وجود

... loading ...

وجود

میرا کشمیر چھوڑ دو!!!

جمعرات 04 فروری 2016 میرا کشمیر چھوڑ دو!!!

kashmir_day

باور یہ کیا جا رہا تھا کہ وقت گزرنے کے ساتھ کشمیری عوام حالات سے مایوس ہو کر تھک جائیں گے ،انہیں پُلوں ،ہسپتالوں ،ریلوے ٹریک ،سڑکوں کے نام پر ایک نئی اقتصادی ترقی کا سراب دکھا کر نظریات سے برگشتہ کر دیا جائے گا۔کشمیر کی نئی نسل اپنے بزرگوں کے مقابلے میں زیادہ عملیت پسندی کا مظاہرہ کرے گی۔ بھارت کا انفارمیشن ٹیکنالوجی میں آگے نکل جانا ،اقتصادی اعتبار سے مضبوط تر ہوجانا کشمیر کی نئی نسل کی آنکھوں کو خیرہ کر دے گا ۔لیکن یہ قیاس آرائیاں اور اندازے وقت نے غلط ثابت کئے۔

بھارتی فوج نے عسکریت کو کچلنے اور دبانے کے نام پر کشمیر کے ساتھ چنگیز اور ہلاکو خان کا سلوک کیا ہے۔فوج نے انہیں بیٹوں کی لاشوں ،خواتین کے بے حرمتی، خانہ سوزی ،جلاوطنی اور نوجوانوں کی گم شدگی کے سوا کچھ نہیں دیا ۔بھارت نے 26 برسوں سے لگائے جانے والے ان زخموں پر مرہم رکھنے کی کبھی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔

وادیٔ کشمیر عملاََ بھارت کے ہاتھ سے نکل چکی ہے۔پتھر اؤ کے الزام میں1400کمسن لڑکے گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ صرف ان7 برسوں میں200سے زائد کمسن لڑکے شہید اورتین ہزار کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔

اس سب کے باوجود جب اسلام آباد اور دہلی کے درمیان ٹریک ٹو ڈپلو میسی کے نام پر راز و نیاز چل رہا تھا اور امریکی اور کچھ دوسری طاقتوں کے ڈپلومیٹس کشمیر پر ذومعنی جملے بول رہے تھے جن سے یہ اشارے مل رہے تھے کہ اب مسئلے کے فریق اور عالمی طاقتیں کشمیر پر کسی قابل عمل مفاہمت کی طرف بڑھ رہے ہیں تو کشمیریوں نے اپنی قومی ناراضی اور اجتماعی دکھوں کو پس ِپشت ڈال کر امن کے عمل کو کامیابی کی جانب راستہ دینے کے لئے 2008ء اور2015ء میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لیا ۔جس سے دہلی نے ایک بار پھر غلط مطلب نکال لیا ۔اس مفاہمانہ جذبے اور بہادرانہ عمل کو تھکاوٹ اور پکے ہوئے پھل کی طرح جھولی میں گرنے اور خود سپردگی سمجھ لیا گیا۔جسے کشمیریوں کے اجتماعی ضمیر نے اپنی توہین اورتذلیل جان لیا اور وہ اس کا حساب چکانے کے لئے ایک اور موقع کی تاک میں رہنے لگے۔موجودہ تحریک کشمیریوں کے اسی بہادرانہ عمل کی ناقدری کا نتیجہ ہے۔

اب حالات اس رخ پر جا رہے ہیں کہ وادیٔ کشمیر عملاََ بھارت کے ہاتھ سے نکل چکی ہے۔پتھر اؤ کے الزام میں1400کمسن لڑکے گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ صرف ان7 برسوں میں200سے زائد کمسن لڑکے شہید اور 3000ہزارکے قریب زخمی ہوئے ہیں ۔اب پی ٹی وی اور آزادکشمیر ریڈیو پر کشمیریوں کو بھڑکانے کا الزام دھر ا نہیں جا سکتا کیونکہ میڈیا میں کشمیر کا مکمل بلیک آؤٹ ہے۔اب ریڈیو مظفر آباد کے میزبان کے بجائے سری نگر میں سید علی گیلانی کے دفتر واقع حیدر پورہ سے ہڑتالوں اور احتجاجوں کا شیڈول جا ری ہوتا ہے۔

