وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ ادویہ کی قیمتوں میں اضافہ روکنے کیلئے ادویہ سازوں کو مذاکرات کیلئے بلاتی ہیں لیکن 10میں سے صرف ایک نمائندہ پہنچتا ہے اور 9 ادارے ’’نولفٹ‘‘ کردیتے ہیں۔ ادویہ سازی اور خریدوفروخت میں بڑے گھپلے ہیں۔ اوپر سے نیچے تک رشوت اور کرپشن نے اس مقدس کاروبار کو بھی گندہ کردیاہے۔ پاکستانی ادویہ ساز سستی ادویہ بناکر فروخت کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کی ہر طرح سے حوصلہ شکنی کی جاتی ہے حالانکہ ان کی ادویہ میں بھی وہی اجزاء اور جڑی بوٹیاں اسی مقدار میں شامل ہوتی ہیں جو غیر ملکی ادویہ میں شامل کی جاتی ہیں لیکن وزارت صحت کوعوام الناس کی صحت سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ غیر ملکی کمپنیوں اور برآمد کنندگان سے ملنے والے مال نے وزارت صحت کے عمال کو مالامال اور بیمار شہریوں کو بدحال کردیاہے۔ یہ بدحالی پاکستانی معیشت کے رگ وریشے میں اترگئی ہے۔ کراچی پاکستان کا اقتصادی حب ہے۔ یہاں کی بدحال معیشت کا اندازہ اس رپورٹ سے لگایا جاسکتاہے۔ معاشی سست روی‘ سرمائے کی قلت‘ محدودصنعتی سرگرمیوں‘ بیروزگاری‘ حکومتی غیر موافق پالیسیوں‘ سازگار کاروباری ماحول نہ ہونے‘ ریونیو جنریشن پر حد سے زیادہ توجہ اور دیگر عوامل کے باعث مقامی تجارت پر کسادبازاری کے بادل چھائے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ہول سیل اور ریٹیل سیکٹر کے اسٹیک ہولڈرز سخت پریشان ہیں اور پاکستان کی سب سے بڑی تھوک مارکیٹ کو ڈیفالٹ کی صورتحال کا سامنا ہے۔ اشیاء کی طلب کم ہونے سے کساد بازاری کے بادل چھائے ہوئے ہیں اس صورتحال میں تجارتی سرگرمیوں کا پہیہ جام ہونے کا خدشہ ہے۔ تاجروں کے مطابق حکومت کے ٹیکس اقدامات بالخصوص بینک کھاتوں سے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی اور کھاتوں کو منجمد کرکے ٹیکسوں کی جبری وصولی کی وجہ سے تاجروں کا دستاویزی معیشت پر اعتبار مزید کم ہوگیا ہے۔ اور تجارتی سرگرمیوں میں کمی کے ساتھ مارکیٹ میں ریکوری کا نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا ہے۔ تجارتی حلقوں نے بتایا کہ اجناس کی سب سے بڑی منڈی جوڑیا بازار‘ کپڑا مارکیٹ‘ یارن مارکیٹ‘ کیمیکل مارکیٹ‘ پیپر مارکیٹ کے علاوہ دیگر بڑی مارکیٹوں میں تاجروں کی جانب سے ادھار پر فروخت شدہ مال کی اربوں روپے مالیت کی وصولیاں گزشتہ تین ماہ سے منجمد ہے‘ تاجروں کا کہنا ہے کہ ادھار پر مال خریدنے والے تاجروں کی اکثریت اپنی گھٹتی ہوئی تجارتی سرگرمیوں اور سرمائے کی عدم دستیابی کی شکایت کرتے ہوئے اپنے فروخت کنندہ تاجروں سے ادھار کی مدت میں توسیع درتوسیع کے مطالبات کررہی ہے جبکہ بعض تاجر رقم کے تقاضے پر تنازع کھڑا کردیتے ہیں اور پھر مصالحت پر رقم قسطوں میں ملتی ہے۔ مختلف پروڈکٹس کی مارکیٹوں میں نئے خریدار تو آہی نہیں رہے جبکہ پرانے سودوں کی ادائیگیوں کا تناسب10 فیصد تک محدود ہے۔ ہول سیلرز اور امپورٹرز کا کہنا ہے کہ عمومی طور پر15تا25یوم کے ادھار کی شرط پر اربوں روپے مالیت کا مال فروخت کیا لیکن تین ماہ گزرنے اور بارہا تقاضوں کے باوجود خریدار ادائیگیاں نہیں کررہے جس کی وجہ سے باہر سے مال درآمد کرنے سے گریز کیا جارہا ہے اور مقامی مارکیٹوں میں بھی ادھار پر فروخت روک دی گئی ہے۔ پورے ملک میں کم وبیش یہی صورتحال درپیش ہے۔
امریکہ‘ یورپ اور جاپان نے ترقی ان کے صنعتکاروں اور تاجروں کی وجہ سے کی ہے جس قوم کے صنعتکار اور تاجر مایوس ہوں وہ کیسے ترقی کرسکتی ہے‘ پاکستانی معیشت کا70فیصد سے زائد سرمایہ کالے دھن پر مشتمل ہے۔ اس کی خرابی یہ ہے کہ اس کا بیشتر استعمال پلاٹوں‘ بنگلوں اور زمینوں کی خرید وفروخت میں صرف ہورہا ہے یا اسے بیرون ملک منتقل کیا جارہا ہے۔ ایک ڈالر پاکستان کے107 روپے کے برابر تک جا پہنچا ہے۔ یہی صورتحال سابق حکمران آصف زرداری کے دور میں تھی جنہیں اپنے پیشرو پرویزمشرف سے
ایک ڈالر60روپے کے برابر ملا تھا۔ وزیراعظم میاں نوازشریف کی موجودہ حکومت کی ابتداء میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار ڈالر کو گھسیٹ کر98 روپے کی سطح پر لے آئے تھے لیکن پھر وہ بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے لگے۔ ملک کا انحصار قرضوں پر بڑھ گیا۔ آئی ایم ایف کا کاروبار چمک اٹھا۔ مقروض قوم کو مزید قرضوں میں جکڑنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ نوبت یہ آگئی ہے کہ یہودی میڈیا بلوم برگ کے مطابق پاکستان کو اگلے تین ماہ کے دوران تیس ارب ڈالر قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کرنا ہیں جبکہ پاکستان کے پاس بمشکل20ارب ڈالر کا زرمبادلہ ہے۔ نیب‘ ایف آئی اے اور رینجرز کی پکڑ دھکڑ اور کارروائیوں سے کم از کم یہ ضرور ہوسکتا ہے کہ پاکستان کے لٹیرے حکمرانوں اور کرپٹ بیورو کریسی نے375ارب ڈالر سے زائد جو سرمایہ بیرونی بینکوں میں رکھا ہے وہ واپس آجائے۔ بہتر یہ ہے کہ نیب‘ ایف آئی اے اور انسداد رشوت ستانی کے اداروں کو کسی سیاسی دباؤ کے بغیر آزادانہ کام کرنے دیا جائے۔ اسی میں ملک وقوم کی بھلائی ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف نیا توشہ خانہ ریفرنس دائر کر دیا۔ نیب کے تفتیشی افسر محسن ہارون اور کیس افسر وقار الحسن نے احتساب عدالت اسلام آباد میں ریفرنس دائر کیا، نیب کی جانب سے دائر نیا توشہ خانہ ریفرنس دو والیم پر مشتمل ہے۔ نیب ک...
قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو غیر قانونی لائسنس اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق نیب ذرائع نے بتایا کہ نیب ہیڈ کوارٹر نے نیب لاہور کو سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی گرفتاری کے لیے 15 دن کا وقت دے...
قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر منظور وسان پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کی انکوائری شواہد نہ ملنے کے باعث بند کر دی۔ آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس میں نیب پراسیکیوٹر نے سندھ ہائیکورٹ میں تحریری جواب جمع کرایا جس میں بتایا کہ منظور وسان کے...
پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ پاک فوج کا سربراہ محترم ہیں، پاکستانی فوج کا سربراہ ایسا شخص ہونا چاہئے جو ہر قسم کے داغ سے پاک ہو، نقل کے عادی شخص کو فوج کے آئینی دائرے میں رہ کرکام کرنے سے تکلیف ہے، مخلوط حکومت مختصر وقت میں فیصلے نہیں کرسکتی ،موجودہ حالا...
قومی احتساب بیورو( نیب )نے فرح خان کے خلاف تحقیقات میں مختلف محکموں سے فرح کی جائیداد اور بینکوں سے اکاؤنٹس اور ٹرانزیکشن کا ریکارڈ مانگ لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق خاتون اول کی سہیلی فرح خان اور اس کے شوہر کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثوں کے معاملے میں نیب نے مختلف محکموں کو فرح...
قومی احتساب بیورو(نیب )کے غیرقانونی ٹھیکوں کے ریفرنس میں سابق وزیرخزانہ حفیظ شیخ بھی ملزم نامزد ہو گئے۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے اجلاس میں 2 ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی۔ اجلاس میں 6 انویسٹی گیشن کی بھی منظوری دی گئی۔۔ ریفرنس فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے افسران کے خلاف دائر کرنے کی...
لاہور کی سیشن عدالت نے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر احمد میمن کی عبوری ضمانت میں 22فروری تک توسیع کردی۔ عدالت نے بشیر میمن کو مقدمہ میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ عدالت نے ایف آئی اے سے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔ پیر کے روز بشیر میمن اپنے وکلاء کے ہمراہ...
نیب، ایف آئی اے، وزارت خزانہ، وزارت کامرس، آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے ایکشن میں آتے ہی نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ (این آئی سی ایل) افسران میں کھلبلی مچ گئی۔ اپنی مبینہ غیر قانونی تقرریوں، بھرتیوں، ترقیوں، بد عنوانیوں، خلاف ضابطہ اقدامات جیسے ایشوز پر پردہ ڈالنے اور تحقیقات سے بچاؤ ک...
قومی احتساب بیورو نے اپنے ڈی جی سطح کے متعدد افسران کے تبادلے کردیے۔چیئرمین نیب نے گریڈ 21 کے پانچ افسران کے تقرر وتبادلوں کی منظوری دیدی۔ شہزاد سلیم کو نیب ہیڈکوارٹر بھیج دیا گیا جبکہ ان کی جگہ گریڈ 21 کے جمیل احمد کو ڈی جی نیب لاہور تعینات کر دیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل ٹریننگ مرزا ...
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پہلے دن ہی کہا تھا نیب چلے گی تو حکومت نہیں چلے گی، نیا پاکستان بنانا بہت آسان ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف نے پرانے کا بھی بیڑا غرق کر دیا،ملک چلا نے کیلئے تیار ہیں لیکن پہلے ان حکمرانوں کی چھٹی کرو، پھر...
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو جیل سے ڈیفنس میں واقع گھر منتقل کر دیا گیا۔ محکمہ داخلہ آغا سراج درانی کے گھر کو سب جیل قرار دے چکا ہے۔زرائع کے مطابق آغا سراج درانی گھر کو سب جیل قرار دینے کا فیصلہ وزیر اعلی سندھ کی منظوری سے کیا گیا۔سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسپیکر سندھ...
سپریم کورٹ کی جانب سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج کو نیب کے سامنے سرینڈر کرنے کے حکم کے بعد نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی کو عدالت کے باہر سے گرفتار کرلیا۔پی پی رہنما اور اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جمعہ ک...