وجود

... loading ...

وجود

جہانگیر صدیقی کا قومی اداروں سے کھلواڑ (قسط 2)

بدھ 17 فروری 2016 جہانگیر صدیقی کا قومی اداروں سے کھلواڑ (قسط 2)

jehangir-siddiqui

پاکستان میں بدترین مالیاتی دہشت گردی کے حوالے سے سنجیدہ غورو فکر کی بے حد کمی ہے۔ یہاں گونگلوؤں سے مٹی جھاڑنے علاوہ کچھ نہیں ہوتا۔ اونٹوں کو نگلنے والے آزاد گھومتے پھرتے ہیں اور چیونٹیوں کو چھاننے کاعمل جاری رہتا ہے۔ اگر اس اُصول کے تناظر میں جہانگیر صدیقی کے پوری کاروباری سلطنت کا جائزہ لیا جائے تو حیرتیں منہ کھولے کھڑی نظر آتی ہیں کہ کس طرح “گاڈ فادر” بننے کی لامحدود حرص میں جہانگیر صدیقی نے قومی اداروں کے ساتھ کھلواڑ کیا اور سرکاری اداروں کو “مال مفت دل بے رحم “کے بمصداق لوٹا۔ اس ضمن میں کیوں نہ کچھ نکات کی شکل میں ایک اجمالی نگاہ ڈال لی جائے جس سے یہ معلوم ہو سکے کہ جہانگیر صدیقی کی سلطنت نے کہاں کہاں پنجے گاڑ رکھے ہیں۔

فراڈ، بے ایمانی اور منی لانڈرنگ سے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصانات کا ایک واقعاتی جائزہ

1۔ ای ایف یو جنرل انشورنس کے حصص کی قیمت میں ہیرا پھیری کے ذریعے ایبنڈنڈ پراپرٹیز آرگنائزیشن کو ٹھگا گیا۔

efu

2014ء میں جے ایس گروپ نے ای ایف یو جنرل انشورنس کے حصص کی قیمتوں کو ہیرا پھیری کے ذریعے گرانا شروع کیا اور یوں سرکاری ادارے ایبنڈنڈ پراپرٹیز آرگنائزیشن (اے بی او) سے 95.5 روپے فی حصص کے نرخ پر 5.4 ملین حصص حاصل کرلیے۔ اے بی او سے حصص حاصل کرنے کے بعد حصص کی قیمتیں ایک مرتبہ پھر بڑھنے لگیں اور یکم دسمبر 2014ء کو 160 روپے تک پہنچ گئیں۔ اے بی او کو کل 427 ملین روپے کا نقصان ہوا۔ حیرت ہے اس کھلے کھلے نقصان کے پورے اسکینڈل کی تحقیقات کے بجائے ایف آئی اے کے ذمہ داران” سمدھی” کے ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں دیتے پھر رہے ہیں کہ ایف آئی اے جہانگیر صدیقی کے خلاف کسی مقدمے میں تفتیش نہیں کررہا۔

2۔ قرض نادہندہ/ بھاری نرخوں پر ایگری ٹیک حصص فروخت کرکے قومی اداروں کو نقصان

azgard9

جے ایس گروپ کے ادارے آزگرد نائن لمیٹڈ (اے این ایل) نےقرضہ جات کی ادائیگی سے نادہندہ ہونے کا اعلان کیا اور ان قرضوں کو برابر کرنے کے لیے اس کے حصص بینکوں اور مالیاتی اداروں کو 35 روپے فی حصص کے نرخ پر فراہم کیے گئے، جو اس وقت کی 111 روپے کی قیمت سے کہیں زیادہ تھے۔ تب اندازا لگایا گیا کہ نیشنل بینک کو پہنچنے والا نقصان ہی 3.283 بلین روپے تھا جبکہ پاک برونائی انوسٹمنٹ کمپنی کو 0.9 بلین روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ مزید برآں، قرضے کی تبدیلی بھی کمپنیز آرڈیننس 1984ء کی دفعہ 87 کے تحت نہیں کی گئی تھی جس کے مطابق کسی بھی قرضے کے بقایا جات کے لیے حصص کی ادائیگی کل باقی قرضے کے صرف 20 فیصد کے طور پر کی جا سکتی ہے۔