عوامی مزاحمت کے سیلاب کی لہروں پرمقبوضہ ریاست کی کٹھ پتلی حکومت کاغذ کی ناؤ کی طرح تیر رہی ہے ۔محبوبہ مفتی صاحبہ اپنے والد مفتی سعید کی وفات کے بعد ” نہ جائے ماندن ،نہ پائے رفتن ـ‘‘کے مترادف وزیر اعلیٰ کا منصب سنبھالنے سے احتراز کررہی ہے ۔بھارتی فورسز عوامی نا راضی کو دبانے کے لئے طاقت کا استعمال کرتی ہیں جس سے کشمیر کے تن بدن پر نئی ہلاکتوں سے نئے زخم لگتے جا رہے ہیں ان زخموں کا مطلب ایک نئی جدوجہد کا خام مال ہے۔کشمیری قیادت صاف لفظوں میں کہہ رہی ہے کہ ان کی جدو جہد اور کشمیر چھوڑ دو تحریک کا مقصد بھارت کو کشمیر کی متنازع حیثیت تسلیم کرنے پر مجبور کرنا ہے ۔بھارت کشمیر کی متازع حیثیت کو تسلیم کئے بغیر کشمیر میں مستقل عوامی بے چینی سے چھٹکارہ نہیں پا سکتا ۔انتظامی سخت گیری یا وقت کی طوالت کی وجہ سے موجودہ تحریک ٹھنڈی بھی پڑ گئی تو یہ ایک نئی تحریک کا دیباچہ ہو گا۔موجودہ حالات میں سری نگر کا دہلی کے ساتھ نباہ ہوتا نظر نہیں آتا۔کرفیو ،اور ہڑتالوں پر ہی کشمیر میں جو مزاحمتی ادب اور مزاحمتی صحافت تخلیق ہو رہی ہے وہ ایک اور نسل کی ذہن سازی کے لئے کافی ہے۔بھارتی فوج کو غصہ دلانے کے لئے اب پاکستان کا پرچم ہر طرف لہرایا جارہا ہے ۔ جیوے جیوے پاکستان کے نعرے ہر طرف سنائی دے رہے ہیں۔ اگر چہ پاکستانی حکمران خود بھی ان نعروں سے گبھرااٹھتے ہیں،اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان اور کالجوں اورا سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے عسکری تنظیموں میں بڑی تیزی سے شامل ہونے کی خبریں مل رہی ہیں۔

بھارت کے وزیر خارجہ وزیر دفاع کشمیر کی صورت حال کو داخلی امن وامان کامسئلہ قرار دے کر تقریباََ اسی رویے کا مظاہرہ کررہی ہے جس کا مظاہرہ بیس برس پہلے راجیو گاندھی نے اسلام آباد میں یہ کہہ کر کیا تھا کہ کون سا مسئلہ کشمیر ،اقوام متحدہ کی کیسی قراردادیں وہاں تو کئی بار انتخابات منعقد ہو چکے ہیں ۔اس کاجواب راجیو گاندھی کو چند ماہ بعد ہی سری نگر میں اس وقت ملا تھا جب راجیہ سبھا کے الیکشن میں چار فیصد ووٹ پول ہوئے تھے۔کشمیرکے حالات بتاتے ہیں کہ اب ٹارزن بن کر بڑا فیصلہ اور اہم کردار ادا کرنے کی باری بھارت کی ہے۔کشمیریوں کے تیور بتا رہے ہیں کہ اس کے سوا بھارت کے پاس کوئی چارہ کار بھی نہیں۔کیونکہ اب 9سال کا بچہ سینہ تان کے بھارتی فوجی کے سامنے کھڑا ہوکر چلاتا ہے ۔۔مارو یا میرا کشمیر چھوڑدو۔۔مودی کی انتہا پسندانہ سوچ اب صرف مارو والی پالیسی پر گا مزن رہے گی یا پھر کشمیر کا مسئلہ کشمیریوں کی رائے کے مطابق حل کرنے کی مد برانہ سوچ کا مظاہرہ کرے گی ، یہ ایک سوال ہے ۔اور اس سوال کا جواب اس پورے خطے کی تقدیر کا فیصلہ کرے گا۔کشمیر کی چنگاری دو ایٹمی ممالک کے درمیان کسی بھی وقت بہت ہی خوفناک سانحہ کراسکتی ہے ۔کشمیری عوام کی رائے کے عین مطابق لیا جا نیوالا فیصلہ ہی ایک بڑے سانحے سے دنیا کو بچا سکتا ہے ۔محض تماشے اور لولی پاپ دے کر ،اس مسئلے سے جان چھڑانا ناممکن ہے۔


متعلقہ خبریں


مقبوضہ کشمیر کی تحریکِ آزادی نظر انداز، دبئی حکومت کی زیر ملکیت کمپنی کا مقبوضہ کشمیر میں ڈرائی پورٹ تعمیر کرنے کا اعلان وجود - هفته 08 جنوری 2022

بھارت نہایت پُرکاری سے مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی کو مسلم ممالک کی اخلاقی حمایت سے محروم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ اس ضمن میں بھارت نے عرب ممالک کو خاص ہدف بنا رکھا ہے۔ پاکستان کے ابتر سیاسی نظام اور خارجہ محاذ پر مسلسل ناکامیوں نے اب مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے عالم اسللام کے متفقہ م...

مقبوضہ کشمیر کی تحریکِ آزادی نظر انداز، دبئی حکومت کی زیر ملکیت کمپنی کا مقبوضہ کشمیر میں ڈرائی پورٹ تعمیر کرنے کا اعلان

طبل جنگ بج چکا ہے !!! شیخ امین - جمعرات 06 اکتوبر 2016

برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوج کا خیال تھا کہ وہ انتہائی مطلوب حریت پسند رہنماکی موت کا جشن منا ئیں گے، مٹھا ئیاں با نٹیں گے اور نئی کشمیری نسل کو یہ پیغام دیں گے کہ بھارت ایک مہان ملک ہے اور اس کے قبضے کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو وہ ختم کرنا جا نتے ہیں۔ لیکن انہیں کشمیر...

طبل جنگ بج چکا ہے !!!

دوال ڈاکٹرائن۔۔۔ الٹی ہوگئی سب تد بیریں ،کچھ نہ دوا نے کام کیا شیخ امین - جمعه 30 ستمبر 2016

اڑی حملے کے بعد نریندر مودی سرکار اور اس کے زیر اثر میڈیا نے پاکستان کیخلاف ایک ایسی جارحا نہ روش اختیار کی، جس سے بھارتی عوام میں جنگی جنوں کی کیفیت طاری ہوگئی اور انہیں یوں لگا کہ دم بھر میں پاکستان پر حملہ ہوگا اور چند دنوں میں اکھنڈ بھارت کا آر ایس ایس کا پرانا خواب پورا ہوگا...

دوال ڈاکٹرائن۔۔۔ الٹی ہوگئی سب تد بیریں ،کچھ نہ دوا نے کام کیا

خواہش ہے جنگ نہ ہو لیکن!!! شیخ امین شیخ امین - جمعه 23 ستمبر 2016

معروف کشمیری دانشور و صحافی پریم نا تھ بزاز نے 1947ء میں ہی یہ پیش گوئی کی تھی کہ اگر مسئلہ کشمیر، کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل نہ ہوسکا، تو ایک وقت یہ مسئلہ نہ صرف اس خطے کا بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے خرمنِ امن کو خا کستر کردے گا۔ 1947ء سے تحریک آزادی جاری ہے اور تا ایں دم ی...

خواہش ہے جنگ نہ ہو لیکن!!! شیخ امین

پاک چین دوستی زندہ باد!!! شیخ امین - اتوار 18 ستمبر 2016

پاکستان اور چین کی ہمالیہ سے بلند ہوتی ہوئی دوستی کی جڑیں نہ صرف تاریخ میں موجود اورتجربات میں پیوست ہیں بلکہ مستقبل کے امکانا ت میں بھی پنہاں ہیں،کئی ایک ملکوں کے سینوں پر مونگ دلتی چلی آرہی ہے ۔وہ جن کا خیال ہے کہ دونوں پڑوسی ملکوں اور روایتی دوستوں کے درمیان گہرے ہوتے ہوئے تع...

پاک چین دوستی زندہ باد!!!

کہیں بعد میں پچھتانا نہ پڑے!!! شیخ امین - منگل 06 ستمبر 2016

تاریخ گواہ ہے کہ 2002 ء میں گجرات میں سنگھ پریوار کے سادھو نریندر مودی (جو اس وقت وہاں وزیر اعلیٰ تھے) کی ہدایات کے عین مطابق کئی ہزار مسلمان مرد عورتوں اور بچوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ عورتوں کی عزت کو داغدار کرنے کے علاوہ حاملہ عورتوں کے پیٹ چاک کر دیے گئے تھے۔ ہزاروں رہائشی مکا...

کہیں بعد میں پچھتانا نہ پڑے!!!

جواب دو!!! شیخ امین - جمعه 02 ستمبر 2016

سقوط ڈھاکا ہوا۔ کشمیری درد و غم میں ڈوب گئے۔ ذولفقار علی بھٹو کو سولی پر چڑھایا گیا تو کشمیری ضیاء الحق اورپاکستانی عدالتوں کے خلاف سڑکوں پرنکل آئے۔ پاکستان نے ورلڈ کپ میں کامیابی حاصل کی تو کشمیر یوں نے کئی روز تک جشن منایا۔ جنرل ضیاء الحق ہوائی حادثے میں شہید ہوئے تو کشمیر یوں ...

جواب دو!!!

گستاخی معاف ۔۔۔۔ذرا اپنا احتساب بھی کریں!!! شیخ امین - منگل 30 اگست 2016

میرا خیال ہے کہ سال 1990ء ابھی تک لوگ بھولے نہیں ہوں گے جب پوری کشمیری قوم سڑکوں پر نکل آئی تھی، بھارت کے خلاف کھلم کھلا نفرت کا اظہار ہر طرف ہورہا تھااوربھارت کا سارا انٹلیجنس کا نظام تتر بتر ہوچکا تھا۔ بھارتی پالیسی ساز اس صورتحال کو دیکھ کر دم بخود تھے۔ انہیں اس بات پر حیرانی ...

گستاخی معاف ۔۔۔۔ذرا اپنا احتساب بھی کریں!!!

مقبوضہ کشمیر میں 44 ویں روز بھی کرفیو اور بندشیں سختی کے ساتھ برقرار شیخ امین - پیر 22 اگست 2016

مقبوضہ کشمیر میں اتوار کو مسلسل44ویں روز بھی ہڑتال ، دن ورات کرفیو اور بندشوں کا سلسلہ سختی کے ساتھ جاری رہنے کے باعث معمول کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔جبکہ شمال وجنوب میں فورسز کے ہاتھوں شبانہ چھاپوں، توڑ پھوڑ ، مارپیٹ اور گرفتاریوں کے بیچ احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جار ی ر...

مقبوضہ کشمیر میں 44 ویں روز بھی کرفیو اور بندشیں سختی کے ساتھ برقرار

شراب خباثت کا خزانہ الطاف ندوی کشمیری - جمعرات 30 جون 2016

[caption id="attachment_38309" align="aligncenter" width="621"] وزیر خزانہ حسیب درابو[/caption] 22جون 2016ء کوجموں و کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ جی نے علماءِ کرام اور خطباء حضرات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہو ئے کہا کہ یہ لوگ ماحولیات کے بگاڑ،سماجی بدعات اور سنگین مسائل کے خلاف ا...

شراب خباثت کا خزانہ

وہ ورق ہے دل کی کتاب کا!!! شیخ امین - پیر 27 جون 2016

۲مئی۲۰۱۶کو میری تحریر)وہ ورق تھا دل کی کتاب کا!!!(کے عنوان سے پاکستان کی معروف ویب سائٹ (http://wujood.com/) میں شائع ہوئی۔اس کا ابتدائی پیراگراف ان جملوں پر مشتمل تھا۔ ’’تحریک آزادی کشمیر کے عظیم رہنما اور مقبول بٹ شہید کے دست راست امان اﷲ خان طویل علالت کے بعد ۲۶اپریل کو ہ...

وہ ورق ہے دل کی کتاب کا!!!

کشمیر میں اسرائیل طرز کی ہندو بستیاں بنانے کا منصوبہ!!!! وجود - جمعرات 05 مئی 2016

آل پارٹیز حریت کا نفر نس (گیلانی)نے حکومتِ ہند کے آبادکار پنڈتوں کے لیے کمپوزٹ ٹاؤن شپ قائم کرنے کے منصوبے پر بضد رہنے کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ کشمیریوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے اور پنڈتوں کو سماج سے الگ تھلگ کرنے کی کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دی جائے گی او...

کشمیر میں اسرائیل طرز کی ہندو بستیاں بنانے کا منصوبہ!!!!

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر