... loading ...
وفاقی حکومت اور افواج پاکستان کے درمیان مثالی ہم آہنگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ بلوچستان کی حکومت اور فورسز کے درمیان محبت و الفت کی بات ہی کچھ اور ہے۔ گویا حکومت اور فوج کے درمیان شراکت اقتدار ہے۔ ایک دوسرے کے مفادات کا حتی الوسع خیال رکھنے کوشش کی جاتی ہے۔ بلوچستان کی حکومت تو ان کے بغیر خود کو نامکمل سمجھتی ہے۔ ایسے کئی اجتماعات کا انعقاد ہوچکا ہے جن میں سیاسی و عسکری قیادت ایک اسٹیج پر بیٹھے دکھائی دیئے۔ ملک کے بڑے صحافی اور لکھاری برابر ان کے درمیان موجود رہتے ہیں ۔ہر موقع پر باور کرایا جاتا ہے کہ فوج اور سیاسی قیادت ایک پیج پر آچکی ہے۔ بلوچستان کے حالات نے کئی نامور سیاستدانوں کو اپنے رویے اورخیالات سے رجوع پر مجبور کردیا۔ پہلے تو مذہبی جماعتوں کو فوج کی بی ٹیم کے مسلسل طعنے سننے پڑتے تھے۔ گردش ایام دیکھیے کہ اب یہ حضرات فوج اور اداروں کی محبت میں مرے جارہے ہیں۔ ان کی مشاورت سے معاملات طے کرتے ہیں اور ان ہی کی مشاورت و ہدایات کو خود کیلئے نہ صرف ضروری بلکہ اعزاز کا درجہ دیتے ہیں۔
بلوچستان میں حالات خراب ہیں اور فورسز کے بغیر کوئی چارہ بھی نہیں رہا۔ پاک چین اقتصادی راہداری، گوادر کی بندرگاہ اسی طرح تیل و گیس کی تلاش کے منصوبوں پر بغیر فورسز کے پیشرفت ناممکن ہے۔ لہٰذا ان منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لئے باہمی تعاون ناگزیر ہے۔ فوج کی ان منصوبوں کی تکمیل پر اتنی ہی نگاہ و توجہ ہے جتنی بے چینی، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہے۔ یکم اور 2فروری2016ء کو کوئٹہ کے سرینا ہوٹل میں ’’جامعہ بلوچستان ‘‘اور ایک غیر سرکاری ادارہ ’’ڈیووٹ بلوچستان‘‘ کے اشتراک سے ایک سمینار بہ عنوان ’’خوشحال بلوچستان‘‘ کا بندوبست کیاگیا تھا۔ یہ دو روزہ اجتماع سیاستدانوں ، فوجیوں، صحافیوں اور کالم نویسوں کے اتحاد و اتفاق کا مظہر تھا۔ فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف اختتامی سیشن کے مہمان خاص تھے اور کلیدی خطاب بھی کیا ۔ اسی طرح کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض بھی مقررین میں شامل تھے۔ ان دو دنوں بلوچستان کی ترقی وچکاچوند پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔ مشاہد حسین سید جن کی قربت نواز شریف سے بڑھ گئی یا شاید نواز شریف انہیں اپنی قربت میں لینے پر مجبور کرلئے گئے ہیں جا بجا حکومت کی وکالت کرتے رہیں۔ اطمینان کاجتنا بھی اظہار ہو مگر سچی بات یہ ہے کہ بلوچستان کا امن خراب ہے۔ کسی بھی منصوبے کو سنگینوں کے تحفظ میں پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ خود آرمی چیف فرماچکے ہیں کہ بلوچستان کئی قوتوں کی علاقائی و عالمی حکمت عملی کیلئے پراکسی لڑائیوں کا ’’ہاٹ بیڈ ‘‘بن چکا ہے ۔ دراصل بلوچستان پر مفادات کی نظریں دہائیوں سے مرکوز ہیں۔ خود بلوچ عوام بارہا ہتھیار اٹھاچکے ہیں۔ موجود ہ انسرجنسی شمار کے لحاظ سے پانچویں ہے۔ جس نے گزشتہ ایک دہائی سے حکومتوں کو پریشان کئے رکھا ہے۔ ہم قتل و غارت گری ، بے گناہوں کو موت کے گھاٹ اتارنے جیسے درندگی کے واقعات کی حمایت اگر چہ نہیں کرسکتے ، لیکن یہ حقیقت بیان کرنے پر بہر حال مجبور ہیں کہ مسئلہ خود مختاری کا ہے جو نہ تو ماضی میں دی گئی ہے اور فی الحقیقت صوبہ اب بھی اپنے اس حق سے محروم ہے ۔ اس بات میں صداقت ہے کہ چین کے تعاون سے ایک بڑا انقلاب آنے والا ہے۔ یقینا بلوچستان بھی ترقی کے بام عروج پر پہنچ جائے گا مگر یہ ترقی کم از کم بلوچ عوام کی نہیں ہوگی۔ ترقی کے اس دور میں شاید بلوچ کہیں دکھائی بھی نہ دیں۔ چنانچہ بلوچستان میں پراکسی جنگ محدود پیمانے پر لڑی جارہی ہے۔ اس تحریک مزاحمت کی پشت پر اگر پوری طرح سے ہاتھ رکھا گیا تو ملک اور حکومت کیلئے اسے سنبھالنا مشکل ہوگا ۔
پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے ، افواج جدید جنگی آلات سے لیس ہیں لیکن اس کے باوجود بلوچستان میں شورش دبائی نہیں جاسکی ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق صرف نیشنل ایکشن کے تحت مسلح گروہوں کے خلاف اب تک1935کارروائیاں کی جاچکی ہیں۔ بقول آرمی چیف کے اگست2014ء سے اب تک انٹیلی جنس بنیادوں پر2400آپریشن کئے جاچکے ہیں۔ اس دوران فورسز کے204جوان بھی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ حالات کی سنگینی دیکھئے کہ گوادر تربت ہوشاب کی 193کلو میٹر شاہراہ2004ء کے بعد اب جاکر مکمل ہوئی جب اس پر کام شروع ہوا تو2010ء میں دوبارہ روکنا پڑا۔2014ء میں فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن نے کام شروع کیا۔ اس پراجیکٹ کے دوران شدت پسندوں نے207حملے کئے جس کے نتیجے میں ایف ڈبلیو کے 26جوان بشمول سویلین ملازمین جبکہ18مزدور زندگیاں ہار چکے ہیں۔ غرض مسلح تنظیمیں موجود ہیں جن کے خلاف فورسز اور حکومت نبرد آزما ہیں۔ تجربہ یہ بتاتا ہے کہ شدت پسندی کی سوچ پر مکمل قابو پانا مشکل ہے بلکہ ممکن ہے کہ اس میں مزید اضافہ ہو۔ میاں نواز شریف نے تین فروری کو گوادر تربت ہوشاب شاہراہ کا افتتاح کیا ۔ جنرل راحیل شریف ہمراہ تھے۔ جنرل راحیل نے خود گاڑی چلاکر میاں نواز شریف کو شاہراہ کا معائنہ کرایا ۔یہ شاہراہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تینوں روٹس غربی، شرقی اور وسطی کا حصہ ہوگی ۔بلوچستان میں 2014ء سے اب تک632کلو میٹر طویل سڑکیں تعمیر ہوچکی ہیں اور رواں سال کے اختتام تک ایف ڈبلیو او مجموعی طور پر870کلو میٹر طویل سڑکیں پایہ تکمیل تک پہنچادے گی۔ حکومت اور فوج کی اقتدار میں شراکت تسلیم ،مگر بلوچستان کو حقیقی آئینی حقوق و اختیارات ملیں گے تو ترقی کا حقیقی سفر شروع ہوگا وگرنہ شراکت اقتدار اور ہم رکابی بھی کسی کام نہ آئے گی۔
بلوچستان کے ضلع شیرانی کے علاقے دھانہ سر میں ایف سی چیک پوسٹ پردہشت گرد حملے میں 4 اہلکار شہید جبکہ ایک زخمی ہوگیا۔ ترجمان کے مطابق دہشت گرد حملے میں حملے میں ایک ایف سی اور3 پولیس اہلکار شہید ہوگئے، تفصیلات کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوگیا۔ فورسز اور دہشت گ...
بلوچستان میں پاک فوج کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں 2 میجر سمیت 6 اہلکار شہید ہوگئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاک فوج کا ایک ہیلی کاپٹربلوچستان کے علاقے ہرنائی کے قریب گر کرتباہ ہوگیا۔ ہیلی کاپٹر حادثے میں 2 پائلٹ سم...
مشیر داخلہ بلوچستان میر ضیا ء لانگو نے خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں افراد کے سیلاب زدہ علاقوں میں پھنسنے کی تصدیق کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے ہر ممکن تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔مشیر داخلہ بلوچستان میر ضیا لانگو اور ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بارش سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے تصدیق کی ک...
بلوچستان میں سیلاب اور بارشوں نے ہر طرف تباہی مچا دی ہے جس سے صوبے کے بیشتر علاقے بجلی کی بندش کے باعث تاریکی میں ڈوب گئے، تمام مواصلاتی نظام سمیت فضائی راستے بھی منقطع ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ شہر اور نواحی علاقوں میں مسلسل 30 گھنٹے سے زائد دیر تک کبھی تیز کبھی ہلکی بارش کا...
وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی گئی، تحریک عدم اعتماد بلوچستان عوامی پارٹی، پی ٹی آئی، عوامی نیشنل پارٹی کے 14 ارکان کے دستخطوں سے جمع کروائی گئی ہے، تفصیلات کے مطابق بدھ کو بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خا...
کراچی سے چھینی اورچوری کی گئی فور وہیل گاڑیوں کے بلوچستان کی آئل فیلڈز میں استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔پولیس حکام نے بتایا کہ گزشتہ دنوں شارع نور جہاں سے ایک کار لفٹر منظور عرف بافا کو گرفتارکیا تو اس نے انکشاف کیا کہ اس نے 5 سالوں (جنوری 2017 سیاکتوبر 2021 تک) میں کم از کم 35نئی فو...
پاکستان کے چینی کمپنیوں کے ساتھ اربوں ڈالرزکے معاہدے طے پاگئے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق گوادر میں اسٹیل ری سائیکلنگ کیلئے ساڑھے 4 ارب ڈالرکامعاہدہ طے پایا، زرعی ٹیکنالوجی ٹرانسفرکرنے کیلئے ایک سینٹرقائم کیاجائیگا۔ رپورٹ کے مطابق چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن کے ساتھ معاہدہ طے پاگ...
2022 کے پہلے مہینے میں ملک کی امن و امان کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی اور ملک میں دہشت گردوں کی جانب سے کیے گئے حملوں میں معمولی کمی آنے کے باجود ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں موجود ایک آزاد تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ س...
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بلوچستان میں آئندہ حکومت سازی کیلئے متحرک ہوگئے، مولانا فضل الرحمان سے سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی نے ملاقات کی جس میں مولانا عبدالغفورحیدری، مولانا عبدالواسع، آغا محمود شاہ، کامران مرتضیٰ ، اپوزیشن لیڈر کے پی کے اسمبلی اکرم خان درانی ا...
حکومت بلوچستان نے بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے پیش نظرگوادر کو آفت زدہ قرار دے دیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے گوادر کو آفت زدہ قرار دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا جلد نوٹیفکیشن جاری کیا جائیگا۔ عبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی ...
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز (پکس) کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021 میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 56 فیصد اضافہ ہوا۔ پکس کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ ایک سال میں دہشت گردی کے 294 واقعات میں 376 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 606 ...
حق دوتحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کو تین سال کیلئے جماعت اسلامی کا صوبائی جنرل سیکرٹری مقرر کردیا گیا۔ امیرجماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے ذمہ داران وشوریٰ اراکین کی مشاورت سے حق دو تحریک کے قائد عالم دین حضرت مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کو2021تا2024تین سال...