3۔ نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ کو ہونے والا نقصان

NICL-scam-FIA-arrests-absconder-Aamir-Hussain

نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ نے جے ایس پرنسپل سیکیور فنڈ I میں 2 بلین روپے کی سرمایہ کاری کی تھی جو فنانس ڈویژن کی ہدایات کی صریح خلاف ورزی تھی ، جس کے مطابق صرف 200 ملین روپے کی سرمایہ کاری کی اجازت دی گئی تھی۔ مارچ 2010ء تک فنڈ کا کل حجم 2.7 بلین روپے تھا جس میں سے 2.3 بلین روپے تو صرف این آئی سی ایل ہی کے تھے۔ جے ایس (جس کے سی ای او اس وقت نجم علی تھے) نے این آئی سی ایل بورڈ/انتظامیہ کی صریح مجرمانہ شمولیت و خاموشی کے ذریعے معاہدے کی شرائط بھی سرکاری ادارے کے مفادات کے خلاف رکھیں، جو نہ صرف غیر قانونی تھیں بلکہ صنعت میں رائج معیارات کے بھی خلاف تھیں جیسا کہ 1.75 فیصد کی انتظامی فیس، 3.5 فیصد فرنٹ اینڈ فیس اور 5 فیصد جلدی ادائیگی فیس۔اس میں این آئی سی ایل کو لگ بھگ 255.243 ملین روپے کا نقصان ہوا۔

4۔ جہانگیر صدیقی اینڈ کمپنی لمیٹڈ حقوق اجرا

js co

2008ء میں جے ایس سی ایل نے 465 روپے کے پریمیئم پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو 22,020,000 حقوق کے حصص جاری کیے اور 10.5 بلین روپے اینٹھ لیے۔ ادارے کے اسپانسرز کو حقوق حصص کی فہرست میں درج نہیں کیا گیا اور انہوں نے ایس ای سی پی سے حقوق سے دستبردار ہونے کا بازنامہ حاصل کیا۔
حقق کے مسئلے سے پہلے جے ایس سی ایل اور دیگر جے ایس گروپ کمپنیوں کے حصص کی قیمتیں بھی قابل ذکر طور پر بڑھیں اور لیکوئیڈٹی کا تاثر پیدا کرنے کے لیے روزانہ کا ٹرن اوور بھی زیادہ تھا تاکہ جے ایس سی ایل کا خالص اثاثہ جاتی حجم زیادہ ظاہر ہو۔ جے ایس سی ایل کے حصص کی کی ہیرا پھیری کے ذریعے بنائی گئی قیمت 31 جنوری 2008ء کو 1326 روپے کی سطح تک پہنچائی گئی جو بالآخر 4 روپے تک آئی۔
اس فراڈ میں پھنسنے والے غیر ملکی سرمایہ کار مختلف ادارے تھے اور ان میں سنگاپور میں قائم خیراتی ادارہ بھی شامل تھا۔ اس دھوکہ دہی نے 2008ء میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو سخت دھچکا پہنچایا، نتیجے میں انہوں نے پاکستان سے اپنا سرمایہ واپس لےجانا شروع کردیا۔یوں ملک کے پہلے سے معمولی غیر ملکی زر مبادلہ پر سخت دباؤ پڑا اوربالآخر معیشت پر بھی۔ 2008ء میں اسٹاک مارکیٹ کے زوال کی وجوہات میں سے ایک یہ بھی تھی جس کی وجہ سے پورے ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا۔ ان تمام خساروں کے حقیقی فائدہ اٹھانے والے پڑوسی ممالک تھے، اس لیے غیر ملکی ہاتھ کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔
معیشت کو پہنچنے والے حقیقی نقصان کا حساب لگانے کے لیے سب سے پہلے 2007ء اور 2008ء کے دوران جے ایس سی ایل کمپنی کا پورا تجارتی ریکارڈ کراچی اسٹاک ایکسچینج سے حاصل کیا جائےتو اس ڈیٹا پرہونے والی تحقیق ملک کو پہنچنے والے حقیقی نقصان کو سامنے لے آئے گی۔ یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کس بنیاد پر ایس ای سی پی نے ایسے پریمیئم پر حقوق حصص کی اجازت دی بغیر ضمانت اور اسپانسر کے عہد کے۔ مبینہ طور پر جے ایس نے ڈاکٹر عاصم حسین اور اس وقت کے وزیر خزانہ نوید قمر کے اثر و رسوخ کو استعمال کیا تاکہ وہ یہ غیر قانونی استثنا حاصل کریں۔ اس معاملے کی ٹھوس تحقیقات تب کی حکومت کے پردہ داروں کو بھی بے نقاب کردے گی۔

