... loading ...
اس سے قبل کہ نیب یا رینجرز پکڑیں‘ صوبائی سیکریٹری تعلیم اور آصف علی زرداری کے بہنوئی فضل اللہ پیچوہو کے خود ہی وارنٹ گرفتاری جاری ہوگئے۔ ایک کم تر نوعیت کے الزام میں اینٹی کرپشن کورٹ نے فضل اللہ پیچوہو کے وارنٹ جاری کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرکے 9 مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ ان کے خلاف ایک ہائی اسکول ٹیچر نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا مقدمہ دائر کیا ہے، جبکہ ان پر کرپشن سمیت دیگر سنگین نوعیت کے الزامات بھی ہیں۔
ہمارے معاشرے میں عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ اگر کسی کو سخت تادیبی کارروائی یا سزا سے بچانا مقصود ہو تو اسے چھوٹے الزام میں تعزیری عمل سے گزارا جاتا ہے جس میں باآسانی ضمانت اور پھر گلوخلاصی ہوجاتی ہے۔ اس سے قبل آصف زرداری کے ایک اور بہنوئی اور فریال تالپور کے شوہر میر منور تالپور کے خلاف بھی مقدمہ قائم ہوچکا ہے جس پر آصف علی زرداری نے سخت ردعمل کا اظہار کیاتھا‘ کہا جاتا ہے کہ آدھی سندھ حکومت ضمانت پر ہے یا مقدمات اور گرفتاریوں کے خوف سے بیرون ملک بیٹھی ہے۔ صورتحال کا اندازہ کرکے ہی ایم کیوایم سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کو تبدیل کرنے کا وقت آگیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے خفیہ رائے شماری کو بحال کیا اور پیپلزپارٹی اسے چیلنج کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ بلدیاتی انتخابات کے بعد کراچی‘ حیدرآباد اور میرپور خاص میں ایم کیوایم کی حیثیت کو پیپلزپارٹی نے اب تک تسلیم نہیں کیا ہے ان شہروں میں بلدیاتی اداروں کی قیادت منتقل کرنے میں لیت ولعل سے کام لیا جارہا ہے۔ چیئرمین، میئر اور مخصوص نشستوں کے انتخابات میں پہلے ’’شو آف ہینڈ‘‘ کا طریقہ نافذ کرنے کی کوشش کی گئی جسے ایم کیوایم کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے مسترد کرکے خفیہ رائے شماری کو بحال کردیا۔ اب پی پی پی سپریم کورٹ کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ تبدیل کرانا چاہتی ہے۔ ایم کیوایم اب تک سندھ میں پیرپگارا کی سربراہی میں قائم ہونے والے ’’گرینڈ الائنس‘‘ میں شامل نہیں ہے، لیکن اگر پیپلزپارٹی نے بلدیاتی اختیارات تفویض کرنے میں چالاکی دکھائی تو ایم کیوایم کے پاس الائنس میں شامل ہوکر پی پی پی حکومت کوگرانے کا راستہ کھلا ہوگا۔ جس کی نشاندہی کردی گئی ہے۔ پیپلزپارٹی کی سندھ اور وفاق میں پالیسیاں مختلف ہیں۔مرکز میں اس کا نشانہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کے خلاف سازش ہوسکتی ہے، ان کا اشارہ ’’خفیہ ہاتھوں‘‘ اور ’’نادیدہ قوتوں‘‘ کی طرف ہے جو ن لیگ کی حکومت اور پارلیمنٹ کو گھر روانہ کرسکتی ہیں۔ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے وزیراعظم میاں نوازشریف کو ’’نادیدہ قوتوں‘‘ سے ڈراکر ہمیشہ اپنے ساتھ رکھنے کی کوشش کی ہے تاکہ نواز حکومت ماضی کے دو تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے پس پردہ طاقت سے خوفزدہ رہے اور پیپلزپارٹی پر ہلکا ہاتھ رکھے۔ خورشید شاہ نے اپنے میڈیا بیان کے ذریعے اسی خوف کو ابھارنے کی کوشش کی ہے۔
پاکستان میں اقتدار کے تین ستون جاگیردار‘ جج اور جرنیل ہیں۔ ان کے درمیان کشمکش کی تاریخ58سال پرانی ہے جب اکتوبر 1958ء میں جنرل ایوب خان نے اسکندر مرزا کی حکومت کا تختہ الٹ کر عنان اقتدار سنبھالی تھی۔اس58سالہ تاریخ میں کبھی سویلین حکمرانوں تو کبھی جرنیلوں اورججوں کا پلہ بھاری رہا‘ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی تحریک نے صدر پرویزمشرف کو گھر بھیجا تو سویلین صدر آصف زرداری نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کو اپنے ساتھ ملاکر پانچ سال تک اقتدار کا ہنی مون منایا۔ صدارت سے ہٹنے کے بعد میڈیا کی توپوں نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا، لیکن سارے ادارے لکیر پیٹ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے پیچھے پیروں کے نشانات ہی نہیں چھوڑے تو پکڑا کیسا جائے۔ ان کے قریبی دست راست اور سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کو جونہی بھنک پڑی کہ انہیں پاکستانی ایجنسیاں دبئی سے اٹھاسکتی ہیں تو وہ لندن جاپہنچے۔ ان سے پوچھ گچھ اور تفتیش کی وجہ وہ اڑھائی لاکھ ڈالر تھے جو وہ اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔ انہیں برطانوی پولیس نے بتایا کہ اتنی بھاری کیش رقم لے جانے کی اجازت نہیں ہے، لہٰذا ڈالر بینک میں جمع کرادیئے گئے۔ اطلاعات ہیں کہ سندھ کے محکمہ اطلاعات سے5 سالہ ریکارڈ حاصل کرنے کے باوجود نیب کو مقدمہ بنانے کیلئے مطلوبہ شواہد نہیں ملے ہیں۔ اب ایک نیا کیس ہاتھ آیا ہے‘ شرجیل میمن جب محکمہ ورکس کے وزیر تھے تو صوبائی خزانہ سے شمسی توانائی منصوبہ کیلئے اڑھائی ارب ڈالر نکالے گئے تھے، اب سورج تو اپنی جگہ چمک رہا ہے، لیکن منصوبہ پر عمل نہ ہونے سے سندھ کی گلیاں اسی طرح تاریک ہیں۔ شرجیل میمن نے جس مہارت سے ’’باریک کام‘‘ دکھایا ہے۔ اس کی بنیاد پر وہ مطالبہ کررہے ہیں کہ ان کا نام ECL سے نکالا جائے۔ زرداری دور میں سارے کام اتنی صفائی سے انجام دیئے گئے کہ ’’بڑوں‘‘ تک بات نہ جائے۔ کبھی ماڈل ایان علی پکڑی جائے تو کہیں ڈاکٹر عاصم حسین سلاخوں کے پیچھے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرے اور تمام معاملات کے اصل کردار احتساب وسزا سے محفوظ رہیں۔ کراچی آپریشن ابھی جاری ہے۔ سیکورٹی ادارے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اندرون سندھ بھی ’’سیلپرسیل‘‘ کام کررہے ہیں اور دہشت گردوں کی پناہ گاہیں موجود ہیں۔ امکان ہے کہ جلد ہی کراچی آپریشن کا دائرہ اندرون سندھ تک وسیع ہوجائے گا ’’ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے‘‘ قرائن یہ بتاتے ہیں کہ اندرون سندھ بھی ڈنڈا چلنے والا ہے۔
منصوبہ خطرناک تھا‘ پاکستان کو برباد کرنے کیلئے اچانک افتاد ڈالنے کا پروگرام تھا‘ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن سے قبل کراچی‘ سندھ اور بلوچستان میں بغاوت اور عوامی ابھار کو بھونچال بنانے کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ مقبوضہ کشمیر میں اس کی سفاکی اور چیرہ دستیاں دفن ہوجائیں اور ...
تحریک انصاف حکومت کے خلاف پانامالیکس کے معاملے پر تحریک چلارہی ہے‘ پیپلزپارٹی بھی اس تحریک میں ان کے ساتھ ہے‘ نیم دلی کے ساتھ اعتزازاحسن بڑھ بڑھ کر حکومت پر حملے کررہے تھے مگر پھر عمران خان نے تحریک میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا جس کے بعد ایک ایک کرکے سب ہی جدا ہوتے گئے۔ شیخ رشید نے...
بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور ک...
کراچی میں ’’آپریشن کلین اپ‘‘ کے ذریعے شہر قائد کو رگڑ رگڑ کر دھویا جارہا ہے۔ پاکستان کے اس سب سے بڑے شہر اور اقتصادی حب کا چہرہ نکھارا جارہا ہے۔ عروس البلاد کہلانے والے اس شہر کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنایا جارہا ہے۔ یہ سب کچھ قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے۔ پاکستان کے عظیم اور ق...
کیا متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے واقعی کراچی چھن گیا ہے‘ ایم کیوایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیوایم کے نئے سربراہ کی حیثیت سے قبول کرلیاگیا ہے۔ کراچی کے ضلع ملیر میں سندھ اسمبلی کی نشست پر منعقد ہونے والے ضمنی الیکشن میں ایم کیوایم کی نشست پر پیپلزپارٹی ک...
قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر اورقائد حزب اختلاف سیدخورشیدشاہ کہتے ہیں کہ ایم کیوایم کو قائم رہنا چاہئے تواس کا یہ مقصدہرگز نہیں ہوتا کہ انہیں سندھ کی دوسری سب سے بڑی پارلیمانی پارٹی متحدہ قومی موومنٹ سے کوئی عشق یا وہ اسے جمہوریت کیلئے ضروری سمجھتے ہیں۔ اگ...
پاکستان میں اقتدار کی کشمکش فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ ایک وسیع حلقہ اس بات کا حامی ہے کہ فوج آگے بڑھ کر کرپشن اور بدانتظامی کے سارے ستون گرادے اور پاکستان کو بدعنوانیوں سے پاک کردے۔ دوسرا حلقہ اس کے برعکس موجودہ سسٹم برقرار رکھنے کے درپے ہے اورمملکت کے انتظام وانصرام میں ...
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بالآخر پاکستان پیپلزپارٹی کے عقابوں کو مجبو رکر ہی دیا کہ وہ اپنے نشیمن چھوڑ کر میدان میں آجائیں اور مسلم لیگ (ن) کو للکاریں۔ چوہدری نثار علی خان نے انکشاف کیا ہے کہ ماڈل ایان علی اور ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے عوض پی پی پی کی اعلیٰ قیادت ...
سندھ کا وزیراعلیٰ بننے سے سید مرادعلی شاہ کی ’’مراد‘‘ تو پوری ہوگئی لیکن صوبے کے عوام بدستور اپنے آدرش کی تلاش میں ہیں ۔رشوت اور بدعنوانیوں سے پاک ’’اچھی حکمرانی‘‘ تو جیسے خواب بن کر رہ گئی ہے۔ اوپر سے رینجرز کی تعیناتی کا تنازع‘ جو حل ہونے میں نہیں آرہا ہے‘ وزیراعلیٰ کے آبائی عل...
سندھ کے میدانوں‘ ریگزاروں اور مرغزاروں سے لہراتا بل کھاتا ہوا شوریدہ سر دریائے سندھ کے کناروں پر آباد باشندے اس عظیم دریا کو ’’دریابادشاہ‘‘ بھی کہتے ہیں۔ دریائے سندھ نہ صرف صوبے کی زمینوں کو سیراب کرتا ہے بلکہ ’’بادشاہت‘‘ بھی بانٹتا ہے۔ پہلے دریا کے دائیں کنارے پر آباد شہر خیرپور...
نپولین کاشمار دنیا کے مشہورترین جرنیلوں میں ہوتا ہے اس کی جرأتمندی اور بہادری مثالی تھی۔ ’’ناممکن‘‘ کا لفظ اس کی ڈکشنری میں نہیں تھا۔ فرانس میں اس کی حکومت کے خلاف سازش کامیاب ہوئی‘ اقتدار سے محروم ہوا تو معزول کرکے جزبرہ ’’البا‘‘ میں قید کردیاگیا۔ لیکن جلد ہی وہاں سے بھاگ نکلا۔ ...
15 جولائی 2016 ء کی شب گزشتہ 48 سال کے دوران چوتھی مرتبہ ترکی میں ’’فوجی انقلاب‘‘ کی کوشش کی گئی جو ناکام ہوگئی۔ بغاوت کا المیہ ہے کہ اگر کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو تو غداری کہلاتی ہے۔ 15 جولائی کا فوجی اقدام چونکہ ناکام ثابت ہوا لہٰذا باغیوں کے سرخیل 5 جرنیل اور 29 کرن...