5۔ جے ایس سی ایل حصص کی دوبارہ خریداری پیشکش سے دستبردار ہو جانا

حقوق اجرا کے بعد جے ایس سی ایل نے 2008ء کے دوران 356.32 روپے فی حصص کے نرخ پر 7 ملین حصص دوبارہ خریدنے کا اعلان کیا۔ البتہ بہانہ بنا کر اس پیشکش سے دستبردار ہوگیا کہ سالانہ عمومی اجلاس میں اس کی منظوری نہیں ملی، جو حیران کن تھی کیونکہ بیشتر حصص یافتگان جے ایس گروپ کا حصہ تھے تو کیا اسے منظور نہیں کروایا جا سکتا تھا۔ کیا دوبارہ خریدنے کا اعلان حصص کی قیمت پر اثر انداز ہونے اور کسی کو راہ فرار دینے کے لیے تھا؟ کیا یہ اعلان ہیرا پھیری کے لیے کیا گیا تھا۔ جے ایس سی ایل کا تفصیلی تجارتی ڈیٹا حقیقی نقصانات کو سمجھنے میں مدد دے گا۔ ایس ای سی پی نے تب کوئی قدم نہیں اٹھایا جب جے ایس گروپ حصص یافتگان کو فریب دینے کے لیے یہ طریقہ استعمال کررہا تھا اور گروپ کے افراد کے جعلی کھاتوں کے ذریعے زیادہ قیمت پر مارکیٹ میں حصص بیچ رہا تھا۔ غیر حقیقی کھاتوں کی حرکت کا یہ اثر آزگرد نائن تحقیقاتی رپورٹ میں بھی ظاہر ہے۔

6۔ جے ایس سی ایل کی جانب سے علی جہانگیر صدیقی کو ادا کیا گیا غیر قانونی بونس/ مشاورتی فیس

جے ایس خاندان نے کم حصص رکھنے والوں کو حقیقی فائدے سے محروم رکھنے کے لیے اپنے اکثریتی حصص کا استعمال کیا۔ مثال کے طور پر 2006ء سے 2012ء تک 716 ملین روپے کی مشاورتی فیس/بونس علی جہانگیر صدیقی کو ادا کیا گیا۔ 2012ء میں علی جہانگیر صدیقی کو 430 ملین کا بونس/مشاورتی فیس ادا کی گئی، جس کی منظوری 2014ء میں حصص یافتگان سے لی گئی۔ 2012ء میں ختم ہونے والے مالی سال میں کیسے بونس ادا کیا جا سکتا ہے کہ جس کی منظوری 2014ء میں ختم ہونے والے مالی سال میں لی جائے۔ ان سب جعلسازیوں کا مقصد دولت کو اپنی جیبوں میں ٹھونسنا تھا تاکہ کم حصص رکھنے والے حقیقی فائدے سے محروم رہیں اور ایسا ہی ہوا۔
ایس ای سی پی کی رپورٹ کے مطابق علی جہانگیر کو ادا کی گئی مشاورتی فیس مبنی بر انصاف نہیں تھی اور تحقیق کرنے والوں نے سفارش کی تھی کہ 430 ملین روپے کی مشاورتی فیس کی ادائیگی کے ضمن میں مالی سودے کو حل کرنے کے لیے ہدایات جاری کی جائیں اور ادارے اور اس کے ڈائریکٹرز کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا آغاز کیا جائے۔

7۔ بدنام زمانہ خانانی اینڈ کالیا منی ایکسچینج کے ساتھ منی لانڈرنگ روابط

khanani logo

جے ایس گروپ منی لانڈرنگ اور ساتھ ساتھ ایسے سودوں میں ملوث رہا ہے جو دہشت گردوں کے لیے سرمایہ کاری کا شبہ بڑھاتے ہیں۔ آزگرد نائن لمیٹڈ کے معاملے میں بینک دولت پاکستان کے ساتھ تحقیقاتی رپورٹ میں ایس ای سی پی نے ایسی بڑی نقدی نکلواتے دیکھی تھی جو منی لانڈرنگ کی حدود میں آتے ہیں۔ ایک خاص موقع وہ تھا جب 19 اپریل 2008ء کو جے ایس گلوبل نے سعد سعید کو 14 کروڑ 30 لاکھ روپے کی ادائیگی کی تھی۔ یہ رقم سعد سعید کے بینک کھاتے سے 28 اور 29 اپریل 2008ء کو نقد کی صورت میں نکلوائی گئی۔ یہ معاملہ اب بھی تحقیق طلب ہے کہ آخر اتنی بڑی رقم کا حقیقی فائدہ اٹھانے والا کون تھا؟
اس کے علاوہ اے این ایل تحقیقاتی رپورٹ (ایس ای سی پی تحقیقاتی رپورٹ کا صفحہ 211) میں متعدد ایسے حوالے ہیں جو 327 ملین روپے کی کل نقدی نکلوائی گئی اور ایک واحد معاملے میں تو 100 ملین روپے نکلوائے گئے جس میں فائدہ اٹھانے والے کی شناخت چھپائی گئی۔ مجموعی طور پر نکلوائے گئے نقد 327 ملین روپے تھے جو مندرجہ بالا مواقع پر نکلوائے گئے۔ ان کے علاوہ بھی تحقیقاتی رپورٹ میں ایسے حوالے موجود ہیں جہاں مالی ربط کو توڑنے کے لیے نقد رقم نکلوائی گئی۔ ان میں سے چند رقوم اورنگی ٹاؤن کیماڑی وغیرہ کے رہائشیوں نے نکالیں۔ اس ضمن میں ایس ای سی پی کی تحقیقاتی رپورٹ کے صفحہ 47 پر تمام حقائق دیکھے جا سکتے ہیں۔ پھر کراچی کے مخصوص حالات میں اس امر کا بھی دھیان رہے کہ یہ وہ علاقے ہیں جو دہشت گردی کی سرگرمیوں کے مراکز اور شہر میں منظم جرائم کے گڑھ سمجھے جاتے ہیں۔ یہ تمام بڑی رقوم منی لانڈرنگ کے بھیانک عمل سے جڑی ہوئی ہیں اور دہشت گردوں کو سرمایہ کاری کے شبہات کو تقویت دیتی ہیں۔ اس امر کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ جے ایس بینک کس طرح دھوکہ دہی کے پورے منصوبے کا سہولت رساں رہا، جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو سرمایہ کاری پر لاگو ہونے والے تمام قواعد و ضوابط کا مذاق اڑاتا رہا اور بینک دولت پاکستان کی مانیٹرنگ اور نگرانی کی نظروں سے بچنے میں کامیاب رہا۔
اے این ایل کی رپورٹ کے صفحات 44 اور 48 سے سابق منی ایکسچینجر خانانی اینڈ کالیا کے ساتھ مختلف ملزمان کے رابطے ظاہر ہوتے ہیں۔ ان ملزمان کے بینک کھاتوں پر مزید تحقیقات منی لانڈرنگ کے ثبوت سامنے لانے میں مددگار ہونگیں ۔
آزگرد نائن نے سال 2008ء کے آڈٹ شدہ کھاتوں کے مطابق سوئیڈن میں قائم ایک ہولڈنگ کمپنی فاریٹال اے بی کے ذریعے ایک اطالوی ادارے مونٹی بیلو ایس آر ایل کی خریداری کے لیے 23.758 ملین ڈالرز کی ادائیگی کی۔ اس طرح 23.75 ملین یوروز ادارے سے نکالے گئے۔ اے این ایل نے 2013ء میں اپنے آڈٹ شدہ کھاتوں میں بتایا کہ فاریٹال اے بی تحلیل ہو چکی ہے۔ فاریٹال اے بی مونٹی بیلو ایس آر ایل میں 100 فیصد حصہ حاصل کرنے کے لئے بنائی گئی تھی۔ مزیدتحقیقات ثابت کریں گی کہ ادارے سے اتنی بڑی رقم کون نکال کر لے گیا؟ یہ سیدھا منی لانڈرنگ کا معاملہ بنے گا۔تب 10 اکتوبر کو پاکستانی روپے اور یورو کا فرق 118 روپے کا تھا جس کے مطابق یہ پاکستانی روپے میں 2.803 بلین روپے بنتے ہیں۔ اتنے برسوں میں یہ رقم 5.606 بلین روپے تک جا پہنچی ہے۔
جولیس بایرنے 2,235,083 پی آئی سی ٹی حصص کی خریداری کے لیے 225 ملین روپے کی ادائیگی کی جس کا حقیقی فائدہ اٹھانے والوں کا اب بھی علم نہیں۔ اس معاملے کی تحقیقات انکشاف کریں گی کہ اس کا مالک کون تھا اور ہو سکتا ہے کہ کس قسم کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ دریں اثنا تحقیقات کے لیے ایس ای سی پی کے حکم پر سینٹرل ڈپازیٹری کمپنی میں جو حصص منجمدد کیے گئے تھے وہ اب بھی اسی حالت میں موجود ہیں۔ ان حصص کی مالیت 8 اگست 2015ء کے مطابق 625 ملین ڈالرز تھی۔

8۔ آئی سی آئی کے حصص میں مارکیٹ ہیرا پھیری

ici

ایس ای سی پی نے اکتوبر اور نومبر 2007ء میں آئی سی آئی حصص کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کے معاملے پر ابتدائی تحقیقات کیں۔ ریکارڈز اور تجارتی تفصیلات کے جائزے اور ساتھ ساتھ جے ایس گلوبل بروکریج ہاؤس کے ادائیگی ریکارڈز سے ظاہر ہوا کہ مناف ابراہیم (ملازم اور جے ایس کا بااعتماد ساتھی) اور علی جہانگیر صدیقی (جے ایس کا بیٹا) نے مل کر یہ ‘پمپ اینڈ ڈمپ’ منصوبہ بنایا تھا جہاں وہ ابتدائی طور پر آئی سی آئی حصص کی بھاری تعداد خریدتے تاکہ عوام میں ترغیب پیدا کرتے اور یوں بڑی تعداد میں حصص فروخت کرتے جو انہوں نے اکتوبر 2007ء میں خریدے تھے، یہ سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج آرڈیننس 1969ء کے تحت ایک قابل تعزیر جرم ہے۔
مناف ابراہیم نے اس غیر قانونی سرگرمی سے 53 ملین روپے کمائے، جبکہ علی جہانگیر صدیقی نے 37 ملین روپے حاصل کیے۔ ایس ای سی پی نے اس معاملے کو چھپا دیا۔
یہ تمام حقائق دراصل گاڈ فاڈر بننے کے خواہش مند جہانگیر صدیقی کی سلطنت کے اُن رازوں سے پردہ اُٹھاتے ہیں جو پردے کے پیچھے اور تاریکیوں میں سلا دیئے گیے۔ اس کے پیچھے بے پناہ دولت اور اثرورسوخ کا استعمال کیا گیا اور سرکاری اداروں کو گونگا بہرا اور اندھا رکھا گیا ۔ یہ عمل اب بھی جاری ہے۔ اور انتہائی بھیانک طریقے سے اس میں مسلسل گہرائی آتی جارہی ہے۔
(جاری ہے)


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر